پاکستان میں حقوق دانش کی ملکیت رکھنے والوں کی قومی سطح
پر نمائندگی، ان کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کیلئے انٹی لیکچوئل پراپرٹی
ایسوسی ایشن آف پاکستان قائم کر دیا گیا ہے ۔ آئی پی اے پاکستان کے قیام کا
مقصد ملک میں ہر سطح پر حقوق دانش کے احترام کو یقینی بنانا،اس شعبے کی
ترقی اور پاکستان میں آئی پی کلچر کے فروغ کیلئے قومی اور بین الاقوامی
اداروں کے تعاون اور اشتراک سے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔
|
|
اس بات کا اعلان آئی پی اے کے پہلے منتخب چیئرمین فرحان حنیف نے کراچی کے
مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کے ہمراہ آئی پی
اے کے صدر طارق فیروز،سیکریٹری جنرل شیخ راشد عالم ، آئی پی اے زونل آفس
پنجاب کے کنوینر عدیل ریاض پونیہ ، بلال احمد پونیہ ،اوردیگر عہدے داران
بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔
انھوں نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ اس ادارے کو ایک نیشنل ٹریڈ ایسوسی ایشن
کی حیثیت میں باضابطہ قانونی طور پر قائم کیا گیا ہے، اور اس ادارے کا مقصد
ملک میں آئی پی کی ملکیت رکھنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کی ترجمانی کیلئے
قومی سطح پرایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔
|
|
یہ ایسوسی ایشن پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت ملک میں حقوق دانش قوانین کے
نفاظ،اس میں بہتری اور عوامی سطح پر اس کی آگاہی مہم کے حوالے سے اپنا بھر
پور کردار اداکرے گی۔
اس موقع پر آئی پی اے کے صدر طارق فیروز نے کہا ہم اس پلیٹ فارم کے ذریعے
اپنے کاروباری بقا،مفادات اور حقوق کا دفاع ممکن بنائیں گے اور ملک میں جعل
سازی ،حقوق دانش قوانین کی خلاف ورزی اور اس کی چوری میں ملوث عناصر کے
خلاف فوری کاروائی کا آغاز کرسکیں گے۔
|
|
انھوں نے کہا کہ آئی پی عالمی سطح پرکسی بھی معیشت میں لائف بلڈ کی حیثیت
رکھتی ہے اور ہمیں اسکی ضرورت اور افادیت کے فلسفے کو پروان چڑھانے کیلئے
جنگی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہونگے، اور اس حوالے سے حکومت پاکستان
بالخصوص وزارت تجارت کو آئی پی کے شعبے کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل
کرنا ہوگا۔
دریں اثنا آئی پی اے کے سیکریٹری جنرل شیخ راشد عالم نے مزید تفصیلات بتاتے
ہوئے کہا کہ یہ ایسوسی ایشن ملکی تاریخ میں پہلی بار آئی پی کی ملکیت رکھنے
والے برانڈز اور اداروں کی ڈائیریکٹری مرتب کررہی ہے جس کی اشاعت آئندہ سال
کی جائے گی، ایسوسی ایشن جلد ہی پاکستان میں آئی پی قوانین کے تحت رجسٹرڈ
اوریجنل برانڈزکی باقاعدہ سرٹیفیکیشن بھی شروع کرے گا۔
|
|
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور مشہور و
معروف عالمی برانڈز بنانے والی کمپنیوں کو پاکستانی مارکیٹ کی جانب راغب
کرنا ہے اور اس پلیٹ فارم سے ہم عملی اقدامات کے ذریعے انھیں یہ یقین دہانی
کرائیں گے کہ پاکستان بھی اب دنیا کے ان ممالک کے شانہ بشانہ کھڑا ہے جہاں
حقوق دانش کی ملکیت کا احترام اور تحفظ پایا جاتا ہے۔
اس موقع پر آئی پی اے کے تما م اراکین نے متفقہ طور پر ایک قرارداد پیش کی
اور IPO PAKISTANسے مطالبہ کیا کہ ادارے کے زیر انتظام تمام رجسٹریوں میں
فوری طور پر افرادی قوت کی کمی کو پورا کیا جائے ، ڈائیریکٹرز ،رجسٹرار،
ڈپٹی و اسسٹنٹ رجسٹراراور ایگزامینزز کی عرصہ دراز سے خالی آسامیوں پر فوری
اہل و قابلیت رکھنے والے افسران کا تقرر کیا جائے۔
پنجاب کی طرز پر سندھ میں بھی فی الفور آئی پی ٹریبونل کے قیام کو یقینی
بنایا جائے ، ایچ ای سی سے منظور شدہ تمام جامعات میں آئی پی کو بطور مکمل
مضمون پڑھایا جائے اوراس پر ڈپلومہ و ڈگری پروگرام شروع کیا جائے ، حقوق
دانش کی چوری اور خلاف ورزی کی روک تھام کیلئے FIAکے محکمے کو متحرک کیا
جائے اور اس شعبے سے مطلوبہ نتائج اور اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے
ڈائیریکٹر جنرل آئی پی او پاکستان کا دفتراسلام آباد سے کراچی منتقل کیا
جائے۔ |