آپریشن رد الفسادـ کو متنازعہ کیوں بنایا جا رہا ہے ؟ حصہ چہارم(آخری حصہ)

آپریشن رد الفساد کے اعلان کے ساتھ ہی پنجاب میں ہنے والے پختونوں کے علاقوں میں پنجاب پولیس کی جانب سے مشترکہ آپریشن کئے گئے ۔ جیسے برقی میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کرنا شروع کردیا ۔ منڈی بہا ء لدین پولیس کی جانب جاری ایک پمفلٹ نے پختونوں کے خلاف براہ راست غلط فہمی میں اہم کردار کیا ۔ اس کے ساتھ ہی لاہور کی دو مارکیٹ انجمنوں نے کوائف کے مد میں پختون قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کوائف طلب کئے ، جیسے سیاسی جماعتو ں نے ایشو بنایا اور عوامی نیشنل پارٹی ، جماعت اسلامی، تحریک انصاف سمیت پیپلز پارٹی نے پاکستان مسلم لیگ ن کی مخالفت میں براہ راست ایسے بیانات دیئے ، جس کی وجہ سے غلط فہمی برقی میڈیا نے اہم کردار کیا ۔ اس صورتحال میں حساست کے مدنظر ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے واضح بیان میں کہا کہ آپریشن رد الفساد کسی خاص صوبے ، کسی خاص قومیت کے خلاف نہیں بلکہ بلا امتیاز گرفتاریاں کیں جا رہی ہیں ، وزیر اعلی پنجاب نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ پختون ہمارے بھائی ہیں ہم یک قلب اور دو جان ہیں ، لاہور واقعے کے سہولت کار باجوڑ سے ہونے کا مقصد یہ نہیں کہ پختون دہشت گرد ہیں۔یہاں ایک بات اور بھی قابل ذکر ہے کہ پنجاب پولیس نے بھی فوری طور پر اپنے اعلامیوں میں تبدیلی کی، مارکیٹس انجمنوں نے فوری طور پر وضاحت جاری کہ شر پسند عناصر ہمیں آپس میں لڑانا چاہتے ہیں ۔ لاہور کی بارہ بڑی مارکیٹوں میں پختون سرمایہ کار ہیں ۔ اربوں روپوں کی پنجاب میں پختون قوم کی جانب سے سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔کالعدم تنظیموں کی جانب سے آپریشن رد الفساد کے حوالے سے سوشیل میڈیا کا بھر پور استعمال کیا ۔ قرآن کریم کی آیت کی غلط تشریح کرکے سادہ لوح پختونوں کو بھٹکانے کی کوشش کی گئی ۔اہم بات یہ بھی ہے کہ آپریشن رد الفساد کے اعلان کے ساتھ ہی تقریبا 100کے قریب ایسے افراد کو ہلاک کیا گیا ، جس بابت ان کے لواحقین اور لشکر جھنگوی العالمی کا دعوی تھا کہ یہ پہلے سے زیر حراست تھے اور انھیں قید خانے سے نکال کر ہلاک کیا گیا ۔ میڈیا میں تشہیر ہونے والے تصاویر میں واضح دیکھا گیا کہ ان افراد کے سروں کو نشانہ بنایا گیا ، باریش افراد کو سروں اور چہروں میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا ۔ اس سے یہ تحفظات بھی پھیلے کہ انھیں پہلے کیوں نہیں مارا گیا ، انھیں عدالتوں میں کیوں پیش نہیں کیا گیا ۔ عوام کی بڑی تعداد نے اس پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس سے مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید الجھے گا اور انتہا پسند تنظیم اپنے کارندوں کا بدلہ لینے کیلئے دوبارہ کوئی کاروائی کر سکتی ہے ، کیونکہ دہشت گردی ختم نہیں ہوئی ہے۔

اس سلسلے میں سیکورٹی اداروں کی جانب سے احتیاط کی ضرورت زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ آپریشن رد الفساد جو انتہا پسندوں کے خلاف ہے ، ایسے نسلی امتیاز کا شکار نہ بنا دیا جائے۔ یہ پاکستان کیلئے ناقابل تلافی نقصان ثابت ہوسکتا ہے پختون قوم جہاں رہتی ہے ، اس زمین کو مادر وطن سمجھتی ہے ۔ پاکستان بھی پختون قوم کے لئے مادر وطن ہے ، آپریشن رد الفساد میں بلا امتیاز کاروائیوں میں سینکڑوں کی تعداد میں گرفتاریوں میں اس بات کو مد نظر رکھا جائے کہ پاکستان میں مسلسل11سال سے پختون علاقوں میں فوجی آپریشن ہو رہا ہے اور پختون قوم کو اپنے گھروں سے دور رہنا پڑا ہے ، اس ماحول میں ملک دشمن عناصر کیلئے پختون قوم میں غلط فہمی پیدا کرنا نہایت آسان ہے۔ جیسے ایسے افغان مہاجرین جو بغیر رجسٹریشن پاکستان میں رہ رہے تھے ۔ انھیں واپس افغانستان کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ایسے مہاجرین کو بھارت اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہ رہا ہے جس کی بنیاد قبائلی علاقوں میں پہلے سے رکھ دی گئی تھی ۔ اب بھارت ان کے لئے سستے گھر بنانے کا اعلان کے علاوہ بھارت میں افغانی طالب علموں کو تعلیم کے بہانے بلا کر برین واشنگ کرنے کی سازش کررہا ہے۔

پاکستان نے40سال کے قریب افغان عوام کی میزبانی کی ہے اور انھیں پاکستانی شہریوں کی طرح مکمل آزادی دی ، جس کی وجہ سے جنگ سے متاثر ہونے والے افغانیوں نے پاکستان میں رہ کر کسی کی ملازمت کے بجائے کاروبار کا آغاز کیا اور چھوٹے پیمانے سے شروع ہونے کاروبار میں کامیابی کی منازل طے کرتے ہوئے پاکستان میں ہی اربوں روپوں کی جائیدایں خریدیں ، یہاں تک کہ پاکستان میں شادیاں کیں اور ان کی اولادوں نے افغانستان کو صرف انٹر نیٹ میں ہی دیکھا ۔

بد قسمتی یہ ہے کہ دہشت گردوں نے پختون آبادیوں و مہمان نوازیوں کا غلط فائدہ اٹھایا ۔جس کی وجہ سے ایسے انتہا پسند پختون آبادیوں میں سریت کرگئے جن کی مشکوک سرگرمیوں کی وجہ سے پوری پاکستانی پختون قوم کو مشکلات کا سامنا ہے ، با حیثیت نسل ، پختون قوم ہونے پر ہمیں فخر ہے ، اس کے ساتھ ہی پاکستان کو اپنی سر زمین اور مادر وطن کا درجہ دیتے ہیں۔، اپنی ماں کے ساتھ غداری کا تصور بھی نہیں کرسکتے ۔ آپریشن ردلفساد سے قبل کراچی میں بھی آپریشن میں جب پختون آبادیوں میں رینجرز نے آپریشن کیا تھا تو ایسے سیاسی بنانے کی کوشش عوامی نیشنل پارٹی نے ناکام بنا دی تھی اور آپریشن پر تحفظات کے باوجود جاری رکھنے پر اتفاق کا اظہار کیا تھا ۔ اسی طرح جب ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا تو ایم کیو ایم نے پہلے مرحلے میں اتنا شور نہیں مچایا لیکن بعد میں جب آپریشن سیاسی دباؤ کے باوجود نہیں روک سکا تو ایسے سیاسی بنانے اور متنازعہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ، ان کے قائداس قدر جذباتی ہوگئے کہ پاکستان کے خلاف مردہ باد کے نعرے لگا کر بغاوت کردی۔ لیکن پختون قوم نے نا صرف خیبر پختونخوا میں دس فوجی آپریشن برداشت کئے ، گھر سے بے گھر ہوئے لیکن پاک فوج یا پاکستان سے بغاوت کا نعرہ کسی نے نہیں لگایا ، آپریشن رد الفساد میں پختون قوم متاثر ہو رہی ہے ، اس پر تمام پختون قوم کو تحفظات ہیں ، لیکن ان تحفظات کو سیکورٹی ادارے ہی دور کرسکتے ہیں ۔مشکوک اور مستند اطلاعات پر کومبنگ آپریشن کرکے ان افراد کے خلاف ہی کاروائی کی جائے جن کے حوالے سے مستند خبر ہو۔

سیاسی جماعتوں کو اس مرحلے میں پختون قوم کے کندھے پر بندوق رکھ کر اپنی سیاست سے گریز کرنا چاہئے ، ان سب کو اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے کہ جب پختون قوم قبائلی علاقوں سے ہجرت کرکے پاکستان میں اپنے رشتے داروں کے پاس جا رہے تھے ۔تو سندھ میں باقاعدہ ہڑتالیں بھی کیں گئیں ، پنجاب ، سندھ نے پختونوں کو اپنے صوبوں میں آنے سے روکنے کی کوشش کی ، ان کی فہرستیں بنائیں گئیں۔جیسے کہ یہ پاکستان کے شہری نہیں بلکہ غیر ملکی ہوں ، عمران خان اور سراج الحق کے بیانات بھی سیاسی ہیں وہ مسلم لیگ ن کی مخالفت میں قوم پرستی کو ہوا دے رہے ہیں ، بلا شبہ پنجاب پولیس اور کچھ لوگوں سے غیر ذمے داری کا مظاہرہ ہوا ہے ، لیکن بات ابھی اتنی آگے نہیں بڑھی کہ کنٹرول نہ کی جاسکے ، اطلاعات تو یہی ہیں کہ ہڑتالیں ، بائیکاٹ اور احتجاج کو اپنایا جائے گا اور پختون قوم سے ہمدردری کی آڑ میں ایک مرتبہ پھر پختون قوم کے سروں ک سودا کیا جا ئے گا ۔ اس مرحلے پر پختون قوم کو ہوش اور باریک بینی سے سازشی عناصر کی چال بازیوں کو دیکھنا ہوگا ۔ اگر اس مرحلے پر پختون قوم بہکاوے میں آگئی تو ملک بھر میں نسلی خانہ جنگی سے پختون قوم کو مزید نقصان پہنچے گا ۔ عالمی قوتیں پختون قوم کی تباہی کی منتظر ہیں ، 40 برسوں سے افغانستان میں پختون قوم کی نسل کشی جا رہی ہے ، پرائی جنگ کو لانے والوں کی وجہ سے11برسوں سے پختون علاقوں میں آپریشن جاری ہے ، اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ2600طویل سرحد کی حفاظت کرنے والوں کو دربدر کرکے پاکستان میں پوری قوم کو بد نام کرنے عالمی سازش ہو رہی ہے جیسے ہم پاکستانی پختونوں کو ناکام بنانا ہوگا۔

Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 744526 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.