یوپی الیکشن : ہم ووٹ کس کو دیں
(Shuaiburrahman Aziz, India)
یوپی
میں الیکشن کا دور دور ہ ہے ، ہر پارٹی ووٹروں کو اپنی طرف مائل کرنے میں
لگی ہوئی ہے، ہر کوئی اپنے کئے ہوئے کامو ں کو گنا رہاہے ، کہیں سماج وادی
پارٹی کے کارکنا ن اپنے ہاتھ جو ڑ کر عوام کے سامنے ووٹ کی بھیک مانگ رہے
ہیں تو کہیں کانگریس کے کارکنان، تو کہیں بی جے پی کے کارکنان ، توکہیں پیس
پارٹی کے ۔ ہر کسی کا اپنا اپنا رجحان ہوتا ہے جس آدمی کو جہاں بھی
اپنافائدہ نظر آتا ہے وہ اسی پارٹی کی بڑائی بیا ن کرتاہے اور عوام کو اسی
کی طرف مائل کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ اگر ریاستی سطح پر غور کیا جائے تو
پانچ سال کے اند ر اکھلیش سرکار نے عوا م کیلئے کچھ خاص کام نہیں کیا سوائے
نوجوان طبقہ کو لیپ ٹاپ اور موبائل کا تحفہ دے کر ان کو انٹر نیٹ ودیگر
فواحشات کا عادی بنا دیا ، جس سے نواجوان طبقہ مزید تاریک گہرائیوں میں جا
چکا ہے ۔اکھلیش سرکار کے دور اقتدار میں مظفر نگر کے دنگے اوردادری جیسے
واردات انجام ہو چکے ہیں جس کو بھلانا ممکن نہیں اور اس کے مجرموں کو کوئی
خاص سزا نہیں ملی۔گاؤں کے علاقوں میں دو چیزیں ضروری ہوتی ہیں ایک بجلی کا
اچھا نظام اور دوسرا سڑک کی مرمت ،اکھلیش کے دور اقتدارمیں گاؤں کے علاقوں
میں بجلی کا معاملہ یہ رہتاتھا کہ 24 گھنٹے میں 8گھنٹے بھی بجلی نہیں ملتی
تھی ، اور سڑک خستہ حال پڑی ہوئی جس کا کوئی پرسان حال نہیں ایسی حالت میں
عوام کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ اور اب جب کہ کانگریس کا
سماج وادی پارٹی کے ساتھ مل الیکشن لڑنے کا پلان سامنے آیا تو ایسی حالت
میں کانگریس بھی اکھلیش سرکار کے ناکارہ کارکردگی میں برابر کا حصے د ار ہے
۔اسکے علاوہ ہم بی جے کی بات کریں تو بی جے پی ہمیشہ سے عوام کیلئے مصیبت
کا سبب بنی ہے ان کے کچھ لیڈران کے شعلہ زبانی سے بی جے پی ہمیشہ لوگوں کے
دل کو ٹھیس پہونچانے والی رہی ہے جیسے کہ یوگی ادتیہ ناتھ ، شاکشی مہاراج ،
سادھوی پراچی جیسے لیڈران نے اپنے بیان بازی سے ہمارے ملک ہندوستان کو
باٹنے کا کام کیا ہے ، ابھی حال ہی میں سادھوی پراچی کا ایک انٹر ویو سامنے
آیا جس میں ان کا بیان تھا ہم رام مندر بنا کرہی رہیں گے اس کام سے ہمیں
کوئی نہیں روک سکتا چاہے محمد ﷺہی آ جائیں ،مزید بیان بازی کرتے ہوئے کہا
کہ ابھی ہم مکہ میں بھی رام مندر کی تعمیر کریں گے ۔ایسی بیان بازی سے
مسلمانوں کو ٹھو س پہونچانے کے علاوہ ان کا کوئی او ر ارادہ نہیں ہوتا ہے ۔
ایسی پارٹی کے لیڈران جو کہ مسلمانوں کو کھلم کھلا گالی دے رہے ہوں ان کے
پارٹی کو ووٹ دینا تو دور کی بات ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نریندر مودی کے
نوٹ بندی کے فیصلے سے عوام کو جو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ آج بھی
روزوروشن کی طرح عیاں ہے نوٹ بندی کے دوران تقریبا 150لوگوں کی موت ہوئی
غریب کسانوں کو لمبی لائنوں میں لگ کر اپنی باری کا انتظار کرنا پڑا جس
کاغم وغصہ آج بھی لوگوں میں دیکھا جا سکتا ہے ۔ اس تما م باتوں سے ہمیں بی
جے پی کو ووٹ دینا نقصان دہ ثابت ہوگا ۔ اب بات ہی بہوجن سماج پارٹی کی تو
یوپی کے لئے بہوجن سماج پارٹی کا اقتدارقابل تعریف رہاہے۔ مایاوتی کے دور
میں نہ کوئی دنگا فساد نہ کوئی لوٹ مار، بلکہ بڑے بڑے غنڈوں کو مایا جی نے
جیل کے سلاخوں کے پیچھے ڈلوا دیا ۔ اس کے علاوہ دیہی علاقوں میں بجلی کی
سپلائی کا فی اچھی ہوتی تھی، سڑکوں کی مرمت ، انتظامی امور کو اچھی طریقے
سے انجام دیا جاتاتھا، سرکاری ملازم رشو ت خوری سے ڈرتا تھا ۔ اور اب ضرورت
ہے کہ اسی دور کو پھر سے دہرایا جائے اور مایاوتی کو اتر پردیش کا وزیر
اعلی کے طور پر منتخب کیا جائے ۔ |
|