سی پیک کا منصوبہ تکمیل میں 8سے10 سال لے
گاجو پاکستان کے لیے نئے اقتصادی مواقع پیدا کریگا اس سے پاکستان کی اہمیت
علاقائی سیاست میں بڑھ جائے گی پاکستان جغرافیائی طورپراس طرح ہے کہ وہ
مختلف زمینی خطوں کو آپس میں سڑکوں اور ریلوئے کے زریعے ملاتاہے اس میں
مغربی چین سنٹرل ایشیا،مڈل ایسٹ اور جنوبی ایشیاکے علاقے شامل ہیں۔،مغربی
چین کے لیے ضروری سامان اور تجارت پاکستان کی سڑکو ں اور بندرگاہوں کے
زریعے ہوگی اور جب سی پیک کا رابطہ افغانستان،سنٹرل ایشیااور ایران سے
ہوجائے گاتواس طرح پاکستان کی راہ داری کی اہمت اور بڑھ جاتی ہے ،ہم
اگرپاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی معاہدوں کا زکر کریں توپاکستان اور
چین کے درمیان ہونے والے معاہدوں کی تعداد اکاون ہے اوراس میں تیس سے زائد
منصوبے شامل ہیں ۔46ارب سے زائد کے اس منصوبے کو دنیا بھر میں سب سے بڑا
ترقیاتی منصوبہ قراردیا جارہاہے یہ ہی وجہ ہے کہ ایران سعودی اریبیہ اور
روس ،برطانیہ اور ترکی جیسے ممالک کے اندر اس منصوبے سے متعلق دلچسپی بڑھ
رہی ہے ابھی سے ہی سی پیک کے اثرات اس قدر وسیع ہوگئے ہیں یعنی آنے والے
دنوں میں اس منصوبے سے پاکستان اقتصادی طورپر کس طرح مظبوط ہوسکتاہے اس کا
تصور کرنا آسان بات نہیں ہے۔ پاکستان کے آرمی چیف قمر باجوہ نے جو سی پیک
منصوبے کے حق میں بیان دیاہے جو کہ ان بیانوں سے ملتا جلتاہے جو کہ سابقہ
آرمی چیف جنرل راحیل شریف اپنے عہد میں دیتے رہے ہیں اس کی ایک وجہ تو یہ
ہے کہ فوج کو سی پیک کے اقتصادی فوائد کا شدت سے احساس ہے،جب ہی نئے آرمی
چیف کی جانب سے بھی اس منصوبے کی بروقت تکمیل کا وعدہ کیا گیاہے یہ ایک
حقیقت ہے کہ اس منصوبے نے عالمی توجہ کو اپنی جانب مبزول کرلیاہے اس عمل سے
گلگت بللتستان ،اور بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں غربت کاخاتمہ ہوگا لوگوں
کو روزگار ملے گا یعنی ہماری افواج سی پیک منصوبے کو پاکستان کے مفاد میں
سمجھتی ہے ۔پاک فوج کی اس منصوبے میں دلچسپی کی دوسری وجہ یہ ہے کہ اس
منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے ساتھ چینی انجینئراوردیگر عملے کی
حفاظت کی ذمہ داری بھی اپنے ذمہ لی ہے جس کی مظبوطی بڑھنے پر چین نے اس
منصوبے میں اپنی دلچسپی کو اور زیادہ بڑھالیاہے ،پاکستان کی بری فوج نے سی
پیک کے لیے ایک علیحدہ سیکورٹی کا نظام بنایاہے جو کہ بہت شاندار انداز میں
ایک میجر جنرل کی قیادت میں چل رہاہے ،کیونکہ سی پیک کے منصوبے کے لیے خطرہ
صرف دہشت گردی کاہے ،کچھ انتہا پسندگروپ تنظیمیں پاکستان کو نقصان پہنچانے
کے لیے چینی عملے پر حملہ کرسکتے ہیں اور اسی خطرے کے مقابلے کے لیے فوج نے
اس ذمہ داری کو سنبھال لی ہے علاوہ ازیں وہ ممالک جو اس منصوبے کے خلاف ہیں
وہ بھی ان اتنہا پسنداور جنگجوتنظیموں کو مالی امداد فراہم کرکے اس منصوبے
کو ناکام کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اس تکمیل کے شروع میں تربت کے علاقے میں
