چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے

پاکستان میں کشمیریوں کی سب سے موثر آواز کو امریکی وبھارتی دباو?کے زیراثر پاکستانی حکومت نے نظر بندکرہی دیاہے۔جماعۃالدعوہ کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید کی نظر بندی کوجہاں پاکستان میں غم وغصہ کی کیفیت سے دیکھا جارہا ہے وہیں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بہت دکھی دل کے ساتھ دیکھاگیا جس کی ایک جھلک حریت رہنما، دختران ملت کی سربراہ اور سینئرحریت رہنما ڈاکٹر قاسم فکتو کی اہلیہ محترمہ آپاآسیہ اندرابی کی ایک ٹویٹ میں دیکھی جاسکتی ہے۔10:41 شام کو ان کی طرف سے کی گئی ٹویٹ کے الفاظ ہیں ’’Our Muhammad bin qasim arrested by so called Muslim ruler of Pak But Modi remember every Pakistani is Hafiz U will be forced 2 leave Kashmir‘‘ سارے تجزیے ،تبصرے ،حالات وواقعات اور دھمکیاں ایک طرف رکھ کر ذرا اس ٹویٹ کو پڑھیں اور دیکھیں کشمیری قوم آپ سے کس قدر امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے۔بھارتی ظلم وستم کے باوجود ایک لمبا عرصہ گذرنے کے بعد بھی کشمیر ی مائیں بہنیں ، بزرگ نوجوان اور مردوخواتین آج بھی ہر مشکل کے وقت میں پاکستان کی طرف دیکھتی ہیں۔امیر جماعۃ الدعوہ کے متعلق کشمیریوں کی زبان سے جو کچھ سنا ،جوکچھ پڑھا اور جو کچھ بذات خودمحسوس کیا ، وہ یہی ہے کہ کشمیری قوم پاکستانی حکمرانوں کی بجائے اس مولوی کو اپنا رہنما مانتی ہے۔جی ہاں ! مولوی کو ، جس نے اپنی ساری زندگی کشمیریوں کے حقوق اور ملک پاکستان میں ریلیف کے کاموں میں جدوجہد کرتے ہوئے گذاردی ہے۔

ماضی میں امیر جماعۃ الدعوہ پر کئی الزامات لگائے گئے۔ ممبئی حملہ جیسے واقعات کے الزام آج بھی بھارتی حکومت ومیڈیا پاکستان کے اس شہری پر لگاتی ہے حالانکہ بعض بھارتی ہی اس الزام کی نفی کرچکے ہیں۔ممبئی حملوں کے الزام میں پاکستانی عدالتیں حافظ محمد سعید کو باعزت بری کرچکی ہیں۔ حافظ محمد سعید پر بات کرنے سے پہلے آئیے ذرا اپنے قابل فخر اور جرات مندسائنس دان جناب عزت ماب ڈاکٹر عبدالقدیر خان پرنظر ڈالتے ہیں جنہیں نظر بند کیا گیا ،نظربندی کے دوران ہی سخت بیمار بھی ہوئے اور نفسیاتی دباؤ ہونے کی وجہ سے ان کا خون منجمد بھی ہوا اور پھر پہلے اسلامی ایٹمی ملک نے دیکھا کہ اسے ایٹمی قوت بنانے والامحسن پاکستان اسی دھرتی کے فٹ پاتھ پر بیٹھا انٹرویو دے رہا ہے۔یہ وہی سائنس دان تھا جس نے ہمیں ساتویں ایٹمی طاقت بنایا جس کی وجہ سے ہم سراٹھا کر چلنے کے قابل ہوئے اور ایک دن اسی محسن پاکستان پر ایسا آیا کہ اسے اپنی اسی سرزمین پر چلنے کی اجازت تک نہ ملی اوراغیار کے ہاتھوں اس محب وطن شخصیت کو اس قدر ذلیل کروایا گیا کہ بعد میں شاید ہی کوئی مادروطن سے محبت میں اپنا سب کچھ قربا ن کرے !اب یہی جرم پروفیسر حافظ محمد سعید سے ہورہاہے۔جماعۃ الدعوہ سے آپ اور میں کئی اختلافات کرسکتے ہیں لیکن ان کی حب الوطنی میں کوئی شک نہیں ہے۔جماعۃ الدعوہ کے امیر کی نظر بندی سے پہلے کی ویڈیو جس میں انہوں نے اپنے کارکنان کو پیغام دیا کہ کوئی بھی غیر قانونی کام نہیں کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کے حق میں آواز کو اٹھائے رکھنا ہے۔کراچی والے اس بات سے واقف ہیں کہ جب لند ن میں رہائش پذیر ایک نام نہاد مہاجر یا اس کی تنظم کے متعلق کوئی پاکستانی ادارہ اقدامات کرتا تھا تو اسی دن شام کو کیا کچھ ہوجاتا تھااور باقاعدہ وہ نام نہاد مہاجر پاکستان اور اسکے سیکیورٹی اداروں کے خلاف جو بکواس کرتا تھا وہ ریکارڈ پر موجود ہے۔

