تبصرہ کتاب
مولانا محمد جہان یعقوب
نام کتاب……حدیث ِدل(جلد چہارم)
مؤلف……مولاناسعید احمد جلالپوری شہیدؒ
ترتیب وتہذیب……مولانا محمد اعجاز مصطفی
ناشر……مکتبہ ختم نبوت
قیمت……درج نہیں
شہیدِ ختم نبوت مولانا سعید احمد جلالپوریؒ کا نام اور کام علمی ،نظریاتی
اور ادبی حلقوں کے لیے محتاج ِ تعارف نہیں،وہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت
کراچی کے امیر اور ماہ نامہ ’’بیّنات‘‘کے معاون مدیر تھے۔شہیدِ اسلام حضرت
مولانا محمد یوسف لدھیانوی ؒ کی زندگی میں ان کے علمی،تحریری ونظریاتی
کاموں میں ان کے دستِ راست کی حیثیت سے شریک رہے اور ان کی صحبت سے خوب خوب
استفادہ کیا،یہی وجہ ہے کہ ان کی تحریر میں حضرت لدھیانویؒ کا رنگ نمایاں
نظر آتا ہے،حضرت ؒ کی شہادت کے بعد ان کی جانشینی کا اعزاز بھی مولانا
جلالپوری ؒ کے حصے میں آیا،جس کے وہ بجا طور پر مستحق تھے،ان کی ماہنامہ
بیّنات ،ہفت روزہ ختم نبوت اورروزنامہ جنگ کے اسلامی صفحے میں شایع ہونے
والی تحریروں نے اس انتخاب پر مہرِتصدیق ثبت کی،مولانا لدھیانویؒ کی اچانک
شہادت سے ان کے جو کام تشنہ تکمیل رہ گئے تھے ان کی تکمیل کا سہرا بھی
مولانا جلالپوریؒ کو جاتاہے۔
زیرِ تبصرہ کتاب مولانا جلالپوریؒ کی تحریروں کا مجموعہ ہے،ان میں سے بیشتر
وہ ادارتی شذرات ہیں جو انھوں نے ماہ نامہ بیّنات اور ہفت روزہ ختم نبوت کے
لیے تحریر کیے،اس کے علاوہ اس کتاب میں ان کی بعض دوسری تحریریں بھی شامل
ہیں۔حدیث دل کی تین جلدیں حضرت شہیدؒ کی زندگی ہی میں ان کی نگرانی میں
مرتب ہوکرمنصہ شہود پر آچکی تھیں ،یہ چوتھی جلد ان کی شہادت کے بعد ان کے
جانشین مولانا محمد اعجاز مصطفی صاحب،معاون مدیر ماہ نامہ بیّنات و استاذ
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ؒ ٹاؤن کی نگرانی میں مرتب کی
گئی ہے اور یہ وقیع خدمت انجام دینے والوں میں فدائے اکابر مولانا سید محمد
زین العابدین کے علاوہ مفتی عبداﷲ حسن زئی،مفتی محمد زکریا،مولانا محمد
قاسم اور حاجی عبداللطیف طاہر صاحبان شامل ہیں،تمام حضرات نے پوری دیانت
ومحنت سے اپنے فرائض انجام دیے ہیں ،جس پر کتاب کا ہر ہر صفحہ شاہد عدل
ہے۔اﷲ ان کی محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول و مقبول فرمائے۔آمین!
اس کتاب میں حضرت شہیدؒ کے اداریوں،تجزیوں اور مضامین کو پڑھ کر محسوس ہو
تا ہے کہ ان کی ملکی وعالمی حالات پر کتنی گہری نظر تھی اور وہ ملکی
سلامتی،دینی عقائد ونظریات کے پرچار اور شعائرِ دین کی حفاظت ودفاع کے
سلسلے میں کیسا مخلصانہ جذبہ رکھتے تھے اور کس قدر متفکر وسرگرم تھے۔یوں تو
ہر تحریر’’از دل خیزد،بردل ریزد‘‘کا مصداق ہے ،تاہم :حج ایک عاشقانہ
رمز۔اسلامی نظریاتی کونسل کی مجتہدانہ تحقیق۔چہرے کا پردہ۔فرقہ پرستی کی
تخم ریزی کی کوشش۔قلم در کفِ دشمن است۔غزہ میں محصور فلسطینیوں کے خلاف
اسرائیلی درندگی و سفاکی ۔یہودی مدارس میں عسکریت کی تعلیم اوردینی مدارس
کے خلاف جدید امریکی منصوبہ بندی پڑھ کر تو یوں لگتا ہے جیسے یہ دس سال
پرانی تحریریں نہیں دور حاضر کی نبض پرہاتھ رکھ کر لکھی گئی ہیں۔اس وقت ایک
بار پھر گستاخوں نے شان ِ رسالت ﷺ کی گستاخی کی جسارت کی ہے ،اس حوالے سے
چار عدد تحریریں شامل ہیں ،جن میں گستاخوں اور ان کے سرپرستوں کی خوب نقاب
کشائی کی گئی ہے اور مرض کی تشخیص کے ساتھ ساتھ اس کا حل بھی پیش کیا گیا
ہے ،جسے موجودہ تحاریک تحفظ ناموس ِ رسالت کے قائدین کو ضرور مدِّنظر رکھنا
چاہیے۔
بحیثیت ِ مجموعی یہ کتاب ظاہری ومعنوی خوبیوں سے آرستہ و پیراستہ ہے
اورمضامین کا انتخاب بھی قابل ِ داد ہے،ہر دینی طالب ِ علم،علمائے
کرام،زعمائے ملّت اور اہل قلم کو اس کتاب کو اپنی لائبریریوں اور الماریوں
کی زینت بنانااور اس سے استفادہ کرنا چاہیے ۔
|