چین پاکستان کا دوست ملک کہلاتا ہے مگر یہ یکطرفہ دوستی
صرف پاکستان ہی نبھا رہا ہے جیسا کہ ہمارے ملک میں چینی باشندوں کو اگر سڑک
پر اکیلا دیکھ لیا جائے توسیکورٹی اداروں کی دوڑیں لگ جاتی ہیں اور اُن کی
سیکورٹی کا بندوبست کیا جاتا ہے، گزشتہ روزایف آئی اے بینکنگ سرکل ونگ نے
کراچی میں ایک بینک کے اے ٹی ایم سے دھوکہ دہی سے رقم نکالنے والے دو
چائینز باشندوں کو گرفتار کیا جن کو ریمانڈ لینے کی بجائے شاہی مہمان کی
طرح رکھا گیا اور بعد میں اُنہیں سنٹرل جیل کراچی کی بی کلاس کو بھجوا دیا
گیا مذکورہ چینی جب گرفتار ہوئے تو وہ بہت ڈرے ہوئے تھے کہ اب نہ جانے اُن
کے ساتھ کیا ہو گا مگر اُن کو وی آئی پی پروٹوکول کے ساتھ جیل بھجوایا گیا۔
جہاں وہ ضرور خوش ہونگے کیونکہ وہ یہ سمجھے تھے کہ اُن کو چین کے قانون
جیسا ڈیل کیا جائے گا مگر اُن کی خوشی کی انتہا نہ رہی جب اُن کو پیار و
محبت سے رکھا گیااور اُن کی خیرخیریت کی خبر چینی سفارت خانے کو لمحہ بہ
لمحہ دی جاتی رہی۔ جبکہ دوسری جانب چین میں کاروبار کے غرض سے جانے والے
پاکستانی جب کسی معمولی جرم میں بھی گرفتار ہو جائیں تواُنہیں جیلوں میں
جانوروں کی طرح رکھا جاتا ہے جہاں اُن کو ٹھیک طرح سے حلال خوراک تک نہیں
دی جاتی اور نماز پڑھنے والے پاکستانی حوالاتی کو تو اور بھی مشکلات کا
سامنا رہتا ہے۔ مگر یہ سب ہماری وزارتِ خارجہ کی کمزوری ہے جو غیر ملکوں
میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی کو جانوروں کی طرح ڈیل کرتے ہیں۔ اکثر
ممالک میں تعینات پاکستانی سفارت کار وی آئی پیز اور وی وی آئی پیز کی خدمت
ذیادہ اور پاکستانی تارکین وطن کو گھاس تک نہیں ڈالتے دیار غیر میں
پاکستانی کی مثال ایک یتیم کی طرح ہوتی ہے جس کو اگر کوئی حادثہ پیش آجائے
تو سفارت خانہ اُ س وقت حرکت میں آتا ہے جب شور شرابہ ہو ورنہ معلومات ہونے
کے باوجود پاکستانی سفارت کار خاموش رہتے ہیں۔ دوسری جانب ہمارا دُشمن ملک
انڈیا ایک ایسی چال چل رہا ہے جس کے بارے میں ہمارا وفاقی وزارتِ خارجہ خبر
تک نہیں ،تھائی لینڈ اور ملائشیاء میں انڈیا کے سفارت کار اور را کے ایجنٹ
اتنے ذیادہ ہیں کہ اُن کے سامنے ہمارے سفارت کاروں کی تعداد آٹے میں نمک کے
برابر ہے۔ جنہوں نے کوشش کرکے پاکستانیوں کا تھائی لینڈ کو وزٹ ویزہ تک بند
کروا دیا ہے اور اب تھائی لینڈکا سفارت خانہ ہمارے پاکستانیوں کو وزٹ ویزہ
تک نہیں دیتا اور انڈین باشندوں کو تھائی لینڈ ایئر پورٹ پر ہی visa on
arrive یعنی کہ ایئر پورٹ پر پہنچتے ہی ویزہ دے دیا جاتا ہے ۔ اسی طرح
ملائشیاء کی حکومت کو پاکستانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے پاکستانیوں کو ویزہ
فری انٹری دینے کی ایک تجویز پیش کی گئی جس کا علم ملائشیاء میں موجو د
بھارتی ہائی کمیشن کو ہوا تو اُنہوں نے ملائشین حکومت کو سازشیں کرکے
مذکورہ تجویز رَد کروا دی کیونکہ ملائشیاء میں پرانے وقتوں سے انڈیا کی بڑی
