کرپٹ سیاست دانوں کا احتساب کب اور کون کرے گا ؟

سیاست اور سیاستدانوں کو کسی زمانے میں بہت عزت اور توقیر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا لیکن افسوس مفاد پرست ،ابن الوقت اور کرپٹ سیاستدانوں نے گزشتہ 8 سالوں کے دوران اپنی شرمناک حرکتوں کی وجہ سے سیاست او ر سیاستدانوں کے دامن پر وہ بد نما داغ لگائے ہیں کہ عوام کا سیاستدانوں پر سے اعتماد ہی ختم ہوکر رہ گیا ہے ۔ ان بے شرم سیاستدانوں کی بھیڑ میں اگراب کوئی صاف ستھرا ،مخلص سیاست دان جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہوکر پاکستانی عوام کی فلاح وبہبوراور پاکستان کی ترقی اور استحکام کی بات کرتا ہے تو لوگ اس پر یقین کرنے کی بجائے اسے بھی شک کی نظروں سے دیکھنے لگتے ہیں ۔عوامی امنگوں کا خون کرنے والے اقتدار کے ایوانوں پر قابض ہمارے مفاد پرست اور کرپٹ سیاستدانوں کا یہ ایسا جرم ہے جس کی تلافی صرف اس صورت میں ہوسکتی ہے جب انصاف اور قانون کی حکمرانی کو قابل عمل بنانے والا کوئی مقتدر ادارہ برے اور اچھے سیاستدنوں کے درمیان ایک لکیر کھینچنے کے بعد کسی بھی رعایت کے بغیر کرپشن میں ملوث سیاستدانوں کا بے رحم احتساب کرکے اس ملک کو جمہوریت کے نام پر بادشاہوں کی طرح چلانے والوں حکمرانوں کو عدالت کے کٹہرے میں لاکر کھڑا کردے اور پھر عدالت عظمیٰ کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کرپشن اور دیگر جرائم میں ملوث سیاستدانوں کے لیئے ایسی عبرتناک سزائیں تجویز کرے کہ آئندہ سیاست کے میدان میں پنجہ آزمائی کرنے والے کسی سیاست دان کو عوامی امنگوں کے خلاف کوئی فیصلہ کرنے اور کرپشن کے ذریعے اپنی اور اپنی فیملی کے لیئے جائیدادیں بنانے اور ملک و بیرون ملک کروڑوں روپے کا سرمایہ ٹیکس اداکیئے بغیر غیر قانونی طور پر بینکوں اور دیگر خفیہ جگہوں پر جمع کرنے کی ہمت نہ ہوسکے۔

اگر ہمارے ملک میں آج کرپشن کا مرض اپنے عروج پر ہے تو اس کی وجہ ہمارے حکمرانوں کا شرمناک طرز سیاست ہے ۔حکومت ہویا اپوزیشن دونوں جانب ایسے سیاست دانوں کی بھیڑ لگی ہوئی ہے جن کا کوئی دین ایمان اور اصول نہیں ہے یہ لوگ اپنے ذاتی فائدے کے لیئے ملکی مفاد کو نظر انداز کرتے ہوئے سیاسی مصلحتوں سے کام لے کر ایک دوسرے کی کرپشن کو تحفظ دیتے ہیں ،ٹی وی ٹاک شوز اور اخبارات میں ایک دوسرے کے خلاف برسر پیکار نظر آنے والے یہ نام نہاد سیاست دان اپنی کرپشن اور دیگر جرائم کو چھپانے کے لیئے ایک دوسرے کی برائیوں کے خلاف عملاً کچھ نہیں کرتے بلکہ اگر کسی موقع پر حکومت یا اپوزیشن کا کوئی سیاست دان کرپشن ،دہشت گردی یا دیگر جرائم کی وجہ سے قانون کی گرفت میں آنے لگتا ہے تو ایک دوسرے کی مخالفت کرنے والے اکثر سیاست دان آپس میں مک مکا کرکے عدالت اورپولیس کو خود سے دور رکھنے کے لیئے ایک ہوجاتے ہیں ۔پاکستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اگر کوئی سچا اور کھرا سیاست دان ان کرپٹ سیاست دانوں کے خلاف سچ بولنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ آپس میں متحد ہوکر ایک دوسرے کی کرپشن کو سپورٹ دیتے ہیں تاکہ ان کا اقتدار سلامت رہے اور وہ مزید کرپشن کرکے دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرسکیں۔

