ڈونلڈ ٹرمپ صاحب! منصب صدارت پر فائز ہونا مبارک ہو۔ اپنی
صدارت کا حلف اٹھانے کے ساتھ آپ نے جو قسم اُٹھائی ہے، ہمیں آپ سے اسی کی
توقع تھی، فرق بس اتنا ہے کہ آپ سے پہلے وہائٹ ہاؤس میں قیام کرنے والے جو
عزائم دل میں رکھ کر ان پر عمل پیرا تھے آپ انھیں زبان پر لے آئے ہیں۔
اسلام اور مسلمانوں سے بغض اور عداوت کی جو آگ دوسروں کے سینوں میں بھڑک
رہی تھی، وہ شعلہ بن کر آپ کے ہونٹوں سے نکل رہی ہے۔
اب آتے ہیں آپ کی قسم اور آپ کی عہد کی طرف۔ آپ فرماتے ہیں،’’ہم اسلامی
دہشت گردی کے خلاف مہذب دنیا کو متحد کریں اور زمین سے اس کا مکمل خاتمہ
کردیں گے۔‘‘
سوال یہ ہے کہ اسلامی دہشت گردی ہوتی کیا ہے؟ ٹرمپ صاحب، ذرا اس کی وضاحت
کردیجیے۔
یقیناً
آپ فلسطین اور کشمیر میں جاری جدوجہد کے لیے یہ اصطلاح استعمال کر رہے ہیں۔
ساتھ ہی آپ القاعدہ اور داعش سمیت دنیا کے مختلف خطوں میں دہشت گردی کرنے
والے گروہوں کی ان کارروائیوں کو اسلامی دہشت گردی کا نام دیتے ہیں جن کا
نشانہ زیادہ تر مسلمان ہی بنتے ہیں۔
چلیے ٹھیک ہے،
تو جناب، اسرائیل جو کچھ فلسطینیوں کے ساتھ کر رہا ہے، اس صہیونی ریاست کے
قیام کے لیے دہشت گرد تنظیمیں قائم کرکے جس طرح فلسطینی مسلمانوں کو ان کی
سرزمین سے بے دخل کیا گیا، اسرائیلی ایجنسیاں دنیا بھر میں جو قتل و غارت
گری کرتی ہیں، ان سب کو یہودی دہشت گردی کا نام کیوں نہیں دیا جاتا؟
بھارت میں بابری مسجد گرا دی جاتی ہے، گجرات میں مسلمانوں کا بے دردی سے
قتل عام کیا جاتا ہے، سمجھوتا ایکسپریس کو مسافروں سمیت جلادیا جاتا ہے،
بولی وڈ کی مسلمان شخصیات کو بات بات پر دھمکیاں دی جاتی ہیں، مگر ایسا
کرنے والوں کا عمل ہندو دہشت گردی قرار نہیں دیا جاتا۔
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر جینا حرام کردیا گیا ہے، بے دردی سے ان کی
جانیں لی جارہی ہیں، بے گھر کیا جارہا ہے، عزتیں پامال کی جارہی ہے، مگر یہ
ظلم بدھ دہشت گردی کے نام سے یاد نہیں کیا جاتا۔
خود آپ کا امریکا دوسرے مذہب کی ریاست جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگا
ساکی پر ایٹم بم گراکر انھیں جلا کر راکھ کردیتا ہے، لیکن اپنے ہم مذہب
حریف نازی جرمنی کے خلاف ایسا انتہائی اقدام نہیں کرتا، آپ کی ریاست کبھی
عراق پر چڑھ دوڑتی ہے کبھی افغانستان کو تاراج کرتی ہے، آپ کے یہاں
مسلمانوں پر حملے ہوتے ہیں، لیکن یہ سب عیسائی دہشت گردی کی شناخت نہیں
پاتا، یورپ میں مسلمانوں اور مساجد پر حملے اور مسلمان خواتین کے حجاب
کھینچ لینے کے واقعات مسیحی دہشت گردی کا عنوان نہیں پاتے، تو پھر کسی
مسلمان فرد اور گروہ کی تخریبی سرگرمی اسلامی دہشت گردی کیوں؟؟
ٹرمپ صاحب! آپ پہلے دہشت گردی، حقوق کے لیے جنگ اور ظلم کے خلاف جدوجہد اور
ردعمل میں فرق کرلیجیے، پھر اسلامی دہشت گردی کی بات کیجیے گا۔
محترم! دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ دنیا کا کوئی مذہب معصوم لوگوں
کے قتل اور دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا، یہ ممانعت نہ صرف افراد اور
گروہوں کے لیے ہے بل کہ ریاستوں اور اقوام پر بھی عاید ہوتی ہے۔ دہشت گردی
کو اسلام سے منسوب کرنے سے پہلے آپ تاریخ کا اور اسلام کا مطالعہ کیجیے۔
میرے نبی ﷺ نے افہام وتفہیم سے معاملات حل کیے، آپؐ نے امن کو جنگ پر ترجیح
دی، نبی کریم ﷺ کی امن پسندی اور انسانیت دوستی کی سب سے بڑی مثال فتح مکہ
ہے۔ اسلام دہشت گردی اور معصوم انسانوں کا خون بہانے کی اجازت نہیں دیتا۔
یہ امن وسلامتی کا دین تو ہرے بھرے درختوں کو کاٹنے کی بھی مخالفت کرتا ہے۔
ایسے دین کو دہشت گردی سے منسوب کرنا کہاں کا انصاف ہے۔
اگر ایک مسلمان دنیا کے کسی خطے میں دوسرے مسلمان سے لڑ رہا ہے تو یہ سیاسی
معرکہ آرائی ہے، زمین کی جنگ ہے، مفادات کی لڑائی ہے، اس کے لیے اگر مذہب
کا نام استعمال کیا جارہا ہے تو یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ کے جارج بش جونیئر
نے امریکا مفادات کے لیے کیے جانے والے حملے کو کروسیڈ کا نام دیا تھا۔
چناں چہ ایسی لڑائیوں کو اسلام کے سر تھوپنا آپ اور آپ جیسی سوچ رکھنے
والوں کی بہت بڑی غلطی یا اسلام کو بدنام کرنے کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے۔
ایک سوال یہ بھی ہے کہ
آپ نے دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے کی بات کیوں نہیں کی، کیا صرف اسلام کے
نام پر ہونے والی دہشت گردی یا آپ کے الفاظ میں اسلامی دہشت گردی کے خاتمے
ہی سے دنیا امن کا گہوارہ بن جائے گی اور سب ہنسی خوشی رہنے لگیں گے؟
جناب! دنیا کو دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلائے، ضرور دلائیے، لیکن اس سے
پہلے آپ اور آپ جیسی سوچ کے حامل لوگوں کو ان وجوہات، مسائل اور مجبوریوں
کا ختم کرنا ہوگا جن سے دہشت گردی، عسکریت پسندی اور مسلح جدوجہد جنم لیتی
ہے۔
فلسطینیوں کو جارحیت کا نشانہ بنانے والے اسرائیل اور کشمیریوں پر ظلم
ڈھانے والے بھارت کی پیٹھ ٹھونک کر آپ دہشت گردی کا خاتمہ نہیں کرسکتے،
میانمار میں سفاکی سے قتل ہونے والے روہنگیا مسلمانوں سے منہہ موڑ کر آپ
عالمی امن نہیں لاسکتے، مسلمان ممالک میں دخل اندازی اور انتشار پیدا کرکے
آپ دہشت گردی کو پھلنے پھولنے کے مواقع تو فراہم کرسکتے ہیں، اس کا خاتمہ
نہیں کرسکتے۔ اس سب کے لیے آپ اور آپ کی مہذب دنیا کو واقعتاً مہذب اور
اصول پسند ہونا ہوگا۔
ویسے ٹرمپ صاحب! اسلامی دہشت گردی کی بات کرتے ہوئے آپ تو بالکل بھی اچھے
نہیں لگتے، آپ تو وہ ہیں جو اپنے ملک میں لبرل ازم کا گلا گھونٹ کر اسے دفن
کردینا چاہتے ہیں، آپ کی متعصبانہ تقاریر اور اقدامات دہشت گردی کو جنم
دینے والی انتہاپسندی کو فروغ دے سکتی ہے اس کے آگے بند نہیں باندھ سکتی،
یہی وجہ ہے کہ آپ کی کام یابی پر داعش نے خوشی کے شادیانے بجائے۔ دنیا کی
طاقت ور ترین شخصیت کے طور پر اپنے اپنا رویہ اور ذہنیت بدلیے، اپنی ذاتی
انتہاپسندی اور تعصب سے جان چھڑائیے، پھر دنیا کے حقائق پر نظر ڈال کر
حقیقی عالمی امن کی طرف پیش رفت کیجیے، صرف اسی صورت میں دہشت گردی کا
خاتمہ ہوسکتا ہے۔ |