حجاج بن یوسف گورنر بغداد نے
اپنے جلاد کو ایک شخص کو قتل کرنے کا حکم دیا- جلاد نے فوراٰ حجاج کے سامنے
اس شخص کو خنجر کے پے درپے وار کرکے قتل کردیا- اس شخص کے بدن سے اس قدر
خون نکلا کہ سفاک حجاج جیسا ظالم گورنر بھی دنگ رہ گیا- اس نے اپنے ایک
حکیم سے حقیقت جاننے کے لیے پوچھا تو حکیم نے کہا کہ “ اس شخص کو تمہارا
اور تمہارے قتل کے حکم کا کچھ بھی اثر ہوا- یہ تم سے خائف نہیں تھا- اس لیے
اس شخص کا خون سوکھا نہیں- ورنہ موت کے نام سے ہی لوگوں کا خون خشک ہوجاتا
ہے اور قتل کے وقت اتنا سارا خون نہیں نکلتا- جتنا کہ اس شخص کے بدن سے
نکلا- حجاج بن یوسف ویسے بھی ایک ظالم اور بے ضمیر حاکم تھا- پھر بھی دل
میں شرمندگی پیدا ہوئی کہ ایسے لوگ بھی بغداد میں ہیں جو یوسف کو کوئلے کے
بھاؤ نہیں پوچھتے- حجاج بن یوسف وہ حکمران تھا کہ جس نے حالت امن میں ایک
لاکھ بے گناہ انسانوں کا خون بہایا- اس قدر ظلم کے باوجود بھی لوگ نہ اس سے
خوف زدہ ہوئے نہ اسکی حکمرانی سے ڈرے۔ بالکل اسی طرح ہو بہو پاکستانی
اسٹیبلشمنٹ، ایف سی اور فوج بلوچوں کو چن چن کر قتل کر رہی ہیں- تاکہ ایک
خوف ایک ڈر بلوچ قوم کے دل میں پیدا کر کے اسے آزادی جیسی نعمت خداوندی سے
باز رکھے- مگر بلوچ قوم ہے کہ ظلم کا بدلہ فوراً دے دیتا ہے، اور اعلان بھی
کرتا ہے کہ یہ کام اس نے کیا ہے اور دیدہ دلیری سے ذمہ بھی قبول کرتا ہے-
قابض نے جب دیکھا کہ قتل سے بھی یہ لوگ گھبرانے اور ڈرنے والے نہیں- تو اس
نے لاشوں کی بے حرمتی شروع کی- کسی کا چہرے تیزاب یا تیز دھات و آلہ سے مسخ
کیا تو کسی کو قتل کرکے درختوں پر لاش ٹانک دی گئی- تاکہ یہ زیادہ سے زیادہ
خوف زدہ اور ہراساں ہوں مگر کیا مجال کہ پائے استقامت کو جنبش بھی آئے،
ارادے ہیں کہ کوہ ہمالیہ کو چھو رہے ہیں- بلندی اتنی آگئی ہے کہ اس پرواز
سے اقبال کا شاہین بھی شرمائے-
ہندوستان جسے یہ لوگ کافر کہتے ہیں ( ہم نہیں کہتے ) جسے لادین کہا جاتا
ہے، مگر اس نے نہ صرف کشمیریوں کے ساتھ ایسا ظلم نہیں کیا بلکہ اس کا عشر
عشیر تک بھی نہیں کیا- نہ کشمیریوں کو قتل کر کے ان کی لاشوں کو مسخ کیا-
نہ لاشوں کو درختوں سے ٹانکا- اسرائیل نے نہ فلسطینیوں کے چہرے مسخ کئے- نہ
کسی کو قتل کر کے ویرانے میں پھینکا- اس کا مطلب صاف ہے کہ یہ دونوں ان
مسلمان نما انسانوں سے حد درجہ بہتر اور افضل ہیں کم سے کم اللہ تعالیٰ کی
مخلوق کو قتل کرنے کے بعد ویرانوں میں جانوروں کے حوالے تو نہیں کرنے- کیا
برا ہے اگر ہم ان لادینوں سے دوستی کریں- جو احترام آدمیت کو اچھی طرح
جانتے اور سمجھتے ہیں- ان مسلمانوں نے تو طے کیا ہوا ہے کہ ہم اپنا قبضہ