آبادی مقیم ہے جو وہاں کی شہریت رکھتے ہیں۔ اور بھارتی حکومت اُنہی لوگوں
کو پاکستان کے خلاف استعمال کرکے اپنا کام نکال رہی ہے۔ جبکہ پاکستانی ہائی
کمیشن میں وزارتِ دفاع کی جانب سے ڈیپپوٹیشن پر تعینات افسران بھارتی سازش
کو ناکام تک نہیں بنا سکتے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کا یہ فرض بھی بنتا ہے کہ
وہ تمام ممالک سے روابط قائم کرکے پاکستانیوں کے لیئے ویزی فری انٹری
یامذکورہ ملک میں آمد پر ویزہ دینے کی سہولیات پیدا کریں جیسا ہمارا دُشمن
ملک بھارت کرتا ہے۔ بھارتی سفارت کار ہر ملک میں بیٹھ کر پاکستان کی جڑیں
کھوکھلی کر رہے ہیں جبکہ ہمارے پاکستانی سفارت کاربیرون ملک جانے والے
وفاقی وزارء کی مہمان نوازی ، وزارتِ خارجہ کے افسران کے فیملیوں کی مہمان
نوازی تقاریب اور پارٹیاں کرنے تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں، ہمارے سفارت
کاروں کو یہ تک بھول گیا ہے کہ وہ دوسرے ممالک میں پاکستانی تارکین کے خادم
کے طور پر تعینات کیئے گئے ہیں نہ کہ اُ ن پر حکمرانی کے لیئے مگر جس ملک
کا وزیر اعظم نواز شریف صاحب جیسا شریف انسان ہو اور سرتاج عزیز اور طار ق
فاطمی جیسے سادے وزیر مشیر تو وزارتِ خارجہ کے افسران عیاشیاں تو ضرور کریں
گے۔ قومی احتساب بیورو(نیب) کو قائم ہوئے اٹھاراں سال کا عرصہ گزر چکا ہے
جس میں اب تک ہر محکمے کے افسران کو کرپشن کرنے پر گرفتار کیا گیا مگر ابھی
تک وزارتِ خارجہ کے کسی افسر یا سفارتی عملے کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ کیا
مذکورہ وزارت میں کام کرنے والے سارے افسران اور سفارت کار فرشتے ہیں؟
دوسرے ممالک میں رہنے والے تارکین وطن کے لیئے سفارت خانوں ، ہائی کمیشنوں
اور وزارتِ خارجہ میں کوئی شکایات سیل تک موجود نہیں دفتری اوقات کے بعد
اگر کوئی پاکستانی مر بھی جائے تو ہمارے سفارت کار اُس کی خبر تک نہیں لیتے
اور نہ ہی وزارتِ خارجہ میں بیٹھے افسران نے اُن کا پوچھا۔ دُنیا بھر میں
ہر ماہ کئی پاکستانیوں کی اموات ہوتی ہیں مگر سفارت خانوں و ہائی کمیشنوں
کی جانب سے وزارتِ خارجہ کو آگاہ تک نہیں کیا جاتاجیسا کہ گزشتہ روز
ملائشیاء میں ایک پاکستانی کی ہلاکت پر ہوا جس کی موت کے بعد پاکستانی ہائی
کمیشن کا کمیونٹی ویلفیئر فنڈ تک دستیاب نہ تھااور پاکستانی کمینونٹی کی
جانب سے چندہ کرکے مذکورہ پاکستانی کی لاش پاکستان لائی گئی ۔ آخرحکومت
پاکستان کی جانب سے تمام سفارتی میشنوں کوفراہم کیا جانے والا کمیونٹی
ویلفیئر فنڈ کہاں جاتا ہے ؟ کیا وہ وی وی آئی پیز کی مہمان نوازی پر خرچ کر
دیا جاتا ہے یا سفارت کار اُسے اپنی عیاشی کے لیئے مخصوس رکھتے ہیں۔اگر
ہمارے سفارت کاروں اور وزارت خارجہ کا یہی حال رہا تو پاکستان میں سی پیک
تو کیا سی پیک جیسے ہزار منصوبے بھی شروع ہو جائیں تب بھی ہم پاکستانی ترقی
نہیں کر سکتے کیونکہ ہماری ساری خارجہ پالیساں عیاشی کے لیئے بنائی جا رہی
ہیں جس سے اب تک ملک کو نقصان ہی ہوا ٹکے کافائدہ بھی نہیں ہوا۔ |