محقیقین کے مطابق بلی کے پیشاب میں موجود کیمیکل کی بو
چوہے کے لیے خوف کا باعث بنتی ہے۔
ماہرین کو معلوم ہوا ہے کہ جب چھوٹے چوہوں کو بلی کے پیشاب میں موجود
کیمیکل کی بو سنگھائی گئی تو انھوں نے دیگر چوہوں کی نسبت اپنی باقی زندگی
میں بلی کی خوشبو سے کترانے کی کوشش کم کی۔
محقیقین نے ان نتائج کو پراگ میں سوسائٹی برائے تجرباتی حیاتیات کے سالانہ
اجلاس کے موقع پر پیش کیا۔
اس سے قبل ماسکو میں انسٹی ٹیوٹ آف اکالوجی اینڈ ایوی لوشن نے بتایا تھا کہ
بلی کے پیشاب میں موجود یہ مرکب جسے فلیننن کا نام دیا گیا چوہیا میں اسقاط
حمل کا باعث بنتا ہے۔
تحقیق میں شامل ڈاکٹر ویرا وزینسکایا کے مطابق بلی کے پیشاب میں موجود اس
مرکب کی بو کا نفسیاتی طور پر ردِعمل ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق چوہے میں کیمیکل سونگھنے کی حس کی بدولت جب وہ اس مرکب کی
بو سونگھتا ہے تو ردِعمل میں سٹریس ہارمونز کا لیول بڑھ جاتا ہے۔
ڈاکٹر ویرا وزینسکایا کا کہنا ہے کہ چوہے اور بلی کے حوالے سے ہزاروں سال
سے ایسی ہی صورت حال سامنے آئی ہے۔
اس نئی تحقیق میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ جب چوہوں کو ایک ’خاص عرصے‘ کے
دوران اس مرکب میں لے جایا گیا تو انھوں نے اس پر مختلف ردِ عمل ظاہر کیا۔
ماہرین نے تجربے کے طور پر ایک ماہ کے چوہے کے بچے کو دو ہفتوں تک بلی کے
پیشاب میں موجود اس کیمیل کے گرد رکھا۔ بعد میں جب اس کا ردِعمل دیکھنے کے
لیے اسے دوبارہ اسی بو میں لے جایا گیا تو دیگر چوہوں کی نسبت اس نے بھاگنے
کی کم کوشش کی۔
اسی طرح جو چوہے بلی کے پیشاب کے اردگرد کے ماحول میں پروان چھڑتے ہیں وہ
بھی اس بو سے کم بھاگتے ہیں۔
ڈاکٹر ویرا وزینسکایا کہتی ہیں کہ بلی کے پیشاب کی بوسونگھنے پر چوہوں کا
نفسیاتی ردِ عمل تو شدید ہوتا ہے یعنی ان میں سٹریس ہارمون کا لیول بڑھنا
لیکن اس سے چوہوں کا ظاہری رویہ شدید نہیں ہوتا۔
یہ رویہ ان کے لیے مددگار بھی ہوتا ہے کیونکہ انھیں انسانوں اور خوراک کے
اردگرد رہنا ہوتا ہے اور بلی کا مسکن بھی ایسی ہی جگہیں ہوتی ہیں۔ |