اندھیر نگری میں اُجالے کے علمبردار

ورلڈ کالمسٹ کلب جو کہ کالم نگاروں کی عالمی تنظیم ہے۔ اِس تنظیم کا خواب برادرم جناب محمد ناصر اقبال خان نے دیکھا اور یہ خواب اب اﷲ پاک کے کرم سے حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔ اِس خواب کی تکمیل میں جناب ایثار رانا، جناب محمد ناصر اقبال خان ،جناب ذبیع اﷲ بلگن، ڈاکٹر عمرانہ مشتاق، محترمہ رابعہ رحمان جیسے لوگوں کی بھرپور محنت شامل ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اِس خوبصورت گلدستے کی آبیاری کی ہے اور اسے کالم نگاروں کے لیے ایک پراعتماد فورم کی شکل دی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اِس عہد کے عظیم کالم نگار جناب ڈاکٹر اجمل نیازی کی سرپرستی نے ورلڈ کالمسٹ کلب کی حثیت کو قلم قبیلہ کی پچان دلوانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ہر شعبہ زندگی کے لوگ اپنے اپنے شعبہ کے دوستوں کے ساتھ مل بیٹھ کر سیکھنے سکھانے کا بہانہ بنتے ہیں۔ ایک ہی چھت تلے بڑئے بڑئے نام اور کام والے احباب کی موجودگی پاکستان اور اسلام سے محبت اور اُس کو درپیش مسائل کے حوالے سے ادراک نے ورلڈ کالمسٹ کلب کی اہمیت کو دو چند کر دیا ہے۔اِس فورم کو یہ شکل دینے میں ، جناب ایثار رانا، جناب ناصر اقبال خان ،جناب ذبیع اﷲ بلگن، ڈاکٹر عمرانہ مشتاق، محترمہ رابعہ رحمان کی کوششیں اور ہمت کو سلام عقیدت پیش نہ کرنا بہت بڑی منافقت ہوگی۔ ورنہ اتنے اہم فورم کے قیام کے فوراً بعد اِس کے خلاف جو روایتی ہتھکنڈئے استعمال کیے گئے جس طرح ہر تنظیم میں ہوتا ہے کہ خود ہی کو چوہدری سمجھ لیا جاتا ہے ۔ اِس فورم کے ساتھ فوری طور پر ایسا ہوا کہ چند افراد نے خود کو فرعون سمجھ لیا لیکن آفرین ہے ، جناب ایثار رانا، جناب ناصر اقبال خان ،جناب ذبیع اﷲ بلگن، ڈاکٹر عمرانہ مشتاق، محترمہ رابعہ رحمان ، جناب سردار مراد خان پر کہ جنہوں نے اِس کلب کا بھرم قائمرکھا ۔ اور ایسی خصلت کے حامل افراد سے اِس کو پاک کیا اُن افراد کی فرعونیت نے تریاق کا کام کیا اور ورلڈ کالمسٹ کلب کے قیام کے ساتھ ہی حق اور ناحق کی تمیز اﷲ پاک نے فرما دی۔ جناب ذبیع اﷲ بلگن جناب ایثار رانا، محترم ڈاکٹر اجمل نیازی، محترمہ ڈاکٹر عمرانہ مشتاق کا اِس قلم قبیلے کے لیے مل کر کام کرنا یقینی طور پر اِس قلم قبیلے کے لیے اور پوری قوم کے لیے بہت بڑا کام ہے میں اِن احباب کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں۔محترم ناصر بشیر جناب اعتبار ساجد، جناب افتخار مجاز، جناب عابد کمالوی ، محترمہ رابعہ رحمان صاحبہ ،محترمہ رقیہ غزل صاحبہ، محترم سردار مراد خان، جناب مظہر برلاس،ممتاز اعوان، شاہد محمود جیسے بڑئے نام اِس کلب کا حصہ بنے جس سے اِس کے مشن کو تقویت ملی۔مجھے جب پہلی مرتبہ کاسمو پولیٹن کلب میں رمضان المبارک کے مہینے میں ورلڈ کالمسٹ کلب کے پروگرام میں شرکت کا موقع ملا تھا میرئے ساتھ نوجوان قلم کار میرا بیٹا حذیفہ نوشاہی بھی تھا۔ اُس وقت مجھے یہ احساس جاگزین ہوا تھا کہ اِتنا بھاری بھرکم بوجھ کیسے قائم رہ سکے گا۔ لیکن آفرین ہے ، جناب ایثار رانا، جناب محمد ناصر اقبال خان ،جناب ذبیع اﷲ بلگن، ڈاکٹر عمرانہ مشتاق، محترمہ رابعہ رحمان پر اِن لوگوں نے تمام تر سازشی عناصر کا قلع قمع بُردباری کے ساتھ کیا۔ درحقیقت اِن محترم ہستیوں نے جو کچھ کیا ہے وہ پوری ملت کے لیے کیا ہے ورنہ ہم پاکستانی قلم کاروں کی ایک مشترکہ ویزڈیم سے محروم ہوجاتے۔ اِس لیے اِن محترم ہستیوں نے جنہوں نے انکساری کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھا اِس کے لیے میں اُنھیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اور یوں ورلڈکالمسٹ کلب کے پھول کے کھلنے کے ساتھ ہی اِسے جس طرح کی خزاں سے واسطہ پڑا اُس سے اِن ہستیوں نے اسے بخوبی بچایا اور اب یہ ورلڈکالمسٹ کلب کا خوبصورت گلدستہ بہار میں ہر طرف خوشبو بکھیر رہا ہے۔ اِس کارواں کوجناب ڈاکٹر اجمل نیازی جناب ایثار رانا جناب ذبیع اﷲ بلگن، جناب ممتاز حید اعوان، محترمہ ڈاکٹر عمرانہ مشتاق ، محترمہ رابعہ رحمان اور محترمہ رقیہ غزل، محترم جاوید اقبال جیسے بڑئے قلم کاروں کی معاونت اور سرپرستی حاصل ہے وہیں ناصر چوہان جیسے جوان جذبوں کے امین جیسا نوجوان اِس سفر میں ہم رکاب ہے۔ اﷲ پاک قلم کاروں کے اِس ورلڈکالمسٹ کلب کو ملک و ملت کی رہنمائی کے لیے ہمیشہ قائم و دائم رکھے آمین۔ورلڈ کالمسٹ کلب کے زیر اہتمام سینئر کالم نگار و شاعر منصور آفاق،مظہر برلاس،اعتبار ساجد کے اعزاز میں تقریب پذیرائی الحمراء ادبی بیٹھک مال روڈ میں ہو ئی جس میں ورلڈ کالمسٹ کلب سے وابستہ قلمکاروں سمیت بڑی تعداد میں اہل قلم نے شرکت کی۔تقریب کے مہمان خصوصی سینئر صحافی و کالم نگار مجیب الرحمان شامی تھے۔تقریب میں مقررین نے منصور آفاق،مظہر برلاس،اعتبار ساجدکی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ ورلڈ کالمسٹ کلب کے چیئرمین ایثاررانا،صدر محمد ناصر اقبال خان،جنرل سیکرٹری ذبیح اﷲ بلگن،دلاور چوہدری،تاثیر مصطفی،ناصر بشیر،رابعہ رحمان،ڈاکٹر عمرانہ مشتاق،جاوید اقبال،ممتاز حیدر اعوان،ناصر چوہان ایڈوکیٹ،عابد کمالوی،ملک غضنفر اعوان،میاں محمد اشرف عاصمی ایڈوکیٹ،رقیہ غزل،ممتاز راشد لاہوری،تاثیر مصطفیٰ،شہزاد راشدی،حسین مجروح،آصف عنایت بٹ،محمد راشد تبسم،محمد شاہد محمود،جان محمد رمضان،عامر اسحاق،روہیل اکبر،کاشف سلیمان،عرفان نواز رانجھا صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ودیگر نے شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے روزنامہ پاکستان کے مدیر اعلیٰ مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ ہمارے ملک میں طاقتور پر قانون کو نافذ کرنا آسان نہیں اہل قلم پر لازم ہے کہ وہ حکمرانوں سے مرعوب نہ ہوں بڑے بڑے طاقتور حکمران ان کو دبا نہیں سکے اہل قلم کو حکمرانوں کو ڈرانے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی ان سے ڈرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ میں مظہر برلاس کے کالم ڈرتے ڈرتے پڑھتا ہوں۔ جمہوریت میں لوگوں کے ووٹوں سے حکومت بنتی ہے۔ میری والدہ کہتی تھی کہ ہنڈیا جب ابلتی ہے تو اپنے ہی کناروں کو جلاتی ہے۔ ملک کے موجودہ حالات آج سے چار پانچ سال پہلے کے حالات سے بہت بہتر ہیں۔ حالات بہتر بھی ہوئے نہیں بھی ہوئے۔ لگتا ہے آج کالم نگاروں کا مشاعرہ ہے۔ کالم نگار کو اپنی بات ایسے کہنی چاہیے کہ جس کے خلاف کہہ رہا ہو اسے بھی غصہ نہ آئے۔ کالم میں نہ تو غصہ ہوتا ہے اور نہ ہی کسی کی مذمت ہوتی ہے۔پاکستانی سوسائٹی دوسرے بہت سے معاشروں سے بہتر ہے۔ ہم اہل قلم پر لازم ہے کہ ہم کمزور کو اس کا حق دلائیں حکمرانوں کو نہ تو ڈرانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ان سے ڈرنے کی ضرورت ہے۔ مظہر برلاس نے کہا کہ میں اﷲ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے ہمیشہ کم لوگوں میں رکھا ہے۔آخری فتح حق کی ہوتی ہے۔ہر انسان کے اندر ایک جج بیٹھا ہوتا ہے ہر انسان اپنے بارے میں خود فیصلہ کر سکتا ہے۔ اس معاشرہ میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو ملاوٹ کو حرام سمجھتے ہیں۔ اس معاشرہ میں موٹر وے پولیس بھی ہے جو رشوت نہیں لیتی۔ یہ جمہوری حکومتوں کے ثمرات ہیں کہ 85میں 15روپے کا ڈالرتھا اس دور میں ایک آدمی کماتا تھا اور اآٹھ دس لوگ کھاتے تھے۔اعتبار ساجد نے کہا کہ میں نے 36سال کالجز میں پڑھایا ہے اور گورنمنٹ کی کمائی کھائی ہے۔ سفر حیات کا خوشگوار نہیں میں باپیادہ ہوں اور شہ سوار نہیں ہوں۔ چھوٹے چھوٹے مسائل کو ٹھوکر مارنی چاہیے یہ سنگ ریزے ہیں مانند کوہسار نہیں۔ میں ایک سانس بھی مرضی سے نہیں لے سکتا۔ منصور آفاق نے کہا کہ اس وقت جو اخبار ہیں ان کی حیثیت پہلے جیسے اخبارات جیسی نہیں رہی۔ اب خبروں کیلئے اگلی صبح تک اخبار کا انتظار نہیں ہوتا۔ اب رپورٹر کا زمانہ نہیں رہا اب کالم نگاروں کا زمانہ آگیا ہے۔ ایثاررانا نے کہا کہ مظہر برلاس سے میرا تعلق بھائیوں جیسا ہے۔ مظہر جملہ ضائع نہیں کرتے بندہ چاہے ضائع ہو جائے۔ میرا دل گواہی دیتا ہے کہ مظہر ایک بڑا انسان ہے اور نیک نام ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ اعتبار ساجد ہمارے دور کی شناخت ہیں۔ میرا ایمان ہے کہ مشکلیں آتی ہیں ہم سچ لکھنا بھول گئے ہیں۔ ہم پاکستان کو پھلتا پھولتا دیکھیں گے۔محمد ناصر اقبال خان نے کہا کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم ان کے اعزاز میں تقریب پذیرائی کر رہے ہیں جوہ مزاحمتی کالم نگار اور شاعر ہیں۔ اس دور میں بہت سے لوگ ضمیر فروش ہیں جو قلم کا سودا کر چکے ہیں۔ ذبیح اﷲ بلگن نے کہا کہ تقریب پذیرائی کا مقصد یہی تھا کہ اپنے ہیروز کے بارے میں جو باتیں ان کے مرنے کے بعد کی جاتی ہیں ان کی زندگی میں ہی کی جائیں۔دلاور چوہدری نے کہا کہہ مجھے کم علمی کا احساس ہے۔ تینوں حضرات انتہائی قابل احترام ہیں۔ ادوار آتے جاتے رہتے ہیں۔ ادب کے حوالہ سے بڑا مایوس کن دور ہے۔ ہر دور میں اپنی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ڈاکٹر عمرانہ مشتاق،تاثیر مصطفیٰ،عابد کمالوی،رقیہ غزل،میاں اشرف عاصمی ایڈوکیٹ،پروفیسر ناصر بشیر،حسین مجروح،شہزاد راشدی،ممتاز راشد لاہور ی سمیت دیگر مقررین نے بھی تینوں علمی اور ادبی شخصیات کے حوالے سے اپنے اپنے خطاب میں ان کو خراج تحسین پیش کیا۔جناب مظہر برلاس اور جناب منصور آفاق کے حوالے سے بندہ ناچیز نے جو الفاظ کہے وہ یہ تھے کہ اِن لوگوں سے مجھے محبت ہے اور اُس کی وجہ اِن کا ہر فرعون کے خلاف کھڑا ہونا اور اِن کا نبی پاکﷺ سے والہانہ عشق ہے۔ اﷲ پاک اِن احباب کو ہمیشہ سلامت رکھے۔برلاس صاحب بہت بے باک لکھتے ہیں اور لگی لپٹے رکھے بغیر کہہ دیتے ہیں ایسے لوگ ہمارے معاشرئے کے لیے بہت بڑا سرمایہ ہیں۔جناب محمدناصر اقبال خان کی وجہ سے میں اتنی بڑی شخصیات کے سامنے اُن کے حوا؛لے سے چند منٹ گفتگو کرنے کا اعزاز حاصل کر پایا۔ میرئے پیار وطن کے سچے لوگو سلامت رہو تا قیامت رہو۔

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430090 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More