حلب لہو لہو

حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:اہل شام ہلاک ہوجائیں گے تو میری امت میں کوئی خیر باقی نہ رہے گی اور (لہذا) میری امت میں ایک جماعت حق کو غالب کرنے کے لئے لڑتی رہے گی اور اپنی مخالفت کرنے والوں اور رسوا کرنے والوں کی پرواہ نہیں کرے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے گی اور وہ سارے حق پر قائم رہیں گے (راوی کہتے ہیں کہ) آپ صلی اﷲ علیہ وسلم یہ فرماتے ہوئے شام کی طرف اشارہ کررہے تھے۔(کنزالعمال ج ۴۱ص۱۶۱رقم)۔ چنگیز خان کے پوتے منگو خان نے اپنے بھائی ہلاکو خان کو 1256ء میں ایران کا حاکم بناکر روانہ کیا اور اس کو اسماعیلیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ ہلاکو نے اسی سال اسماعیلیوں کے مرکز قلعہ الموت پر قبضہ کرکے اسماعیلی حکومت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا اور ان کے آخری بادشاہ خور شاہ کو قتل کردیا۔اسماعیلیوں کا زور توڑنے کے بعد ہلاکو خان نے بغداد کا رخ کیا جو اس زمانے میں بھی شیعہ سنی فساد کا گڑھ بنا ہوا تھا اور خلیفہ مستعصم باﷲ کے غدار وزیر ابن علقمی نے ہلاکو خان کو بغداد پر حملہ کرنے کی دعوت دی اور حملے پر آمادہ بھی کیا ، 1258ء میں بغداد تباہ کرنے کے بعد ہلاکو خان نے پورے عراق پر قبضہ کرلیا اور بصرہ اور کوفہ کے عظیم شہر تباہ و برباد کردیے۔ اس کے بعد منگول فوجوں نے جزیرہ کھرکے راستے شام پر حملہ کیا۔ منگول فوجیں نصیبین رہا اور حران کے شہروں کو تباہ کرتے ہوئی حلب پہنچ گئیں جہاں 50 ہزا ر مسلمان مردوں کو شہید کردیا گیا،اس قتل عام میں بچے بھی مارے گئے اور ہزاروں عورتوں اور بچوں کو غلام بنالیا گیا۔ ہلاکو خان نے عراق اور شام کی کئی چھوٹی بڑی مسجدوں کو بھی شہید کیا اور حلب کے تاریخی مسجد امیہ کو بھی شہید کردیا تھا ،(امیہ مسجد اس وقت بھی چار سو سال کی تاریخ رکھتی تھی،یہ مسجد آٹھوی صدی عیسوی میں تعمیر کی گئی تھی ،) منگول فوجیں اسی طرح قتل و غارت کرتی اور بربادی پھیلاتی ہوئی فلسطین پہنچ گئیں جہاں ان کو دردناک شکست ہوئی ۔پر افسوس صد افسوس آج پھر ہلا کو خان کی تاریخ دوہرا ئی جارہی ہے ۔پہلے تو تاتاری مذہب سے تعلق رکھنے والے ہلاکوخان نے اہل شام اور عراق پر ظلم کے پہاڑ گرائے مگر اب تو،،،،گذشتہ دن شام کے علاقے حلب کو شام کے غاصب صدر بشارت نے فتح کا اعلان کیا ،حلب میں تازہ واقعات میں بڑی تعداد میں لوگوں کا قتل عام کیاگیا، جو شایدہزاروں میں ہوسکتی ہیں ،جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہے ۔شہر کے سڑکوں پر متعدد لاشیں پڑی ہوئی ہے ،زخمی بھی تڑپ تڑپ کر مر رہے ہیں ،زخمیوں کو طبی امداد دینا والا کوئی نہیں ہے۔پوری کی پوری عمارتوں کو روسی بمبار طیاروں نے بمباری کرکے مکینوں سمیت زمین بوس کردیا ،بشاری افواج نے اپنی جنگجو ملیشیا کے ساتھ مل کرحلب کی تاریخی مسجد امیہ سمیت متعد مسجدوں کو بھی شہید کیا ،آزاد میڈیا کے مطابق حلب سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے دل دہلانے پیغامات بھیجے ،جن میں بتایا گیا وہ دنیا سے جارہے ہیں یہ ان کا آخری پیغام ہیں ۔ہلاکو خان تو فاتح بن کر عراق اور شام پر حملہ کیا مگررجیم بشارالاسد نے روس و ایران کے ساتھ مل کر اپنے ہی لوگوں کو صرف ہوس اقتدار میں قتل کیا ۔شام میں بشارالاسد نے ظلم و ستم اور وحشت و درندگی کی نئی تاریخ رقم کردی ہے ۔ اپنی حکومت کو بچانے کیلئے اور بے گناہ مسلمانوں کے خاتمے کی اس مہم میں ،وہ ابتک لاکھوں انسانوں کو بربریت کا نشانہ بنا چکا ہے ۔