الیکشن دھاندلی سے پانامہ لیکس تک
(Abid Ali Yousufzai, Sawat)
2013ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں جہاں ن لیگ بر سر
اقتدار آئی وہاں پی ٹی آئی بھی پہلی بار کے پی کے میں مخلوط حکومت بنانے
میں کامیاب ہوگئی۔ پہلی بار اسمبلی میں آنے والے نوجوان کھلاڑی الیکشن کے
ٹھیک تین ماہ بعد کپتان کے ہمراہ اسمبلی کے بجائے سڑکوں پر نکل آئے۔ صوبائی
اکثریت سے شائد وہ سمجھ بیٹھے کہ پورے ملک میں ان کی جماعت کو ووٹ دیا گیا
ہے لیکن مرکزی حکومت بنانے والے جماعت سے دھاندلی کرکے نتائج تبدیل کئے۔
پی ٹی آئی کے صوبائی حکومت کی ناکامی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے
کہ سال کے ایک سو بیس قیمتی دن ترقیاتی منصوبے بنانے اور کام کرنے کے بجائے
ڈی چوک اسلام آباد میں گزارے۔ پی ٹی آئی دھرنے سے جہاں خیبر پختونخواہ کے
عوام کے امیدوں پر پانی پھیراگیا وہاں دھرنے میں شرکت کرنے والے سینکڑوں
گھر اجڑنے کے ساتھ ساتھ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بے حیائی پھیلانے کا
آغاز کیا گیا۔
16 دسمبر کو آرمی پبلک سکول پر قیامت خیز حملے کے بعد اگرچہ دھرنے کا خاتمہ
تو کیا گیا تاہم ملکی سیاست میں ایک نئی روایت قائم ہوگئی۔ حزب اختلاف میں
شامل جماعتوں نے دھرنا سیاست شروع کردی۔ ترقیاتی کاموں کے بجائے دھرنوں میں
افرادی قوت کے مظاہروں کا مقابلہ شروع کیا گیا۔ جہاں ملکی معیشت کو بھاری
نقصان پہنچایا گیا وہاں خواتین کے عزتوں سے بھی کھیلاگیا۔
تین سال کے مسلسل جد وجہد کے باوجود جہاں کہیں بھی ضمنی انتخابات کرائے گئے
وہاں دھاندلی کے شور مچانے والوں کو بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ نہ صرف
دوسرے صوبوں میں بلکہ کے پی کے میں بھی پی ٹی آئی دوسرے اننگز میں خاطر
خواہ ویکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ بلدیاتی انتخابات میں بھی کپتان کے
کھلاڑی کامیابی حاصل نہ کرسکے۔ بلاخر دھاندلی کا رونا رونے والے کچھ بھی
ثابت نہ کر سکے۔
تین سال کے ناکام دھاندلی اننگز کے بعد پی ٹی آئی نے پانامہ لیکس گیم کا
آغاز کر دیا۔ پانامہ لیکس کے خلاف دھرنے دئے گئے جو کہ حسب سابق سیاسی جلسے
کم میوزک کنسرٹ زیادہ تھے۔ کئی ماہ کے کوششوں کے بعد بلاخر کپتان گیم کو
سپریم کورٹ سٹیڈیم میں منعقد کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ کپتان کا مطالبہ نہ
صرف ن لیگ سے اقتدار چھیننا ہے بلکہ خود کو کرسی تک پہنچانا ہے۔ اب دیکھنا
یہ ہے کہ کپتان صاحب کس حد تک اپنے خواب کو حقیقی جامہ پہنانے میں کامیاب
ہوتے ہے۔ |
|