دھرنا سیاست کے بجائے تعمیری سیاست
(Raja Tahir Mehmood, Rawat)
پاکستان میں اس وقت کرپشن کے خلاف سب سے
بڑی اور موثر مہم اپنے عروج پر ہے جس میں پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں بڑی
اپنی سرگرمیاں دیکھا رہی ہے گو کہ ان جماعتوں کو حکومت کی جانب سے تنقید کا
نشانہ بنایاجا رہا ہے اور انھیں بے وقت کی راگنی قرار دیا جا رہا ہے مگر یہ
بات بھی سچ ہے کہ پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ بننے والی سب سے بڑی وجہ کرپشن
ہی ہے پاکستان تحریک انصاف اور اس کے حلیف جماعتیں مسلم لیگ ن سے پانامہ
لیکس سے متعلق جوابات چاہتی ہیں جبکہ ن لیگ اپنے سربراہ کے بارے میں ایسی
کوئی بات سننا گوارہ ہی نہیں کر رہی یہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے
سربراہ نے تمام فورم پر اس ایشو کو ہائی لائیٹ کیا ہے اور مناسب ایکشن نہ
ہونے کے بعد دھرنا دینے کا اعلان کر دیا جس کے بعد پورے ملک میں ایک ہجیانی
کیفیت پیدا ہو گئی تھی بعد ازاں سپریم کورٹ کے فیصلے کے باعث دھرنابحران ٹل
گیا اور تمام فریقوں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا
سپریم کورٹ جو کمیشن قائم کرے گی وہ اس کے اختیارات کا حامل ہوگا اور اسی
کو رپورٹ پیش کرے گا عدالت عظمیٰ نے واضح کیا ہے کہ وزیراعظم سمیت سب سے آف
شور کمپنیوں کے بارے میں پوچھا جائے گا عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ خوش آئند
ہے کہ اگر فریقین ٹی او آرز پر متفق نہ ہوئے تو عدالت خود ٹی او آرز وضع
کرے گی اس تمام صورتحال میں پیپلزپارٹی کارویہ مبہم ہے اس کی بڑی وجہ
پیپلزپارٹی کی گزشتہ پانچ سالہ دور حکومت تھا جو ابھی تک ان کے رہنماؤں کے
لئے پشیمانی کی سبب بنا ہوا ہے پانامہ لیکس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے
معاملے میں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف میں کوئی تضاد نہ تھا لیکن سپریم
کورٹ کی طرف سے تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کے فیصلے کے بعد وہ تحریک انصاف
کی طرح پرجوش اور خوش نہیں دکھائی دیتی ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے میں
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کا یہ موقف درست ہے کہ یہ کسی کی ہار جیت نہیں
بلکہ امن' ترقی' جمہوریت اور ہمارے بچوں کے مستقبل کی جیت ہے بلاشبہ شفاف
احتساب ہی ملک کے مضبوط معاشی مستقبل کی ضمانت فراہم کر سکتا ہے تحقیقاتی
کمیشن کی تشکیل کے بعد حکومت سمیت تمام فریقوں اور اداروں کو اس کی بھرپور
معاونت کرنی چاہیے تاکہ تحقیقاتی عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جاسکے تاہم اس
دوران سیاسی ماحول میں کشیدگی پیدا کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے اورسیاسی
جماعتوں اور قائدین کو اپنے فکر و عمل سے یہ ثابت کرنا چاہیے کہ وہ مستحکم
