کرپٹ کون؟

موجودہ دور حکومت ہو یا سابق ادوار حکومت عوام کا ہمیشہ ہی یہ موقف رہا ہے کہ کرپشن صرف حکومت کرتی ہے " ہم ہر چیز کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہراتے ہیں رشوت,بے ایمانی جرائم ,لوٹ مار ان سب کی ذمہ داری ہم حکومت پر عائد کرتے ہیں حضرت عمرؓ کا قول ہے کہ جس طرح کی قوم ہوتی ہے اس پر ویسا ہی حکمران عائد ہوتا ہے " ۔

کیا کبھی ہم نے اپنے بارے میں غوروفکر کیا ؟ کیا کبھی ہم نے اپنے ضمیر کے اندر جھانکا ؟ہر شخص جو کرپشن کو حکومت پر مسلط کر رہاہے خود کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے ہر شخص اپنے کام میں کرپشن کر رہاہے جس کی چند مثالیں مندرجہ ذیل ہیں ……گوالا دودھ میں پانی اور پاؤڈرملا کر لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے ،پولیس والاسرعام رشوت لیتے ہوئے نہیں گھبراتا آپ ﷺ کا قول ہے کہ"رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں" پھل/ سبزی فروش ناپ تول میں کمی کرتا ہے سبزیاں گندے نالے کے پانی سے دھلتی ہیں ،اب تو حد ہو گئی ہے کہ قصاب انسانوں کو گدھے کا گوشت بھی کھلا چکے ہیں ۔اشیاء خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہوتی ہیں مگر جب محکمہ فوڈ انسپکٹر چیکنگ کے لیے آتی ہے تو پھل ،سبزی فروش اور قصاب اپنی قیمتیں کم کر لیتے ہیں فلور ملز مالکان آٹے میں روٹی کے ٹکڑے ملا کر دوبارہ آٹے کی صورت میں بیچتے ہیں انسان اپنے ضمیر سے اس قدر گر گیا ہے کہ آئل کے نام پر مردہ جانوروں کی چربی پگھلا کر بیچی جا رہی ہے …… وکیل جھوٹا مقدما لڑ کر خوش ہو رہا ہے …… طالبعلم امتحان نقل کر کے پاس ہو رہے ہیں ڈاکٹر آئے روز ہڑتال کر کے مریضوں کا علاج نہیں کرتے مریض سسکتے مرجاتے ہیں…… مشہور ہوٹلز میں انسانوں کو ناقص اشیاء کھلائی جا رہی ہیں…… عطائی ڈاکٹرز اور جعلی ادویات والی کمپنیاں پیسے کی خاطر معصوم لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں ……بینک میں سود کا نظام عام ہے ……الیکٹریشن صحیح پرزہ نکال کر ناکارہ پرزہ لگا دیتا ہے ……سرکاری اساتذہ کرام اپنی ڈیوٹی صحیح طریقہ سے انجام نھیں دے رہے ہیں ……کرپشن کو کنٹرول کرنے والا ادارہ خود کرپشن میں ملوث ہے مصالحہ جات میں ناقص اشیاء کی ملاوٹ کر کے بیچا جا رہا ہے …… حکومت کی طرف سے ملنے والا فنڈ ادارہ فلاحی کاموں میں لگانے کے بجائے آپس میں تقسیم کر لیتے ہیں ……واپڈا , سوئی گیس, ٹیلیفون نیز سب محکمے کرپشن کر رہے ہیں……علاقہ کا چیرمین الیکشن سے پہلے عوام کی خدمت کرتا ہے اور جیتنے کے بعد سارا فنڈ اپنے پاس رکھ لیتا ہے کہہ سکتے ہیں کہ آوے کا آوہ ہی بگڑا'' ہوا ہے ……نیز خاکروب سے لیکر اعلی عہدیداران تک سب کرپشن میں ملوث ہیں……کرپشن کے خاتمے کے لئے ہر ادارہ کا تعاون ضروری ہے …… دوسروں پر تنقید کرنے کے بجائے پہلے ہمیں خود کو کرپشن سے پاک کرنا ہو گا ……سفارش کے نظام کو ختم کرنا ہو گا ……معاشرے کو کرپشن سے پاک کرنا ہو گا…… کیونکہ اگر معاشرہ کرپشن سے پاک ہو گا تو ہم پر عائد حکومت بھی کرپشن سے پاک ہو گی۔
" خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نھیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا"
ثمر شیخ۔۔۔۔۔ملتان
Elina Malik
About the Author: Elina Malik Read More Articles by Elina Malik: 7 Articles with 13143 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.