گری نہیں چھوڑیں گیں- اسلام کا گڑھ کہنے والے اسلام کی دھجیاں اڑا رہے ہیں-
اس لیے ان کے اپنے طالبان ان کے گلے پڑے ہوئے ہیں- طالبان تو ان کو مسلمان
تک نہیں سمجھتے- جس کا ثبوت یہ ہے کہ ان لوگوں کی مسجدیں بھی محفوظ نہیں
ہیں، کوئی مسلمان مسلمان کو مسجد میں بم سے نہیں اڑاتا- مگر طالبان ان
لوگوں کو خوب پہچان گئے ہیں کہ یہ صرف نام کے ہیں جو کچھ بھی ہیں-
اللہ تعالیٰ جب کسی کا زوال لاتا ہے تو اس کے عقل پر پردہ ڈالتا ہے، وہ
غلطی پر غلطی کرتا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ جو کہ مکرالماکرین (سب سے زیادہ
تدبیر کرنے والا ) ہے- ان کو ایسی تدبیر سے گھیر لیتا ہے کہ یہ زوال کے
قریب ہوتے ہوئے بھی احساس نہیں کرسکتے اور ایک وقت وہ قریب ہے ان کو فنا
کردیتا ہے جس طرح بنگلہ دیش میں یہ فنا کر دیے گئے اور ان کے الشمس و البدر
جیسے متحرک کارندے بھی اللہ کے دربار میں راندہ رحمت بن کر آج بنگلہ دیش
میں مہاجرین بن کر رہ رہے ہیں اور اس ریاست چم چار میں بھی مہاجر ہیں-
حیف ہے اس غیرت پر جو روس جتنا بھی نہیں کہ جس نے لینئن کے کہنے کے متعلق
اپنے سارے حریفوں کو آزادی دی- اشتراک کے وقت یہ بات آئین میں طے تھی کہ
کبھی بھی کوئی آزاد رہنا چاہیے وہ آزاد کردیا جائے گا مگر بنگالیوں کو
بھوکا بنگال کہنے والے آج خود بلوچ معدنیات پر تکیہ کئے ہوئے ہیں- نہ صرف
خود بلکہ چین جیسے ملک جہاں خدا کا وجود ہی مفتود ہے جو خدا بے زار اور
لادین ملک ہے، اسے بھی دعوت دی جارہی ہے کہ آؤ تم بھی لوٹ مار میں شامل
ہوجاؤ- ویسے چین کی تباہی بھی کچھ دور نہیں- لاتعجب انا ارادہ اللہ- جب
اللہ تعالیٰ کچھ کرنے پر آتا ہے تو اس میں تعجب کی گنجائش نہیں- وہ کن
فیکون کہہ کر سب کچھ کر دکھاتا ہے- یہ سیلاب اس کی تازہ مثال ہے-
کیا یہ اس ریاست کے لیے اللہ کا عذاب نہیں ہے کہ جس نے زرداری اور رحمان
ملک جیسے لوگوں کے ہاتھ ان کے بھاگ تھما دیے ہیں- کیا یہ عذاب خداوندی نہیں
کہ الطاف جیسے ایک مہاجر سے یہ لوگ لرزہ براندام ہیں کیا یہ عذاب الہیٰ
نہیں کہ بلوچوں کو ہٹ کرنے اور مکا بار بار لہرانے والے جنرل مشرف آج نہ
گھر کا نہ گھاٹ کا کھبی لندن میں تو کبھی دبئی میں، نہ چین نہ قرار۔ لوگوں
کو موت دینے والے آج خود موت کے سائے سے ڈر رہے ہیں-
آزادی ایک ایسی بلبل ہے اور اتنا خوبصورت کہ اس کو حاصل کرنے کے لیے مسخ
شدہ لاشیں تو کیا اگر لوگوں کو مشین میں ڈال کر قیمہ بھی بنا لو تب بھی وہ
اس خوبصورت عندلیب سے دست بردار نہیں ہوں گے- ہر انقلاب کامیابی سے ہی ہم
کنار ہوتا آیا ہے- بلوچستان بھی آزاد ہوگا- بلوچستان ایسی سرزمین جہاں
بلوچوں کو دبانے کے لیے ایک کروڑ کی فوج بھی کم پڑ جائے گی- |