سی پیک میں اسلامی ممالک کی شمولیت یقینی بنائی جائے

 متحدہ عرب امارات کے سفیر سے باتیں کرتے ہوئے وزیر اعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے کہا کہ چین اقتصادی راہداری کی تکمیل پر46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے ۔اسلامی ممالک کو بھی سرمایہ کاری کے بہترین مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیئے ۔یہ پرویز خٹک کا پہلا قومی یکجہتی پر مبنی بیان ہے ۔جس کی واقعی تعریف کی جاسکتی ہے۔ اس میں شک نہیں کہ دنیا میں سب بڑی اقتصادی منڈی ایشیا اور افریقہ ہیں ۔یورپ تو صرف 13 فیصد ہے۔ روس ، چین اور وسطی ایشیائی ریاستیں گوادرکے ذریعے اپنی تمام تجارت کرنا چاہتی ہیں۔ اس وقت بین الاقوامی تجارت کے لیے صرف دو ہی بندرگاہیں اہمیت کی حامل تصور کی جارہی ہیں۔ ایک ایران کی چاہ بہار اور دوسری گوادر ۔دنیا میں تیل کا دوسرابڑا ذخیرہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے پاس ہے۔ ان کے پاس قریب ترگرم پانیوں والا سمندر نہیں ہے ۔ وہ تیل سمیت اپنی تمام مصنوعات کو بین الاقوامی منڈی تک پہنچانے اور دنیا سے اپنی ضرورت کا سامان لانے کے لیے گوادر کا راستہ استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔روس اور چین بھی یہی خواہش رکھتے ہیں ۔چینی سرمایہ کاری اسی مقصد کی غماز ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سامان سے لدے ہوئے 80 ہزار ٹرک روزانہ پاکستان سے گزریں گے جس سے 20 سے 25 ارب ڈالر سالانہ پاکستان کو آمدنی حاصل ہونے کی توقع ہے ۔ظاہر ہے جب اقتصادی اور معاشی سرگرمیاں عروج پر ہوں گی تو صنعتی ترقی کا پہیہ بھی تیزی سے گھومے گا ، جب بے روزگاری ختم ہوگی تو دہشت گردی اپنی موت خود مر جائے گی۔ چین نے آزاد مارکیٹ کو فروغ دے کر دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو انڈسٹری سمیت اپنے ملک میں کھینچ لیاہے ۔جس کی وجہ سے دنیا کا تین چوتھائی بزنس چین کے ہاتھ میں پہنچ چکا ہے ۔ اگر پاکستان بھی چین کی پیروی کرتے ہوئے سرمایہ کاروں کو چین جیسا ہی ماحول فراہم کرے تو نہ صرف چینی سرمایہ کار بلکہ یورپی اور مسلمان سرمایہ کار بھی پاکستان کی جانب متوجہ ہوسکتے ہیں ۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت عربوں کے کھربوں ڈالر امریکی اور یورپی بنکوں میں جمع ہیں اگر حکومت پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے عرب دوستوں کو آمادہ کر لیتا ہے تو پاکستان سمیت پوری اسلامی دنیا ، امریکہ اوریورپ کی محتاجی سے نکل کر ایک طاقتور بلاک کی شکل اختیار کرسکتی ہے ۔ پاکستان میں شوگر ،ٹیکسٹائل ، لیدر ، ہوٹل انڈسٹریز ، ٹورازم ، تیل گیس کی تلاش ، ہسپتال ، تعلیمی ادارے ، دفاعی انڈسٹری ، انرجی پراجیکٹس ، آٹو انڈسٹریز ، زراعت ، مواصلات ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، موبائل انڈسٹریز جیسے شعبے سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔اس وقت امریکہ اور یورپی ممالک ،سعودی عرب اور ایران کے ساتھ جو توہین آمیز سلوک کررہے ہیں۔اس توہین آمیز سلوک سے نجات کی ایک ہی راستہ ہے کہ ایٹمی پاکستان کی سرپرستی میں تمام اسلامی ممالک اکٹھے ہوجائیں، اپنا سرمایہ امریکی اور یورپی بنکوں سے نکال کر سی پیک سے منسلکہ پراجیکٹس میں لگائیں اور ایک مضبوط اسلامی بلاک کو استوار کریں ۔ ترکی اور ایران تو پہلے ہی پیش کش کرچکا ہے ، سعودی عرب ، قطر ، کویت ، بحرین ، اومان ،متحدہ عرب امارات کو آمادہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ بنکوں سے پیسا نکلنے کے بعد یہی امریکہ اور یورپی ممالک منتیں کرتے ہوئے پیچھے پیچھے بھاگیں گے ۔ عربوں کے پاس تیل کی طاقت تو ہے ، اسے اپنے حق میں استعمال کرنے کی طریقہ نہیں آتا ۔ میں سمجھتا ہوں اگر عرب اپنا سرمایہ پاکستان میں شفٹ کرلیں تو ان کا دفاع یقینا پاکستان کے ذمے ہوگا جو ایک ایٹمی طاقت بھی ہے۔ پھر امریکہ، یورپ اور اسرائیل کھلی دھمکیاں بھی نہیں دے سکیں گے۔یہ بھی شنید ہے کہ ڈالر کی حکمرانی ختم کرنے کے لیے پاک چائنہ کرنسی متعارف کروائی جارہی ہے اگر اسلامی ممالک بھی شامل ہو جائیں تو ایشیا ، مشرق وسطی اور افریقہ کی مشترکہ کرنسی متعارف کروائی جاسکتی ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سعودی عرب اور ایران کو مسلکی اختلافات ختم کرنے ہوں گے۔ بطور خاص ایران اور سعودی عرب کو یہ احساس دلایا جائے کہ یہ وقت مسلکی جنگ کا وقت نہیں ہے ، دشمن طاقتوں تو چاہتی ہیں کہ مسلکی جنگ جاری رہے ، اسی طرح شام ، یمن ، بحرین اور لیبیا میں مسلمان ایک دوسرے کا خون بہاتے رہیں۔یہ بھی تکلیف دہ بات ہے کہ ایران ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھارت کے ہاتھوں میں کھلونا بن چکے ہیں اور مسلمانوں کے بدترین دشمن "مودی "کوسعودیہ کا اعلی ترین ایوارڈ اس بات کا ثبوت ہے ۔ نہ جانے یہ اعلی ترین ایوارڈ انہیں کس کارنامے کے صلے میں دیاگیاہے جبکہ ہزاروں بھارتی اور لاکھوں کشمیر ی مسلمانوں کے قاتل ہیں ۔ اگر دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلکی اختلافات ختم ہوجائیں تو شام ، عراق ، یمن ، لیبیا ، لبنان اور بحرین میں موت کا جاری کھیل ختم ہوسکتا ہے ۔ اگر حقیقت میں ایسا ہوگیا تو پھر نہ بھارت کشمیر پر قابض رہ سکے گا اور نہ ہی اسرائیل ، فلسطین کی آزادی سلب کرپائے گا، چیچنیا ، فلپائن ، تھائی لینڈکے مسلمان بھی کفار کی قید سے آزاد زندگی گزاریں گے ۔بہرکیف پاکستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے کے لیے جہاں وزیر اعظم نواز شریف کو وسطی ایشیائی ریاستوں اور عرب ممالک کے دورے کرکے اپنا ذاتی اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیئے ۔وہاں سندھ ، بلوچستان ، پنجاب ، خیبر کے پی اور گلگت کے وزرائے اعلی کو بھی اپنے اپنے صوبوں سرمایہ کاری کے مواقعوں کی تشہیر بذریعہ اندرون اور بیرون ملک سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد کرکے کریں ۔اسی طرح بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں میں بزنس اتاشی کی تقرری کرکے انہیں اپنے اپنے ملکوں کے سرمایہ کاروں سے رابطے اور انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری حاصل کرنے کا ٹارگٹ دیا جائے ۔ چین نے انویسٹمنٹ کردی اس کو کامیاب بنانا حکومت پاکستان کا فرض ہے ۔
Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 781 Articles with 661904 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.