محترمہ بے نظیر بھٹو شھید جمہوریت
(Muneer Ahmad Khan, RYKhan)
|
محترمہ بے نظیر بھٹو جو جون میں پیدا ہوئی
اور ایک سیاسی گھرانے میں اپنی آنکھ کھولی اور ان کے دادا کے بعد انکے والد
ذوالفقار علی بھٹو نے اپنا سیاسی سفر شروع کیا اور سب سے پہلے ایوب کا بینہ
میں بطور وزیر خارجہ شامل ہوئے اور انیس سو پینسٹھ میں بھارت نے پاکستان کے
خلاف جارحیت کی تو ذوالفقار علی بھٹو اس پر ناراض تھے اور جب بھارت کو شکست
نظر آرہی تھی تو اس نے سلامتی کونسل کے ذریعے جنگ بندی کروانے کی کوشش کی
اور سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا تو بھٹو صاحب نے وزیر خارجہ کی حیثیت سے
شرکت کی بھٹو صاحب بھارت کو سبق سکھانا چاہتے تھے اور جو علاقے ہماری آرمی
نے قبضے میں لیے تھے وہ انکو واپس کرنے کے خلاف تھے اس لیے بھٹو صاحب نے
قرار داد پھاڑ دی تھی اور اجلاس چھوڑ کر واپس چلے آئے اور وزرات خارجہ چھوڑ
دی اور انیس سو سڑسٹھ میں اپنی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی
اور انیس اکہتر میں سقوط ڈھاکہ ہوا اور پاکستان میں بھٹو صاحب. نے اقتدار
سنبھالا اور پھر ستتر میں دوبارہ الیکشن ہوے جسے اس وقت کی جمہوری اتحاد نے
متنازعہ بنادیا اور احتجاج شروع کر دیا جس کی وجہ سے حالات خراب ہوے اور
بھٹو حکومت کو ختم کر دیا گیا اور بھٹو صاحب کو پہلے گرفتار بعد میں پھانسی
دے دی گی اور اس کے بعد محترمہ نے پی پی پی کی قیادت سنبھالی قید وبند کی
صعوبتیں برداشت کیں اور پارٹی کے کارکنوں کو دلاسے بھی دیتی رہی اور بعد
میں محترمہ کو جلاوطن کر دیا گیا اور جب انیس سو چھیاسی میں محترمہ وطن
واپس آئیں تو لاھور ائیر پورٹ پر دس لاکھ افراد نے آپ کا استقبال کیا اور
آپ نے ثابت کر دیا کہ آپ عوام سے کتنا پیار کرتی ہیں اسکے بعد انیس سو
اٹھاسی میں جنرل ضیا حادثے کا شکار ہوگے اور پھر الیکشن ہوے اور پی پی پی
نے اکثریت حاصل کی اور محترمہ پہلی مسلم. خاتون وزیر اعظم بنیں اور آپ. نے
عوام کی خدمت شروع کردی اور ابھی اپنی حکومت مکمل کر ر تھی غلام اسحاق نے
آپکی حکومت کو حتم کر دیا اور آپ نے دوبارہ عوام سے رابطہ شروع کر دیا اور
انیس سو ترانوے میں دوسری مرتبہ وزیر اعظم بنیں اور اس بار صدر بھی اپنی
جماعت کا بنا یا فروق لغاری مگر تہن سال بعد آپکی حکومت کو انکے اپنے صدر
لغاری نے ختم کر دیا اور اسکے بعد آپ باہر چلی گی اور اپنے بچوں کی تعلیم و
تربیت کرنے لگی اور اس دوران جنرل مشرف نے نواز شریف کو ہٹاکر مارشل لا لگا
دیا تھا تو اس دوران میاں. صاحب اور آپ کے درمیان میثاق جمہوریت پر دستحط
ہوے اور دو ہزار سات مین اپ واپس آیں تو اپنی سیاسی سر گرمیاں شروع کر دیں
اور چھبیس دسمبر کو پورے پنجاب کا دورہ کیا اور ستایس دسمبر کو راولپنذی
میں. خطاب. کرکے باہر جا رہی تھی کہ پہلے فایرنگ ہوی پھر خود کش دھماکہ ہوا
اور شام چھ بجے سرکاری ٹی وی پر اعلان ہوا کہ محترمہ اس دنیا میں نہیں رہیں
اور عوام کے ساتھ جینے مرنے کا وعدہ وفا کر دیا عوام کے درمیان ہی شہادت
پائی اس دن کوئی آنکھ ایسی نہ تھی جو آپکی خا طر نہ روی ہو اور آپکی شہادت
کے بعد پورے ملک کو آگ لگ گی قانون کہیں. نظر نہیں آ رہا تھا اور اس کے بعد
پورے سندھ میں غم و غصے کی لہر دوڑ گی اور اش غصے اور آگ کو آپکے شوہر نے
ٹھندا کیا اور پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر اس کے بعد پورا ملک تین دن تک
سکتے میں رہا ہر کوی رو رو کر بے ہوش ہو رہا تھا اور آپکو داد دے رھا تھا
جس نے ہماری خاطر اپنی جان کا نزرانہ پیش کیا اور اپنے آپ کو تاریح میں
ہمیشہ زندہ کر دیا اور آج ستایس دسمبر. ہے اور آج پوری قوم اس عظیم لیدر کو
خرج تحسین پیش کر رہی ہے زندہ ہے بی بی زندہ ہے کہ نعرے گونج. رہے ہین اور
آپکا نام رہتی. دنیا تک زند رہے گا اور اب انکا بیٹا بلاول سیاست. میں قدم
رکھ چکا ہے اور گفتار میں کردار میں شکل میں بالکل. اپنی ماں جیسا جب تقریر
کرتا ہے تو لگتا ہے محترمہ تقریر کر رہی اللہ پاک محترمہ کو جنت ا لفردوس
میں اعلی مقام نصیب کرے اور اللہ پاک آپکے بچوں کو اپنی امان میں رکھے. اور
آپکی پارٹی کو عوام کی خدمت کی تو فیق دے آمین شہید جمہوریت زندہ باد |
|