پاکستان کا صدر سندھی اور سندھ کا گورنر سندھ کا سندھی بولنے والا پنجابی ھونا چاھیئے۔

پاکستان کا صدر وفاق میں وفاق کا نمائندہ ھوتا ھے اور گورنر صوبے میں وفاق کا نمائندہ ھوتا ھے لیکن سندھ کی گورنری تو لگتا ھے جیسے مہاجروں کے لیے ھی مخصوص کردی گئی ھے حالانکہ مہاجروں کو نہ تو پاکستان کے وفاقی معاملات ' مسائل اور مفادات کا کچھ اندازہ ھے ' نہ سندھیوں کے وفاق کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے سے کوئی دلچسپی ھے۔

سندھ میں مہاجر چونکہ سندھ کے شہری علاقوں پر قابض ھیں ' اس لیے دیہی سندھ تک محدود سندھیوں کو سندھ کے شہری علاقوں میں منتقل اور مستحکم ھونے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کرتے رھتے ھیں۔

اس لیے ' وفاق کے نمائدے کے طور پر پاکستان کا صدر اور سندھ کا گورنر بننے کے بعد مہاجر صدر اور مہاجر گورنر ' وفاق اور سندھیوں میں تعلقات کو مظبوط و مستحکم کرنے کے بجائے محاذآرائی کی طرف لے جانے کی کوششیں اور سازشیں کرتا رھتا ھے۔

دوسری طرف ' سندھ میں مہاجر کی صرف سندھیوں کے ساتھ ھی محاذآرائی نہیں ھے بلکہ سندھ میں رھنے والے پنجابیوں اور پٹھانوں کے ساتھ بھی ان کی محاذآرائی رھتی ھے۔ اس لئے ' مہاجر گورنر کے ھوتے ھوئے مہاجر گورنر سندھ میں آباد پنجابیوں ' پٹھانوں اور سندھ کے اصل سندھیوں کے درمیاں تعلقات کو مظبوط و مستحکم کرنے کے بجائے سندھ کے اصل سندھیوں اور پنجابیوں ' پٹھانوں کے درمیان محاذآرائی پیدا کرنے کی کوششیں اور سازشیں کرتا رھتا ھے۔

مہاجر اصل میں 1972 میں ذالفقار علی بھٹو اور اس وقت سندھ میں قائم مہاجر ' پنجابی ' پٹھان اتحاد کے درمیان ھونے والے معاھدہ کا ناجائز فائدھ اٹھا رھے ھیں. سندھ کے وزیر اعلی ممتاز بھٹو کے وقت میں ' 1972 میں سندھ اسمبلی میں لینگویج بل پیش کیا گیا جس کے تحت سندھ کی سرکاری اور تعلیمی زبان اردو کے بجائے صرف سندھی کو قرار دینا تھا. لینگویج بل سندھ اسمبلی میں پیش ھوتے ھی سندھ میں لسانی فسادات پھوٹ پڑے.

اس وقت کے حالات میں مہاجر ' پنجابی ' پٹھان کو غیر سندھی قرار دیا جاتا تھا جسکی وجہ سے سندھ کے ایک مہاجر سیاستدان نواب مظفر علی خاں کی قیادت میں مہاجر ' پنجابی ' پٹھان اتحاد بنا ھوا تھا اور سندھ کے مہاجر ' پنجابی ' پٹھان نواب مظفر علی خاں کی قیادت میں متحد تھے۔ مہاجر اردو زبان کو بھی سندھ کی سرکاری اور تعلیمی زبان رکھنا چاھتے تھے۔ سندھ کے پنجابی اور پٹھان ' مہاجروں کے اتحادی ھونے کی وجہ سے اور بعض دیگر وجوھات کی بنا پر مہاجروں کے مطالبے کی حمایت کر رھے تھے۔

سندھ میں اردو اور سندھی کی بنیاد پر لسانی فسادات کے بعد ذالفقار علی بھٹو کو ٹی وی پر آکر سندھ کے غیر سندھی مہاجروں ' پنجابیوں اور پٹھانوں سے معافی مانگنی پڑی اور صرف سندھی کو سندھ کی سرکاری اور تعلیمی زبان قرار دینے کا بل واپس لینے کے ساتھ ساتھ یہ معاھدہ بھی کرنا پڑا کہ سندھ کا وزیرِ اعلیٰ سندھی اور گورنر غیر سندھی ھوا کرے گا۔ اس لیے اس وقت کے سندھ کے سندھی گورنر رسول بخش تالپور کو ھٹاکر مہاجر بیگم رعنا لیاقت علی خاں کو سندھ کا گورنر بنا دیا گیا۔ ایم کیو ایم کے قیام تک سندھ کے مہاجر ' پنجابی ' پٹھان ' غیر سندھی کی بنیاد پر ایک تھے لیکن یہ اور بات ھے کہ سندھ کا گورنر غیر سندھی کے معاھدے کے تحت صرف مہاجر ھی بنتا رھا۔

