مودی سرکارنے سرجیکل حملے کے جھوٹے دعوے
میں بری طرح پسپائی اورندامت کے بعدیہ بڑھک لگائی کہ وہ پاکستان کو ساری
دنیامیں سیاسی سطح پرتنہاکردے گاجس کیلئے اس نے شب وروزاپنی مکاریوں سے کام
لیتے ہوئے بعض اقدامات بھی اٹھائے لیکن اسے ایک مرتبہ پھرسبکی
کاسامناکرناپڑاجب جنوبی ایشیاکاامن تباہ کرنے کیلئے بھارتی سازشیں پوری
دنیاپر آشکارہوگئی جس کے جواب میں روس اورچین نے سربراہ کانفرنس میں مودی
سرکارکاکردارمستردکردیاجس سے پاکستان کوتنہاکرنے کی مودی کی جدوجہدبری طرح
بیکاراورناکام ہو گئی۔چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہواچونی انگ نے فوری
طورپرانے ردّعمل میں انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کی قربانیاںکو لائق
ستائش قراردیتے ہوئے مودی کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کامنہ توڑجواب دے
دیا۔
ٹائمزآف انڈیانے حکومتی ذرائع کے حوالے سے ١٨/اکتوبرکے شمارے میں دعویٰ
کیاہے کہ برکس سمٹ میں روس نے بھی پاکستان کے خلاف بیان بازی کی بھارتی
خواہش پوری نہیں کی جس سے مودی سرکارکوخاصی پریشانی ہوئی حالانکہ بھارت نے
اس موقع پرروس کے ساتھ اربوں ڈالر کے اسلحے کے مختلف معاہدوں کاڈرامہ بھی
رچایا۔بھارتی میڈیاکے تبصروں میں کہاگیاہے کہ مودی سرکارپاکستان کوتنہاکرنے
کی کوشش میں خودبری طرح تنہاہوکررہ گئی جبکہ روس اورچین کاردّ ِ عمل امن
قوتوں کیلئے حوصلہ افزاثابت ہوا۔ادھرجاپان نے بھی اعلان کیاہے کہ وہ بھارت
کے ساتھ ایٹمی تعاون کامعاہدہ نہیں کرے گا۔برکس سربراہ کانفرنس میں روس،چین
اورجاپان نے پاکستان کے خلاف بھارت کے مذموم عزائم خاک میں ملاکرہمسایہ کے
ساتھ بھارتی اشتعال انگیزرویہ بے نقاب کردیاہے۔
بھارت نے آج تک پاکستان کے وجودکودل سے تسلیم نہیں کیا،یہی وجہ ہے کہ قیام
پاکستان کے فوری بعدہی اس نے مشرقی پاکستان میں اپنی سازشوں کاآغاز کر
دیاتھا۔پاکستان کے وجودکومٹانے کیلئے ١٩٦٥ء اور١٩٧١ء میں ہونے والی جنگیں
بھی بھارتی جارحیت کامنہ بولتاثبوت ہیں۔بلوچستان کوپاکستان سے الگ کرنے کی
مہم بھی اب سب کے سامنے ہے ۔قومیت پسندتنظیمیں اورعلیحدگی پسند سرگرم
تنظیموں کو''را''کی جانب سے جومعاونت حاصل ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی
نہیں۔بظاہربلوچوں کے حقوق کی خاطرآوازاٹھانے والے یہ نام نہادرہنماء دراصل
غیرملکی ایجنسیوں کے ہاتھوں بک چکے ہیں۔افغانستان میں موجود بھارتی
سفارتخانے نہ صرف قومیت پرستی کانعرہ لگانے والے افرادکومالی امداد فراہم
کرتے ہیںبلکہ ان کوافغانستان میں پناہ بھی دی جاتی ہے۔ان پاکستان دشمن
عناصرکوخاص طورپراس بات کامعاوضہ دیاجاتاہے کہ وہ بلوچ قوم کوپاکستانی
حکومت اورفوج کے خلاف اکسا کررنگ ونسل کے تضادات کی جنگ جاری رکھیں۔ان بلوچ
رہنماؤں کے غیرملکی ایجنسیوںکے ساتھ تعلقات کی نشاندہی نہ صرف پاکستانی
میڈیابلکہ بین الاقوامی میڈیابھی کرچکا ہے ۔اب توکراچی،پنجاب اورصوبہ
خیبرپختونخواہ میں راکی سرگرمیاں نہ صرف منظرعام پرآرہی ہیں بلکہ وزارت
خارجہ کی ترجمان نفیس ذکریانے پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کے ٨افسران جن
میں چھ''را''اوردو''آئی بی''کاساتھ تعلق ہے،کے نام اور تصاویر بھی
میڈیاکوجاری کردی ہیں جوپاکستان میں ان صوبوں کوغیرمستحکم اورپاک چین
اقتصادی راہداری منصوبے کوسبوتاژکرنے کیلئے ''ٹی ٹی پی''اوردیگر بلوچ
رہنماؤں کواستعمال کرنے میں ملوث ہیں۔ گویابھارت بڑی دریدہ دہنی کے ساتھ نہ
صرف جنیواکنونشن کی خلاف ورزیوں کا اتکاب کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیاہے
بلکہ پاکستان میں جاری دہشتگردی کے گھناؤنے اور خوفناک مجرمانہ کھیل میں
بھی شریک ہے۔
حال ہی میں رانے اپنی معاندانہ کاروائیوں پرعمل کرتے ہوئے ایک منظم سازش کے
تحت ایک بھارتی پروپیگنڈہ ویب سائٹ ''ون انڈیا''پربلوچ باغیوں کے سرغنہ
اللہ نذرکاایک من گھڑت اورانتہائی زہریلاانٹرویوجاری کیاجس کامقصدمبینہ طور
پرقانون نافذکرنے والے اداروں،مسلح افواج،انٹیلی جنس اداروں اور پاک چین
