بسم اﷲ الرحمن الرحیم
جماعۃالدعوۃ کے زیر انتظام کوئٹہ میں بڑی دفاع اسلام کانفرنس اور حافظ محمد
سعید کے دورہ بلوچستان کے بعد سے ہندوستانی ٹی وی چینلز اور دیگر ذرائع
ابلاغ مسلسل زہر اگل رہے ہیں اور انہیں یہ بات کسی طور ہضم نہیں ہو رہی کہ
وہ بلوچستان جہاں تخریب کاری و دہشت گردی کیلئے انڈیا اربوں روپے خر چ کر
رہا ہے وہاں بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے جارہے ہیں اورمذہبی و
سیاسی شخصیات کی طرح قوم پرست جماعتوں کے لیڈر بھی حافظ محمد سعید کے
ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے ہندوستانی مداخلت ختم کرنے کا عہد کرتے نظر آتے
ہیں۔بلوچستان اور سندھ ایسے صوبے ہیں جہاں انڈیا نے لسانیت اور صوبائیت
پرستی پروان چڑھانے کیلئے بہت سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کی ہمیشہ کوشش رہی ہے
کہ سندھ کے ہندوؤں کو پاکستان کے خلاف بھڑکایا جائے اور بلوچستان میں
علیحدگی پسندتحریکوں کو ہوا دی جائے تاکہ یہاں اپنے مذموم ایجنڈوں کو پروان
چڑھایا سکے۔ خاص طور پرجب سے سی پیک منصوبہ جس کا زیادہ تر حصہ بلوچستان سے
وابستہ ہے‘ کامیابی سے اپنی تکمیل کی طرف رواں دواں ہے ہندوستانی خفیہ
ایجنسیوں کی سازشیں بہت بڑھ چکی ہیں لیکن اﷲ کا شکر ہے کہ بھارت سرکار کی
مداخلت دن بدن دم توڑ رہی ہے اور اسے یہاں اپنے مذموم ایجنڈوں کی تکمیل میں
کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ حال ہی میں کوئٹہ میں ہونے والی دفاع اسلام
کانفرنس میں جمہوری وطن پارٹی کے صدر شاہ زین بگٹی اور میر ظفر اﷲ شہوانی
سمیت بلوچ سرداروں اور قوم پرست جماعتوں کے لیڈروں کی کثیر تعداد میں شرکت
پر ہندوستا نی میڈیاکی طرف سے جس طرح ہرزہ سرائی کی گئی ہے اس سے پتہ چلتا
ہے کہ مودی سرکار کو اس کی شدید تکلیف ہوئی ہے۔ آج کے ان حالات میں جب
بلوچستان میں پچھلے کچھ عرصہ سے بلوچستان میں دہشت گردی کی کئی بڑی
وارداتیں ہوئی ہیں اور ہندوستان کی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے‘
جماعۃالدعوۃ کا وہاں کامیاب کانفرنس کا انعقاد بلوچ عوام کیلئے بہت حوصلہ
افزاہے۔ حافظ محمد سعید اور ان کی جماعت پر خطر حالات میں کام کرنے کی عادی
ہے۔ آواران اور دیگر علاقوں میں زلزلہ سے تباہی ہوئی تو وہاں ریلیف
سرگرمیاں انجام دینا اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے مترادف تھا لیکن
علیحدگی پسندوں کی دھمکیوں اور ہر قسم کے خطرات کے باوجود جماعۃالدعوۃ کے
کارکنان نے وہاں پہنچ کر لوگوں کی مدد کی‘ مشکل وقت میں انہیں دلاسا دیا
اور ان کے کھانے، پینے اور رہائش کا بندوبست کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ
خضدار، آواران اور مشکے جیسے وہ علاقے جہاں پاکستان کی بات کرنابھی جرم
سمجھا جاتا تھا وہاں پاکستان کے حق میں دیواروں پر لکھے نعرے اور سبز ہلالی
پرچم لہراتے نظر آتے ہیں۔اسی طرح بلوچستان میں جن نوجوانوں نے پاک فوج کے
خلاف گن اٹھا رکھی تھی وہ ہتھیار گرا کر فلاح انسانیت کے ہمراہ مصائب و
مشکلات میں مبتلا بھائیوں کی مدد کرنے میں مصروف ہیں ۔مجھے اچھی طرح یاد ہے
کہ چند سال قبل اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں مسلم میڈیکل مشن کے زیر
اہتمام ڈاکٹرز کا ایک سیمینار تھاجس میں مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر
الحق نے جماعۃالدعوۃکے اسی کردار کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھاکہ فلاح
انسانیت کی امدادی سرگرمیوں سے سندھ و بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکیں دم
توڑرہی ہیں۔ان کی یہ بات سو فیصد درست تھی جس کاواضح ثبوت آج دنیا دیکھ رہی
ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت بڑی خدمت ہے جو حافظ محمد سعید کے رضاکار
سرانجام دے رہے ہیں اور یقیناًاس عمل کو تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا
جائے گا۔ جماعۃالدعوۃ کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی طرف سے
بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں آٹھ سو سے زائد کنویں کھدوائے گئے ہیں اور
صحت و تعلیم کے بہت سے منصوبہ جات ابھی زیر تکمیل ہیں۔ یہ انہی رفاہی
سرگرمیوں کااثر ہے کہ آج بلوچ سردار، وڈیرے اور وہاں کے عوام حافظ محمد
