چاند پر جانے کی خواہش انسان کی چاہے کب سے
ہو لیکن روس اور امریکہ کے درمیان یہ دوڑ اُس وقت زیادہ اہمیت کی حامل
ہوگئی جب 12اپریل 1961ء کو روس کے خلاباز" یوری گا گارین" نے ووسٹاک نامی
خلائی جہاز میں زمین کے مدار کا مکمل چکر لگا کر خلا میں جانے کی پہل کر
دی۔ امریکن صدر جان آف کینیڈی نے ایک ماہ بعد اس پر اپنے عزم کا اظہار کرتے
ہوئے یہ فیصلہ کر لیا کہ اُنکی قوم اب اس مقابلے میں دو قدم آگے ہو گی۔ بس
پھر ناسا کی تجربہ گاہ میں زمین کی مدار سے خلا اور چاند کے مدار سے چاند
کی سطح پر قدم رکھنے تک کے مشن "اَپالو" کا آغاز کر دیا گیا۔مرکری اور
جیمنائی مہم اپالو مہم کے ابتدائی مراحل تھے جنکی کامیابی کے بعد آخر وہ دن
آگیاجب21ِ جولائی 1969ء کو اپالو مشن کے تحت انسان نے چاند پر پہلا قدم رکھ
دیا۔ یہ سلسلہ دسمبر 1972ء تک جاری رہا اور پھر فی الوقت روک دیا گیا ۔ اہم
یہ ہے کہ وہ دور امریکن "صدر نکسن" کا تھاجب "کینیڈی سپیس سنٹرفلوریڈا" سے
مختلف اوقات میں " اَپالو مشن" 11،12،14،15،16اور17کے تحت کُل اٹھارہ
خلاباز چاند کے سفر پر گئے ۔ جن میں سے 6با لترتیب راکٹ میں ہی چاند کے
مدار میں چکر لگاتے رہے اور وہ 12خلاباز جو بالترتیب بذریعہ چاند گاڑی چاند
کی سطح پر اُترے اُن کے بارے میں چند معلومات فکر انگیز ہیں۔ لیکن اس سے
پہلے چند اور معلومات بھی اہم ہیں۔
خلا و چاند:
خلا زمین سے اوسطً 75میل کے بعد شروع ہو جاتی ہے۔جب کہ زمین کا ماحول
500میل بعد ختم ہو تاہے۔زمین سے چاند کا فاصلہ 238,900میل ہے جہاں اَپالو
مشن کے تحت راکٹ چار دن کے سفر کے بعد پہنچا۔اس دوران راکٹ کی رفتار مختلف
زاوئیوں پر مختلف رہی۔
اَپالو:
یونانی دیو مالا کا حسین ترین دیوتا کا نام ہے اور سب دیوتاؤں سے افضل مانا
جاتا ہے۔
سٹرن V:
وہ راکٹ ہے جو تما م اَپالو مشن میں استعمال ہوا۔
یہ تین حصوں پر مشتمل تھا۔
1) کمانڈ ماڈیول جس میں 3خلا باز وں کا کیبن بھی ہوتا ہے۔
2) لونر ماڈیول(چاند گاڑی) جو چاند کی مدار میں کمانڈ ماڈیول سے الگ کر کے
چاند کی سطح پر اُتارا جاتا ہے اور کام مکمل ہونے پر واپس اُڑا کر کمانڈ
ماڈیول سے جوڑ دیا جاتا ہے۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر یہ چاند کی سطح سے
اُڑ نہ پائے تو 2خلا باز واپس نہیں آسکتے۔
3) سروس ماڈیول جس میں س پٹرول ،گیسز اور پانی وغیرہ ہوتا ہے ۔اس میں
اوسطً1,613,030لیٹر پٹرول اور گیسز استعمال ہوتی ہیں۔
