سابق جنرل و صدر پریز مشرف نے الیکٹرونک
میڈیا کو پروان چڑھانے کیلئے جو نئی راہیں ہموار کیں وہ قابل ستائش اور
قابل تعیف ہیں، ان کے دور اقتدار میں ایف ایم ریڈیو، اخبارات و جرائد
کیساتھ ساتھ نجی سطح پر ٹیلیویژن کے لائسنس کیلئے دروازے کھول دیئے اور بہت
کم شرح فیس پر آسان شرائط پر لائسنسوں کی اجرا کا سلسلہ شروع کیا،
الیکٹرونک میڈیا کی ریگولیریٹری کیلئے ایک آزاد خود مختار ادارہ بھی بنایا
جسے پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولریٹی اتھارٹی یعنی پمیرا کہتے ہیں ، اس
ادارے کا مقصد ملکی اور اخلاقی پابندیوں کا خیال رکھنا ہے جس سے معاشرے اور
ملک کی سلامتی و بقا کیلئے کوئی غیر قانونی اسکرین نشر نہ ہوسکے لیکن سابق
جنرل و صدر پریز مشرف کے اقتدار ختم ہوتے ہی پیمرا کو سابق صدر آصف زرداری
اور اب پرائم منسٹر میاں نواز شریف نے تہس نہس کرکے رکھ دیا، اس ادارے کو
اپنی ذاتیات اور خود نمائی کیلئے سیاسی خانہ بناڈالا، یہی وجہ ہے کہ آصف
علی زرداری اور نواز شریف کے ادوار میں اس ادارے نے جس قدر صحافیوں اور
میڈیا پرسن پر قدغن لگائے کسی بھی فوجی ڈکٹیٹر کے زمانے میں نہیں لگے، ان
نام نہاد جمہوری رہنماؤں نے جس قدر جمہوریت کو ڈاکہ زنی، لوٹ مار، اقربہ
پروی، کرپشن، بدعنوانی، لاقانونیت کے لباس میں لپیٹا شائد ہی کسی دور میں
ایسا ہوا ہوگا حیرت و تعجب کی بات تو یہ ہے کہ یہ دونوں ایسی جماعت کے
رہنما ہیں جنھوں نے ایک نہیں کئی بار اس وطن عزیز پاکستان پر حکمرانی کی
ہیں لیکن ہر بار جھوٹ و دھوکہ کے علاوہ عوام کو کچھ نہیں دیا،ان دونوں
سیاسی جماعتوں نے میڈیا کو خریدنے، دھونس دھمکی کیساتھ اور ہر طرح کے دباؤ
کے تحت اپنا میڈیا ہاؤس بناکر انتخاب جیتنے کیلئے بھرپور مظاہرہ پیش
کیا۔۔۔!!
پاکستان مین سب سے پہلے اور سب سے بڑا سٹیلائٹ چینل اے آر وائی ڈیجیٹل سن
دو ہزار میں آن ایئر ہوااور اپنی مقبلیت کی بنا پر سن دو ہزار دونیوز چینل
اے آر وائی ون ورلڈ اور اسلامی چینل کیو ٹی وی بھی لاؤنچ ہوا اسی سال
دوسرا سٹیلائٹ چینل جیو اگست کے مہینے میں لاؤنچ ہوا اور اس طرح دیگر
چینلز بھی آتے رہے، اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای اوو صدر سلمان اقبال،
جیو نیٹ ورک کے سی ای او میر شکیل الرحمٰن، سی این بی سی وسماکے سی ای او
طفر صدیقی، ہم چینل کی سی ای او سلطانہ صدیقی ، ایکسپریس چینل کے سی ای او
امین لاکھانی، ٹی وی ون کے سی ای او طاہر اے خان، دنیا ٹی وی کے سی ای او
میاں اسلم،آج ٹی وی کے سی ای او شہاب زبیری، وقت ٹی وی کے سی ای اوحمید
نظامی، بول کے سی ای او شعیب شیخ وہ میڈیا کی شخصیات ہیں جو الیکٹرونک
میڈیا کی دنیا میں پاکستان کو ایک بھرپور تفریحی پروگرام کیساتھ ساتھ فوری
خبروں سے آگاہ کرنے کیلئے نت نئے انداز سے اپنے ناظرین کو اچھی نشریات پیش
کرتے چلے آرہے ہیں۔۔۔!! معزز قائرین! اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای او و
صدر سلمان اقبال وہ واحد شخصیت ہیں جنھوں نے اپنے چینل کو چار چاند لگائے،
اپنی قابلیت و ذہانت کے بل بوتے پر پاکستان کی سلامتی ، بقا، عزت و احترام
کا ہر لحاظ سے احتیاط کیا ، کبھی بھی اپنے چینل میں متنازعہ خبر ہو یا
پروگرام پیش ہونے نہیں دیا اپنے چینلز پر اس قدر گرفت رکھی کہ مقبولیت اور
بہترین نشریات میں روز بروز اضافہ ہی ہوا، سلمان اقبال نے کبھی بھی منافع
کے پیچھے دوڑ نہیں لگائی بلکہ انھوں نے اپنے ملک و مذہب کی خاطر نقصان بھی
برداشت کیا ۔،جمہوریت کی بقا و سلامتی میں اپنا اہم کردار ادا کیا،
شہدائےافواج پاکستان کی سراہنے کیلئے بیشمار پروگرام پیش کیئے، میڈ ان
پاکستان کا پلیٹ فارم بنایا جس کے ذریعے پاکستان کے ہونہار، قابل، ذہین
لوگوں کو میڈیا پلیٹ فارم دیا اور ان کی صلاحیت کو بڑھانے کیلئے مالی و
دیگر تعاون بھی پیش کرتے آرہے ہیں۔،پاکستان فلم انڈسٹری کو زندہ کیا ،کھیل
کے میدان میں جان بخشی اور کراچی کنگ کے پلیٹ فارم سے ملک بھر کے قابل
کھلاڑیوں کی تلاش کی گئی گوکہ پاکستان کے ہر شعبہ ہائے زندگی کی بہتری
کیلئے سلمان اقبال نے اپنے چینل کا پلیٹ فارم پیش کیا یہی وجہ ہے کہ
پاکستان کی سیاسی و سماجی اور سول انتظامیہ اے آر وائی نیٹ ورک کی مثبت
کاوشوں کا اعتراف کرتی چلی آرہی ہیں۔۔۔!! سلمان اقبال نے اپنے ملازمین کو
کبھی بھی غیر نہیں سمجھا وہ اپنے ملازمین کو اپنے گھرانے کا حصہ سمجھتے ہیں
اسی بابت اپنے ملازمین کیلئے ہر وہ مراعات دیں ہیں جو کسی بھی بڑے ملٹی
نیشنل ٹی وی چینل اپنے ملازمین کو دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ جو ایک بار اے آر
وائی جوائن کرتا ہے کبھی بھی چھوڑنے کا ارادہ نہیں کرتا اس کی سب سے بڑی
مثال میں خود ہی ہوں ، میں نے 18 مارچ 2001 کو اے آر وائی جوائن کیا تھا
اور ابھی تک ہوں اور انشا اللہ مرتے تک رہونگا، سلمان اقبال کی سب سے بڑی
خوبی یہ ہے کہ اگر کوئی کسی سے ناخوش ہوکر اس کے خلاف شکایت کربھی دے تو
سلمان اقبال خود تحقیق کرتے ہیں اور اگر کسی بھی بڑے افسر کی جانب سے غلطی
ہوتی ہے تو اس سے بھی جواب طلب کرتے ہیں ، سلمان اقبال کے نذدیک تمام
ملازمین ایک تسبیح کی طرح ہیں اور اس چینل کی ترقی میں تمام ملازمین کا
اپنی اپنی جگہ اہمیت ہے اسی لیئے سلمان اقبال کی مثبت اقدامات سے اے آر
وائی نیٹ ورک دن دگنی رات چوگنی عوام میں بہت مقبولیت حاصل ہے، سلمان اقبال
کو کسی اور چینل کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان کے پاس نہایت ہی
قابل ،محنتی، مخلص لوگ ہیں جو چینل کی ترقی میں سلمان اقبال کیساتھ شانہ
بشانہ کھڑے ہوتے ہیں، سلمان اقبال کی سب سے بری خوبی یہ ہے کہ وہ دوسرے
چینل کی حرص نہیں کرتے بلکہ اپنے ساتھیوں کیساتھ نئی تخلیق کی جانب مکمل
توجہ رکھتے ہیں ،سلمان اقبال کے پرانے ملازمین گاہے بگاہے نئی تخلیقات سے
آپ اور ذمہ داران افسران کو آگاہ کرتے رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ مختلف
شعبوں میں ہمیشہ نئی تخلیقات کا سہرا اے آر وائی نیٹ ورک کے سر ہی رہا ہے
، حالیہ دونوں میں اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای او اور صدر سلمان اقبال نے
پاکستان بھر سے اپنے نمائندگان اور بیوروچیف کو سالانہ میٹنگ میں مدعو کیا
یہ میٹنگ پی سی ہوٹل کراچی میں منعقد کی گئی ، اس میٹنگ کا ایجنڈا اے آر
وائی نیٹ ورک میں مزید نئی تخلیق کو شامل کرنا تھا ، سلمان اقبال کی قیادت
میں چالیس ملازمین کیساتھ سن دو ہزار میں شروع ہونے والا چینل آج اپنے
انہی پرانے ملازمین کے خلوص نیک نیتی اور انتھک محنت کے سبب فلک پر چھایا
ہوا ہے، پرانے ملازمین کیساتھ نئے ملازمین میں بھی وہی جذبہ پایا جاتا ہے
کیونکہ نئے ملامین اپنے ساتھ کے ملازمین میں اس چینل کیلئے بھرپور خلوص نیت
کیساتھ جذبہ دیکھ کر یہ بھی اپنی خدمات کو بہتر انداز میں پیش کرتے ہیں ،
اے آر وائی نیٹ ورک چینل اب سلمان اقبال کی رہنمائی میں نا قابل تسخیر
چینل بن چکا ہے ، میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے حبیب ﷺ کے صدقے اسی طرح
متحد اور مخلص لوگوں سے میسر رکھے اور اسے نظر بد سے بچائے آمین ثما آمین
۔۔۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔!! |