ایم کیو ایم کے قیام کے بعد سندھ کے پنجابی اور پٹھان چونکہ اب مہاجر سے الگ ھوچکے ھیں اس لیے سندھ میں غیر سندھی کے نام پر مہاجر گورنر کی تعیناتی کا رواج ختم کرکے۔۔۔۔۔

سندھ کے مفاد کی خاطر ۔۔۔۔۔۔۔

سندھیوں کے مفاد کی خاطر ۔۔۔۔۔۔۔

سندھ کے رھنے والے پنجابیوں اور پٹھانوں کے مفاد کی خاطر ۔۔۔۔۔۔۔

مہاجر کو سندھ کا گورنر بنانے کا رواج نہ صرف اب ختم ھونا چاھیئے بلکہ سندھ اور وفاق کے درمیان شکوہ ' شکایت اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے سیاسی طور پر بہتر یہ ھوگا کہ؛ پاکستان کا صدر سندھی اور سندھ کا گورنر سندھ کا سندھی بولنے والا پنجابی ھوا کرے۔

سندھ میں ' سندھ کی مجموعی آبادی کے مطابق تو سندھی پہلے ' مہاجر دوسرے ' پنجابی تیسرے اور پٹھان چوتھے نمبر پر ھیں لیکن کراچی میں مہاجر پہلے ' پنجابی دوسرے ' پٹھان تیسرے اور سندھی چوتھے نمبر پر ھیں جبکہ اندرون سندھ ' سندھی پہلے ' پنجابی دوسرے ' مہاجر تیسرے اور پٹھان چوتھے نمبر پر ھیں۔

اس وقت کراچی اور حیدرآباد کے میئر اردو بولنے والے ھندوستانی ھیں اور پاکستان کا صدر بھی اردو بولنے والا ھندوستانی ھے۔ لیکن اسکے باوجود سندھ کا گورنر بھی اردو بولنے والا ھندوستانی بنا دیا گیا ھے۔ جب پاکستان کا صدر پہلے سے ھی آگرہ کا اردو بولنے والا ھندوستانی تھا تو پھر لکھنو کے اردو بولنے والے ھندوستانی کو سندھ کا گورنر بنانے کی کیا ضرورت تھی؟

حالانکہ اصولی طور پر پاکستان کا صدر سندھی اور سندھ کا گورنر سندھ کا سندھی بولنے والا پنجابی ھونا چاھیئے۔ کیونکہ اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان کے 126 اضلاع میں سے صرف ساڑھے تین اضلاع میں اکثریت ھے۔ جو کہ کراچی کا ضلع سینٹرل ' ضلع ایسٹ اور ضلع کورنگی ھیں اور آدھا ضلع حیدرآباد ضلع کی تحصیل حیدرآباد اور لطیف آباد ھے۔ اس لیے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی نہ پاکستان کے وفاقی معاملات میں ضرورت ھے اور نہ سندھ کے صوبائی معاملات میں اھمیت ھے۔

ویسے بھی موجودہ حالات کا سیاسی تقاضہ تھا کہ پاکستان کا وزیرِ اعظم پنجابی اور سندھ کا وزیرِ اعلیٰ سندھی کے ھونے کی صورت میں پاکستان کا صدر اور سندھ کا گورنر ' مہاجر کو بنانے کے بجائے پاکستان کا صدر کسی باصلاحیت سندھی اور سندھ کا گورنر سندھ کے کسی باصلاحیت پنجابی کو بنایا جاتا یا پاکستان کا صدر سندھ کے کسی باصلاحیت پنجابی اور سندھ کا گورنر کسی باصلاحیت سندھی کو بنایا جاتا۔ جو ایک تو سندھ کے رھنے والے سندھیوں ' پنجابیوں ' پٹھانوں اور مہاجروں کے درمیان باھمی سماجی رابطے کو بہتر بناتے اور دوسرا وفاق کے نمائندے ھونے کی وجہ سے سندھ اور پنجاب کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرکے ' سندھیوں اور پنجابیوں کے درمیان موجود غلط فہمیوں اور شکوہ شکایتوں کو سماجی سطح پر ختم کروانے کے لیے سندھ اور پنجاب کی علمی ' ادبی اور دانشور شخصیات کے آپس میں روابط بھی کرواتے۔ جو کہ اردو بولنے والا ھندوستانی مہاجر پاکستان کا صدر یا سندھ کا اردو بولنے والا ھندوستانی مہاجر گونر کسی صورت نہیں کرے گا۔ بلکہ کرنے ھی نہیں دے گا۔
Shahbaz Arain
About the Author: Shahbaz Arain Read More Articles by Shahbaz Arain: 41 Articles with 22670 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.