آخری دونوں حصے مراحلہ وار الگ ہو تے جاتے ہیں اور صر ف کمانڈ ماڈیول واپس
زمین کی مدار میں داخل کروا کر سمندر میں لینڈ کروایا جا تا ہے۔
1) نیل آرم سٹرونگ: (وفات 82سال کی عمر میں)
ایرو سپیس انجینئر،نئے طیاروں کے جانچنے کے پائلٹ اورجنگِ کوریا کے آزمودہ
کار تھے۔ناسا سے منسلک ہونے کے بعد1962ء میں جیمنائی 8میں خلا باز کی حیثیت
سے اُڑان بھری اور پھر اَپالو 11 نامی مشن کے کمانڈر بن کر" ساٹرن"Vراکٹ
میں اپنے دو ساتھیوں ایلڈرین اور کولنز کے ساتھ چاند کی مدار میں پہنچے
۔وہاں سے چاند گاڑی پر چاند کی ہموار سطح پرلینڈنگ کی اور مشن کے کمانڈر
ہونے کی بنا پر21جولائی1969ء کو چاند پر پہلا انسانی قدم رکھ کر کہا کہ "
انسان کا یہ پہلا قدم انسانیت کیلئے ایک بڑا قدم ثابت ہو گا"۔4دن چاند پر
جانے کے اور4دن زمین واپس پر آنے کے لگے۔مشن مکمل کرنا اُنکے لیئے بڑا
اعزاز تھا۔ لہذا دُنیا بھر میں اُنکی شہرت بلندیوں پر پہنچ گئی لیکن اُن
میں ذرا بھی غرور نظر نہ آیا ۔ریٹائر ہونے کے بعد پروفیسر کی حیثیت میں ذمہ
داری نبھائی اور کچھ رفاعی اداروں سے بھی منسلک رہے۔
2) ایڈوین "بز"ایلڈرین:(عمر 84سال)
کیتعلیمی قابلیت پی ایچ ڈی اور کوریا کی جنگ میں بحیثیت ایئر فورس پائلٹ
حصہ لیا تھا۔1963ء میں خلا باز کی حیثیت میں ناسا سے وابستہ ہو ئے اور
جیمنائی 12کے آخری مشن میں اُڑان بھری۔نیل آرم سٹرونگ کے ساتھ دوسرے انسان
جنہوں نے چاند پر قدم رکھا اورتاریخ میں چاند گاڑی کے پہلے پائلٹ جنہوں نے
چاند کی سطح پر کامیاب لینڈنگ کی۔ وہاں پہنچ کر کہا تھا کہ" خوبصورت نظارہ
انتہائی سُنسان " ۔
3) چارلس "پیٹ "کانراڈ:(69سال کی عمر میں موٹر سائیکل حادثے میں ہلاک ہوئے)
ایروناٹیکل انجینئر اور نئے طیاروں کے جانچنے کے پائلٹ تھے۔1962ء میں
بحیثیت خلا با ز ناسا میں شامل ہوئے اور جیمنائی Vاور پھر جیمنائی XI کے
کمانڈر بن کر خلا کی اُڑان بھری ۔پھرنومبر1969ء میں اَپالو 12کے کماندڑ بن
کر رچرڈ گارڈن اور ایلن بین کے ساتھ چاند پر گئے اور وہاں قدم رکھتے ہی
خوشی کا نعرہ لگایا اور کہا کہ نیل کیلئے چاہے یہ عمل چھوٹا ہولیکن میرے
لیئے بہت بڑا ہے۔ اُنکا راکٹ طوفان کے دوران زمین کی سطح سے اُڑا تو اُس
میں کچھ خرابی محسوس ہوئی لیکن جلد ہی وہ اس مشکل سے نکل گئے اور پھر چاند
کی سطح پر اطمینان سے اپناتجرباتی عمل مکمل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
4) ایلن لیون بین:(عمر82سال)
