کیا پاک سرزمین پارٹی کراچی کی وارث بن پائے گی !
(Fareed Ashraf Ghazi, Karachi)
کراچی کی سیاست میں 9 ماہ قبل نئی باتوں ،نئے
عزم ،نئے ارادوں اور نئی پہچان کے ساتھ قدم رکھنے والے مصطفی کمال گزشتہ
کچھ عرصے سے متواتر ایک بات اپنی ہر تقریر،پریس کانفرنس اور ٹی وی ٹاک شوز
میں کہتے ہوئے چلے آ رہے ہیں کہ کوئی کراچی کو لاوارث نہ سمجھے ہم اس کے
وارث ہیں۔ہم سے ان کی مراد خود ان کی ذات اور پاک سرزمین پارٹی ہوتی ہے ۔
اگر ہم مصطفی کمال کی 3 مارچ 2016 کو انیس قائم خانی کے ہمراہ کراچی آمد سے
لے کر آج تک ان کی تمام پریس کانفرنسوں ،تقریروں،بیانات اور ٹی وی ٹاک شوز
میں کی گئی ان کی باتوں پر غور کریں تو ہمیں ان کے طرز عمل اور شخصیت میں
جو باتیں بہت واضح طور پر دکھائی دیتی ہیں وہ ہے ان کی سچائی ،بے خوفی ،اﷲ
تعالیٰ کی ذات پر ان کا بھروسہ ،مختلف زبانیں بولنے والوں اور مختلف
قومیتوں رکھنے والوں کے درمیان سیاسی اختلافات اور دشمنیوں کو ختم کروانے
کے لیئے ان کی عملی کوششیں ،پاکستان ،پاکستانی جھنڈے اور پاکستانی عوام سے
سچی محبت ،رنگ ونسل اور قومیت کے تعصب کے بغیر پاکستانی عوام کی فلاح
وبہبود کے لیئے کام کرنے کا جذبہ اورخاص طور پر کراچی اور حیدرآباد کے
باشندوں کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹوں کی دہشت گردانہ اور مفاد
پرستانہ سیاست سے نجات دلا کر کراچی کو ایک بار پھر امن وامان کا گہوارہ
اور روشنیوں کا شہر بنانے کے لیئے انتھک محنت اور نمایاں کوششوں کے ذریعے
لوگوں کی سوچ بدلنے کا جو کام مصطفی کمال اور ان کے ساتھی پاک سرزمین پارٹی
کے پلیٹ فارم کے ذریعے انجام دے رہے ہیں اور عوامی سطح پر انہیں جس بڑے
پیمانے پر پذیرائی حاصل ہورہی ہے اور پاک سرزمین پارٹی کے جلسوں جلوسوں میں
لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت کے پیش نظریہ لگتا ہے کہ مصطفی کمال اور پاک
سرزمین پارٹی آئندہ ہونے والے انتخابات کے بعد شاید کراچی کی وارث بن جانے
میں کامیاب ہوجائے لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کسی بھی
سیاسی جماعت کی مقبولیت یا انتخابی معیار کو جانچنے کے لیئے جلسے جلوسوں
میں لوگوں کی تعداد دیکھ کر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ فلاں سیاسی جماعت آئندہ
الیکشن میں کامیاب ہوجائے گی کہ جلسے جلوسوں میں بیس پچیس ہزار لوگوں کو
جمع کرلینا کراچی جیسے شہر میں کوئی بڑی بات نہیں اور یہ کام کوئی بھی
سیاسی پارٹی بہت آسانی کے ساتھ کرسکتی ہے البتہ اگر بات لاکھوں لوگوں کو
جمع کرنے کی ہو تو اس حوالے سے آج کل ملک بھر میں عمران خان کی پارٹی پی ٹی
آئی کے جلسے شرکا ء کی تعداد کے لحاظ سے سرفہرست ہیں کہ پاکستان کا کوئی
بھی شہر یا علاقہ ہو عمران خان کے جلسوں میں بہت بڑی تعداد میں لوگ آ ہی
جاتے ہیں جس کے پیچھے عمران خان کی 22 سالہ سیاسی جدوجہد اور کرپشن اورکرپٹ
سیاست دانوں کے خلاف ان کا غیر متزلزل رویہ ہے جس نے انہیں پاکستانی عوام
