پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور آزادی سے لیکر آج تک
مسائل میں گھرا ہوا ہے ۔ غربت ، افلاس، بے روزگاری، شعور کی کمی اور شرح
خواندگی میں کمی جیسے مسائل اس کی ترقی میں روکاوٹ کی بڑی وجہ ہیں۔ ہر آنے
والا دن پہلے دن سے مختلف ہوتا ہے نشیب و فراز زندگی کے سفر کے ساتھ ساتھ
سفر کرتے ہیں اور ہر رات کے بعد ایک روشن صبح ضرور طلوع ہوتی ہے ۔ وہ قومیں
جو تعلیم اور محنت کو اپنا شعار بناتی ہیں وہی ترقی کی منزلوں کو چھوتی ہیں۔
بڑی نصیبوں والی وہ قوم ہوتی ہے جن کو وسیع النظر اور حب الوطن لیڈر میسر
آتے ہیں کیونکہ لیڈر اپنے اگلے الیکشن کا نہیں بلکہ قوم کے مستقبل کا سوچتے
ہیں۔چین ، کوریا، ملائیشیا ترکی اور انڈیا کے مثال ہی لے لیں ۔ لیڈر ہی قوم
کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اگر کسی قوم پر بُر ا وقت
آیا تو بھی اس میں لیڈران کابڑا عمل دخل ہوتا ہے۔ الحمداﷲ پاکستان اُن مما
لک میں سے ہے جس کو اﷲ تعالیٰ نے ایسے عظیم لیڈر عطا کیے ہیں جو ملک کی
تقدیر بدل سکتے ہیں۔ محمد علی جناح، شہید ذولفقارعلی بھٹو ، محترمہ شہید بی
بی بے نظیر بھٹو پھر اگر عصر حاضر میں دیکھا جائے تو میاں براران ہی اس وقت
اُمید کی وہ واحد کرن ہیں جو ملک کی تقدیر بدلنے میں اپنا کلیدی کردار ادا
کر رہے ہیں۔
میاں برادراں کے پاس ایسی تجربہ کار ٹیم ہے جو ملک کو موجودہ بحرانوں سے
نکالنے کے لیے دن رات محنت کر رہی ہے ۔ اس ٹیم میں ایک ایسا ایسا دانشو اور
سلجھا ہوا ر لیڈر بھی ہے جو پاکستان کو 2025ء تک دنیا کے 10 ترقی یافتہ
ممالک کے صف میں دیکھ رہا ہے ، پروفیسر احسن اقبال صاحب وزیر منصوبہ بند ی
نے وژن 2025پیش کر کے حب الوطن شہری ہونے کا ثبوت دیا ہے ۔جو چاہتا ہے کہ
2025ء میں ہمارا پیا را پاکستان دنیا کے ٹاپ 10ممالک میں اپنا الگ مقام
بنانے میں کامیاب ہو۔پروفیسر احسن اقبال ایک پڑھے لکھے منجھے ہوئے سیاستدان
ہیں جو کہ ایک سیاسی خاندان میں 1958ء میں پیدا ہوئے۔ان کی والدہ محترمہ
نثار فاطمہ قومی اسمبلی کی رکن تھیں۔اور ان کے نانا چوہدری عبدالرحمٰن
انگریز کے زما نہ میں 1927ء سے 1945ء پنجاب لجسلیٹو اسمبلی ( Punjab
Legislative Assembly) کے ممبر رہے۔آپ نے 1976 ء میں یونیورسٹی آف
انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (UET Lahore) لاہور سے مکینیککل انجینئرنگ میں
ڈگری حاصل کی اس کے بعد انہوں نے ایم بی اے (MBA) ڈگری پنسلوانیا سے حاصل
کی۔زمانہ طالبعلمی سے ہی آپ سیاست سے وابستہ تھے ،1988ء میں مسلم لیگ نون
میں شامل ہوئے ہیں۔1993 کے جنرل الیکشن میں نیشنل اسمبلی این
اے(NA-117)نارووال سے الیکشن جیت کے پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب
ہوئے۔اور اس وقت پاکستان مسلم لیگ نون کی حکومت میں وزیر منصوبہ بندی ہیں۔
ان کا وژن 2025 پڑھنے کے بعد میں بڑے یقین سے کہ سکتا ہوں اگر مسلم لیگ نون
کو دوبارہ اقتدار ملا تو بلا شبہ پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ٹاپ 10ممالک
کی صف میں نہ صرف کھڑا ہوگا بلکہ دنیا کے بڑے بڑے بزنس تائیکون پاکستان میں
بزنس کرنا فخر سمجھیں گے۔ان کے وژن کے مطابق 2025ء میں پاکستان کا شمار
دنیا کے 25 اور 2047 تک دسویں بڑی معیشتوں میں ہوگا انشاء اﷲ۔اس منصوبہ میں