چاند کے مغرب میں چاند گاڑی کو انتہائی احتیاط سے اُتارنے والے دوسرے پائلٹ
اور چوتھے چاند پر قدم رکھنے والی شخصیت ہیں۔ایروناٹیکل انجینئر ایلن نے
کانراڈکے ساتھ مل کر چاند پر پہلا جوہری پاور اسٹیشن نصب کیا۔ 1973ء میں
سکائی لیب مشن IIکے کمانڈر بھی بنے ۔ اُنھیں واحد مصور بھی کہہ سکتے ہیں جو
چاند پر گئے اور بعدازاں اُنھوں نے اپنی تصاویر میں چاند اور خلا کے ماحول
کے مشاہدات کا رنگ بھر دیا۔نیوی سے کیپٹن کے عہدے سے ریٹائر ہوئے لیکن ناسا
میں1981ء تک خلا بازوں کو تربیت دیتے رہے۔
5) ایلن شیفرڈ:(وفات 74سال کی عمر میں)
نوجوانی میں تعلیم کے ساتھ ہوائی جہازوں کے ہینگر میں کام کرتے ہوئے جہاز
اُڑانے کا پہلا سبق لیا۔ پھر انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد نیوی میں
شامل ہوکر جنگ عظیم دوم میں حصہ لیا۔ پائلٹ کی تربیت مکمل کی اور ناسا سے
تعلق جوڑ کر روسی خلا باز گاگارین کے بعد دوسرے اور امریکہ کے پہلے خلا باز
کہلائے جو مئی1961ء میں مرکری مشن کے تحت خلا میں گئے۔جیمنائی فلائٹ میں
کان کی تکلیف کی وجہ سے نہ جا سکے ۔علاج کے بعداُنھیں31ِجنوری 1971ء کو
اَپالو 14کا کمانڈر بنا کر ایڈگر مچل اور اسٹیورٹ روساکے ساتھ چاند پر
بھیجا گیا۔چاند گاڑی کی بہترین لینڈنگ کروائی اور وہاں تجربے کیلئے سمپل
اکٹھے کرنے والے لوہے کے آلہ کو ایک ہاتھ سے گُھما کر 2گولف بالوں کو مارا۔
6) ایڈگر ڈین مچل:(عمر 83سال)
انڈسٹریل مینجمنٹ میں گریجوایٹ ،ایروناٹیک اور ایسٹرونا ٹیک میں پی ایچ
ڈی،پائلٹ اور نیوی سے منسلک ناسا کے 6ویں خلا باز کہلائے جنہوں نے چاند
گاڑی پہاڑوں کے علاقے "فار مارو" میں اُتاری اور وہاں شیفرڈ کے ساتھ 9گھنٹے
گزارے،تجربات کیئے،سب سے زیادہ پیدل چلے ، پہلی دفعہ دُنیا پر رنگین ٹی وی
پر دکھانے کیلئے تکنیکی سہولت فراہم کی۔شیفرڈ کی امریکن جھنڈا پکڑے ہوئے
تصویر بھی کھینچی۔جس میں اُنکا سایہ بھی نظر آتا ہے۔
7) ڈیوڈ رینڈوف"ڈیو"سکاٹ:(عمر 81سال)
امریکن انجینئر، ائیر فورس پائلٹ اور 1963ء میں ناسا میں منتخب ہونے والے
خلا باز۔ پہلی دفعہ آرمسٹرونگ کے ساتھ جیمنائی 8میں اُڑان
بھری۔30جولائی1971ء کو اَپالو 15مشن کے تحت چاند پر پہاڑوں کے قریب اُترے
اور اپنے ساتھی خلا با ز جیمز ارون کے ساتھ" پہلی" دفعہ چاند پر" بیٹری" سے
چلنے والی گاڑی پرساڑھے 18 گھنٹے تک چاند کے مناظر کی کھوج لگاتے رہے۔
8) جیمز بینسن"جیم"ارون:(وفات 61سال کی عمر میں)
ائیر فورس پائلٹ ، 8 ویں خلا باز اور چوتھے چاند گاڑی کے پائلٹ تھے جو اپنے