روایتی تعلقات کے خلاف غیر مصدقہ الزامات کوہوادیناہے۔پاکستان کے خلاف
بھارت کی خفیہ کاروائیوں کااعتراف توخودبھارتی حکومت اور عسکری قیادت کئی
بارکرچکی ہے۔خودبھارت کے ایک سابق آرمی چیف نے اپنے بیان میں بلوچستان میں
دہشتگردی سپانسرکرنے کااعتراف کرتے ہوئے انکشاف کیاکہ پاکستان میں ہونے
والے بم دہماکے بھارتی سرپرستی میں ہوتے رہے ہیں اوروہ بلوچستان کی علیحدگی
پسندتنظیموں کی مالی مددبھی کررہا ہے،جس کے تحت انہیں ہتھیارفراہم کئے جاتے
ہیں۔
اس کے علاوہ حال ہی میں بھارت کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزرکی جانب سے یہ بیان
بھی سامنے آیاہے کہ بھارت پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کیلئے دہشتگردی
اورعلیحدگی پسندتحریکوں کی بھرپورمعاونت کررہاہے۔اس سے قبل بھی یہ بات
منظرعام پرآچکی ہے کہ بھارت اورافغانستان کی خفیہ ایجنسیاں مل کربلوچستان
میں بدامنی پھیلارہی ہیں۔ بلوچستان میں متحرک قوم پرست تنظیموں کوبھارت
اورافغانستان کی سرپرستی حاصل ہے۔بلوچستان میں بدامنی پھیلانے میں قوم پرست
رہنماء ذمہ دارہیںجودراصل غیرملکی ایجنسیاں ''را''اور''موساد'' کے ہاتھوں
بک چکے ہیں۔
پاکستان کی عسکری کی قیادت ،حکومت اوراعلیٰ حکام ''را''کی پاکستان مخالف
سرگرمیوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔اسی ضمن میں بین الاقوامی سطح پرپرکئی باریہ
مسئلہ اٹھایاجاتارہاہے کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کوفروغ دے رہاہے اور
اس کی خفیہ ایجنسی پاکستان میں ہونے والے بم دہماکوں میں ملوث ہونے کے ساتھ
ساتھ پاکستان دشمن تنظیموں کو ہتھیار اور مالی امدادفراہم کررہی ہے لیکن یہ
بھارت کی خام خیالی ہے کہ وہ پاکستان کوغیرمستحکم کرنے میں کامیاب ہو سکے
گا۔ان سب اسباب کے پیش نظرضرورت اس امرکی ہے کہ اربابِ اختیاربین الاقوامی
سطح پراس مسئلے کواٹھائیں تاکہ امن کے سفیر پاکستان میں بھارت کی دخل
اندازی کاجائزہ لیتے ہوئے اسے اپنی پاکستان مخالف سرگرمیاں ختم کرنے کیلئے
مجبور کریں۔من حیث القوم ہمیں دہشتگرد تنظیموں کی حقیقت سے مکمل آگاہ
ہوناچاہئے تاکہ ملک دشمن عناصرکے مذموم مقاصد کوملیامیٹ کیاجاسکے اورملک
امن وترقی کی راہوں پر گامزن ہو سکے۔اب یہ وقت دورنہیں کہ جب پاکستان کی
عسکری قیادت اوراعلیٰ حکام اپنی مشترکہ حکمت عملی اورملی یکجہتی کے ذریعے
پاکستان مخالف عناصر کے اس ملک میں بدامنی پھیلانے کے خواب چکناچورکردیں
گے۔
علاقائی امن تباہ کرنے کی ایک اوربھارتی سازش جوامن ودنیاکیلئے پریشانی کا
موجب بنی ہے،وہ یہ ہے کہ مودی سرکار نے پاکستان سے ملحقہ سرحدسیل کرنے
کافیصلہ کیاہے۔ گزشتہ دنوں پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان نفیس ذکریانے
کہاہے کہ بھارت نے پاکستان سے ملحقہ سرحدوں کامکمل طورپرسیل کرنے کے فیصلے
سے باضابطہ طورپرآگاہ نہیں کیا ۔ دفترخارجہ کے ترجمان سے جب بھارتی
وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کی جانب سے ٢٠١٨ء تک سرحدوں کومکمل طورپرسیل کرنے
کے بیان پرمکمل لاعلمی کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب بھارت پڑوسیوںسے
پرامن تعلقات قائم کرنے کی بات کرتا ہے جبکہ عمل اس کے برعکس ہے۔ بھارت کی
اعلیٰ سیاسی قیادت کی جانب سے یقین دہانی کے باوجود آج تک سمجھوتہ ایکسپریس
واقعے کے شواہد پاکستان کونہیں دیئے گئے۔وقت گزرنے کے ساتھ بھارت نے ان
لوگوں کوبھی بری کردیا جنہوں نے فروری۲۰۰۷ ء میں ہونے والے اس واقعے میں
ملوث ہونے کااعتراف کیاتھاجوریکارڈ پر موجودہے۔ دنیاجانتی ہے کہ سانحہ
سمجھوتاایک دہشتگرد حملہ تھاجس میں زیادہ تر پاکستانی ہلاک ہوئے اوریہ حملہ
آرایس ایس اورابھینابھارت کے کارندوں نے کیاجنہیں بھارت کی آئی
بی،رااوردیگرخفیہ ایجنسیوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ پاکستان اس واقعے کونہ صرف
بھارت کے ساتھ دوطرفہ بات چیت میں ابھارتا رہے گابلکہ دنیاکے دیگرممالک کے
سامنے بھی پیش کرے گا۔ |