ایسا لگتا ہے کہ حکومت کی کسی اہم ترین
شخصیت کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے یا یوں کہا جائے تو زیادہ بہتر
ہوگا کہ ابم ترین شخصیت کو یہ اشارہ دیا جارہا ہے کہ “ آپ کو اب جانا ہوگا
“۔ یہ اہم ترین شخصیت وزیر اّعظم یوسف رضا گیلانی ہوسکتے ہیں بلکہ میری نظر
میں وہ ہی ہیں۔ ویسے بھی جناب گیلانی پیپلز پارٹی کے موجودہ سسٹم میں فٹ
نظر نہیں آتے حکومت میں شامل کئی وزراء اور مشیران ان سے خوش نہیں ہیں۔
وزیرآعظم گیلانی کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کیا جارہا ہے اور ان کے اعلانات
اور فیصلوں کی پیپلز پارٹی اور حکومتی نظام میں کیا اہمیت ہے اس کا اندازہ
وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ کے اس بیان سے لگایا جاسکتا ہے جس میں قمر
کائرہ نے کہا کہ حکومت قومی کمیشن برائے سیلاب زدگان بنائے گی لیکن یہ
کمیشن دو رہنماؤں کے درمیان فیصلہ ہونے سے کیسے بن سکتا ہے؟
کائرہ کی نظر میں وزیر اعظم کی کوئی اہمیت نہیں ہے بلکہ انہوں نے وزیراعظم
گیلانی کو محض ایک لیڈر قرار دیا ہے، شائد یہ جمہوریت ہے اور ان کی جمہوریت
میں ممکن ہے وزیراعظم کی کوئی اہمیت نہیں ہے، وزیراعظم کے با اختیار ہونے
کے موجودہ نظام میں دعوے کیئے جاتے ہیں مگر وہ ایک کمیشن کے قیام کا اعلان
کرنے کے باوجود اس کو قائم نہیں کرسکتے۔ اس کی وجہ واضع ہے کہ اس جمہوریت
میں بھی ایک ڈکٹیٹر موجود ہے جس کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا۔
یہ اسی کمیشن کی بات ہورہی ہے جس کا اعلان جناب وزیرآعظم نے اپوزیشن لیڈر
اور مسلم لیگ نواز کے رہنماء میاں نواز شریف سے ملاقات کے بعد کیا تھا
انہوں نے اس وقت یہ بھی اعلان کیا تھا کہ کمیشن کے لئیے ناموں کا جلد ہی
اعلان کردیا جائے گا۔
نواز شریف صاحب وزیرآعظم سے اس ملاقات کے بعد گذ شتہ ٦ روز تک اسی حوالے سے
بیانات دیتے رہے مگر یہ کمیشن نہیں بننا تھا نہ بنا اور اب تو اس حوالے سے
ایک نیا اعلان ہوچکا ہے۔ اس طرح وزیرآ عظم گیلانی کو اپنے فیصلے پر عمل نہ
کروانے میں ناکامی پر یقیناً شرمندگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہوگا اب آنے والے
دنوں میں پتا چلے گا کہ اس شرمندگی کا نتیجہ کیا نکلے گا یا وہ اس رویہ سے
کس حد تک شرمندہ ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جناب صدر محترم زرداری کو یہ بات پسند ہی نہیں آئی تھی کہ
وزیراعظم گیلانی کو ان حالات میں جب نواز شریف حکومت کے خلاف بیانات کا
کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ان سے ملاقات کرنے کی وزیراعظم کو کیا
ضرورت تھی؟ بس اسی ناراضگی نے مجوزہ کمیشن کے قیام کو روک دیا ہے تاہم
کرائسیس منیجمنٹ اتھارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تین صوبے راضی نہ ہونے کی
وجہ یہ کمیشن نہیں بن سکا۔
ویسے تو موجودہ حکومت نے ایسے درجنوں فیصلے اور اعلانات کیئے ہیں جس پر عمل
نہ ہوسکا یا وہ واپس لے لیئے گئے لیکن ان متعدد فیصلوں کی واپسی سے حکومت
کی شرمندگی کا تاحال کوئی ثبوت نہیں ملا ۔
بہرحال اب ایک صورتحال تیزی سے ڈویلپ ہورہی ہے اور وہ ہے وزیراعظم کی
تبدیلی کی، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اہم ترین شخصیت اپنی
ذات کی حد تک یہ فیصلہ کرچکی ہے کہ وزیراعظم گیلانی کو فارغ کردیا جائے
لیکن چونکہ یوسف رضا گیلانی کو ان لوگوں کی سپورٹ حاصل ہے جو ہر دور میں
اصل حکمران کہلاتے ہیں اس لیئے ان کو فارغ کرنے سے پورے نظام کو دھچکہ لگ
سکتا ہے اور اس دھچکے دھکے کے نتیجے میں حکومت ہی گر سکتی ہے اس لئے وہ اہم
شخصیت بھی کچھ پریشان ہے۔
اس لئے نہیں کہ گیلانی کو ہٹاتے ہی حکومت گر جائے گی بلکہ اس لیئے کہ ان کی
جگہ کس کو وزیراعظم بنایا جائے گا؟ بہرحال اگر سیلاب نے موجودہ حکومتی سسٹم
کو بہا کر نہیں لے گیا تو خیال ہے جلد ہی جناب صدر کے اگلے بڑے قدم سے یہ
بہہ جائے گا۔ |