اتفاق کی بات ہے گزشتہ چند ماہ میں مسئلہ
کشمیر کے حوالے سے ایسی کئی کانفرنسیں منعقد ہوئیں جو’’ فنانسڈ ‘‘ ہونے کے
باوجود ضروری تیاری کے بغیر محض نمائشی انداز میں منعقد کی گئی تھیں۔عمومی
طور پر کشمیر کے حوالے سے ہونے والی کوئی بھی کانفرنس غیر سنجیدگی،بغیر
مناسب تیاری کے علاوہ کھوکھلی اور بے معنی باتوں کی وجہ سے اپنا اثرنہیں
رکھتی ۔کسی بھی مہذب معاشرے میں وکلاء کو خصوصی اہمیت حاصل ہوتی ہے اور
ملکی اور عالمی امور کے حوالے سے ان کی رائے کو بھی اہمیت دی جاتی ہے۔گزشتہ
ماہ میر پور بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ’’وکلاء کی قومی کشمیر کانفرنس
‘‘ منعقد ہوئی جس میں پاکستان ،آزاد کشمیر،گلگت بلتستان کے وکلاء کی طرف سے
کشمیر کاز پر اظہار خیال کیا گیا اور اس موقع پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی
جاری کیاگیا۔کشمیر کاز پر وکلاء کی قومی کشمیر کانفرنس کے انعقاد میں میر
پور بار ایسوسی ایشن کے صدر ذوالفقار احمد راجہ ایڈووکیٹ اور ان کے ساتھیوں
نے کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے وکلاء تنظیموں اور سول سوسائٹی کے دیگر تمام
شعبوں کے لئے بھی ایک روشن مثال قائم کی ہے۔میرے خیال میں اس کانفرنس کو
کلی طور پر بیرونی،غیر متعلقہ عناصر کے اثرات سے آزاد اور حقیقی عوامی آراء
کی عکاسی کا اعزاز بھی حاصل ہے۔یہی بات اس کانفرنس کی خصوصی اہمیت
ہے۔کانفرنس کے انعقاد کے بعد بھی اداروں،ملکوں کی طرف سے اس کانفرنس میں
دلچسپی لی جا رہی ہے۔
پاکستان سپریم کورٹ بار کے صدر رشید اے رضوی ایڈووکیٹ نے کانفرنس سے خطاب
میں کہا کہ حق خودارادیت کشمیریوں کا مسلمہ حق ہے جس کے حصول کے لئے آزاد
کشمیر حکومت کو بااختیار بنایا جائے تاکہ کشمیر ی بعوام اپنا کیس خود لڑ
سکیں ۔ چاروں صوبوں کے وکلاء اور عوام کشمیری عوام کے بنیادی اور مسلمہ حق
خودارادیت کے حصول کے لئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی آزادی کے لئے کسی
بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے ۔ اقوام متحدہ کے قیام کے وقت
اس کے ممبران ممالک کی تعداد 50تھی جو بڑھتے بڑھتے 135ممالک تک جا پہنچ گئی
ہے،یوں ممالک کی تعداد میں یہ اضافہ دنیا کی اقوام کے حق خودارادیت کو
تسلیم کرنے سے ہوا ہے ، اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کے لئے
اپنا مثبت رول ادا کرے اور مقبوضہ کشمیر میں سنگین انسانی خلاف ورزیاں
روکوائے ۔ آزادکشمیر کے سابق چیف جسٹس عبدالمجید ملک نے کہا کہ ریاست جموں
کشمیرناقابل تقسیم وحدت ہے اور اس کے تمام لوگ بلا تفریق رنگ ونسل ،مذہبی
اور لسانی اعتبار سے ریاست کی وحدت کے حق میں ہیں ۔ مسئلہ کشمیر پاکستان
اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ ریاست جموں وکشمیر کے
عوام کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ اور خود بھارت نے تسلیم
کررکھا ہے ۔ مسئلہ کشمیر کا پائیدار اور موثر حل رائے شماری ہے جس کے ذریعے
اہل کشمیر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔ امریکہ ،یورپ ،برطانیہ سمیت
دنیا کے تمام ممالک مسئلہ کشمیر کی حقیقت سے واقف ہیں ۔قانون آزادی ہند کے
تحت برصغیر کی تمام ریاستوں کو آزادی کا حق دیا گیا تھا تاہم ریاست جموں
وکشمیر کو اس حق سے محروم رکھا گیا ہے اور بھارت نے ریاست کے ایک بڑے حصہ
پر اپنا جابرانہ اور غاصبانہ قبضہ جمائے رکھا ہے جس کی کوئی قانونی اور
آئینی حیثیت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اہل کشمیر گزشتہ 70سالوں سے اپنے
مسلمہ حق خودارادیت کے حصول کے غیر مسلح جدوجہد کررہے ہیں اور اپنی آزادی
کے حصول کے لئے کشمیری بے دریغ جانی ومالی قربانیاں دے رہے ہیں دنیا کی
تاریخ میں کشمیری عوام کی قربانیوں سے زیادہ کسی بھی قوم نے اپنی آزادی کے
لئے اتنی قربانیاں نہیں دیں ۔ بھارت اپنی سات لاکھ افواج کے ذریعے ریاست
جموں وکشمیر میں دہشت گردی کا مرتکب ہے جس کا سدباب ضروری ہے اور نہتے
کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے آزادی دلانے کے لئے اقوام متحدہ اپنی
قراردادوں کے ذریعے عملدرآمد کو یقینی بنائے، سلامتی کونسل اپنی قراردادوں
کے مطابق کشمیر میں رائے شماری کروائے ۔ پاکستان کی بار کونسلیں مسئلہ
کشمیر کے حل کے حوالے سے پاکستان کی حکومتوں کی قانونی اور آئینی راہنمائی
کریں اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حکومت پاکستان کی پالیسی کو درست سمت
مرتب کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔پاکستان کی حکومت کی طرف سے کسی بھی
قسم کی غفلت کے اثرات کشمیریوں کومزید بھگتنے پڑسکتے ہیں اس لئے وکلا ء کا
کشمیر پالیسی کے حوالے سے موثر رول ہونا چاہیے ۔ بھارت کی کوشش ہے کہ مسئلہ
کشمیر کے حوالے سے ڈیڈ لاک قائم رہے ۔ حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے
حوالے سے بین الاقوامی کوششوں کو مزید تیز کرے اور بین الاقوامی سطح پر
دنیا کے ممالک کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنے میں اپنا کلیدی رول ادا
کرئے تب جاکر کشمیریوں کی آزادی کی منزل قریب آسکتی ہے ۔
صدر ڈسٹرکٹ بار ایسویسی ایشن میرپور ذوالفقار احمدراجہ ایڈووکیٹ نے کانفرنس
سے صدراتی خطاب اور سپاسنامے میں ریاست جموں و کشمیر قومی کانفرنس کے
انعقاد کے اغراض و مقاصد اور ریاست جموں و کشمیر کی آزادی کے تناظر میں
قانونی و آئینی حوالوں سے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر بشمول گلگت و بلتستان
ناقابل تسخیر وحدت ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کی آزادی کے
لیے کشمیریوں نے جانی و مالی قربانیاں دیں ہزاروں عورتیں بیوہ ہو گئیں
لاکھوں بچے یتیم ہو ئے بھارت نے کشمیر ی عوام پر ظلم و جبر کے تمام تر
ہتھکنڈے آزما کر دیکھ لیے ہیں لیکن وہ کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو سرد نہیں
کر سکا ۔ قانون آزادی ہند کے تحت ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو ایک سازش
کے تحت آزادی کا حق نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے آج ریاست جموں وکشمیر کے
عوام محکوم ہو کر اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر
جنوب ایشیاء میں پائیدار امن قائم نہیں رہ سکتا ۔ انھوں نے کہا کہ کشمیری
مسئلہ کشمیر کے اصل وارث اور فریق ہیں۔دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے
مذاکرات میں کشمیریوں کی شمولیت کے بغیر اس کا مستقل حل نہیں نکالا جا سکتا
۔انھوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی منصوبہ بلا شبہ پاکستان کی تعمیر و ترقی
اور خوشحالی کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور اس منصوبہ سے ریاست جموں
و کشمیر کے عوام بھی مستفید ہو سکتے ہیں۔ اس عظیم منصوبہ سے جہاں ہماری
ریاست میں ترقی کی نئی رائیں کھلیں گی بے شمار معاشی اور اقتصادی منصوبے
جنم لیں گے ۔نئی سڑکیں ، انڈ سٹریل اسٹیٹس قائم ہورہی ہیں تاہم اس اقتصادی
راہداری منصوبے سے ریاست جموں و کشمیر کی آزادی کی راہیں بھی ہموار ہونی
چاہیں۔
کانفرنس سے سابق چیف جسٹس ہائی کورٹ لاہور سید شریف حسین بخاری ، وائس
چیئرمین آزاد جموں وکشمیر بار کونسل راجہ صغیر حسین ایڈووکیٹ ،وائس چیئرمین
پنجاب بار کونسل چوہدری محمد حسین ایڈووکیٹ ،سپریم کورٹ آف پاکستان کے
سینئر ایڈووکیٹ ڈاکٹر عبدالباسط ایڈووکیٹ ،سابق چیف جسٹس ہائی کورٹ
لاہورچوہدری اعجاز احمد،سابق صدر لاہوہائی کورٹ انور کمال ایڈووکیٹ ،صدر
لاہور ہائی کورٹ بار رانا ضیاء عبدالرحمان ایڈووکیٹ ،صدر حافظ آبا بار
ایسوسی ایشن فاروق کھوکھر ایڈووکیٹ ،صدر جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ سردار
صغیر احمد ایڈووکیٹ ،راولاکوٹ بار کے جاوید شریف ایڈووکیٹ،نیلم سے محمد
نواز مغل ایڈووکیٹ،چوہدری تحسین احمد ایڈووکیٹ ،راجہ ابرار احمد ایڈووکیٹ
،مرزا محمد رفیق ایڈووکیٹ ،امجد حسین ایڈووکیٹ ،سردار غفورحسین ایڈووکیٹ
،خالد حسین گردیزی ایڈووکیٹ،واجد علی ایڈووکیٹ، مجاہد نقوی ایڈووکیٹ
