دنیا اس وقت آگ وخون کی لپیٹ میں ہے سازشوں کا ایک جال ہے
جس نے دنیا کے انسانوں کو پریشان کر رکھا ہے دنیا کا چوہدری اپنی خدائی کا
سورج قائم و دائم رکھنے کیلئے سب کچھ کر رہا ہے جو ریاست،ملک اورگروہ ان کی
ہاں میں ہاں ملاتے ہیں وہ جینے کا حق رکھتے ہیں جو انکار کردے اسے صفحہ
ہستی سے مٹادیا جاتا ہے۔ایک وقت تھا جب دنیا کے نام نہاد چودھری امریکہ
کواپنی سرداری قائم رکھنے کیلئے افغانستان میں روس کے خلاف سیسہ پلائی
دیوار بننے کے لئے منظم،پر عزم ،جنگجو گروپ کی ضرورت تھی تو امریکہ نے
پاکستان کا انتخاب کیا ،امریکہ یہ سمجھتا اور جانتا تھا کہ یہی کلمہ گو
مسلمان ہی شہادت کی تمنا دل میں بسائے روس سے ٹکرا جائیں گے اس گروہ کا نام
طالبان ہے جسے دنیا کا بچہ بچہ جانتا ہے ۔طالبان مجاہدین اصل امریکی مشن کو
جانے بغیر اسلامی ملک کو آزاد کروانے کیلئے میدان عمل میں کود پڑے۔طالبان
کو مجاہدین کا خطاب بھی دیا گیا انھیں محسن اسلام اور روس کی موت کہا
گیا(جو اب کفر کی موت ثابت ہوا) ،کئی دہائیوں کی مسلح جدوجہد کے بعد جب
طالبان نے افغانستان سے روس کو بھگا یا اور وہاں اپنی جدوجہد کے مقصد کو
پورا کرنے کیلئے اسلامی نظام افغانستان میں قائم کیا اور پانچ سال کے مختصر
ترین عرصہ میں افغانستان کی سرزمین میں اﷲ ورسول ﷺ کی شریعت پوری طاقت کے
ساتھ نافذ کی تو دنیا بھر کے مسلمان افغانستان کو اسلام کا مرکز خیال کرتے
ہوئے افغانستان کی طرف ہجرت کرنے لگے ۔اس پاکیزہ نظام کی برکات کا جب ظہور
ہونے لگا تو پاکستان سمیت متعدد مسلم ممالک کے حکمرانوں نے واضح الفاظ میں
بیانات دینا شروع کردئیے کہ ہمیں بھی وہی پاکیزہ نظام چاہیے جو افغانستان
میں ہے ۔جب امریکہ نے دیکھا کہ اگر اسلام کا عادلانا نظام (خلافت) ایسے ہی
قائم رہ کر اپنی جڑیں مضبوط کر گیا تو ہماری چودھراہٹ کا سورج غروب ہو جائے
گا ۔ایک سازش بنائی گئی جس کا مرکز امریکہ کا اہم ساتھی اسرائیل تھا ،یہ
سازش ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کی صورت میں رونماء ہوئی جس کا ملبہ اسامہ بن
لادن شہیدؒ پر ڈالا گیا ۔افغانستان کی اسلامی حکومت کو امریکہ نے کہا کہ
اسامہ ہمارے حوالے کیا جائے ،طالبان حکومت کے امیر ملا عمر نے کہا کہ
اسلامی حکومت کسی مسلمان کو کافر کے حوالے نہیں کر سکتی ،البتہ ہم تحقیق
کریں گے اگر اسامہ بن لادن مجرم ثابت ہوا تو ساری دنیا کے سامنے افغانستان
میں ان کو سزا دی جائے گی مگر امریکہ اپنی روش کو چھوڑنے پر آمادہ نہ
ہواکیونکہ اس کا مقصد کچھ اور ہی تھا ۔آخر کا اسامہ بن لادن کا بہانہ بنا
کر امریکہ کی سرپرستی میں نیٹو افواج نے افغانستان پر حملہ کردیا۔
امریکہ کا یہ خیال تھا کہ چند ہفتوں کی جنگ کے بعد فاتح بن کر لوٹیں گے جو
مسلمانوں کے نام سخت پیغام ہوگا کہ آج کے بعد اسلامی نظام کا نام بھی لیا
تو طالبان حکومت سے بھی برا تمہارا حال کردیں گے ۔مگر قدرت الٰہی کے فیصلے
کچھ اور ہی تھے جس غرور کے ساتھ امریکہ افغانستان پر حملہ آور ہوا طالبان
نے اپنے رب کے حضوراس سے کہیں زیادہ عاجزی وانکساری کے ساتھ مدد کی دعائیں
مانگیں سارہی دنیا کے مسلما ن بھی رو رو کر اپنے مسلمان بھائیوں کے حفاظت
اور کفر شر سے محفوظ رہنے کی دعائیں کرنے لگے۔طالبان نے گوریلا جنگ کا آغاز
کردیا۔تقریباً ڈیڑھ دہائی کی سردجنگ کا جو نتیجہ نکلا وہ یہ تھا کہ
افغانستان کے فاتح افغانستان طالبان اورذلت آمیز شکست کاتمغہ امریکہ کے حصے
میں آیا ۔دنیا بھر کے انصاف پسند عسکری ماہرین نے جب یہ رائے دی تو امریکہ
نے اپنی شکست کو چھپانے کیلئے روائتی منافقانہ چال چلی ،طالبان سے مذاکرات
(یعنی مذاق رات) ۔امریکہ کی چالوں میں طالبان نہ آئے شکست زدہ امریکہ
طالبان سے اپیلیں کرنے لگا کہ ہمیں محفوظ راستہ دے دو تاکہ ہم افغانستان سے
نکل جائیں ہماری عزت بچ جائے ایسا بھی نہ ہوسکا ،شائد طالبان سب امریکی
فوجیوں کا قبرستان افغانستان کو ہی بنانا چاہتے تھے ۔جب لاشیں امریکہ روانہ
ہونے یا لواحقین کو ان کے مردوں کی افغانستان جنگ میں موت کی خبریں ملنے
لگیں تو امریکہ میں امریکی عوام افغان جنگ ختم کرنے اور امریکی فوج واپس
امریکہ بلانے کا مطالبہ لیکر سڑکوں پر نکل آئے۔ جنگ کے ساتھ امریکہ نے
افغانستا ن میں اپنی کٹھ پتلی حکومت بھی قائم کروا دی (جو امریکہ کے صبح
وشام گیت گاتی ہے) ۔جو اس کو سہولت کار کا کام دے رہی ہے ۔دوسری طرف
پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کرنے کیلئے بھارت کو ایشین ٹائیگر بنانے کا کہہ
کرپاکستان کیخلاف عسکری مہم کرنے کا بھی دیا بھارت نے پاکستان میں تخریب
کاری شروع کردی بم دھماکے،خود کش حملے،قتل وغارت گری کا بازار گرم ہوگیا ،پاکستان
کے ایٹم بم کو اس مہم کے تحت غیر محفوظ کروانے کی ناکام کو شش بھی کی گئی
جسے عسکری اداروں مکمل طور پر ناکام بنا دیا ۔افغانستان میں بھارت کو
بھرپور موقعہ دیا گیا کہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار بنادیا جائے ۔ جب
امریکہ کے تمام حربے ناکام ہو گئے تو اب اپنی شکست کو چھپانے کے لئے یہ
الزام لگایا جا رہا ہے کہ افغان طالبان کی سپورٹ روس کر رہا ہے اسلحہ ،پیسے
دیگر وسائل روس سے آرہے ہیں ۔امریکہ جو مرضی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کرے ،دنیا
حقیقت کو جان چکی ہے کہ دنیاوی خدائی کا دعویٰ کرنے والا امریکہ اور اس کے
حواری افغانستان کے پہاڑوں میں کم وسائل کے حامل بوریا نشین طالبان سے مکمل
طور پر شکست کھا چکے ہیں ۔ا ب امریکی شکست کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں ہے
بلکہ عنقریب امریکہ ٹکڑے ہوکر جب بکھرے گا تو دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ لے
گی کہ دنیا کو خاک وخون میں تڑپانے والا دنیاوی خدائی کا دعویدار امریکہ
اپنی موت آپ مر چکا ہے ۔ایسا ہونے سے پہلے امت مسلمہ کو چا ہیے کہ وہ اپنا
ایک قوت سے بھر پور پلیٹ فارم تشکیل دے جو عالمی نوعیت کا ہو جس میں واحد
اﷲ کی حاکمیت کا تصور ہو۔ اس پلیٹ فارم پر سب مسلم ممالک کو قرآن وسنت کی
روشنی میں یکجا کرکے اسلامی اقوام متحدہ کے نام سے ایک صف میں کھڑا کردیا
جائے ۔اگر امت مسلمہ نے ایسا کرنے میں دیر کردی تو پھر کوئی اسلام اور
مسلمانوں کا دشمن ہم پر مسلط ہوکر ہمیں استعمال کریگا ہمارا خون ہم سے
لڑوائے گا ۔اس لئے وقت کو غنیمت جانتے ہوئے امت مسلمہ کے مخلص رہنماؤں کو
اس اہم فریضہ کو ادا کرنے کی طرف توجہ دینی ہوگی۔ |