سنو میرے دوستو

 کہتے ہیں کہ جھموریت سے ملک و قوم کو بڑا فائدہ ہوتا ہے ، لیکن ستر سال کے درمیان میں جو بھی جھموریت آئی اس سے کیا فائدہ حاصل ہوا ، اور اس سےعوام کا کیا حال ہوا ہے یہ کوئی پوشیدہ امر نہیں ۔ جیسا آمریت کا طویل دور گذرا ہے ایسا ہی جھموریت کا قلیل دور بھی ہے ، ان دونوں ادوار میں کوئی فرق نہیں ماسواء چہروں کے ۔ بڑوں سے سُنا ہے کہ انگریز کے دور میں شیر اور بکری ایک ہی گھاٹ سے پانی پیتے تھے ، انصاف کا بول بالا تھا اور ہر کسی کو اپنے عقائد کے مطابق ایک قسم کی آزادی تھی ۔ لیکن آج اس انگریز کے نظام کا جو حشر ہے اس میں شیر اور بکری کے ایک ہی گھاٹ سے پانی پینے کا تصور بھی نہیں کر سکتے ۔ پہلے سرکاری محکمے خذمت کر تے تھے تو اُن کی بڑی عزت سماج میں تھی ، آج وہی محکمے وبال جان بنے ہوئے ہیں ۔ لہذا سماج انہیں مختلف القاب سے پکارتا ہے کیوں کہ یہ خذمت کے نام رشوت کو فرض سمجھتے ہیں ۔ ہمارے ملک میں جب کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے پیدائشی سرٹیفکٹ سے لیکر مرنے کے سرٹیفکٹ تک کسی نہ کسی طور رشوت دینی لازمی ہوتی ہے ۔ آج کل تو نادرا کی اس بات پر موجیں لگی ہوئی ہیں ۔ یاد رہے کہ سرکار نے اپنا یہ وطیرہ بنا یا ہے کہ وہ عوام کو ہر طرح سے تنگ کرنے کا فریضہ بہ احسن و خوبی ادا کریگی، کیونکہ یہ صرف نادرا ہی نہیں ہر محکمہ یہ کردار بخوبی ادا کر رہا ہے ۔ پچھلے دنوں چودری نثار اسمبلی میں یہ باور کراچکے ہیں کہ سول سروس میں لوگ آنے سے کترا رہے ہیں ، وہ میرٹ ہی نہیں میسر ہو رہا ہے جس سے کوئی اس میدان میں آئے ، سی ایس ایس کے امتحان میں پچانوے فیصد اُمیدوار محض انگریزی کی وجہ فیل ہوگئے ہیں تو لوگ کہاں سے ملیں جو سول سروس کے خانے کو پُر کریں ۔ یعنی علم کے نام پر جھالت کا کاروبار عام ہے ۔ اگر ہما را سرکاری تعلیمی نظام اچھا ہو تو اس قسم کی وجوہات پیدا ہی نہ ہو ۔ یہاں تو چربٹ راج قائم ہے ، پیدل چلو یا گاڑی میں یہاں کوئی محفوظ نہیں تحفظ کا احساس نہیں کوئی داد رسی نہیں ۔ فریادی بن کے جاؤ تو ایسا لگتا ہے جیسے خود ہی مجرم ہو ، لوگوں کا اعتماد اُٹھ گیا ہے ، کوئی شریف آدمی تھانے جاکر رپوٹ لکھانے سے کتراتا ہے وہ عضر یہی دیتا ہے کہ کیا فائدہ ۔ سرکاری ہسپتال مقتل گاہیں بنی ہوئی ہیں جہاں لوگوں سے اس رویے سے پیش آتے ہیں جیسے یہ کوئی بڑا احسان کر رہے ہوں ۔ کرپشن کے زہر نے معاشرے کو محتاج کر رکھا ہے ، ایسے میں جھموریت کے راگ کی کیا معنی ہیں ۔

یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ کرپشن معاشرے کا ناسور ہوتی ہے ، اور ہمارے نظام میں اس کی موجودگی اس قدر تو زیادہ ہے کہ اس کے تدارک کرنے کے لئے ایک مضبوط لائحہ عمل کی ضرورت پڑے گی ۔ سفارشی اور خوشامدی ماحول کو فرموش کرنے سے ہی یہ ممکن ہوسکتا ہے ، اعتماد کی فضا کا بحال ہونا ادار وں کی مضبوطی کا سبب ہوسکتا ہے ۔ ساتھ ہی جتنی بھی مافیاز ہیں اُن کی سرکوبی ضروری ہے ، اس ضمن میں ایک مربوط قانون سازی کو ممکن بنا یا جائے اور انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں ۔
 
Sheeedi Yaqoob Qambrani
About the Author: Sheeedi Yaqoob Qambrani Read More Articles by Sheeedi Yaqoob Qambrani: 14 Articles with 14093 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.