قوم کا ہیرو!

جنرل راحیل شریف 29نومبر کوآرمی چیف کے عہدے سے سبکدوش ہورہے ہیں۔ جس وقار سے انہوں نے اپنی تین سالہ مدت میں بڑے بڑے کام انجام دیئے وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ پوری قوم ان کی جرات و بہادری، پیشہ ورانہ صلاحیتوں، فرض سے لگن، صبر وتحمل اور سب سے بڑھ کر ذاتی کردارکی معترف ہے۔ 29نومبر 2013ء کو جب پاک فوج کی کمان انہیں سونپی گئی تو قومی افق پر دہشت گردی، سیاسی بحران، لاقانونیت اور بدامنی کے گہرے بادل چھائے ہوئے تھے۔بلوچستان اور کراچی میں عالمی سازشیں عروج پر تھیں۔امریکی ڈرون ہمارے وقار کو ہر روز روندھ رہے تھے۔ بھارت اپنی ’’کولڈ ہارٹ‘‘ اسٹریٹجی کے ذریعے دباؤ بڑھا رہا تھا۔ افغانستان بھی بھارتی اور امریکی اشاروں پر پاکستان کے خلاف معاندانہ سرگرمیوں میں مصروف تھا۔ ان حالات میں جنرل راحیل شریف نے جس مدبرانہ اور سنجیدہ انداز سے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھائیں وہ قابل ستائش ہیں۔انہوں نے سول ملٹری تعلقات کو ایک نئی جہت بخشی۔ وہ قومی امور پر سیاسی قیادت کے ساتھ ہمیشہ ایک صفحے پر نظر آئے۔ انہوں نے اس بات کو پروان چڑھایا کہ ملکی استحکام و سلامتی کے لیے حکومت، فوج ، سرکاری و نجی ادارے ایک ہیں۔وہ اپنے خالص پیشہ ورانہ فوجی مزاج کے پیش نظر کسی پراپیگنڈے کا حصہ بنے نہ کسی کو اس کا موقع دیا۔ ملک کے منہ زور سیاسی گھوڑے متعدد مرتبہ اقتدار کے ایوان کو کھنچ کر ان کے پاس لے گئے تاہم جنرل راحیل نے اپنی حدود اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو ہی ترجیح دی اور کسی بھی غیرآئینی اقدام سے اجتناب کیا۔

16دسمبر 2015ء کو آرمی پبلک سکول پشاور پر دہشت گردوں نے معصوم طالب علموں کے خون سے ہولی کھیل کر واضع پیغام دیا تھا کہ وہ پاکستان کو دہشت گردی کے گھپ اندھیر وں میں غرق کرنے کے لئے کسی بھی حد تک گِر سکتے ہیں۔ پاکستان گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے ایسے بہت سے زخم کھا چکا ہے تاہم معصوم بچوں کے خون نے ہر دل کو تڑپا کر رکھ دیا۔ملکی فضا غیریقینی صورتحال کا شکار تھی ۔ ان حالات میں جنرل راحیل شریف نے آپریشن ـضرب عضب کا آغاز کیا اور دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کامیابیاں حاصل کرکے قوم کے مورال کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ دہشت گردوں کو جب سولی پر چڑھایا جانے لگا تو عوام کے دلوں کو چین نصیب ہوا۔آج دہشت گرد اور ان کے سہولت کاروں کے لئے یہ زمین تنگ ہے۔ سوات اور مالاکنڈ شمالی وزیرستان اور کراچی میں امن بحال ہو چکا ہے۔اسی طرح بلوچستان بھارت اور دیگر طاقتوں کی سازشوں کا مرکز بن ہوا تھا، وہاں پاک فوج نے موثر انداز سے ان کے نیٹ ورکس کا خاتمہ کرکے غیرملکی طاقتوں کی مداخلت کا راستہ بند کردیا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کو دشمنوں کی مخالفت اور معاندانہ کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت سمیت بہت سی قوتوں نے اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کیں اور اعلانیہ طور پر اس کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا۔سی پیک کے خلاف ان تخریبی عزائم میں جنرل راحیل شریف پھر امید کی کرن بنے اور انہوں نے اس اسٹریٹجک منصوبے کی نگرانی کا بیڑہ اٹھا کر دشمنوں کو واضح پیغام دیا کہ ملکی خوشحالی کے اس منصوبے کی راہ میں آنے والے ہر قوت اور طاقت کو کچل دیا جائے گا۔ اپنے اس عزم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پاک فوج نے دوڈویژن کھڑے کئے جن کی نگرانی میں اس خواب کو تعبیر ملی اور سی پیک اور حقیقت بن کر پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید سنا رہا ہے۔

