محترمی و مکرمی جناب ایم پی اے چوہدری لیاقت علی خان!
دعوت صحت کاملہ و آداب تسلیمات السلام علیکم! کے بعد اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ
میں دُعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ آپ کو صحت دے۔ آج آپ کو کھلا خط تحریر کرنے کی
ضرورت ایک خاص وجہ سے پیش آئی۔ آپ ایم پی اے ہونے کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ
(ن) کے ضلعی صدر بھی ہیں اور آپ کی بیگم مخصوص نشستوں پر ایم این اے بھی
ہیں یعنی دُوسرے لفظوں میں ایک حویلی میں تین اہم عہدے موجود ہیں اور آپ کے
دونوں صاحبزادے اگرچہ کسی سیٹ پر موجود نہیں ہیں لیکن وہ کچھ نہ ہو کر بھی
سب کچھ ہیں۔ آپ کا شمار چکوال کے نظریاتی مسلم لیگیوں میں ہوتا ہے اور آپ
کو یہ بھی کریڈٹ جاتا ہے کہ آپ نے مشرف دور کی سختی میں بھی اپنی وفاداریاں
تبدیل نہ کیں اور اپنے قائد میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف
کے شانہ بشانہ کھڑے نظر آئے اور یہی وجہ ہے کہ آپ کو کئی بار ٹکٹ دیا گیا
اور چکوال کی عوام نے آپ کو بار بار ووٹ دے کر منتخب کر کے اسمبلی میں
بھیجا یہ الگ بات ہے کہ آپ اسمبلی میں چکوال کی عوام کی خاطر اپنے لب نہ
کھول سکے اور چکوال آج بھی پسماندہ اضلاع میں شمار کیا جاتا ہے۔ کاش کہ
جتنی بار آپ کو عوام نے اسمبلی میں بھیجا اگر آپ چکوال کی عوام کی خاطر کچھ
کرتے تو یقینا آج چکوال کی عوام کے مسائل حل ہو چکے ہوتے۔ آج چکوال کی عوام
کے پاس نہ اچھا ہسپتال ہے، نہ یونیورسٹی ہے، نہ پینے کا صاف پانی اور نہ ہی
نکاسی آب کا کوئی مناسب انتظام۔
چوہدری صاحب! آپ کی شرافت کی سیاست کا میں ہمیشہ معترف رہا ہوں۔ ابھی حالیہ
ضلع کونسل چکوال کے چیئرمین کے لئے جو انتخابات ہوئے اس سے پہلے جس طرح
سردار غلام عباس کو مسلم لیگ (ن) میں شامل کیا گیا اس تمام تر صورت حال میں
مسلم لیگ کے نظریاتی کارکن کو شدید تحفظات تھے اور ہیں۔ آپ کو بطور سینئر
پارلیمنٹرین اور ضلعی صدر مسلم لیگ (ن) اہم کردار ادا کرنا چاہئے تھا۔ اگر
آپ ناراض پارلیمنٹرین کو اپنے اعتماد میں لیتے، اُن سے صلاح مشورہ کرتے تو
پھر یقینا مسلم لیگ (ن) میں اتنی توڑ پھوڑ نہ ہوتی۔ آپ کے علم میں ہو گا کہ
پورے پنجاب میں اصل مقابلہ مسلم لیگ (ن) کا مسلم لیگ (ن) سے تھا۔ آپ اگر
چاہتے تو چکوال میں چیئرمین ضلع کونسل کی سیٹ کو اوپن کرا سکتے تھے اور اگر
آپ چاہتے تو یقینا ناراض ارکان پارلیمنٹ کو منایا جا سکتا تھا۔ سردار غلام
عباس کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اس وجہ سے کی گئی کہ اُن کے پاس 1 لاکھ
سکہ بند ووٹ ہیں مگر 3 ارکان پارلیمنٹ کو ناراض کر کے ڈیڑھ لاکھ ووٹ ضائع
کر دینا کہاں کی دانشمندی ہے۔ اگر مسلم لیگ (ن) کو مضبوط کرنے کے لئے سردار
غلام عباس کی شمولیت کی گئی تھی تو پھر پرانے پارلیمنٹرین کے تحفظات کو بھی
اہمیت دینا اور اُن کی جائز شکایات کو سننا ضروری تھا۔ ناراض ارکان
پارلیمنٹ کا مؤقف بڑی اہمیت کا حامل تھا، انہوں نے مسلم لیگی نظریاتی
کارکنان اور مشرف دور میں صعوبتیں اور قید و بند برداشت کرنے والے ارکان کے
حق میں آواز اُٹھائی۔ اگر ان کی جائز شکایات سنی جاتیں تو یقینا چکوال میں
اس طرح کی صورت حال نظر نہ آتی۔
چوہدری صاحب! اب بھی آپ نے ہی کردار ادا کرنا ہے، 2018ء کے الیکشن سے پہلے
تمام ارکان پارلیمنٹ کو ایک چھت کے نیچے اکٹھا کریں، اُن کے تحفظات دُور
کریں اور اُن کو بتائیں کہ جس طرح وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف
اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف پاکستان کی عظیم تر ترقی اور
سبز ہلالی پرچم کی سربلندی کے لئے اپنا تن، من، دھن لگائے ہوئے ہیں، اگر یہ
تمام لوگ بھی ان کا بھرپور ساتھ دیں تو پھر یقینا پاکستان کی تعمیر و ترقی
میں اہم کردار ہو گا۔ بالآخر آپ نے ہی سب کو اکٹھا کرنا ہے۔ سیاست میں کوئی
بات حرفِ آخر نہیں ہوتی۔ سیاست میں وقت اور حالات کے ساتھ تبدیلی لائی جاتی
ہے اس کی زندہ مثال سردار عباس کی مسلم لیگ میں شمولیت ہے۔ جو لوگ شیر کی
کھال نوچنا چاہتے تھے آج اسی شیر کو سینے پر سجا کر دھمال ڈالتے نظر آتے
ہیں اس لئے سیاست میں وقت اور حالات کے ساتھ تبدیلی آتی رہتی ہے لیکن امر
ہو جاتے ہیں ایسے لوگ جو آپ کی طرح نظریاتی ہوتے ہیں، جو کبھی بھی لوٹا ازم
کو فروغ نہیں دیتے اور آپ جیسے لوگ پاکستان میں آٹے میں نمک کے برابر ہوتے
ہیں ورنہ پاکستان کی سیاست ایسی ہے کہ اس میں مفادات کی جنگ ہوتی ہے۔ آپ نے
جس طرح مشرف دور میں مسلم لیگ (ن) کو سپورٹ کیا اور تمام انتظامی مسائل کو
احسن انداز میں سر انجام دیا وہ یقینا قابل ستائش ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے
کہ آپ میری گذارشات پر عمل کریں گے اور چکوال میں مسلم لیگ (ن) کو مزید
مضبوط کرنے کے حوالے سے اپنا خصوصی کردار ادا کریں گے۔ آپ میری طبیعت سے
اچھی طرح واقف ہیں کہ میرا بنیادی مقصد کبھی بھی تنقید برائے تنقید نہیں
ہوتا بلکہ مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ عوام کی بات اربابِ اختیار تک پہنچائی
جائے۔ اگر آپ اپنے کئے گئے انتخابی وعدوں کی تکمیل کے ساتھ عوام کی عدالت
میں جائیں گے تو یقینا سرخرو ہوں گے اور یہ بات آپ سے بہتر کون جانتا ہے کہ
اصل طاقت کا سرچشمہ عوام ہی ہوا کرتے ہیں چونکہ عوام ہی ایک عام انسان کو
زمین سے اُٹھا کر آسمان کی بلندیوں پر پہنچا دیتے ہیں اور عوام ہی آسمان کی
بلندیوں سے پٹخ کر زمین پر پھینک دیتی ہے اور پھر اُس شخص کا کچھ بھی پتہ
نہیں چلتا کہ وہ کدھر سے آیا اور کدھر چلا گیا لیکن امر ہو جاتے ہیں ایسے
لوگ جو اپنی قوم اور اپنے لوگوں کی خاطر اپنے سکھ چین کو قربان کر دیتے ہیں
اور اُن کے شب و روز صرف اور صرف عوام کی خاطر ہوتے ہیں۔ اُن کی سوچ بھی
عوامی ہوتی ہے اور اُن کا طرزِ بیان بھی عوامی ہوتا ہے۔ وہ صرف عوام کی
سنتے ہیں اور عوام کی خاطر بولتے ہیں۔ ایسے لوگ عوام کے دلوں میں رہتے ہیں
اور ایسے لوگوں کو عوام ہمیشہ اپنے سر پر بٹھاتے ہیں۔
چوہدری صاحب! یہ کرسی، یہ منصب اور یہ آسائشیں سب اِدھر ہی رہ جانی ہیں۔ ان
تمام چیزوں کو عوام نے کبھی یاد نہیں کرنا۔ عوام صرف اور صرف اُس شخص کو
یاد رکھیں گے جس نے عوام کو یاد رکھا ہو گا۔ آج پوری قوم قائداعظم محمد علی
جناحؒ کو یاد رکھتی ہے تو اُس کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ اُس شخص نے عوام
کی خاطر اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ کو میری
گذارشات پسند آئی ہوں گی اور یقینا آپ جیسے مثبت سوچ رکھنے والے انسان سے
میں یہ توقع کرتا ہوں کہ آپ یقینا حکومت کے اس آخری ڈیڑھ سال میں چکوال کے
عوام کی خاطر کچھ وقت ضرور نکالیں گے اور ان کے مسائل کو اہمیت دیں گے۔ وہی
لوگ لوگوں کے دلوں میں امر ہوتے ہیں جو صرف اور صرف عوام کی خاطر سوچتے ہیں۔
آپ تنہائی میں صرف اتنا سوچنا کہ جتنی بار چکوال کی عوام نے آپ کو منتخب
کرایا کیا آپ نے چکوال کی عوام کا حق ادا کیا۔ آپ کو یقینا جواب مل جائے گا۔
اس وقت چکوال کی عوام کا قرض آپ کے کاندھوں پر موجود ہے اور یہ قرض آپ نے
ہی ادا کرنا ہے۔ عوام کے پاس دینے کے لئے صرف ووٹ ہوتا ہے اور چکوال کی
عوام وہ ووٹ آپ کو ایک بار نہیں کئی بار آپ کو دے چکے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ
پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔ |