جنرل را حیل شریف قوم آپ کو سلا م پیش کرتی ہے
(Abdul Jabbar Khan, Rajan Pur)
جنرل راحیل شریف نے آرمی چیف کی حیثیت سے
29 نومبر 2013ء کوعہدہ سنبھالا تو اس وقت پاکستا ن کو شدید ترین دہشت گردی
کا سامنا تھا آئے روز بم دھما کے ٹارگیٹ کلینگ بھتہ خوری سٹریٹ کرائم کی
وجہ پاکستان کا ہر شہری اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتاتھا ہر پاکستانی کے دل
میں اس بات کا ڈر رہتا تھا کہ صبح جب گھر سے نکل کر دفتر دوکان سکول کا لج
کام کا ج کے لئے جا تے تو کہکہیں بم دھما کہ نہ ہو جا ئے ہے یا پھر راستے
میں کوئی ڈاکہ نہ پڑجا ئے پتہ نہیں شام کو گھر زندہ واپس جا تے ہیں کہ نہیں
پر جنر ل را حیل شریف نے ان تما م قسم کی دہشت گردی کا مقا بلہ کرنے کے لئے
اپنے تمام تر صلاحیت اور تجر بات کا بروئے کارلاتے ہو ئے کا م آغاز کیا
خاندانی فوجی روایا ت کو زندہ رکھتے ہوئے پا کستان کے امن کے لئے دن را ت
ایک کردیااور دنیا میں یہ ثابت کر کے دکھا یا پا کستان کوئی ناکام ریاست
نہیں ہے جنرل راحیل شریف کا تعلق ایک ایسے خا ندان سے جس نے پاکستان کی
بقاء کی خاطر جا نوں کا نذرانے پیش کیے فوجی گھر انے سے تعلق رکھنے والے
جنرل راحیل شریف 16جون 1956ء کو ئٹہ میں پیدا ہوئے راجپوت فیملی سے تعلق ہے
تین بھائی اور دو بہنوں میں سب سے چھوٹے ہیں آبائی علاقہ گجرات ہے جبکہ
والد محمد شریف پا کستان آرمی میں میجر تھے اور ان کے ما موں میجر عزیز
بھٹی شہید نے 1965ء کی جنگ جرت اور شجاعت کی مثال قائم کی اور ان کے بھائی
میجر شبیر شریف نے نشان حیدر پا یا اور ان بڑے بھائی کیپٹن ممتا زشریف
کیبہادری پر ان کو ستارہ بصالت کے اعزاز سے نوازا گیا جنرل راحیل شریف نے
ابتدائی تعلیم گریژن بوائز ہائی سکول سے بعد میں گورنمنٹ کا لج لا ہور سے
گریجویشن کیا 1976ء پا کستان آرمی کو جوائن کیا 54 پی ایم اے لانگ کورس کا
کول اکیڈمی سے تربیت مکمل کرکے اپنی خدمات پا کستان آرمی میں دیتے رہے جنر
ل راحیل شریف فورسٹار جنرل رہے ہیں اور اپنی خدمات کورکما نڈر گجرات اور
کور کما نڈر لا ہور میں انجام دے چکے ہیں انسپکٹر جنرل ٹرئینگ بھی تعینا ت
رہے پرویز مشرف دور میں آرمی چیف کے ملٹر ی سیکٹری بھی رہے جنرل راحیل شریف
کینڈا اور رائل کا لج آف ڈیفنس سعودی عرب سے فارغ التحصیل ہیں اپنی پیشہ
وارنہ تربیت کی بنیا دپر انہوں نے فوج کے لئے ملٹری ڈا کٹرئن اور اہم حکمت
علمی ترتیب دی جبکہ بھارت کی جا نب سے ہارٹ اور کولڈ سٹرائیک کا ڈٹ کر
مقابلہ کیابطور آرمی چیف تعینا تی کے بعد انہوں نے ملک کو درپیش چیلنجز کا
بھر پور انداز میں مقا بلہ کیا اور مختصر وقت میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھا
ڑ کر ملک میں امن قا ئم کیا ان کی طر ف سے اٹھا ئے جا نے والے اقداما ت کی
وجہ سے دہشت گردی کے واقعات میں 90فیصد کمی واقع ہو ئی دہشت گردوں کے نا پا
ک عزائم کو خا ک میں ملا دیا جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں 2014 ء سے
کالعدم تحریک طالبا ن اور دہشت گردوں کے خلا ف آپریشن ضرب عضب ِشروع کیا
جبکہ سانحہ آرمی پبلک سکول پشا ور کے بعدبطور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے
سیا سی قیادت کو ایک پیج پر جمع کر کے ملکی مفاد اور امن کے لئے 20 نکا تی
نیشنل ایکشن پلا ن ترتیب دیا جس پر عمل کرتے ہوئے پورے ملک میں اور خاص کر
کراچی بلوچستا ن کے پی کے سند ھ پنجا ب میں ٹارگیٹ آپر یشن اور کوئمبنگ آپر
یشن شروع کیے گئے ان کی ہی سربراہی میں فوجی عدالتوں کو عمل لایا کیا جس کے
ذریعے جلد سما عت اور سزا کا نظا م بنا یا گیا ضرب عضب کی حا صل کا میا
بیوں میں 3400دہشت گرد ما رے گئے 837 اہم کما نڈر مارے گئے اور 21193 دہشت
گرد گرفتارہوئے اور ہزاروں کی تعداد میں ایسے تھے جو پا کستا ن چھوڑ کر
بھاگ گئے اس بڑی کا میا بی میں 488جو انوں کا خو ن شا مل ہے جنرل راحیل
