دنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔موجودہ رفتارِ
ترقی انسانی تاریخ میں ہونے والی ترقی میں سب سے زیادہ ہے۔مثلاً امریکیوں
نے بجلی اور بجلی کے آلات کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنانے کے لیٔے پچاس
سال سے زائد کا عرصہ صَرف کردیا۔رنگین ٹیلی ویژن کو انسانی زندگی میں اپنی
جگہ بنانے کے لیٔے اٹھارہ سال محنت کرنی پڑی۔موبا ئل فون اور لیپ ٹاپ کو
عام انسان تک رسائی حاصل کرنے کے لیٔے بیس سال کا عرصہ لگا۔مگر اب ایسا
بالکل نہیں ہے۔دنیا اب تیزی سے اپنے رنگ بدل رہی ہے۔تبدیلی کی بات کی جائے
تو تعلیم، زراعت، توانائی، بینکاری، صحت حتٰی کہ فیشن میں بھی تیزی سے
تبدیلی آرہی ہے۔دنیا میں کوئی شعبہ ہائے زندگی ایسا نہیں جس میں تبدیلیاں
رُونما نہ ہورہی ہوں۔یہ تمام تبدیلیاں تکنیک(Technology)ہی کی مرہونِ منّت
ہیں۔
کچھ اُبھرتی ہوئی تکنیکات((Technologiesجو کہ آئندہ چند سالوں میں انسانی
زندگی کو ایک بلند مقام پر پہنچادیں گی مختصراً یہاں بیان کی جارہی ہیں
۱۔بگ ڈیٹا(Big Data):عرفِ عام میں بگ ڈیٹا کی اصطلاح اُن ڈیٹا پیکٹس کے
لیٔے استعمال ہوتی ہے جن کا حجم روایتی ڈیٹا بیسز (Data Bases)کی صلاحیتیوں
سے زیادہ ہوتا ہے۔مگر گذشتہ چند سالوں میں بگ ڈیٹا کے معنیٰ مکمل طور پر
تبدیل ہوچکے ہیں۔اب بگ ڈیٹا میں نہ صرف ڈیٹا بلکہ وہ تمام آلات بھی شامل
ہوچکے ہیں جو ڈیٹا کو محفوظ اور پروسیس کرنے کے لیٔے ضروری ہیں۔مختلف
اداروں کی طرف سے پیدا ہونے والے ڈیٹا کی مقدار روز بروز لا متناہی انداز
میں بڑھتی جارہی ہے۔اس کے برعکس اس ڈیٹا کی حفاظت پر اُٹھنے والے اخراجات
سال بہ سال کم ہوتے جارہے ہیں۔یہ سب بگ ڈیٹا ہی کی بدولت ممکن ہوسکا
ہے۔سسکو(CISCO)یہ تسلیم کرتا ہے کہ ۲۰۱۷ء تک بگ ڈیٹا پچاس(۵۰)بلین ڈالر کی
صنعت بن جائے گی اور ۲۰۲۰ء تک بگ ڈیٹا کے لیٔے ہونے والی سرمایہ کاری
پچھتر(۷۵)بلین ڈالر سے پچاسی(۸۵)بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
۲۔تھری ڈی پرنٹنگ 3D:(3D Printing)پرنٹنگ کی مدد سے کمپیوٹر میں موجود
ڈیجیٹل فائلز(Digital Files)کو استعمال کرتے ہوئے ایک تین زاویوں پر مشتمل
شے تیار کی جاتی ہے جس میں ایک خصوصی پرنٹر کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ
اشیاء پلاسٹک سے لے کر دھاتوں تک سے بنائی جاتی ہیں یہاں تک کہ موجودہ دور
میں انسانی خلیات بھی مختلف اشیاء کی تیاری میں استعمال کیئے جارہے ہیں۔
3Dپرنٹنگ کا استعمال صحت،فیشن،آٹوانڈسٹری سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی میں
کیا جارہا ہے۔ 3Dپرنٹنگ کی صنعت تین اعشاریہ ایک (۱.۳)بلین ڈالر کی صنعت جو
کہ ہر سال پینتس(۳۵)فیصد کی رفتار سے بڑھ رہی ہے۔۲۰۱۵ء میں 3Dاشیائے فیشن
اور انسانی اعضاء منظرِعام پر آچکے ہیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ ۲۰۲۰ء تک تھری
ڈی پرنٹڈ(3D Printed)گھر اور اندرونی انسانی اعضاء بھی دیکھنے کو ملیں گے۔
۳۔مصنوعی ذہانت(Artificial Intelligence):مصنوعی ذہانت(AI)روبوٹکس (Robotics)کی
صنعت میں استعمال ہونے والی سب سے اہم شے ہے۔ موجودہ دور میں روبوٹ کی
مصنوعی ذہانت انسانوں کی قدرتی ذہانت کو چھُورہی ہے اور توقع کی جارہی ہے
کہ آئندہ چند سالوں میں روبوٹ انسانوں کی طرح سوچنے،سمجھنے اور محسوس کرنے
کی صلاحیتیں بھی حاصل کرلیں گے۔
۴۔میمز(MEMS):مائیکرو-الیکٹرو-مکینیکل سسٹم(Micro-Electro-Mechanical
System)مائیکرو کمپیوٹرز پر مشتمل ہوتا ہے جس میں کچھ میکانی
آلات(Mechanical Instruments)جیسا کہ والو(Valve)،پمپ(Pump)، گیئر(Gear)
وغیرہ استعمال کیئے جاتے ہیں۔MEMS کی ایک مثال منی روبوٹ(Mini Robot)ہے۔
توقع کی جارہی ہے کہ ۲۰۱۶ء میں MEMSکا ایک وسیع مجموعہ صحت کے شعبے میں بھی
دستیاب ہوگا۔
۵۔بائیو ٹیکنالوجی(Bio-Technology):عُرفِ عام میں بائیو ٹیکنالوجی کا تعلق
حیاتیات(Biology)سے ہے۔ یہ بائیو ٹیکنالوجی کا ہی ثمر ہے کہ آج دنیا خلیاتی
نظام(Cells System)کو اس حد تک سمجھ چکی ہے کہ اب ایسی مصنوعات تیار کی
جارہی ہیں جن سے دنیا اور اس میں بسنے والے جانداروں کی زندگیاں بہتر بنائی
جاسکیں۔ بائیو ٹیکنالوجی ابھی تک اپنے اوائل ایاّم میں ہے مگر مستقبل قریب
میں توقع کی جارہی ہے کہ بائیو ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کی منازل طے کرلے گی۔
بائیو ٹیکنالوجی کی بدولت آج حضرتِ انسان اس قابل ہوچکا ہے کہ ناقابلِ علاج
امراض کا علاج تشخیض کیا جارہاہے اور ماحولیات میں بہتری کے لیٔے اقدامات
اُٹھائے جارہے ہیں۔
|