پاکستان کے حکمران اور غریب عوام میں فرق
(Muneer Ahmad Khan, RYKhan)
قاید اعظم نے پاکستان سب کے لیے بنایا تھا
مگر قائد و لیاقت کی رحلت کے بعد پاکستان جاگیر داروں سرمایہ داروں مخدوموں
چودھریوں سرداروں میاں اور بیورو کریٹ کے ہاتھوں میں چلا گیا اور غریب ستر
سال سے خواب دیکھ رہے ہیں اور سیاستدان و دس فیصد لوگ عیاشی کر رہے ہیں اور
پاکستان میں حکومت کو باریوں میں تقسیم کر رکھا ہے اور جو حکومت آتی ہے وہ
غریبوں کی خواہشات کا قتل کرکے گزر جاتی ہے اور پھر اپنی باری کے دن گننا
شروع کر دیتی ہے اور عوام منہ تکتے رہ جاتے ہیں اور حکومتوں کے اس بیان پر
ہنسی آتی جب عوام خود کشیاں کر رہی ہو مہنگای کو رو رہی ہو امن و امان کی
خراب صورت حال پر ماتم کر رہی ہو اور نا انصافی اور ظلم کے خلاف بات کر رہی
ہو اور رشوت کے خلا ف احتجاج کر رہی ہو تو حکومت مسلسل یہ بیان دیتی ہے کچھ
ہو ہو جاے عوام مرتی ہے مر جاے مگر ہم اپنی مدت پوری کر یں گے دراصل
پاکستان میں غریب کی آواز سننےسننے والا کوی نہیں اور عوام جس کو منتحب
کرکے بھیجتی ہے وہ سیکیورٹی حصار میں چھپ کر بیٹھ جاتے ہیں اور پانچ سال
بعد اس حصار سے باہر نکلتے ہیں عوام جن کو ووٹ دیتے ہیں اور جب ان کے جسم
پر کوٹ اور ٹای لگ جاتی ہے وہ اپنے آپ کو برہمن سمجھ لیتے ہیں عواعوام کو
شودر سمجھنا شروع کر دیتے ہیں اور پانچ سال وہ صرف اپنے حا لات ہی بہتر
کرتے ہیں اور عوام انکے منہ کو تکتے رہتے ہیں عوام اور حکمرانوں. کی زندگی
میں زمین اسمان کا فرق ہوتا ہے اور عوام کو بمشکل دو وقت کی روکھی سوکھی
نصیب ہوتی اور حکمران عیاشیاں کرتے ہیں مگر کچھ بھی ہو جاے جس نے عوام. کا
حق کھایا قدرت اسکو اس دنیا میں ہی سزا دے کر بھیجتی ہے پاکستان کی تاریح
پر نطر دوزایں تو جتنے بھی حکمران گزرے ہیں طبعی موت کم مرے عوام اللہ نے
انکا انجام دیکھا کر مارا اور عوام کو جس نے درد دیا وہ سکون سے نہیں مرا
اور غریب عوام اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس
فرمان سے خوش ہیں کہ غریب امیر سے ساڑھے چار سو سال پہلے جنت میں جاے گا
دراصل ہمارے جتنے بھی حکمران گزرے ہیں وہ صرف پروٹوکول انجواے کرنے آتے ہیں
اور عوام کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں معروف صحافی حسن. نثار سچ. کہتے ہیں کہ
حکمران ووٹ لے کر. نہیں آتے بلکہ ووٹ چھین کر آتے ہیں اور غریب ان کے لیے
ووٹ کے ٹھپے لگانے والی مشینیں ہیں اگر ان میں خوف خدا ہوتا تو یہ ایسا نہ
کرتے ہمارے وطن عزیز میں کچھ بھی. اچھا نہیں ہے اور ہمارا وطن صرف میدیا
اور کاغزوں میں ترقی کر رہا ہے جہاں ہر طرف پیسے کی رٹ ہو جہاں عوام کو ہر
جگہ دھکے ہی کھانا پڑیں تو. وہ کس طرح اچھے کی امید کر سکتے ہیں عوام کو
امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہییے کہ. ایک دن محمد بن قاسم اور
محمود غزنوی جیسا حکمران آے گا اور ہمارے حالات بہتر ہو جایں گے اور عوام
کو وہ سب کچھ ملے گا جس کے وہ خواب دیکھ رہے ہیں ہمارے حکمرابوں سے انگریز
حکمران بہتر ہیں جو کراے کے مکان سے آتے ہیں اور حکومت کرنے کے. بعد دوبارہ
کراے کے مکان. جاکر رہتے وہ عوام کو عوام سمجھتے ہیں ہم اللہ پاک سے دعا
کرتے ہیں کہ اللہ پاک ان سیاستدانوں کو ہدایت دے اور ان کو خلفاے راشدین کے
نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے آمین پاکستان زندہ باد |
|