سعید اور ان کی جماعت کے مشکور دکھائی دیتے ہیں کہ وہ بغیر کسی سیاسی مفاد
اور لالچ کے یہاں کے عوام کی خدمت میں مصروف ہیں۔ بلوچستان کے دور دراز
علاقوں میں جاری ان رفاہی و فلاحی سرگرمیوں سے بھارت سرکار اور اس کی
ایجنسیوں کے پھیلائے گئے پروپیگنڈوں کے سب سلسلے دم توڑ رہے ہیں، جگہ جگہ
پاکستانی پرچم لہراتے دکھائی دیتے ہیں اور دشمن کی یہاں بھی مشرقی پاکستان
کا ماحول پیدا کرنے کی سب سازشیں ناکام ہورہی ہیں۔انڈیا جس نے بلوچستان کا
امن برباد کرنے کیلئے اربوں روپے خرچ کئے، افغانستان کو بیس کیمپ کے طور پر
استعمال کرتے ہوئے تخریب کاری و دہشت گردی پروان چڑھائی اور کلبھوشن جیسے
افسروں کی نگرانی میں ا پنی مداخلت کے راستے ہموار کئے ‘ آج بھارتی ایوانوں
میں ماتم کی کیفیت ہے۔ ہندوستانی میڈیا چیخ چیخ کر جماعۃالدعوۃ کیخلاف ہرزہ
سرائی کر رہا ہے اور اس کے وہاں قدم جمانے کی باتیں کر کے روپیٹ رہا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان سمجھتا ہے کہ اس کی ماضی میں کی گئی ساری محنت
رائیگاں جارہی ہے۔ شاہ زین بگٹی اور دیگر جماعتوں کے لوگ ان کی کانفرنس میں
آکر پاک فوج کے حق میں تقریریں کر رہے ہیں اور افواج پاکستان کے دفاع کیلئے
اپنی جانیں قربان کرنے کے عزم کا اظہار کیا جارہا ہے۔ یہ سب چیزیں انڈیا
کیلئے سخت تکلیف دہ ہیں۔اسے معلوم ہے کہ اگر جماعۃالدعوۃ کی ریلیف سرگرمیاں
بلوچستان میں چلتی رہیں اور وہ سیاسی و مذہبی لیڈروں او ر قوم پرست جماعتوں
کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں تو مستقبل میں اسے
اپنی مداخلت کے نیٹ ورک چلانا ممکن نہیں رہے گا۔یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی
میڈیا میں کوئٹہ میں ہونے والی دفاع اسلام کانفرنس کی بازگشت ابھی تک سنائی
دے رہی ہے۔ حافظ محمد سعید نے بلوچستان کے دورہ کے دوران بہت کھل کر اظہار
خیال کیا ہے ۔ ایک طرف جہاں انہوں نے بلوچستان میں تخریب کاری ودہشت گردی
کیلئے انڈیا کی طرف سے افغانستان میں قائم قونصل خانوں کو اڈوں کے طور پر
استعمال کرنے کی باتیں کیں وہیں محب ووطن اور غیور عوام کے حقوق سے متعلق
بھی کھل کر گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بلوچستان سے نکلنے والی گیس سے
پورے ملک کا چولہا جلتا ہے تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ یہاں کے عوام کو
ملنا چاہیے۔بلوچستان کے عوام غیرت مند اور زندہ قوم کی علامت ہیں۔ہمیں
بیرونی مداخلت کو ختم اوردوسروں پر انحصار کرنا بند کرنا ہوگا۔انہوں نے
کہاکہ سی پیک منصوبہ کی کامیابی سے بلوچستان سمیت پورے پاکستان کو بڑی قوت
ملے گی۔ہم بلوچستان میں فری میڈیکل کیمپنگ کر رہے ہیں۔ہم نے یہاں دور دراز
علاقوں میں 800 اور تھرپارکر میں 1000 کنویں بنائے ہیں۔ لوگوں کی
پسماندگیوں اور محرومیوں کو پورے پاکستان کے لوگوں کو دکھایا تو لوگوں نے
مدد کی۔ جہاں پر پانی نہیں ہے وہاں پانی کا مسئلہ حل کریں گے تعلیم کے
مسئلے پر کام کریں گے۔صرف گلے شکووں سے کام نہیں بنے گا ہمیں اپنے پاؤں پر
کھڑا ہونا ہو گا۔ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان خوشحال ہو اور یہاں امن قائم
ہو۔بلوچ عوام کی محرومیوں کے ازالہ کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔شاہ زین
بگٹی نے جماعۃالدعوۃ کے سٹیج پر کھل کر افواج پاکستان کی حمایت کی اور کہا
کہ بلوچستان کے لوگ پاکستان کے وفادار ہیں۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم فوج
کیخلاف ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔ ہم افواج پاکستان کے ساتھ ہیں۔اس ملک کی
حفاظت کیلئے ہم ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ میں حافظ محمد سعید
اور ان کی جماعت کو ڈیرہ بگٹی آنے کی دعوت دیتا ہوں۔کانفرنس کے دیگر مقررین
نے بھی کھل کر جماعۃالدعوۃ کو کامیاب کانفرنس پر مبارکباد پیش کی
اوربلوستان کی سیاسی ومذہبی جماعتوں ، بلوچ سرداروں اورقوم پرست جماعتوں کو
ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ میں سمجھتاہوں کہ
حافظ محمد سعید کا دورہ بلوچستان کامیاب رہا ہے۔ اس کے یقینی طو رپر دور رس
اثرات مرتب ہوں گے۔ یہاں امن بحال ہوتا ہے تو پاک چین راہداری منصوبہ جس
میں بلوچستان کا سب سے زیادہ کردار ہے یہ بھی کامیاب ہو گا اور اس ملک کی
تقدیرجلد ان شاء اﷲ بد ل جائے گی۔
|