حافظ محمد سعید کی نظربندی اور چین کو بدنام کرنے کی سازش

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

وفاقی وزارت داخلہ نے جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید سمیت 38رہنماؤں کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے ہیں اور ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی لگادی گئی ہے۔چاروں صوبوں و آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے ناموں اور شناختی کارڈ پر مبنی فہرست صوبائی حکومتوں اور ایف آئی اے کو ارسال کر دی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جماعۃالدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سلامتی کونسل کی 1267کمیٹی کی پاس کردہ قرارداد کے مطابق 2010سے واچ لسٹ پر تھیں اس لئے اب سیکنڈ شیڈول میں شامل ہونے پر تنظیم کے سرگرم ارکان کونظربندکیا گیا ہے اور پاکستان کو اس سلسلہ میں کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں بلکہ اس نے عالمی ذمہ داریاں ادا کی ہیں۔

جماعۃالدعوۃ کیخلاف کاروائی کے دھمکی آمیز امریکی مطالبہ کے بعد حافظ محمد سعید سمیت پانچ رہنماؤں کو نظربند کیا گیا ہے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے بین الاقوامی دنیا کو مطمئن کرنے کے نام پر سخت اقدامات کئے جارہے ہیں تاہم اس سارے معاملہ کا اصل محرک انڈیا جس کی نومنتخب امریکی حکومت سے دوستی کے نتیجہ میں پاکستانی حکومت کو یہ سب کچھ کرنا پڑ رہا ہے وہ پھر بھی مطمئن ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ ہندوستانی میڈیا جہاں ایک طرف خوشی سے بغلیں بجا رہا ہے کہ یہ سب کچھ مودی سرکار کے دباؤ پر کیا گیا ہے وہیں دوسری جانب انڈیا نے ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حافظ محمد سعید کو اس سے قبل بھی کئی مرتبہ نظربند کیا گیا اور پھر ان کی رہائی عمل میں آتی رہی ہے اس لئے نوازشریف حکومت فوری طور پرانہیں جیل بھجوائے تاکہ نظر آئے کہ پاکستانی حکومت واقعی کچھ کر رہی ہے۔ٹرمپ کے امریکہ میں برسراقتدار آنے کے بعد انڈیا کی تو جیسے لاٹری نکل آئی ہے۔ اس نے ایک بار پھر امریکہ کا کندھا استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر دباؤ میں شدت پیدا کرنا شروع کر دی ہے اور نت نئے مطالبات کئے جارہے ہیں۔یہ سلسلہ پچھلے کئی برسوں سے ایسے ہی چلتا آرہا ہے۔ انڈیا کو معلوم ہے کہ جب تک وہ امریکہ کو ساتھ نہیں ملائے گا پاکستان اسے گھاس نہیں ڈالے گا اس لئے دہلی کی طرف سے واشنگٹن سے استدعاکی جاتی ہے اور پھر وہاں سے پاکستانی حکمرانوں کو حکم نامے جاری ہوتے ہیں جن پر عمل درآمد کا آغاز کر دیا جاتا ہے۔ اس وقت بھی ہم دیکھ لیں تو چند دن قبل تک ایسی کوئی بات نہیں تھی کہ جماعۃالدعوۃ جیسی محب وطن تنظیم کی ریلیف و دعوتی سرگرمیوں پر کسی کو اعتراض ہو سکتا ہے اور حافظ محمد سعید و دیگر رہنماؤں کو نظربندکیا جاسکتا ہے لیکن مودی کے دوست ٹرمپ کی طرف سے ایک دھمکی آمیز پیغام آیا کہ جماعۃالدعوۃ کیخلاف کاروائی کرو وگرنہ آپ اور آپ کی فیملیوں کے امریکہ کے ویزے بند اور پاکستان کو بھی امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے توسارا ماحول ہی یکدم بدل گیا۔ وزارت داخلہ کو سات سال قبل لگائی گئی اقوام متحدہ کی پابندیاں بھی یاد آگئیں اور کہاجانے لگا کہ اس وقت کچھ اقدامات رہ گئے تھے جنہیں اب اٹھایا جارہا ہے اور پھر ساری دنیا میں نواز شریف حکومت کی جگ ہنسائی ہوئی کہ پانامہ لیکس میں الجھے حکومتی ذمہ داران جو خود اپنے لئے ثبوت مانگ رہے ہیں ‘حافظ محمد سعید و دیگر رہنماؤں کوانہوں نے بغیر کسی ثبوت کے ہی نظربند کر دیا ہے۔اس سلسلہ میں سب سے بڑا سبب سلامتی کونسل کی 1267کمیٹی کی قرارداد کو بنایا گیا ہے جس کے مطابق یہ اعلان کیا گیا تھا کہ تنظیم کے رہنما بین الاقوامی سفر نہیں کر سکتے۔ ان کے اثاثے منجمندہوں گے اور ان کے نام پر اسلحہ لائسنس وغیرہ نہیں بن سکتے۔ ان پابندیوں پر تو اسی وقت سے عمل درآمد کیا جارہا ہے۔اصل حقیقت یہی ہے کہ پاکستان سفارتی محاذ پر انڈیا کا مقابلہ نہیں کر سکا۔ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے یہ تو کہہ دیا جاتا ہے کہ حکومت پاکستان کو بھارتی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے ۔ بھارت سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا جواب دے جس میں68پاکستانی جاں بحق ہوئے اور اس دہشت گردی میں انڈیا کا حاضر سروس فوجی کرنل پروہت او رہندو انتہاپسند تنظیم کے لیڈ رملوث تھے لیکن کیا وہ بتا سکتے ہیں کہ انڈیا بلوچستان، سندھ اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی کی جو آگ بھڑکا رہا ہے‘ اسے بین الاقوامی سطح پر بے نقاب کرنے میں آپ نے بھی ابھی تک کیا کامیابی حاصل کی ہے؟۔ آپ کے پاس تو کلبھوشن کی صورت میں زندہ اور ٹھوس ثبوت موجود ہیں مگر اس کے باوجود آپ دنیا سے کچھ نہیں منوا سکے اور غاصب بھارت جس کی پاکستان میں مداخلت اورکشمیر میں دہشت گردی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے وہ غلط ہونے کے باوجود خود کو دنیا کے سامنے سچا ثابت کرنے میں کامیاب دکھائی دیتا ہے۔ اس میں غفلت اور کوتاہی کس کی ہے؟ آپ دوسرے ملکوں میں کشمیر کا کیس سمجھانے کیلئے جنہیں بیرون ممالک بھیجتے ہیں انہیں تو کشمیر سے متعلق ابتدائی معلومات بھی نہیں ہوتیں۔ چند دن قبل حافظ محمد سعید نے سینئر صحافیوں اور کالم نگاروں سے نشست کے دوران شکوہ کیا تھا کہ ہندوستانی میڈیا اپنے ملکی مفادات کے حوالہ سے ایک پیج پر نظر آتا ہے لیکن پاکستان میں بعض لوگ ایسے ہیں جو یہاں بیٹھ کرملکی مفاد کیخلاف حرکتوں سے بھی باز نہیں رہتے۔ ان کی یہ بات اس وقت ایک مرتبہ پھر سچ ثابت ہوئی کہ جب ایک اینکر نے ٹی وی چینل پریہ شوشہ چھوڑاہے کہ حالیہ نظربندیاں چین کے دباؤ پر کی گئی ہیں کیونکہ سی پیک منصوبہ کی کامیابی کے بعد اس کی خواہش تھی کہ حافظ محمد سعید اور مولانا مسعود اظہر کی سرگرمیوں کو کنٹرول کیا جائے۔ اس افواہ کے بعد بعض لوگوں کی طرف سے دانستہ یا نادانستہ طور پراسی بات کو دہرایا گیا ہے جس سے بھارتی و امریکی لابی کو پروپیگنڈا کر کے چین کو بدنام کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ میں سمجھتاہوں کہ یہ بہت بڑی سازش ہے۔ انڈیا ہمیشہ اس بات پر واویلا کرتا رہا ہے کہ جب بھی اقوام متحدہ کی طرف سے ان تنظیموں پر پابندیاں لگانے کا موقع آتا ہے چین اس معاملہ کو ٹیکنیکل ہولڈ پر رکھ لیتا ہے اور بھارت کی ساری محنت رائیگاں چلی جاتی ہے۔ جماعۃالدعوۃ کیخلاف سلامتی کونسل میں قرارداد کو بھی چین کی طرف سے ویٹو کیا جاتا رہا ہے تاہم 2009ء میں جب چین اس حوالہ سے خاموش رہا اور میڈیا میں یہ مسئلہ زیر بحث آیا تو چین کے اعلیٰ حکام نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کا دوست ہے اور اس کے تعلقات پاکستان میں برسراقتدار آنے والی ہر حکومت کے ساتھ رہے ہیں لیکن اگر پاکستانی حکومت اس مسئلہ کو ٹیکنیکل ہولڈ میں رکھنے پر آمادہ نہیں ہو گی تو چین اپنے طور پر تو ایسا کیونکر کر سکتاہے؟ ۔ یوں اس بات کا عقدہ کھلا کہ زرداری حکومت کی طرف سے انڈیا و امریکہ کی خوشنودی کیلئے چین کو خاموش رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ اس وقت بھی جس چین کیخلاف یہ جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ وہ حافظ محمد سعید اور مولانا مسعود اظہرکیخلاف کاروائی کا مطالبہ کر رہا ہے اسی چین نے تو ابھی حال ہی میں مولانا مسعود اظہر کے مسئلہ پرسلامتی کونسل میں ویٹو کیا ہے جس پر ان کی تنظیم کیخلاف پابندیاں نہیں لگائی جاسکیں۔ باخبر ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حافظ محمد سعید و دیگر رہنماؤں کی نظربندیوں کے مسئلہ پر جس طرح پورے پاکستان میں زبردست عوامی ردعمل دیکھنے میں آیا ہے حکومتی ذمہ داران اس صورتحال سے سخت پریشان ہیں اور چین کے حوالہ سے چونکہ ہر پاکستانی کے دل میں ہمدردیاں موجود ہیں اس لئے موجودہ حکومت کی طرف سے بھی چین کیخلاف حالیہ پروپیگنڈا پر خاموشی اختیار کی گئی ہے تاکہ اس تاثر کو تقویب مل سکے کہ ایک دوست ملک بھی جماعۃالدعوۃ کے رہنماؤں کیخلاف کاروائی چاہتا تھا اس لئے وہ مجبور تھے۔ میں سمجھتاہوں کہ وقتی طور پر شاید اس کا انہیں کچھ فائدہ ہوجائے لیکن اس سے چین ناراض ہو گا اور بھارتی مفادات کو تقویت ملے گی اسلئے حکومت کو اس پروپیگنڈا پر خاموشی اختیا رنہیں کرنی چاہیے اور واضح طور پرکہنا چاہیے کہ چین کا اس معاملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ویسے بھی جماعۃالدعوۃ تو پاک چین دوستی اورسی پیک کی پرجوش حامی ہے اور انڈیا کی جارحیت کے مقابلہ کیلئے امریکہ و بھارت کی بجائے چین اور مسلم ملکوں سے تعلقات مضبوط بنانے کی وکالت کرتی آرہی ہے ۔ یہی جماعۃالدعوۃ ہی تو ہے جس کی رفاہی و فلاحی سرگرمیوں سے سندھ و بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ گئیں اور ان علاقوں میں پاکستان زندہ باد ریلیاں نکالی گئیں جہاں ماضی میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ اسی طرح ہتھیار اٹھانے والے قومی دھارے میں شامل ہو کرایف آئی ایف کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔ یہ جماعۃالدعوۃ کی بہت بڑی خدمت ہے جسے تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ فلاح انسانیت کی ان ریلیف سرگرمیوں سے سی پیک بھی محفوظ ہوا ہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان بھارتی و امریکی سازشوں کو سمجھے اور چین کیخلاف منفی تاثر پھیلانے کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے کردار ادا کرے۔ پاک چین دوستی کو مستحکم کر کے ہی وطن عزیز کا دفاع مضبو ط بنایا جاسکتا ہے۔
Habib Ullah Salfi
About the Author: Habib Ullah Salfi Read More Articles by Habib Ullah Salfi: 194 Articles with 141256 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.