لاہور کی سیراور ڈبل ڈیکر بس کے مزے بھی

 کیا ہی ایک خوبصورت سہانی شام تھی لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں ایک کتاب کی تقریب رونمائی تھی، بہت سے علم و ادب سے وابستہ لوگ موجود تھے بند ہ ناچیز بھی مدعو تھا،وہاں ایک بہت خوبصورت اورشفیق دوست سے ملاقا ت ہوئی ، ملاقا ت تو پہلی تھی مگر وہ محترم اپنی مثال آپ تھے یوں ملے جیسے صدیوں سے دوستانہ ہو، محفل کے اختتام پر جنا ب محترم ڈاکٹر فخر عباس صاحب نے ایک شعر سنایا جس نے محفل لوٹ لی۔ آج تک مجھے ان کی وہ سریلی آواز، نر م اور دھیمہ سا لہجہ یا د ہے وہ پُر خلوص انداز بیان لاہورکے ساتھ محبت کو انہوں نے کچھ یون بیان کیا۔
یہ جو لاہور سے محبت ہے
یہ کسی اور سے محبت ہے

شائد ان کے اس شعر کو میں آج بھی نہیں سمجھ سکا کیوں کہ میں ابھی علم و ادب سے واقف بھی نہیں طفل مکتب ہوں ، کہا ں ان کی وہ گہرائی اور کہاں میر ا حقیر اور ناقص علم، ہاں ان کے اس شعر کے بعد لاہور کو دیکھنے کا بہت دل چاہا کہ آخر وہ کیا بات ہے یہ کسی اور سے محبت ہے ، لاہور کی اگر بات کی جائے تو بے شمار اﷲ کی رحمتیں اور فیاض و برکات ہیں جو اس شہر کے حصے میں آئیں، اس شہر کو داتا کی نگر ی بھی کہتے ہیں ، یہاں پر بہت سے اﷲ کے بزرگ ہیں جنہوں نے ڈیرے لگائے ہوئے ہیں ایک طرف داتا علی ہجویری ہیں تو دوسری طر ف مادھولال سرکار،ادھر بابا موج دریا ہیں تو ایک طرف میاں میر سرکار ہیں، ادھر جناب عاشق رسولﷺ غازی علم دین شہید نے بھی لاہورمیانی صاحب میں ڈیرے لگائے ہوئے ہیں میانی صاحب میں ہی میجر شبیر شریف شہید مدفون ہیں۔ شہر لاہور پر اﷲ کا خاص کرم ہے۔ تاریخ کے حوالے سے بھی دیکھا جائے تو لاہور میں بہت سے تاریخی مقاما ت ہیں جو سیاحت کے حوالے سے اہمیت کے حامل ہیں مشرق میں
شالیمار باغ ہے تو مغرب میں مقبرہ جہانگیر، شمال میں شاہی قلعہ تو جنوب میں چوبر جی واقع ہے ، بادشاہی مسجد اور اس کے سنگم میں قلندر لاہور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال مدفون ہیں۔ دریائے راوی اور بارہ دری لاہوکے حسن کو اور بڑھاتے ہیں ، شاہی قلعہ کی دیوار کے ساتھ مشہور منٹوپارک (اقبال پارک)جہاں مینار پاکستان واقع ہے ، جہاں پنجاب حکومت نے اب گریٹر اقبال کے نام سے ایک پارک بھی بنایا ہے جو سیاحوں کی دلچسپی کا باعث ہے ایک طرف لاہورکامشہور بازار انارکلی اور اس کی دوسری طرف مسجد وزیر خان اپنی تاریخی حثیت رکھتی ہے انارکلی بازار کے ساتھ ہی قطب الدین ایبک ، لاہور کا مال روڈ ، ٹولنٹن مارکیٹ اور اس کے ساتھ واقع لاہور عجائب گھر ہے اور اس کے سامنے پنجاب یونیورسٹی کی عظیم بلڈنگ ہے ان تمام مقامات کی اپنی خوبصورتی اور تاریخی اہمیت ہے۔ ایک طرف باغِ جناح ہے جس کے اندر مشہور قائد اعظم لائبریری ہے ۔ ایک طرف جیلانی پارک جہاں ہر سال رنگ برنگے پھولوں کی نمائش ہوتی ہے جو کہ اہل لاہور اوردور دراز علاقو ں سے آئے شائقین کے دل موہ لیتی ہے ۔ پھر لاہورکی خوبصورتی میں دن بدن اضافہ اس شعر کی حقیت کے قریب لے جاتا ہے