،محمدالطاف چوہدری ایڈووکیٹ ،اسلم ایڈووکیٹ ،مرزا عقیل احمد ایڈووکیٹ ،سید
فریاد حسین ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پرسابق سیکرٹری اطلاعات
شوکت مجید ملک ایڈووکیٹ ،ملک اصغر سیٹھی ایڈووکیٹ ،ریاض نوید بٹ ایڈووکیٹ
،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل راجہ محمد زبیرخان ایڈووکیٹ،چوہدری محمود علی
ایڈووکیٹ ،وسیم یونس ایڈووکیٹ انجمن تاجراں کے چوہدری محمود علی آ
ٓزادکشمیر،پاکستان بھر کے بار ایسوسی ایشنوں کے سینئر عہدیداران ممبران
واراکین ، سوسائٹی کے راہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔دیگر مقررین نے
اپنے خطاب میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ
کشمیریوں کو اقوام متحدہ سے منظور شدہ حق نہ دینا یو این او کے چارٹر کی
خلاف ورزی ہے ۔اقوام متحدہ فوری طور پر ریاست جموں وکشمیر کے عوام کو رائے
شماری کا حق دلائے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں ۔انہوں نے مقبوضہ
کشمیر میں نہتے شہریوں پر بھارتی حکمرانوں اور سات لاکھ مسلح افواج کے
ذریعے ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ
اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی علمبردار وں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ
کشمیر میں بھارتی مظالم کی مانٹرنگ کے لئے غیرجانبدار کمشن بھیجیں جو وہاں
جاکر علاقہ کو بھارتی چھاونی میں بدلنے سمیت لوگوں کو اپنے ہی گھروں میں
محصور رکھنے سمیت دیگر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں غیر
جانبدار رپورٹ پیش کرسکے ۔
قومی لائرز کشمیرکانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا آزاد جموں وکشمیر
،مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کی بارکونسلوں کے عہدیداران واراکین کی قومی
کشمیر کانفرنس میں بھرپور شرکت کرنے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کشمیری
عوام کے بنیادی اور مسلمہ حق خودارادیت کی حمایت کرنے اور مسئلہ کشمیر کے
حل کے حوالے سے قانونی تجاویزاور اس اہم مسئلہ پر غور وخوض کرنے پرشرکاء کا
شکریہ ادا کیا گیا ۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کوئی علاقائی مسئلہ
نہیں بلکہ ریاست جموں وکشمیر بشمول گلگت بلتستان کے عوام کی آزادی اور
مستقبل کا مسئلہ ہے ۔ریاست جموں وکشمیر ناقابل تقسم وحدت ہے ۔پاکستان اور
بھارت کی حکومتیں مسئلہ کشمیر پر ہونے والے مزاکرات میں اصل فریق کشمیریوں
کو شامل کریں ۔دونوں اطراف کے کشمیری عوام کے لئے تممام راستے کھولے جائیں
اور خونی لیکر سیز فائر لائن کا خاتمہ کیا جائے۔مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر
سے بھارتی فوجوں کا انخلا ء عمل میں لایا جائے۔مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر
میں انسانی حقوق کی پالمیاں بند کروائی جائیں اور مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ
اور غیر جانبدارکمیشن تشکیل دیا جائے جو بھارتی مظالم کی مانٹرنگ کرکے
بھارت کو مجرما سرگرمیوں کی پاداشت میں اسے عالمی عدالت انصاف میں پیش کر
سکے ۔مقبوضہ کشمیر کے تمام لاپتہ افرادکو باز یاب کروایا جائے اور ان پر
بلاوجہ قائم مقدمات کا خاتمہ کیا جائے۔مقبوضہ ریاست جموں کشمیر،آزاد کشمیر
اور گلگت بلتستان تینوں اکائیوں کے درمیان آئینی تعلق قائم کیا جائے۔مسئلہ
کشمیر کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق رائے شماری کروائی
جائے تاکہ کشمیری عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں ۔اس موقع پر تحریک
آزادی کشمیر کی جدوجہد میں لاکھوں کے حساب سے جانی و مالی قربانی دینے والے
شہداء اور غازیوں کے جذبہ کو سلام پیش کیا گیا اور اس بات کا عہد کیا گیا
کہ جب تک مقبوضہ کشمیر بھارت کے چنگل سے آزاد نہیں ہو جاتا کشمیری اپنی
جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس سلسلہ میں کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے دریغ
نہیں کریں گے ۔
|