ہماراجرم کیا۔۔۔۔؟

گیارہ ستمبر 2001 کو امریکہ میں ہونے والے حملوں بعد سے دہشتگردی کی اصطلاح گویا موم کی ناک بن کر رہ گئی ہے کہ جب چاہا اور جدھر کو چاہا موڑ لیا۔امریکہ نےاس اصطلاح کو اپنی مرضی سے بھرپور استعمال کیا ہے۔ ہر وہ شخص یا گروہ امریکہ کی نظر میں دہشت گرد ٹھہرا کہ جس نے امریکہ یا اس کے حواریوں اور اتحادیوں کے سامنے سر تسلیم خم نہ کیا۔چنانچہ بہت سی فلاحی تنظیمیں ،مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کی بلا امتیاز خدمت کرنے والے فلاحی ادارے اور ہنگامی حالات میں ریلیف اور ریسکیو کا کام کرنے والے بھی دہشت گرد ٹھہرائے گئے۔ان میں پاکستان کی نامور فلاحی تنظیمیں شامل ہیں ۔ان میں سے اکثر اداروں کو وطن عزیز پاکستان کی عدلیہ با عزت بری کر چکی ہے کہ ان پر کوئی دہشت گردی ثابت نہیں ہے لیکن امریکہ پاکستان کا عدالتی فیصلہ ماننے سے گریزاں ہے اور مسلسل ڈھٹائی سے اپنی اسی متعصبانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اس سے قبل تک امریکہ نے مختلف فلاحی اور مذہبی جماعتوں پر ہی پابندیاں لگائی تھیں لیکن اس بار امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھارت کے کہنے پر پاکستان کی ایک طلبا تنظیم پر پابندی لگائی ہے اور اسے دہشتگرد قرار دیا ہے ۔امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق المحمدیہ سٹوڈنٹس کشمیری آزادی پسند جماعت لشکر طیبہ کا حصہ ہے کہ جسے امریکہ پہلے ہی بھارت کے کہنے پر دہشت گرد قرار دے چکا ہے ۔المحمدیہ سٹوڈنٹس پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ لشکر طیبہ کے لیے مالی امداد جمع کرتی ہے اور اسےافرادی قوت فراہم کرنے کے لیے ملک بھر میں مختلف سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔امریکی انتظامیہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ المحمدیہ سٹوڈنٹس کی امریکہ میں موجود تمام جائداد کو ضبط کرلیاگیاہے۔ مذکورہ بالا سراسر الزامات ہیں اور بھارتی پروپیگنڈے کے زیر اثر عائد کیے گئے ہیں۔ لشکر طیبہ ایک کشمیری جماعت ہے کہ جو مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے سرگرم عمل ہے جبکہ المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان کی ایک طلبا تنظیم ہے جو ملک بھر میں نظریہ پاکستان کی ترویج اور احیا ء کے لیے سرگرم عمل ہے۔ حب الوطنی سے لیس المحمدیہ سٹوڈنٹس کے خلاف یہ اقدام سراسر تعلیم دشمنی ہے۔المحمدیہ سٹوڈنٹس کے اس ملک گیر نیٹ ورک کا مقصد وطن عزیز پاکستان کے نوجوانوں کے نظریہ پاکستان کی بنیا د پر تربیت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتیں پاکستان کے لیے استعمال کریں۔ اس طلبا تنظیم کے تحت ملک بھر میں کیریئر کونسلنگ سیمنیارز کا انعقاد کروایا جاتا ہے جن کا مقصد طلبا کو ان کے مستقبل کے حوالے سے آگہی فراہم کرنا ہے ۔ان سیمنیارز کے ذریعے طلبا کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مکمل رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔ ملک بھر میں سٹڈی ٹپس ورکشاپس کا انعقاد بھی المحمدیہ سٹوڈنٹس کے اہم ترین امور میں سے ایک ہے کہ جن کا مقصد طلبا کو ان کی تعلیم میں درپیش مسائل سےنمٹنے میں سہولت فراہم کرنا ہوتا ہے۔ المحمدیہ سٹوڈنٹس کے زیر اہتمام تعلیمی مسائل پر طلبا سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ان سیمینارز میں تعلیمی ماہرین طلبا سے مخاطب ہوتے ہیں اور طلبا کو رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ گزشتہ دنوں ہی کراچی میں المحمدیہ سٹوڈنٹس کے زیر اہتمام تعلیمی کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس سے سابق وفاقی وزیر اور سابق چئیرمین ھائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر عطا الرحمٰن ،جناح یونیورسٹی برائے خواتین کے وائس چانسلر وجیہہ الدین،پروفیسر عمران احمد اور دیگر تعلیمی ماہرین نے خطاب کیا تھا۔ اس نوعیت کے سیمینارز اور کانفرنسز ملک بھر میں منعقد کی جاتی ہیں جن میں ذہین طلباکو حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اعلی کارکردگی پر انعامات دیے جاتے ہیں۔مزید براں المحمدیہ سٹوڈنٹس کے زیر اہتمام ملک گیر احیائے نظریہ پاکستان مہم بھی جاری ہے ۔ اس مہم کا مقصد قیام پاکستان کی بنیاد بننے والے نظریہ پاکستان لا الہ الا اللہ کو ملک بھر میں فروغ دینا ہے ۔ قائد اعظم محمد علی جناح کے وژن اور علامہ اقبال کے خواب کے مطابق پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے یہ طلبا تنظیم مصروف عمل ہے۔ المحمدیہ سٹوڈنٹس کا اعجاز ہے کہ اس کے تحت طلبا کو ابتدائی طبی امداد ،فائر فائٹنگ اور ہنگامی حالات میں ریسیکو کے متعلق آگاہی بھی فراہم کی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں کہیں بھی کوئی مشکل حالات ہوں یا حادثات ہوں المحمدیہ سٹوڈنٹس کے کارکنا ن امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ طلبا کو دی جانے والی اس تربیت کا مقصد انہیں معاشر ے کا ایک کارآمد فرد بنانا ہے ۔ ان سب مثبت اور تعمیری سرگرمیوں کے باوجود المحمدیہ سٹوڈنٹس کا جرم یہ ہے کہ یہ مسلکی اور لسانی تعصبات سے بالاتر ہو کر پاکستان کے طلبا کی فلاح اور بہتری کے لیے سرگرم عمل ہے۔ نظریہ پاکستان پر نوجوان طلبا کو تیار کرنا اور انہیں معاشرے کا کارآمد فرد بنانا اس تنظیم کا بنیادی ہدف ہے۔یہی وجہ ہے کہ المحمدیہ سٹوڈنٹس پر بھارتی ایما پر پابندی لگائی گئی ہے تاکہ وطن عزیز کے دشمنوں کی راہ میں حائل اس طلبا تنظیم کو روکا جا سکے۔ لیکن پاکستان کے دشمنوں کا یہ خواب ہر گز شرمندہ تعبیر نہ ہوگا بلکہ المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان کے نظریاتی دفاع کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی اور اس وطن کے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیں پاکستان کے لیے استعمال کرنے پر ابھارتی رہے گی۔
 
Hanzla Ammad
About the Author: Hanzla Ammad Read More Articles by Hanzla Ammad: 24 Articles with 21873 views Doing M-Phil from Punjab University
A Student of Islamic Studies
.. View More