بیس مزدوروں کاقتل بھی اس منصوبے کو روکنے کی ایک سازش تھی ۔اس کے علاوہ
بلوچستان میں ہونیو الی دہشت گردی خصوصاً حضرت بلاول شاہ نورانی کے مزار پر
پچاس سے زائد لوگوں پر ہونے والے خوش کش حملہ بھی سی پیک منصوبے کو
ثبوتاژکرنے کی ایک سازش تھی اس طرح اور بھی دیگر واقعات ہیں ،اس ساری سوچ
بچار کے بعد یہ ضروری ہوجاتاہے کہ اس منصوبے کے مختلف پروجیکٹ اور ان
پروجیکٹوں پر کام کرنے والے چینی لوگوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ
پاکستان کے دشمنوں کے عزائم خاک میں مل سکیں ،اور پاکستان اقتصادی طور
پرعالمی نظام سے زیادہ منسلک ہوجائے اس میں پاکستان کی فوج کا ایک اورعظیم
کارنامہ یہ ہے کہ پاکستان میں اس منصوبے کے تحت بننے والی کچھ سڑکوں کو فوج
کا ایک شعبہ فرنٹیئرورکس آرگنائزیشن(ایف ڈبلیواو) جو سی پیک منصوبے کچھ
سڑکیں خاص کر بلوچستان میں کام کررہاہے ۔ ایف ڈبلیو او کی کاکردگی یعنی ایک
ہزار کلومیٹر تک کی سڑکوں کا مربوط جال بچھانے کی مد میں وزیراعظم پاکستان
میاں محمدنوازشریف اور آرمی چیف کی جانب سے بارہا بار سراہابھی گیاہے ۔سی
پیک منصوبے کی عالمی اہمیت کااحساس اس وقت بھارت سمیت ان ممالک کو سختی سے
محسوس ہوتاہے جو اس کی حقیقت سے آشناہیں کہ یہ منصوبہ پاکستان کی تقدیر کو
بدلنے کے کے کس قدر ضروری ہے ان انتہا پسند ممالک کی رکاٹوں کے باوجود یہ
خبر نہایت ہی خوش آئندہے کہ سی پیک کا پہلا آزمائشی تجارتی قافلہ 50ٹرکوں
کے ساتھ خیروعافیت کے ساتھ پاکستان پہنچ چکاہے ،قائرین کرام پاکستان کو اس
منصوبے کے لیے چین نے ہمارا ساتھ جس دل جمی سے دیاہے اس کا احساس ہمیں ہر
وقت رہنا چاہیے پاکستان میں ہونے والے گزشتہ خود کش حملوں اور دہشت گردی کے
واقعات نے پاکستان کی معاشی اور اقتصادی کمر کو توڑ کر رکھ دیا تھا پاکستان
سے چین کے ساتھ دوستی کے آغازکو65 برس ہوگئے چین نے پاک بھارت جنگ میں بھی
پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا تھا آج بھی جب بھارت جیسے ممالک پاکستان
کو پوری دنیا میں دہشت گرد ملک قراردینے کے لیے اپنے سر دھڑ کی بازی لگائے
ہوئے ہیں چین ہمارے ساتھ ہی کھڑاہے ۔اس سلسلے میں صرف چین ہی نہیں بلکہ
پاکستان بھی چین کے ساتھ اپنے تعلقات میں سب سے زیادہ اہمیت دیتاہے جس کا
احساس خود چین کو بھی ہے یہ ہی وجہ ہے کہ دونوں ملکوں کی عوام سی پیک
منصوبے کی تکمیل کے لیے نہ صرف پرجوش ہیں بلکہ ان دونوں ہی ممالک کی سیاسی
اوردیگر تنظیموں کے رہنما کسی بھی لحاظ سے اس منصوبے کے خلاف بیان بازی سے
تقریباً گریز کرتے ہیں ۔کیونکہ یہ منصوبہ دونوں ہی ممالک کی خوشحالی کے لیے
اہمیت اختیار کرگیاہے اور بات قابل ستائش ہے کہ افواج پاکستان کی خصوصی
دلچسپی کی وجہ سے نہ صرف پاکستان کی عوام بلکہ چین کی عوام میں بھی اطمینان
پایا جاتاہے کہ اقتصادی راہ داری کا یہ عظیم منصوبہ نہایت ہی خوش اسلوبی کے
ساتھ کامیابی سے جاری ہے ۔ختم شد |