لاہور پاکستان کا دل اور ریاست میں صوبہ پنجاب کا دارلحکومت کہلاتا ہے، لاہور جہاں بے پنا ہ خوبصورت شہر ہے وہاں اس شہر کے باشندے بھی بڑے دل والے اور زند ہ دل لوگ ہیں ان کی زندہ دلی کی کئی مثالیں ہیں کسی بھی تہوار میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہیں ملنسار اور مہمان نواز ہیں۔اس شہر کی سڑکوں کی اگر بات کر لیں تو سفر کرنے والوں کو سڑک کنارے پھولوں کی کیاریاں اور رنگ برنگے پھول ڈرائیونگ کا مزا اور بڑھا دیتے ہیں ۔ پنجاب حکومت نے لاہور کو اور زیادہ حسین اور خوبصورت بنانے میں دن رات ایک کر دیے ہیں، وقتی طور پر اگر مشکلات کا سامنا ہے تو بعید میں اس کا فائدہ بھی تو ہے مثل مشہور ہے جہاں کانٹے وہاں پھو ل بھی کھلتے ہیں ۔اگر آج کھودائی کی وجہ سے کسی علاقے میں پریشانی کا سامنا ہے تو کل سہولت بھی تو اٹھانی ہے ۔زیادہ دیر کی بات نہیں جب میٹرو بس کا منصوبہ زیر تعمیر تھاتو بہت سے لوگ اسے جنگلہ بس کہہ رہے تھے مگر آ ج اس کا فائد ہ صرف عوام اٹھا رہی ہے تنقید کرنے والے صرف اپنے مفاد کی خاطرترقی نہیں برادشت کر سکتے۔شاہدرہ سے گجومتہ کا سفر آج کے اس مہنگائی کے ستائے لوگوں میں صرف 20 بیس روپے میں ایک جگہ سے دوسری جگہ وہ بھی لگثری سفر کسی معجزے سے کم نہیں ۔ناشکرے لوگ ہیں جو کہتے ہیں حکومت نے کیا دیا۔
حکومت ِ وقت نے عوام کو سماجی انصاف کے ساتھ ساتھ صحت تعلیم اور دوسری عوامی ضروریات کے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کی ہے ، حکومت کی پور ی کوشش ہے کہ منصوبے بر وقت پایہ تکمیل کو پہنچیں، نوجوان کسی بھی قوم کے مستقبل کا سرمایہ ہوتے ہیں ۔ موجودہ حکومت نے بے روزگار نوجوانوں کے لیے آسان شرائط پر قرضہ سکیم متعارف کرائی اور تکنیکی تعلیم کے لیے مراکز قائم کیے تا کہ کم پڑھے لکھے نوجوان تکنیکی تعلیم حا صل کر کے اپنا روزگار قائم کر سکیں۔پاکستان اور چین کے ما بین صنعتی تعاون کے نتیجے میں مقامی صنعت کو فروغ اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا۔ اس میں کوئی شک نہیں اقتصادی رہداری کی مخالف لابیاں سرگرم ہیں اورمن گھڑت خبریں ،افواہیں پھیلا کر عوام کو حکومت کے خلاف کرنے کی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔
پنجاب حکومت شروع دن سے لاہور کی خوبصورتی میں اضافے کے لیے سر گرم نظر آئی اور بے شمار عوامی منصبو بے قائم کر کے عوام سے کیے وعدوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ لاہور چونکہ ایک تاریخی شہر ہے او ر سیرو سیاحت کے لیے بہت موزوں شہر ہے ۔پنجاب حکومت سیاحت کے فروغ کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتی ہے ، اسی سلسلے کی ایک کڑی نومبر2015 ء میں لاہور میں ڈبل ڈیکر بس کا منصوبہ ہے جو کہ اہل لاہور اور سیاحت سے دلچسپی رکھنے والے لوگوں کے لیے ایک انمول تحفہ ہے ۔ خادم پنجاب نے اس تقریب کے موقع پر کہا تھا جمہوریت انسانیت کی خدمت کا نام ہے ۔ اس بس کے لیے دو (2)ٹرمینل بنائے گئے ہیں ایک مین ٹرمینل پنجاب سٹیڈیم فیروز پور روڈ جبکہ دوسرا شاہی قعلہ فوڈسٹریٹ سے متصل ہے ۔ یہ منصوبہ چائنہ سے درآمد شدہ 2 بسوں پر مشتمل تھا اور ارادہ تھا کہ بعد میں ضرورت کے مطابق بسوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا جائے گا۔ڈبل ڈیکر بس لاہو ر کے تقریباََ تمام تاریخی مقامات کے قریب سے گزرتی ہے جس سے لاہور کا نظارہ بہت خوبصورت اندا ز میں کیا جا سکتا ہے اس بس کے اوپر والے کھلے حصے میں مسافروں کی تعداد 48ہے جو اوپر سے لاہور کا نظار ہ کر سکتے ہیں جبکہ بس کے اندر تقریباََ18 مسافر لطف اندوز ہو سکتے ہیں اس طرح ایک بس میں66 مسافر لاہور کی سیرو سیا حت سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
