وزیر پاکستان محمد نوازشریف نے
ناروال میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مخالف ترقی کا راستہ نہ روکیں۔ گوشت کا
بھی منگل، بدھ کو ناغہ ہوتا ہے لیکن کچھ سیاست دان بلا ناغہ جھوٹ بولتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی کے مخالف سیاست دان ہر روز نیا شوشا چھوڑتے ہیں۔
گوشت کا ناغہ کرنے کی بڑی وجوہات ہیں کہ حلال جانور جو کہ دودھ اور گوشت کی
پیداوار کا واحد ذریعہ ہیں کی بڑھوتری کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ چلتا رہے اور
ایسے جانوروں کی نسل نایاب نہ ہوجائے۔ تحفظ نسل جانوراں کے کئی سرکاری اور
غیر سارکاری ادارے قائم ہیں۔ ایک اور وجہ بھی ہیں کہ گوشت کا ناغہ ہوتا ہے
کہ اس کام پر مامور لوگ جوکہ دودھ دہی گوشت اور مال مویشی کی خریدو فروخت
کرتے ہیں کو بھی اس ناغہ کے روزچھٹی کرنے کا موقع مل پائے اور وہ ان دو،
دنوں میں دیگر امور زندگی کی ادائیگی کو سرانجام دے پائیں ۔جبکہ بعض لوگ یہ
بھی وجہ پیش کرتے ہیں کہ ہر روز گوشت کا کھانا بھی اچھا نہیں ہوتا دو، روز،
تو کم از کم گوشت کے بغیر کچھ اور پکایا جائے وغیرہ وغیرہ۔
ملک کے چیف ایگزیکٹو کی ہر بات اہم ہوتی ہے ان کے منہ سے نکلا ہر لفظ اہم
اور باقاعدہ پالیسی ہوتا ہے اس کو یوں بھی پیش کیا جاسکتا ہے کہ وزیر اعظم
جو کہہ دے وہ حکم صادر فرمانے والی بات ہے۔ ہمارے عوامی پلس وزیر اعظم نے
تشویش کا اظہار کیا اور کچھ کھل کر، واضح الفاظ میں کچھ ڈھکے الفاط میں اس
بات کا اظہار کیا کہ ہمارے ملک کے بعض سیاست دان بلا ناغہ جھوٹ بولتے ہیں۔
اس کا ایک واضح مطلب یہ بھی ہے کہ جھوٹ بولنے کا ناغہ کیا جانا چاہیے۔ ہر
روز کا جھوٹ بولنا بذات خود جھوٹ کے لیے بھی نقصان دہ ہے اس طرح تو اگر
مسلسل جھوٹ بولاجاتا رہا تو پھر لوگ جھوٹ کے کثرت استعمال کی وجہ سے جھوٹ
زدہ ہوجائیں گے۔ اور زیادہ یعنی با کثرت جھوٹ بولنے سے سچ کو بھول جائیں
گے۔بعقول شاعر ہر روز کا ہسنا تجھے برباد نہ کردے۔ فرصت کے لمحات میں کبھی
رو بھی لیا کر ۔ہر روز کا تجھے جھوٹ کہیں برباد نہ کردے کبھی سچ بول بھی
لیا کر۔
وزیر اعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ عوام جھوٹ سن سن کر تنگ آچکے
ہیں۔ جیسے لوگ ہفتہ میں پانچ دن گوشت کھا کھا کر تنگ آجاتے ہیں اور پھر
سبزی چاول وغیرہ کچھ کھا کر گوشت کی یکسوئی سے بچتے ہیں اسی طرح ضروری ہے
کہ جھوٹ کا ناغہ ہو اور جھوٹ کی یکسوئی سے بچا جائے اور سچ بول کر سچ اپنا
کر سچ کے بقاء کو فروغ دیا جائے۔
وزیر اعظم پاکستان نے فرمایا کہ پاکستان ہمارا گھر ہے اور ہم اس کے فیملی
ممبرز ہیں۔ اس بات کوئی شک نہیں کہ پاکستان ہم سب کا گھر ہے اور اس لحاط سے
ہم سب آپس میں فیملی کی طرح ہیں اس فیملی کے ممبرز ہیں۔ ریاست کے منتظم
یعنی چیف ایگزیکٹو وزیر اعظم کو یہ فکر لاحق ہونا کہ بعض سیاست دان جھوٹ
بلا ناغہ بولتے ہیں واقعی ایک اہم سماجی مسئلہ ہے۔ ریاست جوکہ ہمارا گھر ہے
اس گھر کے ہر فرد کو جھوٹ سے آزادی حاصل کرنا چاہیے۔ اور جھوٹ کا ناغہ نہیں
بلکہ اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ جھوٹ نہیں سچ میں میں ہماری بقاء ہے جھوٹ کے
کوئی ہاتھ پاوں نہیں ہوتے اور سچ ایک حقیقت ہے ہمیں جھوٹ نہیں سچ کا سہارا
لینا ہوگا سچ اور صرف سچ۔ سچ کے سوا کچھ اور نہیں۔ |