اگر حکومتیں وقت پورا کرتیں تو پاکستان آج کہاں سے کہاں ہوتا
(Muneer Ahmad khan, RYkhan)
جب سے وطن عزیز معرض وجود میں آیا ہے اس
وقت سے لیکر دو ہزار آٹھ تک پاکستان میں کوی بھی حکومت اپنا وقت پورا نہ
کرسکی سواے بھٹو کے پہلے دور کے قاید اعظم کی رحلت اور لیاقت علیحان کی
شہادت کے بعد حکومتوں کے آنے جانے کا ایسا ڈرامہ شروع ہوا کہ. ہمارے ساتھ
آزاد ہونے والی رہاست بھارت کے وزیراعظم ایک مرتبہ طنز کرتے ہوے کہا تھا کہ
میں اتنی شیروانیاں نہیں بدلتا جتنی پاکستان میں حکومتیں بدل جاتی ہیں اور
انیس اکاون سے انیس سو اٹھاون تک ایسی آنکھ مچولی کھیلی گی کہ بس نہ پوچھیے
اور عام انتجابات کو مو خر کیا جاتا رہا اور کوی لابگ ٹرم پالیسی بہ بنای
گی اور ملک کو پہلا دستور انیس سو چھپن میں ملا اور انیس سو اٹھاون میں اسے
منسو خ کر دیا گیا اور پاکستان میں پہلے مارشل لاء کی روایت کا آغاز ہوا
اور انیس سو باسٹھ میں ملک کو دوسرا آین ملا جو فرد واحد کا بنایا ہوا تھا
اور عوام جمہوریت کے درمیان پھنس گے جب جمہوریت سے کچھ نہ ہوتا تو عوام
فوجی حکومت کو خوش آمدید کہتے اور جب فوجی حکومت ناکام ہوتی تو پھر جمہوریت
کو لایا جاتا انیس سو ستر میں پہلے آزادانہ انتحابات ہوے مگر کافی دہر
ہوچکی تھی جسکا نتیجہ سقوط ڈھاکہ کی شکل میں سامنے آیا اور مشرقی بازو ہم
سے کٹ گیا جس میں سب سے زیادہ مشرقی پاکستان کی عوام کی بغاوت اور مایوسی
تھی اور بھارت کی مکاری بھی شامل تھی اور باقی بچے کھچے پاکستان کو بھٹو
صاجب نے سنبھالا اور اسکو ایک اور دستور دیا جو صحیح معنوں میں متفقہ تھا
اور ماشااللہ آج تک رایج ہے اس دوران بھٹو صاحب نے اچھے کام کیے مگر
اپوزیشن راضی نہیں جس کی وجہ سے انیس سو ستتر کے الیکشن کو متنازعہ بنا دیا
گیا اور جسکا نتیجہ بھٹو صاحب کی گرفتاری اور پھانسی کی شکل میں سامنے آیا
اسکے بعد جنرل ضیاء صاحب گیارہ سال اقتدار میں رہے اور پھر ایک حادثے کا
شکار ہوگے اور انیس سو اٹھاسی سے انیس ننانوے تک پھر حکومتوں کے آنے جانے
کی آنکھ مچولی شروع ہوی جسکا نتیجہ پھر مارشل لاء کی شکل میں سامنے آیا اور
دوہزار ایک سے دوہزار پندرہ تک کا دور پاکستان اور پاکستانی عوام کیلیے
مشکل دور ثابت ہوا اور اس دوران وطن عزیز بم دھماکوں سے گونجتا رہا اور ایک
لاکھ کے قرہب بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کر دیا گیا اور اب دو ہزار آٹھ سے
اچھی روایات نے جنم لینا شروع کیا ہے دوہزار تیرہ میں اسمبلی اپنی آینی مدت
پوری کرکے ختم ہوگی وقت پر الیکشن ہوے حکومتی پارٹی کو عبرت ناک شکست ہوی
ایک وزیر اعظم نے ہر امن طریقے سے اپنا اقتدار دوسرے منتحب وزیراعظم کو
منتقل کیا صدر اپنی مدت پوری کرکے علیحدہ ہوگے اور ایک نیو صدر کا انتحاب
ہوا اور اس دوران اپوزیشن نے کافی کوشش کی حکومت گرانے کی مگر اب جمہوریت
دن بدن مضبوط ہورہی ہے فوج غیر سیاسی ہوچکی ہے اور حکومت وقت اچھے کام کرہی
ہے اور انشاء اللہ ء یہ حکومت بھی اہنا وقت پورا کرے گی اور وقت پر الیکشن
ہوں گے اور ووٹ سے تبدیلی آے گی عوام نے جس پارٹی کو ووٹ دیے وہ اقتدار
حاصل کرے گی اور روایات مزید مضبوط یوں گی اور انشاء اللہ ملک اب آگے بڑھے
گا اور اگر ان ستر سالوں میں حکومتوں کو ٹایم پورا کرنے دیا جاتا تو آج
پاکستان کہاں سے کہاں ہوتا موجودہ حکومت نے سابقہ حکومت کی کچھ پالیسیوں کو
جاری رکھا ہوا ہے اور اس طرح لانگ پالیسیاں اپنای جاتی تو آج نقشہ ہی کچھ
اور ہوتا پاکستان میں سی پیک منصوبہ اسے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل
کرنے کا پہلا منصوبہ ہے اور اب انشاء اللہ ہمارا وطن عزیز دن دگنی رات
چوگنی ترقی کرے گا اور بہت جلد ترقی یافتہ ممالک کی صف میں ہوگا اور عوام
کے خوابوں کی تعمیر کا وقت اب آچکا ہے اور اندھیرے چھٹنے والے ہیں اور بے
روزگاری کا خاتمہ ہوگا اور سیاسی جماعتیں میچورٹی دیکھایں گی اور سب ملکر
ملک کی ترقی میں کردار ادا کریں گے انشاء اللہ پاکستان زندہ باد
|
|