شریف نے دوران آپر یشن اور ہر محاذ پر لڑنے والوں جوانوں کے حوصلے بڑھا نے
کے لئے اگلے مورچوں میں جا تے حتی کہ عید اور دیگر قومی دن اور تہو ار ان
کے سا تھ منا تے فوجی عدالتوں کے ذریعے 142 مقدما ت کی سماعت کی 55مقدمات
کا فیصلہ سنا یا اور31بڑے دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکا یا تا کراچی کے
امن کا سہرا ان کے سر جاتا ہے انہوں نے رینجرز کے اختیا رات کے ذریعے کر
اچی کی رونقیں بحا ل کی ایک دور تھا جب بلو چستا ن میں علیحد گی پسند تخریب
کا ر عنا صر غیر ملکی ایجنڈے پر چل کر وہاں کا امن تبا ہ کر رہے تھے
بلوچستان کا امن بحال کیا بلکہ وہاں پر مختلف فیسٹول کرواکر ما یوس چہر ہوں
پر دوبار ہ رونقیں لوٹا دی بلو چستا ن کے بچوں کو آرمی کیڈٹ کالجز اور
سکولوں میں داخلے دے کر اعلی اور معیاری تعلیم سے آرستہ کروایا پا کستا ن
کا تا ریخ سا ز منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری کو کا میا ب بنا نے میں پا
کستان آرمی اور جنرل راحیل شریف کا اہم کردارہے سی پیک کے مغربی روٹ کی
تکمیل کی نگرانی ذاتی طور پر کرتے رہے جس کی تعمیر پا ک آرمی کے ادارے FWO
نے چند ماہ کی قلیل مد ت میں اس راہداری کے مغربی روٹ کومکمل کیا اور گودار
کو آپر یشنل کرانا ان کے ہی کارنا مہ ہا ئے میں شما رہو تے ہیں بطور آرمی
چیف جنرل راحیل شریف نے تما م مما لک کے سربراہوں اور آرمی ہم منصبوں سے
ملا قتیں کر کے پا کستا ن کے تعلقا ت کو بہتر ہو مستحقم کیا اورچین روس
ترکی سعودی عرب اور دیگر دوست مما لک کے ساتھ با ہمی تعا ون اور سٹرائجیک
تعاون فوجی تربیتی صلا حتوں کاتعاون جا ری رکھا جبکہ چین اور روس کے ساتھ
جنگی مشقیں ان کے سنہری دور کی اہم کا میابی ہیں جنرل راحیل شریف نے مودی
اور بھارتی فوج کو واضع جواب دیا کہ سرجیکل سٹرائیک کیا ہوتی ہے اگر ہم نے
بتایا تو اس کے قصے سکول کے کورس میں شامل کرکے اپنی نسلوں کو پڑھو گے اس
کے علاوہ پا کستانی سرحد پر خیر پور ٹامیوالی میں فوجی مشقوقوں سے بھارت کے
دانت کھٹے کرنا ان کی جواں مردی کا ثبوت ہے جنرل راحیل شریف کی ان کا میابی
کی وجہ سے ان کو دنیا میں بہترین آرمی چیف کے طور پر جا نا جا تا ہے بلکہ
ان کے اس اعتراف پر 34 اسلامی مما لک میں مستقبل میں بنا ئی جانے والی فور
س کا سربراہ بنے کی آفر بھی کی جا چکی ہے ان کی سر براہی میں پاکستا ن آرمی
کو دنیا کی مصبوط اور چوق چوبند فورس کہا جا تا ہے جو مسلسل اپنی صلاحتوں
کو آزما ء رہے ہیں ان کے بردبار شخصیت کا نتیجہ تھا جب پا کستا ن میں سیا
سی انتشا رزوروں پر تھا جس میں 126 دن کا دھر نہ دیا گیا پر ان کی اعلی سوچ
اور حکمت عملی سے انتشا ر کے بادل پا کستا ن سے ٹل گئے انہوں نے ایک موقع
پر خوب کہا تھا کہ ادارے مضبوط ہو نے چا ہیے نہ کہ شخصیا ت جس کی وجہ سے
جمہوری گاڑی کا سفرجا ری رہاجنرل راحیل شریف نے اپنی مدت ملازمت میں توسیع
نہ لے کر ایکخوبصورت روایت قائم کی ہے جو آئندہ نئے آنے والے فوجی آفیسران
و جو انوں کے لئے روشن مثال قا ئم کر دی ہے انہوں نے ثابت کر دیا ہے ملک
قوم کے لئے جذبہ خدمت ہو تو کم وقت میں بھی خدمت کر کے قوم کے دل میں گھر
کیا جا سکتا ہے قوم جنرل راحیل شریف کے اس تین سال کے اہم اور سنہر ی دور
کو ہمیشہ ہمیشہ یاد رکھے گی ان کے کارناموں کی دجہ سے آج ہم پر امن شہری کے
طور پر زندگی بسر کر رہے ہیں ہم بلا خوف گھر سے جا تے ہیں اور خیر یت سے
واپس آتے ہیں اور پا کستا نی قومی انکی احسا ن مند ہے اور ان کے لئے دعا گو
ہے اﷲ پا ک جنرل راحیل شریف جیسے اعظیم انسا ن کو سلامت رکھے اور نئے آنے
والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ان کی روایات کو قائم رکھتے ہو ئے جنرل
راحیل شریف کے مشن کو آگے لے کر چلیں گے اور پا کستا ن کو مزید مستحکم بنا
ئیں گے
|
|