ساتھیوں ڈیوڈ اور الفرڈ ورڈن کے ہمراہ اَپالو 15 مشن پر گئے۔1961ء میں
پائلٹ کی تربیت کے دوران جہاز کریش ہوا تو بچ تو گئے لیکن ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ
گئی۔ زندگی میں چاند کا معرکہ سر کرنا تھا لہذا صحت بحال ہوئی اور وہ ایک
دوسری دنیا میں چاند کی سطح پر کھڑے تھے۔ لیکن وہاں بغیر سوئے23گھنٹے کام
کرنے سے اُنھیں دل کی تکلیف کی نشاندہی ہوئی اور زمین پر واپسی کے کچھ ماہ
بعد اُنھیں دل کا دورہ پڑا۔ بہرحال اُنکا یہ مشن بھرپور سائنسی تھا اور
ساتھ میں سب سے اہم دریافت "جینسز راک"چاند کے پہاڑ کا ٹکڑا تھا جو وہ ساتھ
لائے۔
9) جون واٹز ینگ:(عمر 83سال)
16ِاپریل1972ء کو کین ماٹینگالے اور چارلس ڈیوک کے ساتھ بحیثیت اَپالو 16کے
کمانڈر چاند پر گئے ۔ وہاں سے چارلس کے ساتھ چاند کی سطح پر لینڈنگ کے
دوران چاند گاڑی میں کچھ ایسی خرابی محسوس ہوئی جس سے وہ گر سکتی تھی کہ
اچانک انجن کے خودکار نظام سے اُسکو چاند پر اُتار لیا۔ جسکے بعد تین فعہ
چہل قدمی کی اور چلنے والی گاڑی پر بھی چاند کی سطح کے بارے میں مزید
معلومات حاصل کیں۔ینگ ناسا کی تاریخ میں سب سے زیادہ ملازمت کرنے والے خلا
باز ہیں۔وہ6دفعہ خلا میں جانے والے پہلے اور جیمنائی ،راکٹ کے کمانڈ
ماڈیول،چاند گاڑی اور خلائی شٹل جیسے چار مختلف خلائی جہازوں کو اُڑانے
والے واحد پائلٹ بھی کہلائے۔
10) چارلس ماس"چارلی"ڈیوک:(عمر 78سال)
اَپالو11کے مشن کے دوران بھی زمین سے چاند پر قدم رکھنے والے آرم سٹرونگ و
ایلڈرین سے" کیپ کون "کی حیثیت میں گفتگو کرنے کی وجہ سے شہرت حاصل کر چکے
تھے۔ وہ یو ایس ائیر فورس سے بریگیڈئیر جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے اور
ناسا کی طرف سے چاند پر قدم رکھنے والے 10ویں سب سے کم عمر خلا باز بھی
کہلائے۔71گھنٹے سے زائد چاند پر رہتے ہوئے مختلف نوعیت کے تجربات کیئے اور
ضرورت کے مطابق کچھ سطحی مواد بھی اکٹھا کیا۔ اس دوران ماٹینگالے نے راکٹ
میں 126گھنٹے میں چاند کی مدار کے 64چکر لگائے اور واپسی پر خلا میں بھی
چہل قدمی کی۔
11) یوجین اینڈریو "جین"سرنان:(عمر 79سال )
دسمبر 1972ء میں اَپالو 17 کے کمانڈر تھے اور شمیٹ اور رونالڈ ایونز اُنکے
ساتھی خلا باز۔ 1966ء میں جیمائی IX میں خلا میں جاکر خلائی چہل قدمی بھی
کی تھا ۔ بہرحال شمیٹ کے ساتھ چاند کی سطح پر اُترے اور چند الفاظ میں
