آج کیا ہوا،،، بہت اداس لگ رھے ہو؟ ثانیہ
نے اسے دیکھتے ہوئےپوچھا کچھ نہیں،، معیز صاف ٹال گیا بتاؤ تو سہی! کیوں
دسمبر کی اداس شام کا حصہ بنے ہو،، ثانیہ کے لہجے میں ہنسی شامل تھی کیا
بتاؤ،، تھک گیا ہو اب،،، معیز نے کہا زندگی کے دشوار رستوں میں چلتے چلتے
اکتا گیا ہو،،،،، اب اور چلنے کا حو صلہ نہیں مجھ میں،،،، معیز نے کہا،اور
اٹھ کر جانے لگا،،، ثانیہ نے آگے بڑھ کر معیز کا ہاتھ تھام لیا تمہارا
حوصلہ ختم ہو گیا تو کیا،، میرا تو ابھی باقی ہے نا ثانیہ نے کہا،،دونوں
مسکرا دئیے،،، |