بھارتی دہشت گردی اور خواجہ آصف کا جواب

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے فرضی جھڑپوں کے دوران 3 بے گناہ نوجوانوں کو شہید کر دیاجبکہ حملوں میں 3 فوجی مارے گئے بے گناہ نوجوانوں کو شہید کرنے پر ہزاروں لوگ بھارت کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے جبکہ نماز جمعہ کے بعد سری نگر سمیت کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے اور بھارتی تسلط سے نجات کے لئے یوم دعا منایا گیا۔ کشمیریوں نے بھارتی تسلط کے خلاف کئی شہروں میں مظاہرے کئے بانڈی پورہ، سوپور، ہندواڑہ پائین اور پلوامہ میں مظاہرین نیپاکستان زندہ باد بھارت مردہ باد کے نعرے لگائے۔ سبز ہلالی پرچم لہراتے ہوئے مظاہرین پر بھارتی فوجیوں اور پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جس سے 35 مظاہرین زخمی ہو گئے۔ 50 کو گرفتار کر لیا گیا۔ تحریک انتفادہ کے 140 ویں روز مقبوضہ وادی میں بدستور ہڑتال سے معمولات زندگی متاثر رہے۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق یاسین ملک اور دیگر رہنماؤں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہ ملی اور انہیں بدستور گھروں پر نظربند رکھا گیا۔سینئر حریت رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مثبت کردار کو تاریخ جھٹلا نہیں سکتی۔ بھارت طاقت کے نشے میں کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ پاکستان بھارت سے بامقصد مذاکرات کی بات کرے۔ پاک فوج کو پاکستان ہی نہیں اسلام کی فوج سمجھتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے بین الاقوامی فورم پر آواز اٹھا کر ہمارے دل جیتے۔ مقبوضہ کشمیر میں برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد بھارتی مظالم کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ہی ایل او سی کے حالات کا شاخسانہ بنی۔ بھارت کشمیر کی آزادی کی تحریک سے خائف ہے۔ اسی لئے کنٹرول لائن پر روزانہ جارحیت کر رہاہے اور پاک فوج بھارت سرکار کو منہ توڑ جواب دے رہی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے لائن آف کنٹرول پر کشیدہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور جارحیت سے گریز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خطے میں امن کیلئے کردار ادا کرنے پر ایک بار پھر آمادگی ظاہر کی ہے۔ بان کی مون نے زور دیا لائن آف کنٹرول پر کسی بھی قسم کی جارحیت سے گریز کیا جائے اور امید ظاہر کی بھارت اور پاکستان امن کیلئے کوشش کریں گے۔ اقوام متحدہ خطے میں پائیدار امن اور سلامتی کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ بھارت کو منہ توڑ جواب دیا جائیگا وہ کسی خوش فہمی میں نہ رہے، پاکستان اپنے پانیوں، فضاؤں اور سرزمین کے تحفظ کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے کسی جارحیت پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ سرحد پر پاکستان سے زیادہ بھارت کا جانی نقصان ہو رہا ہے۔ پاکستان کا اگر ایک جوان شہید ہوتا ہے تو بھارت اپنی تین لاشیں اْٹھاتا ہے۔ افغانستان کے راستے بھی بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے جس کے ناقابل تردید شواہد اور شہادتیں موجود ہیں۔ بھارت آگاہ ہے کہ سی پیک کی تکمیل سے پاکستان کو دنیا میں ایک بلند مقام حاصل ہو جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ اقتصادی راہداری کو بھارت ہضم نہیں کر پا رہا ہے۔ قومی اسمبلی میں پاکستان بھارت کشیدگی پر خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں تاہم مستقل وزیر خارجہ کی تقرری کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے بھی مشیر خارجہ رکھا تھا اور سارے دور میں بھٹو کا کوئی وزیر خارجہ نہیں تھا۔ وزیر دفاع نے واضح کیا پاکستان کے ہر انچ کا دفاع کریں گے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت کے خلاف دنیا کے پانچوں بڑے ممالک سے رابطے شروع کر دیئے گئے ہیں۔ ان ممالک کو خطوط بھجوا دیئے گئے ہیں، پاکستان کی پرامن رہنے کی پالیسی کو اس کی کمزوری تصور نہ کیا جائے۔ پاکستان کسی دباؤ میں نہیں آئے گا۔ جارحیت کسی بھی صورت میں قبول نہیں اور اس حوالے سے ہماری پالیسی واضح ہے۔ یقیناً حکمت عملی کا رخ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ خارجہ پالیسی کے معاملے پر پوائنٹ سکورنگ نہ کی جائے۔ ارکان پارلیمنٹ سے درخواست ہے کہ خارجہ اور قومی سلامتی کے معاملات پر اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کریں۔ بھارت کی کوئی بھی کارروائی ناقابل برداشت ہے تاہم تین دن قبل ایل او سی پر سب سے زیادہ افسوسناک واقعہ ہوا۔ مسافر بس اور ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے اشتعال انگیز فائرنگ کر رہا ہے۔ کشمیر کا حل کشمیریوں کی اپنی پرامن جدوجہد تحریک سے ہی نکلے گا اور پاکستان اس کی حمایت کرتا ہے۔ بھارت کے ایل او سی، ورکنگ باؤنڈری اور کشمیر میں مظالم بڑھ رہے ہیں۔ پاکستان تسلسل کے ساتھ ان کو اجاگر کرتا رہے گا۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک، حق خودارادیت کی اخلاقی، سفارتی، سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان اپنی عزت و وقار کے ساتھ قومی مفادات کا تحفظ کرے گا۔ سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں ،بھارت کے ساتھ تمام مسائل بشرطیکہ ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر شامل ہو پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے وہ توجہ ہٹانے کیلئے معصوم آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے۔ حکومت ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کی صورتحال پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔ قبائلی رہنما غازی گلاب جمال نے کہا اپنے پرامن رہنے کے تاثر کو برقرار رکھا جائے۔ اعجاز الحق نے کہا لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ پاکستان بھی جارحانہ پالیسی بنائے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ایاز سومرو نے کہا کہ بھارت ایمبولینسوں پر حملے کر رہا ہے۔ اینٹ کا جواب پتھر سے نہ دینگے اور مذمت تک محدود رہیں گے تو ایسے حملے ہوتے رہیں گے۔ پی پی پی رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ اس مسئلہ پر ابھی تک کچھ بھی نہیں کہا گیا۔ بھارت پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنا چاہتا ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے کہا لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال بھارتی جارحیت کے خلاف پوری قوم کو متحد ہو کر مقابلہ کرنا ہو گا ایل او سی پر بھارتی جارحیت اور آزاد کشمیر کی سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کے اقدام کا منہ توڑ جواب دیا جائے، ارکان نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور اور اس بارے میں قومی پالیسی کی تشکیل کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے اور اے پی سی بلا کر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ قومی اسمبلی میں لائن آف کنٹرول پر جھڑپوں کے تناظر میں متحدہ کی طرف سے تجویز پیش کی گئی ہے کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی پر غور کرنا چاہئے اور ایل او سی پر صورتحال کو معمول پر لانے کے لئے وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے بات کرنی چاہئے۔ تجویز متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین نے پیش کی۔ بھارت جارحیت کر رہا ہے اور جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام ف کی رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور خان نے کہا کہ بھارت نے غیر اعلانیہ جنگ شروع کر رکھی ہے جس کی پوری دنیا کو مذمت کرنی چاہئے۔ غوث بخش مہر کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد کو طاقت سے دبانے میں ناکام رہا ہے-
Safia Ishaq
About the Author: Safia Ishaq Read More Articles by Safia Ishaq: 23 Articles with 14308 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.