مشعال یسین ملک کی کشمیر کی آزادی کے لیے پُکار
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, Lahore)
آزادی کشمیر کے ہیرو مقبول بٹ کے یوم شہادت
کے حوالے سے لاہور ایمبیسیڈر ہوٹل میں قلم قبیلے کے ترجمان ورلڈ کالمسٹ کلب
کی جانب سے ایک پروقار تقریب کا اہتما م کیا گیا۔ تقریب کی مہمانِ خصوصی
تحریک آزادی کشمیر کے ممتاز رہنماء جناب ےٰسین ملک کی اہلیہ محترمہ مشعال
ملک صاحبہ تھیں۔ تقریب میں ورلڈ کالمسٹ کلب کے عہدے داران نے کثیر تعداد
میں شرکت کی۔ جن میں ڈاکٹر اجمل نیازی،معروف کالم نگار جناب ایثار
رانا،جناب ناصر خان، جناب ذبیح اﷲ بلگن جناب افتخار مجاز، معظم احسن
ریاض،صاحبزادہ اشرف عاصمی ایڈووکیٹ، ممتاز حیدر اعوان، امجد اقبال،امان اﷲ
خان، ڈاکٹر عمرانہ مشتاق،عابد کمالوی، رابعہ رحمن بھی شامل ودیگر تھے۔اِس
موقع پر محترمہ مشعال ملک، محترمہ مشعال ملک کی والدہ ، ڈاکٹر اجمل نیازی،
ایثار رانا ، ناصر خان نے کشمیر کی آزادی کے حوالے سے قلم قبیلے کی جانب سے
تگ و تاز کا اعادہ کیا۔اور کمشیری رہنماؤں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اِس
موقع پر عالم اسلام کی کشمیر کے حوالے سے بے حسی کا خاص طور پر ذکر کیا
گیا۔۔کشمیر کشمیر کی دن رات ہم بات کرتے ہیں۔ کشمیر کی آزادی ہمیں کس سے
درکار ہے بھارت سے اور کشمیریوں سے ہمارا رشتہ کیا ہے وہ رشتہ کلمہ طیبہ کا
ہے وہ رشتہ پاکﷺ کا اُمتی ہونے کا ہے۔ اب ہم آگے چلتے ہیں کشمیر کی آزادی
کی راہ میں رکاوٹ کیا ہے ظاہری سے بات ہے بھارت ہے ۔ اب بھارت سے آزادی کے
لیے کس طرح بھارت پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔ اِس کے لیے ہم بھارت کے قریب تر
ہمسایہ ممالک کا جائزہ لیتے ہیں۔ پاکستان کا دعویٰ کہ کشمیر اُس کا اٹوٹ
انگ ہے۔ بھارت کشمیر سے آنے والے دریاوں پر ڈیم بنا کر پاکستان کو پانی سے
محروم کرنے کی سازش کا ارتکا ب کر چکا ہے۔ ہمارئے حکمران اُس کے ساتھ تجارت
کے لیے ہلکان ہو رہے ہیں۔ کشمیر کا لہو بہانے والے بھارت کے ساتھ پاکستان
کی حکومت نے یہ سلوک روارکھا ہوا ہے کہ بھارتی فلمیں پاکستان میں نمائش کے
لیے اجازت دے دی ہے۔ پاکستان سفارتی سطح پر بھارت کی بد معاشیوں اور
کشمیریوں کے خلاف اُس کی جانب سے ڈھائے جانے والے ظلم کو پیش ہی نہیں کر
پایا۔ بھارتی وزیر اعظم مودی نے بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کے ساتھ
بیٹھ کر اعتراف کیا کہ ہاں وہ بھی مکتی باہنی میں شامل تھا جس نے مشرقی
پاکستان کو توڑا۔ یہ ہے حال ایک اور مسلمان ملک کا جو بلک بھارت کے ساتھ
واقع ہے۔ گویا بنگلہ دیش کی جانب سے کشمیری مسلمانوں کی حمایت اسلام کے نام
پر قصہ ختم ہی سمجھیں۔اب چلتے ہیں ایران کی جانب جو بہت براسلامی ملک ہے۔
بھارت کی ایران کے ساتھ پیار کی پینگوں کا عالم یہ ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس
ایجنسی را کا جو سب سے بڑا نیٹ ورک آپریٹ ہو رہا ہے پاکستان کے خلاف وہ
ایرن کی سرزمین پر سے ہو رہا ہے۔ ایران اور افغانستان ملکر بھارت کے ساتھ
ایران سے پاکستانی بندرگاہ گوادر کے مقابلے کے لیے پورٹ میں حصہ دار بن چکے
ہیں۔ افغانستان کا یہ حال ہے کہ اُس کی فوج تک کو بھارت ٹریننگ دے رہا ہے۔
بلوچستان میں ہونے والی تمام تر تحریک کا مرکز افغانستان ہے اور اُسے بھارت
آپریٹ کر رہا ہے۔ بھارتی اور افغانی سربراہان مملکت آپس میں اس طرح شیر و