کی پسندیدہ شخصیت بنادیا ہے جبکہ اسلام آباد اور لاہور کے بعد اب انہوں نے
کراچی میں بھی عام لوگوں کو مفت علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیئے
شوکت خانم میوریل ہسپتال کی تعمیر کا آغاز کردیا ہے جس سے ان کی مقبولیت کا
گراف مزید بڑھ چکا ہے جبکہ فلاحی اور تعلیمی میدان میں ان کی دیگر سرگرمیاں
بھی ان کو ایک قومی ہیرو کا درجہ دینے کا باعث ہیں لیکن زمینی حقائق یہ ہیں
کہ عمران خان اپنی تمام تر سچائی ،اصول پسندی ،پاکستانیت کرپٹ سیاست دانوں
کے خلاف مسلسل ڈٹے رہنے اور طویل ترین سیاسی جدوجہد کے بعد آج تک پاکستان
کے وزیراعظم نہیں بن پائے جس کی ایک وجہ یقینا کرپٹ سیاسی عناصر کاآپس میں
گٹھ جوڑ بھی ہے جو اپنی کرپشن کو چھپانے اور بچانے کے لیئے اپنے تمام
اختلافات بھلا کر عمران خان کو سیاست کے میدان میں ناکام کرنے کے لیئے متحد
ہیں کہ اسی میں ان کی بقا کا راز پوشیدہ ہے۔
مذکورہ بالا زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر ہم مصطفی کمال اور ان کی
قائم کردہ پاک سرزمین پارٹی کی تقریباً 9 ماہ کی تیز رفتارسیاسی جدوجہد کا
غیر جانبدارنہ تجزیہ کریں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ بے شک مصطفی کمال ،ان
کے ساتھی اور پاک سرزمین پارٹی پوری سچائی ،حب الوطنی ،بہادری اور بھرپور
محنت کے ذریعے زبان اورنسل یا قومیت کے تعصب کے بغیر پاکستانی عوام کے دلوں
میں یہاں کے بعض مفاد پرست سیاست دانوں کی جانب سے ایک دوسرے کے لیئے پیدا
کی گئی نفرت کو دور کرنے کے لیئے ان کے دل آپس میں جوڑنے کے لیئے مصروف عمل
ہے اور اس ذمن میں پاک سرزمین پارٹی کو مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی
اعلی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے خاصی مقبولیت اور کامیابی حاصل ہورہی ہے
اور عوام کی بڑی تعداد ان کے جلسوں جلوسوں میں شرکت بھی کر رہی ہے جس کی سب
سے بڑی مثال گزشتہ دنوں حیدرآباد کے پکہ قلعہ میں ہونے والے پاک سرزمین
پارٹی کا کامیاب پاور شوہے جو کہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ لوگوں کے دلوں
میں مصطفی کمال ،انیس قائم خانی ان کے ساتھیوں اور پاک سرزمین پارٹی کا
پیغام بہت تیزی کے ساتھ اپنی جگہ بنا رہا ہے اور اگر اسی طرح لوگ پاک
سرزمین پارٹی کے پیغام پر لبیک کہتے رہے تو وہ دن دور نہیں جب پاک سرزمین
پارٹی کا شمار پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں میں کیا جانے لگے گا۔
حیدرآباد کے بعد اب مصطفی کمال نے اپنی قائم کردہ سیاسی جماعت پاک سرزمین
پارٹی کے پلیٹ فارم سے 29 جنوری 2017 کو تبت سینڑ کراچی کی شاہراہ پر ’’
ساڈا حق اتھے رکھ‘‘ کے نام سے اپنی پارٹی کے ایک اور جلسہ عام اور پاور شو
منعقد کرنے کا اعلان کررکھا ہے جس کے سلسلے میں مصطفی کمال سمیت پاک سرزمین
پارٹی تمام مرکزی قیادت پچھلے ایک ماہ سے زبردست عوامی رابطہ مہم میں مصروف
نظر آتی ہے اور کراچی کے تقریبا تمام ہی علاقوں میں پاک سرزمین پارٹی نے 29