اخبارات اور ٹی وی پر چلنے والی خبروں ،بعض سیاست دانوں کی تقریروں اور انٹرویوز کے مطابق کرپشن کے حوالے سے بدنام سیاسی رہنماؤں میں آصف علی زرداری ،ڈاکٹر عاصم حسین ،نواز شریف ،شہباز شریف ،خورشید شاہ ،بابر غوری ، عشرت العباداور مولانا فضل الرحمن جیسے سینئر سیاستدان شامل ہیں جبکہ دہشت گردی ،بھتہ خوری اور قتل وغارت گری کے حوالے سے مشہور سیاست دانوں میں الطاف حسین ،بابر غوری ،عامر خان ا ورآفاق احمد کے نام لیئے جاتے ہیں ۔دوسری طرف سچ اور حق کی بات کرنے والوں میں جن سیاست دانوں کا ذکر ٹی وی چینلز،اخبارات اور عوام کی زبانوں پر عام ہے ان میں عمران خان،مصطفی کمال،شیخ رشید،ذوالفقار مرزا، صفدرعباسی،ناہید خان اور نبیل گبول کے نام نمایاں ہیں۔جو بہت کھل کر مفاد پرست سیاستدانوں کی کرپشن ،مہنگائی،بھتہ خوری ،دہشت گردی ،سیاسی مکاریوں ،ڈرامے بازیوں ،مک مکا اور بے شرمانہ طرز سیاست کی نہ صرف مذمت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں بلکہ عملی طور پر ان تمام سیاست دانوں نے کسی نہ کسی شکل میں اور کسی نہ کسی پلیٹ فارم سے ہمیشہ حق گوئی ،بے باکی اور بے خوف اور دلیرانہ سیاست کا مظاہرہ کرکے عوام کے دلوں میں اپنی سچائی کی وجہ سے ایسی قدر ومنزلت حاصل کی ہے جو مفاد پرست سیاست دانوں کو کبھی نصیب نہیں ہوسکتی کہ ان کا دین ایمان صرف پیسہ ہے اور پیسہ کمانے کی ہوس نے ان سے ملک اور قوم کی ہمدردی اور خیر خواہی کی سوچ اور جذبات چھین لیئے ہیں ان ابن الوقت اور مفاد پرست کرپٹ سیاستدانوں کا قبلہ وکعبہ صر ف مال وزر اور جاہ ومنصب کا حصول ہے جس میں وہ بلاشبہ بہت کامیاب ہیں لیکن شاید یہ سب خراب سیاست دان اپنی موت کو فراموش کربیٹھے ہیں وگرنہ جس کے دل میں مرنے کے بعد الﷲ کے سامنے جواب دہ ہونے کا خوف ہو وہ چار دن کی دنیا میں عیش وآرام کے حصول کے لیئے ہر جائز وناجائز طریقہ اختیار کرکے دولت کے انبار جمع نہیں کرتا بلکہ عوام کے سامنے سچ بو ل کر اپنے ملک اور عوام کی فلاح وبہبود ،ترقی اور استحکام کے لیئے ایک سیاست دان کے طور پر اپنا فعال کردار ادا کرتا ہے جس کی بہترین مثال ہم سب کے سامنے عمران خان اور مصطفی کمال جیسے نیک نام ،محب وطن اور بہادر سیاست دانوں کی شکل میں موجود ہے ۔

قائداعظم محمدعلی جناح ،لیاقت علی خان ،ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو جیسے قابل فخر سیاسی رہنماؤں کے بعد آج اگر سیاست کے میدان میں سیاست دانوں کی کچھ عزت اور وقار باقی ہے تو اس کا کریڈٹ بلاشبہ عمران خان اور مصطفی کمال جیسے سچے پاکستانی سیاست دانوں کو جاتا ہے جو اپنی جان اور مال کو خطرے میں ڈالتے ہوئے محض پاکستان اور پاکستانی عوام کی امنگوں اور امیدوں کو پورا کرنے کے لیئے میدان سیاست میں کودے ہیں کہ اگر ان جیسے لوگ سیاست میں نہ آتے تو مفاد پرست،ابن الوقت اور کرپٹ سیاست دان اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لیئے اخلاقی گراوٹ کے ذریعے اس ملک اور قوم کا وہ حال کرسکتے ہیں کہ جس کا سوچ کر ہی روح کانپ اٹھتی ہے ۔عمران خان اور مصطفی کمال مفاد پرست سیاست دانوں کی بھیڑ میں اس وقت وہ گوہر نایاب ہیں جن کی وجہ سے پاکستانی معاشرے کی آبرو قائم ہے ۔

بے پناہ کرپشن سے تنگ آئے ہوئے تقریبا ہر دوسرے پاکستانی کی زبان پر آج ایک ہی سوال مچل رہا ہے کہ آخر اس ملک اور قوم کو ان مفاد پرست اور کرپٹ سیاست دانوں سے کون اور کب نجات دلائے گا ؟

جب جھوٹے اور مکار سیاست دان آپس میں مک مکا کرکے ایک دوسرے کی کرپشن کو فروغ دینے لگیں اور سچے سیاست دانوں کی مخلصانہ کوششوں کا سرعام مذاق اڑایا جانے لگے ،جھوٹوں کو مکاری پر شاباشی ملے اور سچوں کو سچائی پر تضحیک کا نشانہ بنایا جانے لگے تو پھر قوم کی ساری امیدیں عدلیہ اورفوج سے وابستہ ہوجانا ایک قدرتی اور فطری عمل ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کی عوام نے اپنی امیدیں سپریم کورٹ اور افواج پاکستان سے وابستہ کی ہوئی ہیں ،اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالت اور پاکستان کی نظریاتی اورعلاقائی سرحدوں کے محافظ پاکستانی معاشرے کو سیاسی اور اخلاقی تنزلی کے گڑھے میں گرنے سے بچانے کے لیئے اپنا کردار کب اور کیسے ادا کرتے ہیں۔ اﷲ تعالی ٰ پاکستان اور پاکستانی قوم کو برے سیاست دانوں سے نجات عطافرماکر ایک ایسی مخلص قیادت عطا فرمائے جس پر پاکستان کے بچے بچے کو فخر محسوس ہو اور جو ذاتی مفادات کی بجائے قومی مفادات کی نگہبان ہو جو پاکستان اور پاکستانی قوم کو ترقی کے اس بام عروج پر پہنچاسکے جس کا خواب علامہ اقبال ،قائداعظم اور لیاقت علی خان نے دیکھا تھا۔(آمین)
Fareed Ashraf Ghazi
About the Author: Fareed Ashraf Ghazi Read More Articles by Fareed Ashraf Ghazi : 119 Articles with 142418 views Famous Writer,Poet,Host,Journalist of Karachi.
Author of Several Book on Different Topics.
.. View More