جمہوریت کے خواہاں ہیں اور جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کے کسی رویے کا ساتھ
دینے کے لئے تیار نہیں ہوگی تحریک انصاف نے جس طرح سے اپنی بات منوانے کے
لئے جی ٹی روڈ کی سیاست کو فروغ دیا ہے وہ ابھی تو نہیں لیکن بعد ازاں
مستقبل میں خود اس کے لئے بھی نقصان دہ ہو سکتاہے جمہوریت میں پارلیمنٹ سب
سے اہم فورم ہوتا ہے جہاں تمام پارلیمانی جماعتیں اپنا آئینی اور جمہوری
کردار ادا کرتی ہیں وہ قومی امور پر بحث اور قانون سازی سے لے کر پالیسی
سازی تک کے معاملات سرانجام دیتی ہیں جبکہ پارلیمنٹ کے اندر ہی مختلف
تحاریک اور وقفہ سوالات کے ذریعے حکومت کے احتساب کا فریضہ بھی سرانجام دیا
جاتا ہے لیکن ان سب کے باوجود اب کی بار تحریک انصاف نے اپنے مطالبات
منوانے کے لئے دھرنا سیاست کااستعمال کیا ہے اب جبکہ پانامہ لیکس کا معاملہ
سپریم کورٹ کے سپرد کیا جاچکا ہے تحریک انصاف کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں
میں موثر طور پر اپنا پارلیمانی کردار ادا کرنا چاہیے قومی اسمبلی کی
انتخابی اصلاحات کمیٹی کے سامنے انتخابات کو منصفانہ غیر جانبدارانہ اور
شفاف بنانے کے معاملات زیر غور ہیں تحریک انصاف کی کمیٹی میں عدم شرکت کے
باعث اس کام کو آگے نہیں بڑھایا جاسکا حالانکہ اس نے بھی 2013 کے انتخابات
کی شفافیت پر بہت سے تحفظات ظاہر کئے تھے لیکن اس کے بعد انتخابی اصلاحات
کمیٹی میں اس کی عدم دلچسپی ناقابل فہم ہے پارلیمانی جماعتوں کی یہ قومی
ذمہ داری ہے کہ وہ 2018ء کے انتخابات کو غیر جانبدارانہ اور مثالی بنانے کے
سلسلے میں انتخابی اصلاحات کے کام کو جلد مکمل کریں اور اس حوالے سے قانون
سازی کریں اب تمام سیاسی جماعتوں کو سوچنا ہو گا کہ وہ جمہوریت کی مضبوطی
کے لئے کیا کر سکتی ہیں اس کے لئے ضروری ہے کہ لوگوں کو تمام بنیادی
سہولیات زندگی مہیا کی جائیں اور ساتھ ساتھ ایسی قانون سازی کی جائے جسے
معاشرے میں امن و مان کی صورت حال بہتر ہو سکے لوگوں کو بہترین معاشی مواقع
میسر آ سکیں کیونکہ یہ بات سب پر عیاں ہو چکی ہے کہ سڑکوں پر فیصلے نہیں
بلکہ جھگڑے ہی ہوتے ہیں ایسے جھگڑوں سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ مسائل کو
ان کے متعلقہ فورم پر ہی حل کیا جائے تاکہ لوگوں کی زندگیوں کو سہل بنایا
جا سکے اور عمران خان کو بھی یہ سوچنا ہو گا کہ انھوں نے سڑکوں کی سیاست
بہت کرلی اب انھیں اپنا پارلیمانی کردار بھی ادا کرنا چاہیے ورنہ دوسری
صورت میں ایسا بھی ہو سکتاہے کہ ان کی جس صوبے میں اکثریت ہے وہاں کہ لوگ
ان کے اس رویے کی وجہ سے ان سے متنفر ہو جائیں اور اگلی بار اقتدار کسی اور
کے سپر کر دیں ایسے میں تحریک انصاف کے لئے قومی سیاست میں اپنا رول ادا
کرنا ممکن نہیں رہے گا اب وقت ہے کہ عمران خان دھرنا سیاست کے بجائے تعمیری
سیاست کو فروغ دیں تاکہ مستقبل میں ان کی طرف سے سیٹ کیے گئے اہداف حاصل ہو
سکیں اور تبدیلی کے اس سفر میں جو نوجوان ان کے ساتھ ہیں ان کو کے تبدیلی
نظر آئے۔ |
|