سات ستون (SEVEN PILLARS) کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے ، سماجی فلاح اور
انسانی بہبود کے منصوبوں پر عمل درآمد، شرح خواندگی میں اٖضافہ کرنا ،
پرائمری سکولوں میں داخلہ اور حاضری کوسو فیصدیقینی بنانا منصوبے میں شامل
ہے ۔ ہائر ایجوکیشن میں اضافہ کرنا اسے 7 فیصد سے بڑھا کر 12فیصد تک لانا،
پاکستان میں پی ایچ ڈیز کی تعداد میں اضافہ کرنا موجودہ تعداد 7000 ہے جس
کو بڑھا کر 15000 تک لے جانا۔ عورتوں کے برابر حقوق کی تقسیم ، خواتین کی
افرادی قوت میں اضافہ کرنا جو کہ 24فیصد ہے بڑھا کر 45 فیصد تک کرنا۔صحت کے
شعبے میں اصلاحات لانا، صحت عامہ کے منصوبہ جات پر عمل درآمد کرنا تاکہ
لوگوں کو جان لیوا بیماریوں جیسے پیپاٹائیٹس، اسہال، شوگر اور دل کی مہلک
بیماریوں میں 50 فیصد تک کمی لانا۔غیر نصابی سرگرمیوں پر کام کرنا۔وژن 2025
میں سالانہ جی ڈی پی پیداوار 4تا5 فیصد سے بڑھا کر 7 فیصد اضافے کے ہدف مقر
ر ہے۔ امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانا اور معیشت کی بہتری ، توانائی
کے بحران پر قابوپانا۔نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا اولین ترجیحات میں
شامل ہے ۔
پاکستان میں بہتر حکمت عملی کے ذ ریعے زرعی شعبہ کی بحالی ، برا ٓمدات میں
اضافہ اور گڈگورنس اہم نکات ہیں۔ اس وژن میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ
پاکستان میں نوجوانوں کی تعداد 60 فیصد ہے ،بے روزگار نوجوانوں کے لیے
روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں تاکہ قو م کا مستقبل بہتر ہو سکے۔اقتصادی
حالت بہتر بنانے کے لیے ملک میں انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری بہت ضروری عمل
ہے پاکستان میں موجودہ فی کس آمدنی 1299 ڈالر سے بڑھا کر 4200ڈالر تک لے
جانے کا ہدف منصوبہ کاحصہ ہے۔غربت کا خاتمہ کرنا ہوگا، غربت 49 فیصد سے کم
کر کے 20فیصد تک لانا شامل ہے۔
بجلی کی ضرورت اور خرچ کے فرق کو 2018ء تک ختم کرنے اور 2023 ء تک 25000
میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا ہدف بھی وژن میں شامل ہے ۔بجٹ کے خسارے کو کم کر
کے 4فیصد تک لانے اور نیشنل سیونگز کو جی ڈی بی کا 18 فیصد سے 21 فیصد تک
بڑھانے اور ایف بی آر کو ملکی غیر ملکی دستاویزی معیشت کو دستاویزی شکل میں
لانے کے اہداف شا مل ہیں۔ اگر موجودہ حکومت اپنے اس وژن پر عمل درآمد کر
لیتی ہے تو اس میں کوئی شک نہیں پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں صف
میں کھڑا ہوگا۔ جہاں روزگار ملے گا وہیں ایک باعزت اور پڑھا لکھا معاشرہ
تشکیل پائے گا۔ موجودہ حکومت بہت حد تک اپنے اس وژن پر عملی طور پر کام
کرتی دیکھائی دے رہی ہے ۔ پورے ملک میں طرح طرح کے ترقیاتی منصوبہ جات تیزی
سے تکمیل کے مراحل میں پہنچ چکے ہیں ۔ ہسپتال، سکول، بجلی گھر اور سڑکوں کو
جال بچھایا جار ہاہے یہ تمام منصوبہ جات وژن 2025ء کا جزو ہیں جس پر حکومت
ِ وقت (نون لیگ)کام کر رہے انشاء اﷲ بہت جلد ملک سے اندھیرے ہمیشہ کے لیے
ختم ہو جائیں گے۔
شرح خواندگی میں اضافہ
انسانی و سماجی بہبود کے منصوبے
صحت عامہ کے پروگرامز
طالبعلموں کے لیے غیر نصابی سرگرمیوں میں اضافہ
بے ورزگاری کا خاتمہ
نوجوانوں کے لیے روزگار کی فراہمی
معیشت میں بہتری، امن وامان کی صورت حال اور توانائی کے بحران پر قابوپانا
وژن 2025 کے اہم نکات ہیں۔ |