اب تک ان بسوں پر ایک لاکھ دس ہزار سے زائد ملکی و غیر ملکی سیاح ان بسوں پر سفر کر چکے ہیں بس کی ٹکٹ کی قیمت انتہائی موزوں ہے جو ہر طبقے سے تعلق رکھنے والا انسان برداشت کر سکتا ہے۔ یہ ٹکٹ بڑوں کے لیے 200 روپے بچوں کے لیے 100 روپے جبکہ چھوٹے بچے اور بزر گ شہری جنکی عمر 65 سال ہے اس بس میں مفت سفر کر سکتے ہیں تعلیمی اداروں کے لیے خصوصی دوروں کے انتظامات بھی شامل ہیں۔پہلے مرحلے میں ڈبل ڈیکر بسوں کی شاندار کامیابی کے بعد پور ی دنیا میں بسنے والے پاکستانیوں کی خواہش کا احترام کر تے ہوئے ڈبل ڈیکر بسوں کی تعد اد میں اضافہ کر دیا گیا ہے ۔ عوام نے ان بسوں کو نہ صرف لاہور میں بلکہ ملکی سطح پر تاریخی مقاما ت پر چلانے کااظہار کیا ہے ۔ لاہور میں بیرون ممالک اور دوسرے صوبوں سے آنے والے سیاحوں نے حکومت پنجاب کے اس قدم کو خوش آئند قرار دیا ہے اور ان کی تعداد میں اضافے کی تجویز پیش کی ہے ۔ عوام میں مقبولیت کے جھنڈے گاڑھنے کے بعدعوام کی پر زور فرمائش پر ان بسوں میں مزید 3بسوں کا اضافہ کر دیا گیا ہے ۔یہ بسیں چین سے درآمد کی ہیں،ان بسوں کی خوبصورتی بڑھانے کے لیے انتہائی دیدہ زیب اور پُر کشش انداز میں رنگ کیا گیا ہے یہ رنگ طالب علموں اور بچوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے ا ور سیر و سیاحت کے فروغ پیدا کرنے کی ایک عظیم کوشش ہے اسکا مقصد صوبے کے ثقافتی اور تاریخی ورثے کو فروغ دینا ہے ۔ یہ منصوبہ ٹوریزم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب ((TDCPکے ما تحت کام کر رہا ہے ۔تما م گاڑیوں میں موسیقی کا موثرنظام موجود ہے سیاحوں کی راہنمائی قومی گیتوں کے ذریعے کی جاتی ہے یہ گیت لاہور کے ورثے ثقافت اورشہر کی تاریخ کے متعلق ہوتے ہیں جن سے سیاحوں میں دلچسپی کا عنصر بڑھتا ہے اور ہدایا ت بھی ملتی ہیں۔ ان بسوں کو پوری دینا میں سیرو سیاحت کے فروغ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ بہت کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔اور دنیا کے تمام مشہور شہروں میں کامیابی سے چل رہی ہیں۔اس منصوبے کے تحت لاہور میں سیاحتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا کیوں کہ اس منصوبے کے تحت ملکی و بین الااقوامی سطح پر ساحوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا ہے ۔بس کے سامنے والے حصے پر لاہور لاہور اے کا نعرہ بھی درج ہے ۔کیونکہ لاہور تے لاہوراے۔

M Tahir Tabassum Durrani
About the Author: M Tahir Tabassum Durrani Read More Articles by M Tahir Tabassum Durrani: 53 Articles with 48781 views Freelance Column Writer
Columnist, Author of وعدوں سے تکمیل تک
Spokes Person .All Pakistan Writer Welfare Association (APWWA)
Editor @ http://paigh
.. View More