بھارت خطے میں امن کا دشمن
(Raja Tahir Mehmood, Rawat)
بھارت پاکستان کو اپنے ساتھ بارڈر پر الجھا
کر چین اور پاکستان کے درمیان ہونے والے تاریخی معاہدے کو خراب کرنے کی
کوشش کر رہا ہے اور اس کوشش میں کچھ ممالک اس کے ہم نوا بنے ہوئے ہیں جو
شاید یہ سمجھ رہے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ چین کے اس معاہدے سے ان کے مفادات
خطرے میں ہیں جو ان کی غلط فہمی ہے اگر اس معاہدے پر اس کی روح ے مطابق عمل
ہوتا ہے تو خطے کے دیگر ممالک سے پاکستان بہت اچھی اور بڑی پوزیشن پر چلا
جائے گا اس لئے وہ ممالک بھارتی تعصب جیسی سوچ ،سوچ رہے ہیں جسے پاکستان
اور اس کے عوام خوب اچھی طرح جانتے ہیں اور جن کا توڑ ہماری مسلح افواج بڑے
بہتر انداز سے کر رہی ہیں بھارت خطے میں پاکستان مخالف سرگرمیوں کا مرکز
بنا ہوا ہے اور ہر طرح سے پاکستان پر دباؤ بڑھانا چاہتا ہے کہ کسی طرح
پاکستان چین اقتصادی معاہدے میں کوئی رکاوٹ پیدا ہو جائے اس لئے بھارت کی
طرف سے تواتر کے ساتھ ایسی کارروائیاں کی جارہی ہیں جو خطے میں کشیدگی کا
باعث ہیں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ اور سیز فائر کی خلاف
ورزی تو بھارت کی طرف سے ایک معمول بن چکا ہے چند روز پہلے اس نے سمندری
حدود کی خلاف ورزی بھی کی جب اس کی ایک آبدوز نے پاکستان کی سمندری حدود کی
خلاف ورزی بھی کی تاہم پاکستان آبدوز کے تعاقب کے باعث اسے واپس جانا پڑا
گزشتہ روز بھارت نے جاسوسی کی غرض سے ایک ڈرون بھیجا جو پاکستان کی حدود
میں ساٹھ میٹر تک اندر آگیا جسے پاکستانی فورسز نے مار گرایا بھارت نے
سمندری حدود کی خلاف ورزی سے تو انکار کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ اس کی کوئی
آبدوز پاکستان کی حدود میں نہیں گئی لیکن ڈرون کے معاملے میں اس نے خاموشی
اختیار کی وہ یہ بتانے سے قاصر ہے کہ اس کے ڈرون نے کن مقاصد کے تحت
پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔یہی نہیں گزشتہ روز ایل او سی پر
بھارتی فائرنگ کے نتیجے میں ملحقہ آبادی کے چار بجے شہید ہوگئے پاکستان نے
اس معاملے کو اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین سے اٹھایا ہے اور اس کی تحقیقات
کا مطالبہ کیا ہے ہمیشہ سے ہی بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ میں پہل کی
جاتی ہے معصوم بچوں کو شہید کیا جارہا ہے بلا شبہ بھارتی اشتعال انگیزی خطے
کے لئے خطرناک ہے دنیا کو سوچنا چاہیے کہ بھارتی طرز عمل خطے کے لئے درست
نہیں پاکستانی حدود میں بھارتی آبدوز بھیجنے اور بھرتی ڈرون طیارہ مار
گرائے جانے سے متعلق بھی اقوام متحدہ کے مبصرین کو تمام صورتحال سے آگاہ
کیا ہے لیکن شاید عالمی برادری بھی بھارت کی طرف جھکاؤ رکھتی ہے ۔ پاکستان
بھارت کے ساتھ کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتالیکن اس کی طرف سے برداشت کو
کمزوری نہ سمجھا جائے بھارت ایک طرف تو کشمیریوں پر ظلم کر رہا اور دوسری
طرف عالمی برادری میں مگر مچھ کے آنسو بہا رہا ہے کہ کہ کشمیر میں اس کی
فوجوں پر بڑا ظلم ہو رہا ہے دنیا کے کئی ممالک نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم
پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والا خود کو
نیو کلئیر سپلائیر گروپ میں شامل کروانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زوربھی لگا
رہا ہے لیکن نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے رکن ممالک کو یہ بات ذہن میں رکھنا
ہوگی کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدے میں شامل ملکوں کو مزید تباہی سے بچانے
اور اصولوں پر کاربند تنظیم کی حیثیت سے گروپ کی ساکھ بچانے کی ضرورت ہے
بعض ملکوں کی طرف سے ایٹمی معاہدوں پر دستخط تشویش کا باعث ہیں اور یہ
بھارت کی ہٹ دھرمی اور جارحانہ رویے کا عکاس ہے جہاں تک ایٹمی سپلائرز گروپ
کی رکنیت کا سوال ہے پاکستان نے میرٹ پر اور ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہونے کی
حیثیت سے اس کی رکنیت کا تقاضا کیا ہے اس کا ایٹمی پروگرام محفوظ ہے اور اس
کی سیکورٹی عالمی معیار کے مطابق ہے اس کے برعکس بھارتی پروگرام کی ناقص
سیکورٹی پر بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں امریکی خواہش کے باوجود
اگر اب تک بھارت کو مذکورہ گروپ کی رکنیت نہیں دی جاسکی تو اس کی وجہ محض
یہ ہے کہ بھارت میرٹ کے تحت رکنیت کا مستحق نہیں ہے اس ضمن میں چین کا یہ
موقف بھی قابل قدرہے کہ گروپ کی رکنیت کے لئے جو اصول وضع ہیں ان کی
پاسداری کی جانی چاہیے اور کسی ایک ملک کے لئے ان سے استثنیٰ نہیں ہونا
چاہیے گروپ کے اندر بھی اس موقف کو زبردست پذیرائی ملی چنانچہ بھارت کو
رکنیت کے معاملے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑااور اس ناکامی میں پاکستان کی
سفارتکاری کا بھی بڑا عمل دخل ہے اور پاکستان دوست ممالک کا بھر پور تعاون
بھی شامل ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت کا مکروہ چہرہ پوری عالمی برادری
پر واضح کیا جائے اور جس طرح اس نے کشمیریوں پر ظلم و جبر کے ذریعے ایک
جابر حکومت قائم کر رکھی ہے اس پر عالمی برادری کو باور کرایا جائے کہ
بھارت اس خطے میں تب تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک وہ ظلم و جبر باز نہیں آ
جاتا اسے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینا ہی پڑے گا ساتھ ساتھ بھارت کی طرف
سے نیو کلئیر سپلائر گروپ میں شمولیت کے خلاف پاکستان حکومت کو بھر پور
سفارت کاری استعمال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بھارت کو اس گروپ کی رکنیت ملنے
سے روکا جائے کیونکہ بھارت اس خطے میں امن وا مان کا سب سے بڑا دشمن ہے اور
اس کے ظلم سے ناصرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک بھی متاثر ہو رہے ہیں
ایسے میں بھارت کو رکاوٹ صرف پاکستان ہی ڈال سکتا ہے - |
|