جنوری کو کراچی میں اپنے جلسہ عام یا پاور شو کے حوالے سے کامیاب دورے کیے
ہیں جہاں عام لوگوں کی جانب سے ان کی زبردست پذیرائی کی جارہی ہے جس کی
روشنی میں یہ امید کی جاسکتی ہے کہ حیدرآباد میں ہونے والے پی ایس پی کے
کامیاب پاور شو کی طرح بلکہ شاید اس سے بھی زیادہ بڑے پیمانے پر پاک سرزمین
پارٹی کا کراچی میں عنقریب منعقد ہونے والا پاور شو بھی کامیاب ثابت ہوگا۔
مصطفی کمال آ ج کل جو تقریریں اور پریس کانفرنسیں وغیرہ کررہے ہیں ان میں
ان کی جانب سے مسلسل کی جانے والی یہ بات کراچی والوں کے لیئے بہت پرکشش ہے
کہ:’’ ہم کراچی کے عوام کے مسائل کے لیئے آئندہ ہونے والے انتخابات کا
انتظار نہیں کرسکتے ہمیں کراچی کے مسائل کا حل آج چاہیئے ،کراچی کے باشندے
شہر بھر میں ابلتے ہوئے گٹروں کے بدبودار ناپاک پانی ،ٹوٹی ہوئی سڑکوں اور
گلی گلی سڑتے ہوئے کچرے کے ڈھیروں سے تنگ آچکے ہیں اور اب وہ اپنے ان
روزمرہ کے مسائل کے حل کے لیئے مزید انتظار نہیں کریں گے ،یہ وہ حقوق ہیں
جو کراچی کے ہر باشندے کو دینا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ اپنی
اس ذمہ داری کو پورا نہیں کریں گے تو ہم ان حقوق کے لیئے حکومت وقت کے ذمہ
داروں کا دروازہ کھٹکھٹا ئیں گے اور اسی مناسبت سے ہم نے اپنے کراچی میں 29
جنوری کو ہونے والے جلسہ عام کو ’’ساڈا حق اتھے رکھ‘‘ کے عنوان سے منسوب
کیا ہے کہ امن و امان،روزگاراورضروریات زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرنا
حکومتوں کی ذمہ داری ہے جو انہیں پوری کرنی ہوگی ورنہ ہم بھی حکمرانوں کو
چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے ۔ کوئی کراچی کو لاوارث نہ سمجھے ہم اور ہماری
سیاسی جماعت پاک سرزمین پارٹی کراچی کی وارث ہے‘‘۔
پاک سرزمین پارٹی کے چئیر مین مصطفی کمال کی مذکورہ بالا تمام باتیں ایسی
ہیں جو کراچی اور کراچی والوں سے ان کے اخلاص اور محبت کو ثابت کرتے ہوئے
اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتی ہیں کہ وہ پوری ہمدردی کے ساتھ کراچی کے
باشندوں کو درپیش مسائل کو حل کروانے کے لیئے ہرممکن راستہ اختیار کرنے کے
لیئے آخری حد تک جانے کے لیئے تیار ہیں۔ان کی سچائی ،حب الوطنی اور ثابت
قدمی اورنہایت تیزرفتار انتھک سیاسی جدوجہدکی وجہ سے عوام میں ان کی بڑھتی
ہوئی مقبولیت اور پذیرائی کو دیکھتے ہوئے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ ان کا
کراچی میں 29 جنوری کو ہونے والا پاور شو حیدرآباد کے پاور شو سے بھی زیادہ
کامیاب ثابت ہوگا لیکن اصل بات پھر وہیں آکر رک جاتی ہے کہ کیا مصطفی کمال
اور پاک سرزمین پارٹی کے جلسوں جلوسوں میں بڑی تعداد میں شریک ہونے والے
عام لوگ آئندہ ہونے والے انتخابا ت میں اپنا ووٹ دینے کے لیئے پولنگ بوتھ
کے اندر جانے کے بعد پاک سرزمین پارٹی کے انتخابی نشان پر مہر لگا کر کراچی
کے حالات بدلنے کے لیئے مصطفی کمال اورپی ایس پی پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں
اس بات کا موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ عملی سیاست کے ساتھ انتخابی سیاست میں
بھی کامیابیاں سمیٹ کر کراچی والوں کو مسائل کی دلدل سے نکال سکیں کہ اچھی
باتیں کرنا اور بات ہے اور اچھی باتوں پر عمل کرنا یا کروانا بالکل دوسری
بات ہے۔کوئی بھی اچھا اور سچا سیاست دان اور محب وطن سیاسی جماعت اس وقت تک
عام آدمی کے لیئے کچھ نہیں کرسکتی جب تک لوگ اس پارٹی کی جانب سے نامزد
کردہ لوگوں کو اپنے ووٹوں کے ذریعے انتخابی میدان میں کامیابی سے ہمکنار
کروا کر اسے پارلیمینٹ میں نہیں بھیجتے۔
اگر اس بار بھی کراچی والوں نے ہوش کے ناخن نہیں لیئے اور آئندہ ہونے والے
انتخابات میں پھر ان ہی آزمائے ہوئے مفاد پرست،ملک دشمن اور کرپٹ سیاست
دانوں کو ووٹ دیئے تو پھر کراچی ،حیدرآباد تو کیا پورے پاکستان کے حالات
بھی کبھی تبدیل نہیں ہونگے کہ جس قوم کو خود اپنی حالت بدلنے کی توفیق نہ
ہو اس کی حالت کوئی نہیں بدل سکتا ۔جیسی رعایا ویسے حکمران کے مصداق اگر اس
بار انتخابات میں پاکستان اور خاص طور پر کراچی اور حیدر آباد کے باشندوں
نے اپنی سوچ بدل کر صحیح لوگوں کو اپنے ووٹوں کے ذریعے اسمبلیوں میں نہ
پہنچایا تو پھر ان کے حالات بدلنے کے لیئے آسمان سے فرشتے نہیں اتاریں
جائیں گے لہذا کراچی سمیت پورے پاکستان کے باشندوں کو آئندہ انتخابات میں
بار بار کے آزمائے ہوئے مفاد پرست اور کرپٹ سیاست دانوں کو مسترد کرکے نئے
لیکن محب وطن پاکستانی سیاست دانوں اور ان کی سیاسی جماعتوں کا ساتھ دینا
ہوگا۔
مصطفی کمال اور پاک سرزمین پارٹی اگر خود کو کراچی کا وارث قرار دے رہی ہے
تو انہیں بھی جلسوں جلوسوں سے زیادہ اپنی توجہ اس جانب مرکوز کرنی ہوگی کے
لوگوں کی سوچ کو بدل کر ان کے دلوں میں پاکستان کی محبت کو جگاتے ہوئے
انہیں اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ زبان اوررنگ ونسل یا قومیت کے نام پر
اپنا ووٹ دے کر غلط لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجنے کی بجائے صاحب کردار ،سچے
اورمخلص پاکستانی سیاسی رہنماؤں کو منتخب کریں تاکہ اچھے لوگوں کو اس بات
کا موقع مل سکے کہ وہ پوری دیانت داری کے ساتھ قوم کی خدمت کرسکیں تاکہ خود
کو کراچی کا وارث قراردینے والے اپنے دعووں اور وعدوں کو عملی جامہ پہنا کر
کراچی کو ایک بار پھر امن وامان کا گہوارہ اور روشنیوں کا شہر بنا کر یہ
بات ثابت کرسکیں کہ آج کے کرپٹ اور مفاد پرست دور میں بھی کچھ سیاست دان
اور چند سیاسی جماعتیں ایسی موجود ہیں جن پر اگر لوگ اعتماد اور بھروسہ
کریں تو وہ اقتدار کے ایوانوں میں پہنچ کراپنے ووٹرز کے ووٹوں کا سودا کرنے
کی بجائے ان کی امیدوں پر پورا اترسکتے ہیں ۔
اﷲ تعالیٰ کراچی اور حیدرآباد سمیت پورے پاکستان کے ووٹرز کو آئندہ ہونے
والے انتخابات میں ووٹ ڈالتے وقت صحیح فیصلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے کہ
ایک یہ ہی واحد راستہ ہے جس پر چل کر کراچی سمیت پورے ملک کے حالات بدلے
جاسکتے ہیں۔ |
|