بھیس بدل کر گشت کرنے والا بادشاہ اور دو درویش

شیخ شرف الدین سعدی ؒ ایک حکایت میں تحریر کرتے ہیں کہ شام کے بادشاہ ملک الصالح ایوبی کی ایک عادت تھی کہ رات کو بھیس بدل کر شہر میں گشت کیا کرتا تھا تاکہ لوگوں کے دکھ درد خود معلوم کرسکے-

ایک رات وہ حسب معمول شہر میں گھوم رہاتھا کہ اس نے مسجد میں دو درویشوں کو دیکھا جو ایک کونے میں بیٹھے سردی سے ٹھٹھر رہے تھے اوربادشاہ کو کوس رہے تھے-

ایک درویش دوسرے کو کہہ رہاتھا کہ ہمارا متکبر بادشاہ خود تو عیش کر رہا ہے اور ہم غریب زمانے کی سختیاں جھیل رہے ہیں اگر آخرت میں بھی اس بادشاہ کو بہشت میں جگہ ملی تو میں بہشت پر اپنی قبر کو ترجیح دوں گا-

دوسرا درویش کہنے لگا کہ اگر ملک الصالح بہشت کی دیوار کے قریب بھی آئے گا میں جوتے مار کر اس کا سر پھوڑ ڈالوں گا -

بادشاہ ان کی باتیں سن کر چپکے سے واپس آگیا صبح ہوئی تو اس نے دونوں درویشوں کو دربار میں طلب کیا جب وہ حاضر ہوئے تو ان کو بڑی تعظیم و تکریم دی اور پھر ان کو اتنا کچھ دیا کہ وہ عمر بھر کے لیے فکر معاش سے آزاد ہوگئے-

ان میں سے ایک نے بادشاہ سے عرض کی کہ جہاں پناہ ہم خادموں کا آپ کو ایسا کیا پسند آیا کہ اس قدر الطاف واکرام کے مستحق ٹھہرائے گئے بادشاہ ہنس پڑا اور کہنے لگا-
من امروز کردم درصلح باز
تو فردا مکن در بردیم فراز
یعنی میں نے آج تم سے صلح کرلی ہے امید ہے کل تم مجھ پر جنت کا دروزاہ بند نہیں کرو گے-

YOU MAY ALSO LIKE: