دلچسپ اور منفرد کھلونے!!

 روبوٹس کے علاوہ کھیل کھیل میں ریاضی سکھانے والا آئی پیڈبھی آپ کے کھلونوں میں شامل ہے

دوستو!!بچو ں عادتوں کے حوالے سے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو بچے اپنے والدین سے بہتر کھیل کھیلتے ہیں‘وہ بچے زندگی میں کامیاب رہتے ہیں اور بچوں کو اپنے بچپن کے معصوم کھیل خصوصاً ایسے کھیل جس میں انھوں نے کچھ سیکھا بھی ہو‘ ضرور یاد رہ جاتا ہے۔ آج کے چھوٹے چھوٹے بچوں کے والدین نے اپنے بچپن میں یقینا یہ کھیل نہیں کھیلے تھے جو ان کے بچے آج کھیل رہے ہیں اور اپنے بچپن میں انہوں نے جو کھیل کھیلے تھے، یقینا وہ بھی ان کے والدین کے بچپن کے کھیلوں سے مختلف تھے۔بچو! آپ روزانہ اپنے امی ابو سے کسی نہ کسی کھلونے کی فرمائش کرتے رہتے ہیں۔جب کہ آپ کے امی ابو کو آپ کی خوشیوں عزیز ہیں کیونکہ آپ کی معصوم شرارتیں گھر کو خوشیوں کا گہوارہ بناتی ہیں۔
دوستو!!ایک وقت تھا جب چھوٹے بچے کھلونوں میں گاڑیاں اور چھوٹی بچیاں گڑیا گڈوں سے کھیلا کرتی تھیں۔ مگر وقت بدلا تو کھلونوں میں بھی تبدیلی آگئی۔ دوستو!!اب توآپ نئی ٹیکنالوجی سے مزین کھلونے خریدنا پسند کرتے ہیں۔کھیل اور کھلونے آپ کی ابتدائی زندگی کا یادگار جزو ہیں۔ بچپن سے نوعمری تک کے سنہرے دور میں آپ کے لیے ان دونوں چیزوں کی جتنی اہمیت ہوتی ہے وہ کسی بھی دوسری چیز کو حاصل نہیں ہوتی۔ بچو!! ہمارے امی ابو کا تو یہ حال ہوتاہے کہ اکثر اوقات مختلف اقسام کے کھلونے ہماری پیدائش سے قبل ہی وہ خرید لیتے ہیں اور پھر کچھ وقت گزرنے کے بعد خود بچے اس قابل ہوجاتے ہیں کہ والدین سے کھلونوں کی فرمائش کرسکیں۔ابتدا میں تو تقریباً سارے بچے صرف روئی بھرے جانور،بھالو، بطخیں، جہاز اور ربڑ کے کھلونے کھیلتے ہیں۔بعد ازاں ہمارے والدین اپنے بچوں کی ذہنی استطاعت میں اضافہ کرنے کی خاطر انھیں تصویری اور الفاظ کے بلاکس لا کر دیتے ہیں۔3سال سے زائد عمر کے بچوں کے لیے رنگین پینسلیں، آبی رنگ و برش، ڈرائنگ پیپر اور تصویری کہانیاں بھی نت نئی چیزیں سیکھنے کا شوق پیدا کرتی ہیں لیکن جب بچوں کی عمر 10سال سے زائد ہوتی ہے تو اس عمر کے بچے نت نئے بھاگ دوڑ کے کھیلوں میں دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔ پھر تو بچے رسّی کودنے، جھولا جھولنے اور سائیکل چلانے میں بھی لطف لینے لگتے ہیں جب کہ کرکٹ اور فٹ بال بھی ان کے پسندیدہ کھیلوں میں شامل ہوجاتا ہے۔یہ سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوتا بلکہ کھلونوں کا سلسلہ تو ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے ۔

پیارے دوستو!ہر قسم کے کھلونے ہر گھر میں ہونا خاصا مشکل ہے مگر بعض سکولوں میں جہاں پرپلے گروپ اورنرسری کلاسز ہوتی ہیں ،اکثر ہر قسم کے کھلونے پائے جاتے ہیں۔ بچے وہاں کھیل ہی کھیل میں بہت سی اچھی اچھی باتیں سیکھ لیتے ہیں جو زندگی بھر ان کی رہنمائی کرتی رہتی ہیں۔ لڑکیاں خواہ کسی بھی ملک یا قوم کی ہوں شروع سے ہی گڑیوں سے کھیلنے میں دلچسپی لیتی ہیں جبکہ لڑکے گاڑیوں ،ٹرکوں اور جہازوں وغیرہ سے کھیلتے ہیں۔آج کل تو بازار میں بچوں کے کھلونا کاروں ،ریمورٹ کنٹرول کاروں کے علاوہ نت نئے ماڈلز کی اصلی کاریں آگئیں ہیں جنھیں بیٹری سے چلایا جاتا ہے، جو بچے اپنے گھر سے باہر بھی لے کر جاسکتے ہیں بلکہ آپ جیسے کئی بچے اپنی امی کا ہاتھ بٹانے کی خاطر گھر کا سامان یا کچھ سودا سلف بھی لا کر دیتے ہیں۔اس کے علاوہ مارکیٹ میں آئے کھلونوں کی مختلف اقسام ہیں جن میں ریسی کار،ریمورٹ ہیلی کاپٹر،روبوٹ،ریڈیو ہیلی کاپٹر،ریڈیوموٹر سائیکل،کھیل کھیل میں ریاضی سکھانے والا آئی پیڈ اور ٹیبلٹ،پیانو سیٹ،ڈول ہاؤس،ایکٹیویٹی سیٹ،ہیند سوکر کے علاوہ کڈز پزل گیم وغیرہ شامل ہیں۔

بچو!!موجودہ دور میں آپ کے کھیلنے کے لیے کھلونا روبوٹس بھی آ چکے ہیں۔دوستو!!ایک دلچسپ بات آپ کے علم میں لاتے چلیں کہ اس وقت مارکیٹ میں تمام روبوٹس ٹکڑوں کی شکل میں دیے جاتے ہیں، جسے آپ دی گئی ہدایات کے مطابق اسے مختلف اشکال میں ڈھال سکتے ہیں، جیسا چاہے روبوٹ بنائیں اور چلائیں۔ یہ روبوٹ بنانا آپ کو ذہنی طور پر ایک پرو گرام مرتب کرتا ہے۔ روبوٹس کے مختلف اقسام میں مختلف فنکشن موجود ہیں، جس سے آپ خود بہت کچھ سیکھتے ہیں اور آپ کے ذہنوں میں آنے والے سوالات اور الجھنیں دور ہوتی ہیں۔اب تو ایسے کھلونے عام دستیاب ہیں جن سے بچے کھیل ہی کھیل میں بہت کچھ سیکھتے بھی ہیں اور کھیلتے بھی ہیں۔ موجودہ دور میں تعلیم کا شعبہ بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔پہلے جیسے بچے سائنس، انجینئرنگ، حساب کے مضامین پڑھتے تھے، مگر دنیا میں اب بچے ایسی تکنیکی اشیا سے کھیل کھیل میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔آئندہ ہم آپ کو بتائیں گے کہ مفید بنیادی پروگرامنگ ٹولز کون سے ہیں۔۔
٭٭٭

Rehman Mehmood Khan
About the Author: Rehman Mehmood Khan Read More Articles by Rehman Mehmood Khan: 38 Articles with 39577 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.