حلب پر قبضے کیلئے شروع کیا گیا آپریشن منگل کے روز ختم ہوتا ہے اور شام کی غاصب حکومت فتح کا اعلان کرتی ہے اور کہتی ہے کہ حلب اب سرکاری فوج کے قبضے میں آگیا ہے ۔بشارالاسد کے سب سے بڑے اتحادیٰؒ ٰٰؒ روس نے شہر کو کھنڈر کرکے اور لاشوں کے انبار لگا کہ فتح کا اعلان کرتا ہے ۔ جس طرح ہلاکو خان نے انسانی کھوپڑیوں کا منار بناکر اپنی فتح کا اعلان کیا تھا ،ان کی سفاکی کا یہ عالم ہے کہ بچو ،عورتوں سمیت لوگوں کو زندہ جلا رہے ہیں ۔ جوتوں سمیت مساجد میں داخل ہو کرقرآن شریف ،تفسیر قرآن اور احادیث کے کتابوں کو بھی شہید کر رہے ہیں ۔ہلاکو خان اور بشارالاسد کے ظلم کا موازنہ کیا جائے تو موجودہ ظالم بادشاہ نے ہلاکو خان جو وحشت و دہشت اور درندگی کا مظہر تھا اس کو بھی وحشت درندگی میں مات دی ،جس کے قصے آئند ہ کئی سو سال تک لوگ ایک دوسرے کو سنایا کرنگے ۔ ہلاکو خان صرف اپنے مخالفین کوقتل یا قید کروا تا تھا ،مگر بشارالا سد کی فوج اپنی مخالفین کے علاوہ فرقے کی بنیاد پر بھی بیگناہ مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں ۔ اسدی فوج نہ اسپتالوں کا خیال رکھتی ہے نا ہی مسجدوں کے تقدوس کا، ہلا کو خان مذہب و تہذیب سے عاری تھا ، مگر اسدی فوج تو خود کو مسلمان کہتی ہے ۔ جب کہ مسلمانون کی تباہی میں بڑ ھ چڑ ھ کر حصہ بھی لیتی ہے ۔ روس کھل کر بشار الاسد کی وحشت اور درندگی کی حمایت اس لئے کر رہا ہے کہ و افغانستان میں مسلمانو ں کے ہاتھوں اپنی شکست کا غصہ نکال رہا ہے ۔ جبکہ عراق ، لبنان، اور ایران کے جنگجو اس لیئے حمایت میں کمر بستہ ہے کہ و اپنے مخالف فرقے والوں کو مارنے میں ثوا ب سمجھتے ہیں ۔ روس کی بمباری سے حلب میں جتنی ہلاکتیں ہو ئی اتنی ہلاکتیں عراق پر امریکی بمباری سے بھی نہیں ہوئی تھی ۔حلب میں ہونے والے مظالم پر فرانس نے اقوم متحدہ کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا مگر اسلامی دنیا اور او آئی سی مکمل طور پر خاموش تماشائی بنے بیٹھی ہیں ۔شام میں قیامت کا سماء ہے اور اسلامی حکمران مذمت سے بھی عاری ہے ۔ اس بھیانک ظلم پر عالمی دنیا اور اسلامی ممالک کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے ۔ کیا اس قسم کا ظلم کسی غیر مسلم کے ساتھ ہوتا تو دنیا اس طرح خاموش رہتی؟ یہا ں پر ترک شہریوں کو میں سلام پیش کرتا ہوں جنہونے اپنا حق ادا کیا جب حلب کے قتل عام کی خبر ان تک پہنچتی ، تو سوشل میڈیا پر ایک میسج چلتا ہے کہ روسی سفارت خانے کے سامنے جمع ہو جائے تو دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں لوگ جمع ہو گئے ۔ اور قاتل روس قاتل ایران قاتل شیم شیم مسلم حکمران کے نعرے لگ نے لگے ۔ اس وقت ہلاکو خان کی روح کو بھی اپنے مظالم بہت توڑے نظر آرہے ہونگے ۔ اقوام متحدہ، او آئی سی کے ساتھ ساتھ عرب دنیا اور دیگر اسلامی ممالک کو اپنا حق استعمال کرنا چاہے۔ اور اس مظالم کو اب روکنا ہو گا کہیں اس آگ میں دنیا نہ جل جائے ، برطانیہ ،فرانس اٹلی سمیت متعد ممالک بشارالاسد کے حکومت کا خاتمہ چاہتی ہے ۔ اب اسلامی ممالک کو بھی چاہے کہ بشارالاسد کی حکومت کے خلاف بھر پور انداز میں سفارتی احتجاج کرکے عالمی دنیا کو اس بات پر راضی کریں اور شام کا بہترین پُر امن سیاسی حل نکالیں ۔ اﷲ ہم سب پر اپنا خصوصی کرم کریں ۔ (آمین)
Inayat Kabalgraami
About the Author: Inayat Kabalgraami Read More Articles by Inayat Kabalgraami: 16 Articles with 19198 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.