تحریک آزادی جموں کشمیر کے زیر اہتمام اسلام آباد کے
مقامی ہوٹل میں ہونے والی’’قومی مجلس مشاورت بسلسلہ کشمیر‘‘ کے مشترکہ
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قومی مجلس مشاورت میں شامل دفاع پاکستان کونسل
سمیت تمام سیاسی، مذہبی و کشمیری جماعتیں تحریک آزادی جموں کشمیر کی طر ف
سے سال 2017ء کو کشمیر کے نام کرنے اور 26جنوری سے پانچ فروری تک عشرہ
کشمیر منانے کاخیر مقدم کرتی ہیں اور اس امرکا اعلان کیا جاتا ہے کہ کراچی
سے پشاور تک ہونے والے جلسوں، کانفرنسوں، کشمیرکارواں اور ریلیوں میں
بھرپور انداز میں شرکت کی جائے گی۔27جنوری سے 31جنوری تک تمام بڑے شہروں
میں ضلعی سطح پر آل پارٹیز کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گاجس میں ہر ضلع
کی مقامی قیادت اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات شریک ہوں
گی۔یکم اور دو فروری کو ملک بھرمیں کسان کشمیر کارواں ہوں گے۔ اسی طرح
وکلاء، تاجروں، سول سوسائٹی اورصحافیوں کی طرف سے کشمیرریلیاں نکالی جائیں
گی۔ 3فروری جمعہ کو علما ء کرام کشمیر میں بھارتی مظالم کو خطبات جمعہ
کاموضوع بنائیں گے اور بعد نماز جمعہ مقامی علماء کرام کی قیادت میں
احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔4فروری کو پاکستان بھر میں طلباء کی بڑی
کشمیرریلیاں نکالی جائیں گی اور تعلیمی اداروں میں کشمیر کے حوالہ سے
زبردست مہم چلائی جائے گی۔پانچ فروری کو لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں
بڑے کشمیر کارواں اور جلسے ہوں گے جبکہ چاروں صوبوں و آزاد کشمیر کے دیگر
شہروں و علاقوں میں بھی تحصیل سطح پرریلیوں، کانفرنسوں اور سیمینارز کا
انعقاد کیا جائے گا۔ کشمیری برستی گولیوں میں پاکستانی پرچم اٹھائے ہوئے
ہیں اس لئے قومی مجلس مشاورت میں شریک قائدین کی طرف سے متفقہ طور پر فیصلہ
کیا گیا ہے کہ پاکستان میں بھی ہم اپنے جماعتی تشخص کو بالائے طاق رکھتے
ہوئے ملک گیر سطح پر ہونے والے پروگراموں میں صرف پاکستانی پرچم لہرائیں گے
تاکہ کشمیریوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا جاسکے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ
جموں کشمیرمیں بھارت سرکار کی طرف سے مسلم آبادی کا تناسب بگاڑنے ، علیحدہ
سے پنڈت وفوجی کالونیاں اور اقتصادی زون بنانے جیسی سازشوں کی ہر سطح پر
مزاحمت کی جائے گی۔حکومت پاکستان غیر کشمیریوں کو مستقل آباد کرنے کیلئے
ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کرنے جیسے اقدامات کیخلاف تمام بین الاقوامی فورمز
پر آواز بلند کرے اور اس مقدمہ کو عالمی عدالت انصاف میں لیجائے۔مقبوضہ
کشمیر میں حریت قائدین سمیت ہزاروں کشمیریوں کو جیلوں میں ڈالنے، مسلسل
کرفیواورپیلٹ گنوں سے معصوم نوجوانوں کی بینائی چھیننے کی سخت مذمت کرتے
ہیں۔ حکومت پاکستان فریڈم فوٹیلا طرز پر کشمیریوں کو راشن، ادویات
اورآنکھوں کے ماہر ڈاکٹرز بھجوانے کے عملی اقدامات کرے۔کشمیر پالیسی کو
کنفیوژن سے پاک کر کے واضح اور دوٹوک بنایا جائے اور قائداعظم کے اس فرمان
کہ ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘‘ کو قومی موقف قرار دیا جائے۔ کشمیر کی
اصل قیادت کو اعتماد میں لیا جائے اور گرفتار کشمیریوں کو فی الفور رہا ئی
کیلئے مضبوط آواز بلند کی جائے۔ ملکی و بین الاقوامی سطح پر آزادی کشمیر کی
جدوجہد کودہشت گردی قرار دینے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے آئینی
جدوجہد قرار دیا جائے۔آزاد کشمیر کو تحریک آزادی کا بیس کیمپ بنایا جائے۔ہم
تمام کشمیری قائدین، وکلاء ، مساجد وسنگبازکمیٹیوں اورنظربندوں کو خراج
تحسین پیش کرتے ہیں۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام سلامتی اور امن
کا دین ہے‘ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسلامی دہشت گردی
کالفظ استعمال کرناناقابل برداشت ہے۔ نریندر مودی کی طرف سے پاکستان کا
پانی بند کرنے کی دھمکیاں سندھ طاس معاہدہ کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔وزیر اعظم
نواز شریف کو چاہیے کہ اگر یو این میں ان کی بات نہیں سنی جاتی تو انہیں
