اُدھربھارتی وزیراعظم مودی نے پاکستان کا پانی روکنے
کی پھر دھمکی دے دی ہے جبکہ اِدھر اِس دھمکی کے جواب میں ہمارے مودی کے یار
حکمران اپنی سرزمین پر بھارتی فلموں کی نمائش کی اجازت دے کر مودی سے اپنی
یاری نبھانے میں مرے جا رہے ہیں تھوڑی دیر کو سوچیں کہ اَب یہ کہاں کے ذاتی
اور سیاسی مفادات اور مصالحتیں کہ ہمارے حکمرانوں ،سیاستدانوں اور کئی
اداروں کے سربراہان اور کرتادھرتا ہیں کہ جنہیں ابھی تک مودی کا نفرت
بھرااور جنگی جنون والارویہ اورسازشیں ہی سمجھ نہیں آرہی ہیں مگر اِس سارے
منظر اور پس منظرمیں ایک پاکستان کے غیور عوام ہی تو ہیں کہ جنہیں اَب ایسا
لگتا ہے کہ خطے میں مودی جیسے موذی کی زبان کو راکھ لگا کر کھینچناہی پڑے
گایا ر بہت ہوگئی ہے برداشت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے پاکستان بارے مودی کی
بکواس سُنتے سُنتے کان پک گئے ہیں جب دیکھو ناپاک جانور کا منہ بنا کر
نریندرمودی پاکستان کے بارے میں ٹرٹرکرتاپھرتا ہے اور گیڈربھبکیاں مارتا
پھرتاہے اَب دنیا ہی بتائے کہ کتنا کوئی مودی کی بکواسیں برداشت کرے گا اَب
پاکستان جب تک مودی کو سبق نہیں سِکھائے گا یہ بدعقل اور خبطی اپنے جنگی
جنون سے خطے کو آگ و خون کی وادی بنا کر ہی دم لے گا یقین جا نیئے کہ آج
اگر مودی جیسے موذی کو لگام نہ دی گئی تو پھر خطے کے امن پسند با سی یہ بھی
ضرور یاد رکھیں کہ خطہ مودی کی وجہ سے بہت جلد ایک ایسی گوریلااور ایٹمی
جنگ کی نظر ہونے کو ہے جس کے بہت بھیانک نتائج نکلیں گے قبل اِس کے کہ خطے
میں مودی کے جنگی جنون کی وجہ سے یہ نوبت آئے آئیں خطے کے دائمی امن کے
خواہشمند باشندے جنگی جنون میں مبتلابغیرت مودی کو مرنے کے لئے چُلّو بھر
پا نی سے بھی محروم رکھنے کی منصوبہ بندیاں شروع کردیں۔آج تک پاکستانی
حکمران مودی کی پاکستان بارے ساری بکواس کو ہلکاسمجھ رہے ہیں اور بھارتی
فلموں کی پاکستانی سینماگھروں میں کھلم کھلا نمائش کی اجازت دے کر بھارتی
فلمی صنعت کو نہ صرف پاکستان میں پروان چڑھارہے ہیں بلکہ بھارتی معیشت کو
بھی مستحکم کرنے میں معاون و مددگار کا کام کررہے ہیں آج اِس میں شک نہیں
ہے کہ یہ ہمارے مصالحت پسندی کی گُھٹی کی کڑاہی کے شیرے میں ڈوبے حکمرانوں
، سیاستدانوں اور بعض اداروں کی سوائے خودفریبی کے کچھ نہیں ہے اِس طرح
بھارت کا جنگی جنون ختم ہوگا اور بھارت پاکستان مخالف منفی پروپیگنڈوں سے
با ز آجائے گا تو یہ ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں کا خواب ہے اور اِس کی
تعبیر کبھی نہ کبھی بہت ہی بھیانک ہی نکلے گی۔
جبکہ اُدھر مودی بھارت سمیت عالمی سطح پر پاکستان مخالف پروپیگنڈے کرکے
اندرونی اور بیرونی طور پر پاکستان کو ایک دہشت گرد اور نا کام ریاست
گرداننے کے لئے ایک طویل راہ رہموار کررہاہے مگر دوسری جا نب پاکستانی
حکمران اور سیاستدان ہیں کہ جو آج مودی کی پاکستان بارے کی جانے والی ساری
بکواس کو ہلکاسمجھتے ہیں مگر اَب ایسا کرنے سے ہرگز کام نہیں چلے گا کیونکہ
اَب پاکستان کو جنگی جنون میں مبتلابھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ایک بار
