سہیل احمد صدیقی ، کراچی
انٹرنیٹ پر جن محترم ادبا و شعرا سے تعارف حاصل ہو ا، اُن میں بعض نعت گو
بھی ہیں ۔محمد حسین عبدالرشید المتخلص بہ مُشاہدؔ رضوی بھی ایسے ہی ایک ہمہ
تن ، ہمہ وقت مصروفِ عمل اور محوِ خدمت نعت گوہیں ،جنہیں بارگاہِ ایزدی سے
عشقِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی دولت عطا ہوئی ہے ۔
ان کے مجموعۂ نعت ’’لمعاتِ بخشش‘‘کا طائرانہ جائزہ یہ کہنے پر مجبور کرتا
ہے کہ و ہ اردو کے جدید شعرا میں بہت سے شوقیہ طبع آزمائی کرنے والے حضرات
سے یقیناً ممتاز اور جدا ہیں ۔ اُن کی نعت میں وہ احتیاط بھی بہ طریقِ احسن
نظر آتی ہے کہ کہیں غلوے عقیدت میں ، شانِ خداوندی میں کوئی گستاخی سرزد نہ
ہوجائے ۔انھوں نے غزل کی محبوب و مروج ہیئت کے علاوہ نظمِ آزاد میں بھی طبع
آزمائی فرمائیں۔مُشاہدؔ رضوی کے اشہبِ قلم نے معاشرے کی ہمہ جہت اصلاح کے
لیے بھی کئی جواہر پارے بکھیرے ہیں ۔
اُن کی کتب اور مضامین کے عنوانات سے ہی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ایک صالح
معاشرے کے قیام کے لیے خلوص سے کوشاں ہیں۔ خاکسار نے اُن کی امہات
المؤمنین کے حوالے سے نگارشات بھی دیکھیں ، بہت عمدہ کاوش ہے ۔ میں سمجھتا
ہوں کہ اگر ان جیسے چند اور جواں سال ، جواں فکر ، مسلم ہندوستانی معاشرے
کی اصلاح و تربیت کے لیے اسی طرح فعال ہوجائیں تو وہ دن دور نہیں جب لادینی
عناصر کے زیرِ اثر وقوع پذیر ہونے والی خرابیاں اور برائیاں جڑ سے اکھاڑ
پھینکنے کا عمل تیز ترہواور ہم بہت سے عاشقانِ مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم کا دیدار کرسکیں جو دین و دنیا میں ہر لحاظ سے سرخرو ہوں ۔ آمین بجاہ
النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
سہیل احمد صدیقی
بانی مدیر و ناشرہائیکو انٹر نیشنل
تلمیذِ خاص مفتی اطہرنعیمی صاحب ،
سابق صدر مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی کراچی ،پاکستان
۷ ، اگست ۲۰۱۲ء بروز منگل صبح 9:22 |