اَپالو کے آخری مشن کے بارے میں جو کہا اُسکا مختصر خیال کچھ اسطرح تھا کہ"
وہ چاندکی سطح پر ہیں اور پہلے سے آخری انسانی قدم تک وہ تاریخ لکھی جا چکی
ہے جو امریکن عوام کی مستقبل کی ضامن ہوگی۔ چاند کی وادی "ٹورس ۔لٹراؤ"سے
واپس زمین پر جائیں گے ۔لیکن واپس آنے کیلئے"۔ وہ وہاں 3دن رہے اور چاند پر
چلنے والی گاڑی پر سفر کرتے ہوئے تقریباً250پاؤنڈ مواد اکٹھا کر کے لائے۔
12) ہیریسن ہیگن "جیک"شمیٹ:(عمر 78سال)
ارضیات میں پی ایچ ڈی ،خلا باز،پروفیسر اور سینٹر ہیں۔ دسمبر1972ء میں
اَپالو 17کے مشن کی چاند گاڑی میں یوجین کے ساتھ چاند پر اُترے ۔ وہ پہلے
باقاعدہ سائنس دان تھے جنہیں یہ موقع ملا اور اُنھوں نے بھی وہاں اپنی
ذمہداری بخوبی نبھائی۔واپسی پر وہ جانتے تھے کہ یہ فی الوقت آخری اَپالو
مشن ہے لہذا اُنھوں نے بحیثیت 12ویں خلا باز چاند کی سطح پر اپنا آخری قدم
رکھا اور پھر 19ِ دسمبر 1972ء کو اُنکے راکٹ کی سمندر میں واپسی کے بعد مشن
روک دیا گیا۔ اسطرح اُس وقت صدر کینیڈی کے 1961ء کے اُن الفاظ کی بازگشت
سُنائی دی کہ 60"ء کی دہائی کے ختم ہونے تک امریکن خلابازکا قدم چاند پر ہو
گا اور زمین پر واپسی خیر کی ہوگی"۔
فلمیں:
فروم دی اَرتھ ٹو دی مون:
1998ء کی ایچ بی او ٹی ۔وی کی 12 اقساط پر مبنی سیرزہے جسکا زیادہ مواد"
اَنڈریو چائیکنز"کی کتاب "آمین آن دی مون"سے لیا گیاہے۔ موضوع 1960ء سے 70ء
تک اَپالو مہم کی چاند پر جانے کی حقیقی صورتِ حال کو انتہائی خوبصورتی سے
ڈرامائی تشکیل دے کر مہم سے متعلقہ افراد کی لگن اور تیاری کا وہ جوش
دکھایا گیا ہے جس میں ایک ٹیم ورک کا وہ احساس اُجاگر ہوتا ہے جنکی لُغت
میں واقعی ناممکن کا لفظ نہیں ہوتا ہے۔ ساتھ میں میوزیکل اثرات توجہ کسی
اور طرف ہونے ہی نہیں دیتے۔آج بھی اس سیریز کو خلائی موضوع پر بننے والی
فلموں میں اولین حیثیت حاصل ہے۔
اَپالو 13:
کے نام سے بھی ایک فلم بہت مقبول ہے جس کا ذکر اس لیئے یہاں ضروری ہے
کیونکہ اُس میں خلا بازچاند کی سطح پر اُترتے ہیں اور کچھ مسائل کا شکار
ہوتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔ لیکن وہ فلم مکمل غیر حقیقی ڈرامہ ہے کیونکہ
حقیقت میں اَپالو13مشن کا راکٹ چاند کے مدار میں پہنچ کر تکنیکی خرابی کا
شکار ہو گیا تھا۔ لہذا خلا باز چاند کی سطح پر اُترے ہی نہیں۔بلکہ اُس مشن
کو وہاں سے ہی انتہائی خطرناک حالات میں واپس زمین پر بُلا لیا گیا تھا اور
خوش قسمتی سے تینوں خلا باز بھی بچ گئے تھے۔ ) |