پھر پاکستان کا پانی روک کراپنے کسانوں کو دی جانے والی گیڈربھبکیوں کو
سنجیدگی سے لینے کا وقت آگیاہے۔
نئی دہلی جا لندھر سے ایک بارپھر خبر یہ آئی ہے کہ نا پاک جانور کے منہ
والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی المعروف مسٹر موذی نے جا لندھر میں اکالی
دل اور بی جے پی اتحاد کی حمایت میں انتخابی جلسے کے دوران اپنے سینے اور
دماغ میں دھنسے جنگی جنون کے دیوتا کو رام کرنے کے خاطر اور بھارتی محنت کش
اور ضرورت سے کہیں زیادہ اپنی بے وقوف عوام سے خطا ب کرتے ہوئے کہا ہے کہ
ـ’’ ہم بہت جلد برق رفتاری سے پاکستان کے حصے کا پا نی روکیں گے اورمیں اِس
موقع پر یہ اعلان کرتا ہوں کہ عنقریب بھارتی دریاوں کا پا نی صرف بھارت کے
کسانوں کو ملے گا‘‘ اِسی طرح مودی (موذی ) نے مزید کہا کہ’’اَب بھارتی
پنجاب کے کسان کو پانی کے لئے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہم نے
دریاؤں کے پانی کا رخ موڑنے کا فیصلہ کیا ہے جو اِس وقت بہہ کر پاکستان کی
طرف جارہاہے‘‘ اُس نے بھرے اجتماع میں پاکستان متعلق اپنی روایتی ہٹ دھرمی
کا مظاہر ہ کرتے ہوئے حیرت بھرے انداز سے خود سے سوالات کئے کہ ’’آخر کب تک
ہم دوسروں کو ہمیں نقصان پہنچانے کا موقع دیتے رہیں گے؟؟کیاہمیں بھر
پورجواب نہیں دینا چاہئے؟؟‘‘۔آج اِس میں شک نہیں کہ زخمی اور پاگل کُتے کے
مافق جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم مودی نے پاکستان مخالفت تمام حد
پار کرلینے کے بعد آبی دہشت گردی کرنے کا ایک ایسا گھناؤنا منصوبہ بنا لیا
ہے جس کا خمیازہ بھارت کو کسی بڑی اور ہولناک ایٹمی جنگ کی صورت ہی میں
بھگتناپڑے گااگر اِس بار بھارت کی جانب سے آبی دہشت گردی کی شکل میں جنگ
ہوئی تو بھارت اپنا وجود بھی برقرار نہیں رکھ سکے گا اور یقینی طور پر
بھارت دنیا کے نقشے میں نیست نابود ہوکر نشانِ عبرت بن کررہ جا ئے گا اور
اَب شا ید یہی بھارتیوں کا مقدر ہو۔آپ کو میری اِس بات سے ضرور متفق ہونا
پڑئے گا کہ آج ذاتی ،سماجی ، مذہبی ، سیاسی ، اخلاقی ، ثقافتی ، تجارتی اور
اقتصادی سمیت فروعی اخلافات کے باعث ذراذراسی بات بے بات پر طبلِ جنگ بجا
کر انسا نوں کو موت کی وادی میں دھکیل دینے والی موجودہ 21ویں صدی کی
سائنسی اور جدیدایٹمی جنگی ہتھیاروں سے لیس دنیا اِس نتیجے پر پہنچ کردم لے
رہی ہے کہ کسی بھی مسئلے کا حل جنگ یا لڑائی نہیں ہے۔ لیجئے اتنی سی بات
سمجھنے کے لئے دنیا نے صدیاں گزاردی ہیں یوں اِس مقام پر پہنچنے کے بعد ہی
تو آج سوفیصد یہ دنیا شاہد ہے کہ سر حد کے اندر اور سرحد کے اُس پار کسی
بھی مسئلے کا واحد حل سِوائے افہام و تفہیم سے مذاکرات اور ٹیبل ٹاک سے
نکالنے کے کوئی اور راستہ کسی بھی صورت نہ پہلے کارآمد ثابت ہوا ہے اور نہ
کبھی ہوگا۔سوابھی بڑاوقت ہے کہ جنوبی ایشیا میں دائمی امن و امان اور ممالک
کے درمیان باہمی خیرسگالی کے تعلقات استوار رکھنے کے لئے بھارتی جنگی جنون
میں مبتلاوزیراعظم نریندر مودی المعروف مسٹر موذی کو اپنے دماغ اور اپنی
آتما میں بسے جنگی جنون اور پاگل پن کو ہر حال میں ختم کرنا ہوگاورنہ اِس
کا یہ جنگی پاگل پن اِسے کہیں کا نہ چھوڑے۔(ختم شُد) |