مسئلہ کشمیر حل کروانے کیلئے کابینہ سمیت اقوا م متحدہ میں دھرنے پر بیٹھ
جانا چاہیے۔ مسئلہ کشمیر پر اسلام آباد میں او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے۔
سی پیک منصوبہ میں آزاد کشمیر کو شامل کیا جائے۔ بھارت سرکار کشمیری شہداء
کے اہل خانہ کو پانچ لاکھ اور گھر کے ایک فرد کو نوکری دینے کے پیش کشیں
رہی ہے۔ کشمیری قوم سوال کرتی ہے کہ جس پاکستان کیلئے یہ شہید ہوئے اور
انہیں پاکستانی پرچموں میں دفن کیا گیا‘ پاکستانی حکومت ان کیلئے کیا کر
رہی ہے؟۔اجلاس گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے فیصلہ کو تقسیم کشمیر کی سازش
قرار دیتا ہے۔ حکومت پاکستان کو ایسے گھناؤنے اقدامات سے باز رہناچاہیے۔
تحریک آزادی جموں کشمیر کی قومی مجلس مشاورت برائے کشمیر میں اقلیتی
رہنماؤں نے بھی شرکت کی،سابق وفاقی وزیر جے سالک ،پنجابی سکھ سنگت کے
چیئرمین سردار گوپال سنگھ چاولہ نے شرکت کی۔سردار گوپال سنگھ چاولہ کا کہنا
تھا کہ پاکستان میں بھارت سے سالانہ پانچ سے سات ہزار افراد آتے ہیں وہ سب
کے سب صرف اور صرف حافظ محمد سعید سے خوفزدہ ہیں۔مودی دو سو آدمیوں کے
ہمراہ نواز شریف کے گھر رائیونڈ آیا کسی کے پاس پاسپورٹ نہیں تھا ،لیکن
غریب آدمی سے پاسپورٹ پوچھا جاتا ہیے،انڈیا نے سکھوں کے ساتھ بھی ظلم کیا
ہے۔کشمیریوں کے لئے جماعۃ الدعوۃ کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔سابق وفاقی
وزیر جے سالک نے کہا کہ ستر سالوں سے حکمرانوں کے رویئے دیکھ رہے ہیں۔حکومت
کشمیر کے مسئلہ پر کچھ نہیں کرے گی۔لیڈر کو کشمیر کو سامنے رکھتے ہوئے نیند
نہیں آنی چاہئے لیکن ایسا نہیں۔آئی ایم ایف کے قرضوں سے جان چھڑائی
جائے۔اقلیتی براداری کشمیریوں کے ساتھ ہے۔بین الاقوامی مذاہب کانفرنس ہونی
چاہیے جس میں کشمیر پر بات کی جائے۔ قومی مجلس مشاورت برائے کشمیر میں
جماعۃ الدعوۃ کی طرف سے سال 2017کو کشمیر کے نام کرنے پر خراج تحسین پیش
کیا گیا اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے بھر پور تعاون کی یقین دہانی
کروائی گئی۔امیر جماعت اسلامی سینٹر سراج الحق نے کہا کہ حافظ محمد سعید کی
طرف سے 2017کو کشمیر کے نام کرنے کی تجویز کی حمایت کرتا ہوں اوراس سلسلہ
میں جماعۃ الدعوۃ کے ساتھ ہوں۔پانچ فروری کو ملک گیر یوم یکجہتی کشمیر
منائیں گے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ 2017کو کشمیر
کا سال کے طور پر منانے کی بھر پور منصوبہ بند ی ہونی چاہئے۔ہدیۃ الھادی
گلگت کے صدربیرسٹر خالد خورشید نے کہا کہ حافظ محمد سعید کی جانب سے 2017کو
کشمیرکا سال منانے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور بھر پور تعان کی یقین دہانی
کرواتے ہیں۔ جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر نے کہا
کہ 2017کو کشمیر کا سال منانا ہے تو ہمیں ٹارگٹ دیں کہ اسی سال کشمیر کو
آزاد کروا کر دم لیں گے۔رکن قومی اسمبلی جمشیداحمد دستی نے کہا کہ حافظ
محمد سعید کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں،کشمیر کے حوالہ سے سال 2017
منائیں گے اور پارٹی منشور میں بھی کشمیر کو شامل کریں گے۔جمعیت علماء
اسلام(ف) کے رہنما مولانا امجد خان نے کہا کہ تحریک آزادی جموں کشمیر کو
یقین دہانی کرواتے ہیں کہ کشمیر کے لئے ان کے ساتھ ہیں۔2017میں بھر پور
تحریک چلے گی۔کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے جوآزادہو گا۔جمہوری وطن پارٹی کے
چیئرمین شاہ زین بگٹی کا کہنا تھاکہ پندرہ نکاتی اعلامیہ کی بھرپور تائید
کرتا ہوں،کشمیر کا مسئلہ بہت پرانا ہے،دنیا اس سے واقف ہے لیکن ہمارے
حکمرانوں کو کشمیر سے کچھ نہیں،حکومت کو کشمیریوں کے لئے کھڑا ہونا
چاہئے۔بلوچ قوم کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی۔اگر حکومت پہلے کھڑی
ہوتی تو کشمیر آزاد ہو چکا ہوتا۔بھارتی فوج کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہی ہے۔ہم
کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔پچاس ہزار بلوچ نوجوان کشمیریوں کی مدد کے لئے حاضر
ہیں ۔یہ سیاسی بیان نہیں۔مکمل طور پر کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ |