اسلامی فوجی اتحاد ،امت مسلمہ کے اتحاد کا ضامن

سعودی عرب نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے دسمبر2015میں اپنی قیادت میں 34 ملکی اسلامی فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا۔جن کے مقاصد کے بارے میں کہا گیاہے کہ یہ اتحاد دہشت گردی کے نظریاتی اور عسکری محاذوں پر پوری قوت سے جنگ لڑے گا۔ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک اجلاس میں بتایا کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کے لیے تشکیل پائے مسلم دنیا کے اتحاد کو عالمی برادری کی جانب سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ اسلامی ممالک کے اتحاد کی تشکیل کا مقصد دہشت گردی کے خلاف ہر محاذ پر لڑنا ہے۔ ریاض کی قیادت میں مسلم دنیا دہشت گردی کے خلاف عسکری محاذ کے ساتھ ابلاغی اور فکری محاذوں پر بھی پوری جنگ لڑے گی۔ اسلامی دنیا کا عسکری اتحاد ان ممالک پر مشتمل ہے جو پہلے ہی دہشت گردی کے ناسور سے لڑ رہے ہیں۔ ان ممالک کو باہم متحد کرکے دہشت گردی کی بیخ کنی کے لیے کی جانے والی مساعی کو موثر اورنتیجہ خیز بنانا اور اس باب میں قوت کو مجتمع کر کے اس کے مقاصد کے حصول کی راہ ہموار کرنا ہے۔ اسلامی دنیا اس وقت مختلف ناموں اور مذہبی نظریات کے حامل مسلح دہشت گرد گروپوں، شر و فساد پیدا کرنے والے عناصر اور امن استحکام کے دشمنوں میں گھری ہوئی ہے۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی ان تمام شکلوں کو ختم کرنا مسلم دنیا کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔پاکستان، ترکی، مصر، قطر، اردن، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات، مالی، نائیجریا، تیونس، سوڈان، صومالیہ، آئیوری کوسٹ، چاڈ، ٹوگو، سینیگال، سیرالیون‘ بینن، مراکش، بحرین، لبنان، کویت، فلسطین ملٹری الائنس کا حصہ ہونگے۔ اتحاد کا آپریشنل مرکز ریاض میں ہوگا۔ سعودی وزیردفاع محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ اسلامی فوجی اتحاد داعش ہی نہیں ہر اس دہشتگرد کا مقابلہ کریگا جو امت مسلمہ کے مقابل آئیگا۔ اس اتحاد کا مقصد عراق، شام، لیبیا، مصر اور افغانستان میں دہشت گردی کیخلاف کوششوں کو مربوط بنانا ہے۔ اس سلسلے میں عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں سے رابطے رکھے جائینگے اور مکمل تعاون کیا جائیگا۔ اعلان کے مطابق اتحاد کا مقصد تمام دہشت گرد گروپوں اور تنظیموں کی کارروائیوں سے اسلامی ممالک کو بچانا، فرقہ واریت کے نام پر قتل کرنے، بدعنوانی پھیلانے یا معصوم لوگوں کو قتل کرنے سے روکنا ہے۔ کہا گیا ہے کہ اتحاد کا دائرہ کار اسلامی دنیا تک محدود نہیں ہوگا۔اتحاد کے اعلان کے بعد مشیر خارجہ پاکستان سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے 34 ملکی اسلامی اتحاد کا اعلان کیا ہیاس اعلان کے تحت اقوام اسلام کو دہشت گرد گروہوں اور تنظیموں کے شر سے حفاظت کے لیے ایک فرض چاہیے ان کا کوئی بھی فرقہ یا نام ہو اور جو روئے زمین پر بڑے جانی نقصان اور بد عنوانی کا باعث ہیں اور ان کا مقصد معصوم لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا ہے۔ان گروہوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔پاکستان نے جارحیت سے نمٹنے کے لیے تمام علاقائی و بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کی ہے۔اس مشن کے حوالے سے پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے 34 ملکی اتحاد کا خیر مقدم کیا ہے۔پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت اور اسکی افواج کا دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتا ہے۔ پیشہ ورانہ استعداد کے پیش نظر پاک فوج عالمی امن فوج کا حصہ ہے۔ پاک فوج بلاشبہ ایک پروفیشنل فوج ہے‘ امن فوج کے طور پر اس نے جن صلاحیتوں کا اظہار کیا ان کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا ۔سعودی عرب نے جس فوجی اتحاد کا اعلان کیا اس میں پاکستان سرفہرست ہے۔گزشتہ چند دنوں سے پاک فوج کے سابق سربراہ،پاکستانی قوم کے ہیرو جنرل راحیل شریف کی اسلامی عسکری اتحاد کے سربراہ بننے کی خبریں آئیں تو پاکستان میں ان کی کردار کشی شروع کر دی گئی۔کل تک جو پاکستان کا کمانڈرانچیف تھا تو سب کے لئے محترم اور جب عالم اسلام کی فوج کا کمانڈرانچیف بننے جا رہے ہیں تو اعتراضات،درحقیقت میں ان کے خلاف بولنے والے کسی اور کی زبان بول رہے ہیں۔ مخصوص لابی جنرل راحیل کو متنازع بنانے کیلئے کوشاں ہے جنرل راحیل شریف غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل شخص ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کے ذریعے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے میں جنرل راحیل شریف کاکردار لائق تحسین ہے۔ اہل پاکستان کیلئے یہ لمحہ قابل فخر ہے کہ ساری دنیا پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ساتھ جنرل راحیل شریف کی پاکستان کی سلامتی کے لئے کمٹمنٹ پرکوئی دو آراء نہیں ۔یک مفروضے کو بنیاد بنا کر ان کیخلاف مہم چلائی جارہی ہے۔ جنرل راحیل شریف کو اسلامی اتحادی افواج کے ایڈوائزر بننے کی بات اس امر کا بھی ثبوت ہے کہ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار نہیں بلکہ 39 اسلامی ممالک پاک فوج جو پاکستان کی سلامتی اور بقا کی ضامن ہے کے سابق سربراہ سے مشاورتی خدمات کی طلب گار ہے، جو پاکستان کیلئے قابل صد اعزاز کی بات ہے۔ اسلامی اتحاد افواج کو جنرل(ر)راحیل شریف کے بڑے عسکری تجربے اور دہشت گردی کیخلاف ان کی طویل خدمات سے ضرور استفادہ کرنا چاہیے، یہ اعزاز پاکستان کی نیک نامی اور وقار میں اضافہ کرے گا۔جنرل راحیل شریف اگر عالمی اسلامی عسکری اتحاد کی معاونت کرتے ہیں تو یہ ایک مستحسن اور قابل قدر عمل ہو گا۔ جنرل راحیل شریف نے آپریشن ضرب عضب میں دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے قائدانہ کردار ادا کیا، جس کی پوری دنیا معترف ہے اور جنرل راحیل شریف کے بطور دفاعی مشیر کے عالمی اسلامی عسکری اتحاد میں شامل ہونے سے پاکستانی قوم اور پاکستان کا عزت و وقار اسلامی دنیا میں مزید بلند ہو گا۔حجاز مقد س مسلمانوں کی عقیدت کا مرکز ہے، سعودی عرب کی امت مسلمہ میں مرکزی حیثیت کو ختم کرنے کے لئے اسے عدم استحکام سے دوچار کیا جارہا ہے۔ تاکہ امت مسلمہ کو نیوورلڈ آرڈر کے مطابق مزید تقسیم کیا جاسکے۔ یمن کے ساتھ تنازع پر پارلیمنٹ کی غیر جانبدار رہنے کی قرارداد سے سعودی عرب کو منفی پیغام دیا گیا ، اب اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔ دنیا بھر میں اسلامی مراکز کا قیام اور قرآن مجید کی اشاعت آل سعود کی بڑی خدمات ہیں۔سعودی عرب نے سیلاب ، زلزلے اور ایٹمی دھماکوں کے بعد اقتصادی پابندیوں کے دور میں پاکستان کی بڑی مدد کی، اسے نہیں بھلا سکتے۔ پاکستانی حکمران عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے سعودی حکومت کے ساتھ ہر قسمی تعاون کریں تاکہ ارض مقدس کادفاع یقینی بنایا جاسکے۔ آل سعود کی حرمین شریفین کی خدمت ، تحفظ اور عالم اسلام کو متحد رکھنے کے لئے خدمات قابل ستائش ہیں۔ان کی جرات مندانہ پالیسیاں اور عوام کو انصاف کی فراہمی اقوام عالم کے لئے قابل تقلید ہیں۔سعودی فرمانرواشاہ سلمان حقیقی معنوں میں خاد م حرمین شریفین ہیں اور چاہتے ہیں کہ تمام مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے ہوں۔ اسلامی عسکری اتحاد کا بنیادی ہدف بالعموم پوری دنیا ،بالخصوص مسلمان ممالک میں ہونے والی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے کوششوں کو مجتمع اور مل کر مسلمان ممالک کا دفاع اور استحکام یقینی بنانا ہے۔اسلامی ممالک کا عسکری اتحاد برائے دفاع عالم اسلام کے لیے بہت ہی خوش آئند اور قابل تحسین کاوش ہے جس کے رو ح رواں بادشاہ سلامت سلمان بن عبدالعزیز آل سعود حفظ اﷲ ہیں اور ان کی محنت اور شفقت سے اتحاد میں انتہائی بنیادی ذمہ داری اور اہم کردار پاکستان کو دیا گیا ہے۔ عالم اسلام کی یہ خدمت پاکستان کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔ہم تہہ دل سے دعاکرتے ہیں کہ اﷲ جل شانہ اس اسلامی ممالک کے عسکری اتحاد کے اغراض و مقاصد میں اپنی خصوصی رحمت اور مدد شامل کرے۔ ہر قسم کی شر سے بچائے اور مسلم امہ کی بہت بڑی دفاعی قوت بنا کر عالم اسلام کا سر فخر سے بلند کرے۔میں عالم اسلام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اتحاد کے استحکام مربو ط کی کثرت سے دعا کریں کہ اﷲ تعالیٰ کی خصوصی مدد و نصرت اس اتحاد کا اہم ترین حصہ رہے۔آمین
Mehr Basharat Siddiqi
About the Author: Mehr Basharat Siddiqi Read More Articles by Mehr Basharat Siddiqi: 20 Articles with 13215 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.