جماعۃ الدعو ہ اور اس کے امیر کا سب سے بڑا جرم کشمیریوں کے حق میں آواز کو بلند کرنا اور پاکستان میں قدرتی آفات ،زلزلے ،سیلاب اور بارشوں میں ریلیف کا کام کرنا ہے۔5 فروری سے پہلے حافظ محمد سعید کی نظر بندی سے جہاں پاکستان میں کشمیریوں کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو دبا نا مقصود ہے وہیں کشمیریوں کے زخم خوردہ جسم پر نمک چھڑکنا بھی دشمنان پاکستان کی پالیسی میں شامل ہے۔کشمیر جسے قائد اعظم محمد علی جناح? نے پاکستان کی شہہ رگ کہا تھا ، آج پاکستان کی پالیسیوں سے دور ہورہاہے۔حافظ محمد سعید پرجو الزامات ہیں ان سے پاکستانی عدالتیں انہیں باعزت بری کرچکی ہیں،پورے پاکستان میں ان کے خلاف کوئی ایف۔آئی۔آر درج نہیں ہیاوران کے کارکنان (جن میں حفاظ ،علما،اساتذہ ،انجینئرز،ڈاکٹرز، وکلا،طلبا ودیگرہنرمندشامل ہیں) بھی پاکستان کے قانون کے مطابق اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔پورے پاکستان میں ان کی تنظیم کسی بھی قدرتی آفت میں ریلیف کے لئے سب سے پہلے موجو د ہوتی ہے۔ان کے کارکنان کس قدر انسانی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں اس کی مثال حافظ محمد سعید کی نظر بندی کے اگلے روز گوجرانوالہ کے نواحی گاؤں گوندلاانوالہ میں خستہ حال چھت گرنے والے واقعہ پر ریسکیوکرتے ہوئے نظر آئی۔ جس میں 5 افراد جاں بحق ہوئے ان کے کفن دفن اور جنازے کا اہتمام ان کے تربیت یافتہ کارکنان نے ہی کیا تھا۔ شامی متاثرین کی مدد کے لئے شام میں جاکر ان کی خدمت کرنا اور شامی یتیموں کے آنسوپونچھنا اسی شخصیت کے زیرتحت ہورہا ہے۔تھرپارکر اور بلوچستان میں روزانہ کی بنیادوں پر صاف پانی کی فراہمی بھی اسی "نظربندشخصیت "کے زیراثر ہے۔پانی کی کمی کا محسوس کرنا ہو تو گرمیوں میں بند بجلی پر ذرا اپنے گھر کا سارا پانی ختم کرکے دیکھئے یاپھر کسی ایسے علاقے کا سفر کیجئے جس میں پانی کی شدید قلت ہو۔پاکستان میں روزانہ کی بنیادوں پر 5 سو کے قریب خون کے عطیات دینے والے بھی اسی شخصیت کے تربیت یافتہ ہیں ،پاکستان میں فتنہ تکفیریت اورخارجیت کے خلاف علمی محاذ پر مدلل اور کتابی شکل کے ساتھ ساتھ نوجوان طبقے کو ان فتنوں سے دور رکھنے والے بھی یہی تھیاور اسی پاداش میں ان کے کئی کارکنان کو فاٹامیں قتل بھی کیا گیا۔آپ مجھے کوئی ایک ایسی تنظیم یاادارہ دکھادیجئے جس نے علمی محاذ پر ان تکفیریوں کا ناطقہ بندکیا ہو۔بلوچستان میں جب بھارتی سازشوں کی وجہ سے بلوچ ہم سے ناراض ہوچکے تھے اور کوئی سیاسی رہنما،بیوروکریٹ اور افسر شاہی وہاں پر جانے کی ہمت نہیں رکھتی تھی ،تب کس نے وہاں جاکر بلوچیوں کو منایا اوران کے دکھوں کا مداوا کرنے کی کوشش کی ،بلوچ قیادت کو کس نے مناکر پاکستان کے حق میں ریلیاں نکلوائیں اور بھارتی وزیراعظم کی گیڈر بھبکیوں کو ہوا میں اڑا دیا،نواب اکبر بگٹی کے پوتینواب شاہ زین بگٹی کو پنجاب کے ضلع فیصل آباد کے دھوبی گھاٹ میں کس نیلاکھڑا کیا اور جلسہ عام میں پاکستان کے حق میں نعرے لگوائے ؟حافظ محمد سعید کی شخصیت اور ان کی جماعت صرف اپنے مسلک میں ہی قابل تعریف نہیں گردانی جاتی بلکہ دیگر مسالک میں نہ صرف ان کے اقدامات وریلیف کے کام کو سراہا جاتا ہے بلکہ دوسرے مسالک کے رہنما ان کے جلسوں ،مظاہروں اور ریلیوں میں آنا اپنی شایان شان سمجھتے ہیں۔