جنرل راحیل شریف نے ازلی دشمن بھارت کے عزائم اور گیڈر بھبکیوں کابھی دوٹوک جواب دیا۔ 6ستمبر 2014ء کو اپنے خطاب میں انہوں نے واضح کردیا تھا کہ’’ ہم دشمن کے عزائم سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ ہاٹ ہو یا کولڈ، ہم تیار ہیں۔‘‘ ان کے اس بیان نے جہاں قوم کے دلوں میں اعتماد کے چراغ جلائے وہاں دشمنوں کے دلوں پر بھی ہیبت طاری کرکے رکھ دی۔انہوں نے کشمیر پر بھی اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے اسے تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا قراردیا ۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ان کی موثر حکمت عملی اور صلاحیتیں مزید ابھر کر سامنے آئیں۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے ساتھ ساتھ پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافے پر توجہ مرکوز کئے رکھی۔ حال ہی میں ہونے والے رعد البرق مشقوں میں افواج پاکستان کی فائر پاور دشمن کے لیے واضع پیغام لئے ہوئے تھی کہ پاکستان روایتی جنگ کے لئے تیا ر اور دشمن کو پچھاڑنے کی مکمل صلاحیتوں سے لیس ہے۔

اپنی تین سالہ مدت کے دوران جنرل راحیل شریف ملکی مفادات کے سلسلے میں کسی غیر ملکی دباؤ کو بھی خاطر میں نہ لائے۔ پاکستان میں امریکی اثرورسوخ محددو رہا اور ڈررن حملوں کی بوچھاڑ تھم گئی۔ انہوں نے پاک افغان سرحد پر موثر نگرانی کے لئے بھی عملی اقدامات اٹھائے جس سے غیر قانونی نقل وحمل کے راستے بند ہوگئے۔ انہوں نے علاقائی اور عالمی حقائق کو مد نظر رکھ کر پاکستان کے اسٹریٹجک روابط بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے امریکہ سمیت مختلف ممالک کے دوروں کے دوران پاکستان کے موقف اور دہشت گردی کیخلاف اقدامات کو اجاگر کیا۔ روس، امریکہ، اور برطانیہ کے علاوہ دیگر ممالک کے فوجی دستوں نے افواج پاکستان کے ساتھ مشقوں میں حصہ لے کر پاکستان کے تجربات سے استفادہ کیا۔اسی طرح عالمی پیسز مقابلوں میں 16ممالک کی افواج نے شرکت کی جس سے یقینا عالمی سطح پر پاکستان کے روابط، تعلقات اور اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔جنرل راحیل شریف نے متعدد مواقع پر اپنے متعلق نام نہاد پراپیگنڈے کا فوری جواب دے کر نہ صرف خود بلکہ پوری فوج کو متنازعہ ہونے سے بچائے رکھا۔ان کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق جب مختلف حلقوں میں چہ مگوئیاں کی جانے لگیں تو انہوں نے فوری طور پر تردید کی اور’’مقررہ مدت‘‘میں ریٹائر ہونے کا اعلان کیا۔جنرل راحیل شریف کا تعلق ایسے خاندان سے ہے جو ملک کے لیے جان دینے اور لینے کی روایات کا حامل ہے۔یہ دونشانِ حیدران کا امین ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ جنرل راحیل شریف جس وقار سے پاک فوج کی قیادت سے سبکدوش ہورہے ہیں، انہوں نے صحیح معنوں میں اس خاندان کا وارث ہونے کا حق ادا کردیا ہے۔ان کے والدین نے میجر شبیر شریف کی قربانی کے بعد راحیل شریف سے جو امیدیں وابستہ کی تھیں، وہ ان پر پورا اترے۔ میجر شبیر شریف شہید (نشان حیدر) نے محاذ جنگ سے نوجوان راحیل کو جو نصیحتوں بھرا خط لکھا تھا، جنرل راحیل نے صحیح معنوں میں اس پر عمل کرکے دکھایا۔انہوں نے خود کو سچا پاکستانی اور سپاہی ثابت کیا۔یہی وجہ ہے کہ آج قوم انہیں دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کررہی ہے۔29نومبر کو جنرل راحیل ریٹائر ہوجائیں گے مگر انہوں نے اپنی جو سوچ اور ڈاکٹرائن دی ہے وہ کبھی ریٹائر نہیں ہوگی۔ وہ قوم کے ہیرو ہیں اور ہیرو رہیں گے۔ (ختم شد)
Muhammad Amjad Ch
About the Author: Muhammad Amjad Ch Read More Articles by Muhammad Amjad Ch: 94 Articles with 69434 views Columnist/Journalist.. View More