امریکی فوج ایک منصوبے کے تحت ایسے
کمپیوٹرز کی تیاری پر کام شروع کر رہی ہے جو موجودہ کمپیوٹرز سے ہزار گنا
تیز ہوں گے۔
امریکی فوج کے تحقیقاتی ادارے ’ڈیفنس ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی‘ یعنی ڈارپا نے
’ایکسا سکیل‘ نامی نئے تیز رفتار کمپیوٹرز بنانے کے لیے کئی کپمنیوں کو
تحقیقات کے لیے رقم فراہم کر دی ہے۔
موجود سب سے تیز کمپیوٹر کی فی سیکنڈ رفتار ایک ’پیٹا فلاپ‘ یعنی ایک ہزار
کھرب کیلکولیشن فی سکینڈ ہے جب کہ ’ایکسا سکیل‘ کمپیوٹروں کی رفتار اس سے
ہزار گنا زیادہ یعنی دس لاکھ کھرب کیلکولیشن فی سکینڈ ہو گی۔
امریکی فوج کے اس تحقیقاتی منصوبے کو ’یوبِکویٹس ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ
پروگرام‘ یعنی ’یو ایچ پی سی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
امریکی دفاعی ادارے ڈارپا کا کہنا ہے کہ توقع ہے یہ ایکسا سکیل کمپیوٹر سنہ
2018 تک تیار ہو جائیں گے۔ ڈارپا کے مطابق اس منصوبے کا مقصد ایسے کمپیوٹر
تیار کرنا ہے جو کہ آج کل کے دفاعی اور سکیورٹی ضروریات سے نمٹ سکیں۔
اس منصوبے کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ایسے کمپیوٹر ہارڈ ویئر تیار کرنے کی
کوشش کی جائے گی جو کہ کمپیوٹرز کی اب تک کے ترقیاتی اصولوں سے کہیں بڑھ کر
ہے۔
کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے موجودہ اصولوں کے مطابق سلیکون کے ایک ٹکڑے پر
ٹرانزسٹروں کی تعداد کو ہر دو سال میں دوگنا کیا جا سکتا ہے۔ اس اندازے کو
موؤر کے قانون یعنی ’موؤرز لا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس منصوبے پر کام کرنے والی کمپنیوں کو یہ چیلنج درپیش ہے کہ وہ ایسے
سلیکون چِپ ایجاد کریں جو ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی ضروریات سے تیز ترین
انداز میں نمٹ سکیں۔
امریکہ میں فوجی تحقیقاتی ادارے ڈارپا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے کمپیوٹر
ٹیکنولوجی کا ایک نیا اور انقلابی دور شروع ہو جائے گا۔ ڈارپا کے مطابق اس
کی کوشش یہ ہے کہ یہ نئی ٹیکنالوجی ’کمپیوٹرز کے ایسے نئے ماڈل تیار کرے جو
موجودہ کمپیوٹرز سے نہ صرف زیادہ تیز کام کر سکیں گے بلکہ پروگرامِنگ کے
لحاظ سے زیادہ آسان بھی ہوں گے اور بجلی بھی کم خرچ کریں۔‘
ایکسا سکیل مشینوں کی ٹیکنالوجی کے ماڈل تیار کرنے کے لیے منتخب کی جانے
والی کمپنیوں اور اداروں میں اِنٹیل، نِویڈیا، ایم آئی ٹی اور سینڈیا نیشنل
لیبارٹری شامل ہیں۔ |