شکر ہیں کہ خدا کی پناہ۔ افغانی طلبہ بھارت جا کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
بھارت نے افغانستان میں اپنے بے شمار قونصلیٹ قائم کر رکھے ہیں جو درحقیقت
بھارتی خفیہ ایجنسی را کے دفاتر ہیں جہاں سے پاکستان میں دہشت گردی کی جاتی
ہے۔ جنگ عضب درحقیقت پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف لڑی گئی۔ اب اسلامی
دُنیا کے سب سے اہم ترین ملک سعودی عرب کی بات کرتے ہیں۔ یہ وہ ملک ہے جس
کے لیے پاکستانی مسلمان ہر وقت جان دینے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ اِس ملک
میں پاکستانیوں کو ملازمت کے دوران وہ سہولیات میسر نہیں ہیں جو کہ ہمارئے
دُشمن ملک بھارت کے باشند وں کو حاصل ہیں۔ حال ہی میں بھارت کا سب سے بڑا
سول ایوارڈ مودی کو دیا گیا ۔ یہ ہے بھارت کے ساتھ سعودی عرب کی محبت کا
عالم ۔ بھارت کی فی کس آمدنی میں اُن بھارتیوں کا بہت اہم کردار ہے جو کہ
عرب دُنیا میں کمائی کر رہے ہیں۔ بھارتیوں کے مقابلے میں پاکستانیوں کے
ساتھ سعودی حکومت کا رویہ بہتر نہ ہے۔ بھارت اور سعودی عرب کا آپس مین
تجارتی حجم پاکستانی تجارت کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ تو جناب ایران اور
سعودی عرب جو آپس میں سرد جنگ میں بر سر پیکار ہیں۔ یہ دونوں ممالک بھارت
کے ساتھ بہترین تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں۔ گویا سعودی عرب بھی بھارت پر
کشمیر کی آزادی کے لیے دباؤ نام کی کوئی چیز نہیں ڈال سکتا ۔اب مشرق وسطی
کی بات ہو جائےَ متحدہ ارب امارات نے بھارت میں تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ
کاری کا معائدہ کر لیا ہے۔اب بتائیں قارئین اکرام کشمیریوں کے لیے کو ن آگے
آئے گا۔ پاکستان، سعودی عرب، بنگلہ دیش، ایران، افغانستان، مشرق، وسطی کے
مسلمان ممالک۔ تو جواب نفی میں۔ گویا کشمیری اِسی طرح شہید ہوتے رہیں گے۔
بھارت اُن کے خون سے غسل کرتا رہے گا۔ اور ہم پانچ فروری کو کشمیروں کے
ساتھ یوم یکجہتی منا کر گھر جا کر سو جائیں گے۔کشمیر کی آزادی کے لیے پاک
فوج اور پاکستانی عوام اور کشمیری عوام کو ہی کردار ادا کرنا ہو گا۔ ورنہ
مسلم دُنیا کے حکمران کو سوئے ہوئے ہیں اور شاید ابھی اُن کا جاگنے کا
پروگرام بھی نہیں ہے۔ بہرحال محترمہ مشعال ملک صاحبہ کی گفتگو سے ایک بات
عیاں ہوئی کہ یسین ملک کی اہلیہ ہونے کا حق وہ ادا کر رہی ہیں اور پاکستان
بھر میں کشمیر کی آزادی کے لیے تگ و تاز جاری رکھے ہوئے ہے۔ قلم قبیلے کے
رہنماؤں جناب ڈاکٹر اجمل نیازی ، جناب ایثار رانا ،جناب ذبیع اﷲ بلگن اور
روح رواں ورلڈ کالمسٹ کلب جناب ناصر خان نے محترمہ مشعال ملک صاحبہ کو قلم
قبیلے کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ محترمہ مشعال ملک صاحبہ نے
جہاں بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ہونے والے ظلم وستم کا ذکر کیا ساتھ ہی
اُنھوں نے کشمیریوں کے عظیم حوصلے کی بات بھی کی۔ جناب مشعال ملک نے جس
مدلل انداز میں گفتگو کی اور اور پاکستان بھر کے ہر طبقہ فکر کو اُن کی
کشمیر کی آزادی کے حوالے سے ذمہ داریوں کا احساس دلایا یقنی طور پر بظاہر
ننھی سی پری نظر آنے والے مشعال ملک نے بھارت کے خلاف کشمیر کی آزادی کے
لیے جدوجہد کا اعادہ کیا۔ اﷲ پاک کشمیر کو آزادی عطا فرمائے ۔ پاکستان زندہ
باد، کشمیر زند باد، پاک فوج زندہ باد |
|