مندرجہ بالاخدمات کے علاوہ بھی کئی ایسی خدمات ہیں جو جماعۃ الدعوہ کے امیر کے تربیت یافتہ کارکنان نے سرانجام دی ہیں۔اگریہی خدمات یا ان کا عشر عشیر بھی کوئی سیاسی جماعت سرانجام دیتی تو وہ اس قدر ڈھنڈوراپیٹتی کہ آنے والے دس سے پندرہ سال اس کی حکومت پکی ہوجاتی۔جہاں بھٹو آج بھی زندہ ہو ،جہاں پانامہ لیکس جیسے واقعات ہونا کوئی شرم کی بات نہ ہو اور جہاں ملک کی حکمران جماعت کے رہنماؤں کو سورہ اخلاص تک نہ آتی ہو،جہاں حکمرانی کی خاطر ایک دوسرے کو الزامات کی بوچھاڑ میں بھگویاجاتا ہو اور جہاں ایک لمبے عرصے تک صوبائی حکومت ہاتھ میں ہونے کے باوجود ایک ایسا ہسپتال بنانے میں ناکامی ہو جہاں حکمران طبقہ اپنا علاج کرواسکے۔وہاں اس طرح کی انسان دوست شخصیت کو کہاں جگہ مل سکتی ہے۔حافظ محمد سعید اور اس جیسے دیگر احباب جو انسانیت کا درد رکھنے کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کاہمہ وقت دردرکھتے ہیں ،یادرکھیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کہ جس کی جڑوں میں کلمہ طیبہ پڑھنے والوں کا خون شامل ہے ،یہاں انسانیت ہی سب سے بڑا جرم ہے۔جناب حافظ صاحب اور دیگر آپ آف شور کمپنیاں بنائیں ،ٹیکس سے بچنے کے نت نئے طریقے نکالیں ،محنت کشوں کا خون نچوڑیں ،روٹی کپڑا اور مکان جیسے نعروں سے عوام کو اْلو بنائیں ،سوئس بینک میں اپنا سرما یہ چھپائیں ،ملک سنواروں جیسی خوشنما جعل سازیاں کریں یاپھر ملک کو دولخت کرنے میں اپنا کلیدی کرداراداکریں، کوئی پوچھنے والانہیں ہے بلکہ آپ ایک محب وطن رہنما اور قابل قدر شخصیت ٹھہریں گی۔بھارت ودیگرپاکستان دشمن قوتوں کا مسئلہ حافظ محمد سعید نہیں ہیں بلکہ ان کی آواز اور ریلیف کا کام ہے۔اگر بھارت آج مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کردے تو پاک بھارت تعلقات میں سردمہری کو ختم کیا جاسکتا ہے۔سیاسی طبقہ برطانیہ سے تو الطاف حسین کے کیس کو دوبارہ کھلوانے میں ناکام ہوچکا ہے ،پانامہ لیکس اور دیگر اپنی مشکلات کا غصہ خداراپاکستانی عوام پر نہ نکالیں۔اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیر کے حوالے سے کیا ہیں ان پر بھی ذرا نظر فرماکر جو عالمی دباؤ آپ پرہے اسے بھارت پر ڈلوانے کی کوشش کریں۔اپنی سفارت کاری کی ناکامی کو پاکستانی شہریوں پر نہ ڈالیں اور نہ ہی کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکیں۔جناب والا! جہاں آپ بات ماننے کا ہنر رکھتے ہیں وہیں اب بات منوانے کا ہنر بھی سیکھ ہی لیجئے تو اچھا ہیتاکہ پاکستان ایک خودمختار اسلامی ریاست کے طور پر ابھر سکے۔
؂ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظمِ بست و کشاد
کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد
Muhammad Atiq Ur Rhman
About the Author: Muhammad Atiq Ur Rhman Read More Articles by Muhammad Atiq Ur Rhman: 72 Articles with 55216 views Master in Islamic Studies... View More